2
1
Saturday 5 Aug 2017 18:18

شہید علامہ عارف حسین حسینی

شہید علامہ عارف حسین حسینی
تحریر: تنویر حیدر بلوچ

شہید عارف حسین حسینی کی شہادت پہ امام خمینی نے فرمایا کہ میں اپنے عزیز فرزند سے محروم ہو گیا ہوں۔ امام خمینی نے یہ بھی فرمایا کہ شہید حسینی فرزند صادق امام حسین علیہ السلام تھے۔ امام خمینی کا یہ نوحہ بالکل ایسا ہی تھا کہ جیسے میدان کربلا میں حضرت عباسؑ کی شہادت پہ امام حسین علیہ السلام نے اپنے عزیز بھائی کے بچھڑنے پہ درد بھرے جملے ارشاد فرمائے۔ ڈاکٹر شہید محمد علی نقوی نے شہید عارف حسینی کی پرنور شخصیت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا تھا کہ امام خمینی کے عشاق کی ایک کہکشاں تھی، جس میں شہید مطہری، شہید بہشتی، شہید چمران، شہید باقر الصدر اور شہید عارف حسینی جیسے لوگ تھے، استعمار نے ان ستاروں کو ایک ایک کر کے نشانہ بنایا۔ شہید عارف حسینی ایک منفرد عالم دین تھے، اہلبیت علہیم السلام کے عشق سے مغمور اور شہادت کے عاشق تھے۔ انتھک اور دردمند مجاہد اور مبارز تھے۔ ذوق عبادت اور محبت و عشقِ خدا آپ کی ذات کا خاصہ تھا۔ بارگاہ خدا میں خاضع اور سب کیساتھ تواضع آپ کی پہچان تھا۔ اسی لئے جو بھی آپ سے ملتا آپ کا گرویدہ ہو جاتا۔ جس طرح ذاتی طور پر مومن کی تمام صفات کا مظہر تھے اسی طرح اجتماعی زندگی میں کامیاب لیڈر تھے۔

بصیرت، شجاعت اور اصول پسندی کا مرقع تھے۔ انقلابیت و حرکتیت آپ کا خاصہ تھا۔ سچا پاکستانی ہونے کے ناطے آپ نے اسلام ناب محمدی اور خط ولایت پہ کاربند رہتے ہوئے ملت مظلوم پاکستان کو انسانیت دشمن اور اسلام دشمن سپرپاور امریکہ سے نجات کیلئے زندگی بھر جد و جہد کی۔ فرزند سید الشہداؑء اور نائب امام خمینی، شہید عارف حسینی نے ہمیشہ سرزمین پاکستان کے داخلی و خارجی مسائل کا بہترین حل پیش کیا، ملکی سلامتی اور قومی وقار کو بحال رکھنے کی راہ دکھائی۔ پاکستان میں حقیقی اسلامی نظام کا قیام آپ کا آرمان تھا۔ انقلاب اسلامی کے نتیجے میں اسلامی بیداری کے اثرات جس طرح دنیا میں پہنچے، پاکستان میں شہید حسینی کی ذات اور جد و جہد کی برکت سے جو اثرات ملت مظلوم پاکستان نے قبول کیے، سوائے لبنان کی اسرائیل دشمن مقاومت کے دنیا میں اس کی کوئی مثال نہیں۔ اسی طرح اس بات کا ہمیشہ اعتراف کیا جائیگا کہ شہید حسینی کی جد و جہد میں امامیہ طلبہ نے ہراول دستے کا کردار ادا کیا۔ شہید حسینی نے آئی ایس او کے نوجوانوں کو اپنے بازو اور بال و پر قرار دیا۔ شہید کا وجود ملت مظلوم پاکستان کے جسد میں روح کی مانند تھا اور امامیہ نوجوان اس کے اعضاء و جوارح کی طرح۔

اہلبیتؑ سے والہانہ عشق و محبت اور ایک اسلامی رہنماء کے طور پر اللہ تعالیٰ کے حضور جوبداہی کے احساس کی بدولت آپ تا دمِ شہادت، پاکستان میں پیروکاران امام حسین علیہ السلام کی خدمت میں مصروف عمل رہے۔ یہ آپ کی ذات کا اعجاز تھا کہ ملت پاکستان امت کے جہانی وجود سے متصل ہوئی۔ آپ نے سرزمین پاکستان پر شیطان بزرگ امریکہ کو بے نقاب کرتے ہوئے استعمار کا مکروہ چہرہ عیاں کیا، امریکی جیرہ خوار حکمرانوں کو للکارا، مظلوموں کو ڈھارس دی، باطل کے سامنے ڈٹ جانے کا حوصلہ دیا۔ عزاداری امام حسین علیہ السلام سے ملنے والی طاقت کے ذریعے یزیدان وقت کیخلاف سینہ سپر ہونیکی راہ سجھائی۔ شہید حسینی ولایت اہلبیتؑ کی بنیاد پہ مومنین سے شدید محبت کرتے تھے، خرافات کو سخت ناپسند فرماتے اور نرمی کیساتھ عوام کی اصلاح کی کوشش کرتے رہے۔ مومنین کی محافل میں تشریف لے جاتے، سادگی سے شریک ہوتے اور قدردانی کرتے۔ انحرافات اور خرافات سامنے آتے تو لوگوں کے دلوں میں موجود محبت اہلبیتؑ علیہم السلام کی تصدیق کرتے ہوئے، اس نعمت کی عظمت بیان فرماتے اور ساتھ ہی تعلیمات محمد و آل محمد علیہم السلام کے مطابق زندگی گذارنے کی تلقین فرماتے۔

شہادت امام حسین علیہ السلام کا ذکر فرماتے اور انقلاب اسلامی ایران، فلسطین و لبنان، افغانستان میں روس کیخلاف جاری مزاحمت اور کشمیر کے شہداء کا تذکرہ کرتے۔ افریقہ، لاطینی امریکہ سمیت دنیا بھر میں امریکی استعمار کیخلاف جاری آزادی کی تحریکوں کی حمایت کرتے ہوئے شیطان بزرگ امریکہ کیخلاف مظلومین جہاں کے اتحاد کو انسانیت کی نجات کی شرط قرار دیتے۔ شہید حسینی نے پاکستانی شیعہ مسلمان کا وصف بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ ہماری تین حیثیتیں ہیں اور تین ذمہ داریاں ہیں، مسلمان، پاکستانی اور شیعہ۔ مسلمان امریکہ سے سخت بیزار ہیں لیکن مسلمان حکمران امریکہ کے پٹھو ہیں، لہٰذا پاکستان سمیت تمام مسلمان ممالک میں اسلامی نظام کے قیام اور امریکی اثر رسوخ کا خاتمہ کرنیکے لیے تمام مسلمانوں کو بیدارکرنا ہماری ذمہ داری ہے، امام خمینی ہمارے قائد اور رہنماء ہیں۔
اسی طرح بطور پاکستانی آپ کی آرزو تھی کہ ہمارے فیصلے واشنگٹن کی بجائے اسلام آباد میں ہوں۔ بطور شیعہ شہید فرماتے کہ پاکستان میں اسلامی نظام کا نفاذ ہمارے مقصد میں شامل ہے، لیکن شیعیانِ حیدرؑ کرار کو شامل کیے بغیر کوئی نظام قبول نہیں کریں گے، نہ ہی شیعہ ہونے کے ناطے بنیادی آہینی قوانین کے مطابق اپنے حقوق سے کبھی دستبردار ہو سکتے ہیں۔

اسی طرح شہید عارف حسینی نے مستقل شیعہ ڈاکٹرائن کا ذکر فرمایا کہ ہم ہر مظلوم کیساتھ ہیں چاہیے وہ غیر شیعہ ہی کیوں نہ ہوں اور ہر ظالم کیخلاف ہیں چاہے وہ شیعہ ہی کیوں نہ ہو۔ شہید قائد نے ہمیشہ اپنے بیان کردہ اصولوں، قواعد، حکمت عملی اور پالیسی کو بیان فرماتے ہوئے، امام خمینی رحمۃ اللہ علیہ کا حوالہ دیتے ہوئے انکی ذات، افکار اور انقلاب کو پوری امت مسلمہ کیلئے آئیڈیل قرار دیتے۔ جیسا کہ شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی نے فرمایا کہ شہید عارف حسین حسینی شہید باقر الصدر کے اس قول کا مصداق تھے کہ امام خمینی کی ذات میں اس طرح ضم ہو جاو جیسے وہ اسلام میں ضم ہو چکے ہیں، شہید حسینی اسی طرح امام خمینی میں ضم ہوچکے تھے، جیسے امام خمینی اسلام میں ضم ہو چکے تھے۔ یہ شہید حسینی کی تعلیمات کا نچوڑ ہے کہ یہ عصر، عصر امام خمینی ہے، اگر اسلام سمجھنا چاہتے ہیں تو امام خمینی کی ذات، افکار اور انقلاب کو سمجھے بغیر یہ ممکن نہیں۔ جس طرح امام خمینی کو حقیقی معنوں میں قائد شہید نے سمجھا اسی طرح شہید عارف حسین حسینی کو بھی سمجھنے والے امام خمینی ہی تھے۔ شہید قائد کی سیرت ملت پاکستان کیلئے نقش راہ اور دنیا و آخرت میں کامیابی کی ضامن  ہے۔
خبر کا کوڈ : 658781
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

بٹ صاحب
Iran, Islamic Republic of
بصیرت، شجاعت اور اصول پسندی کا مرقع تھے۔ انقلابیت و حرکتیت آپ کا خاصہ تھا۔ سچا پاکستانی ہونے کے ناطے آپ نے اسلام ناب محمدی اور خط ولایت پہ کاربند رہتے ہوئے ملت مظلوم پاکستان کو انسانیت دشمن اور اسلام دشمن سپرپاور امریکہ سے نجات کیلئے زندگی بھر جد و جہد کی۔ فرزند سید الشہداؑء اور نائب امام خمینی، شہید عارف حسینی نے ہمیشہ سرزمین پاکستان کے داخلی و خارجی مسائل کا بہترین حل پیش کیا، ملکی سلامتی اور قومی وقار کو بحال رکھنے کی راہ دکھائی.. کیا آج کی ساری پاکستانی شیعہ قیادتیں بھی ایسا ہی سوچتی ہیں....؟؟؟
عرفان علی
Pakistan
سردار صاحب، پاکستان کے سیدالشہداء کو یاد رکھنے کا شکریہ۔
کوئی سوچے یا نہ سوچے لیکن یہ سبھی کی مشترکہ ذمے داری ہے کہ شہید عظیم حسینی کے عارفانہ، مجاہدانہ و دردمندانہ سیاسی افکار کی تبلیغ و ترویج میں اپنا کردار ادا کرے۔
ہماری پیشکش