0
Sunday 6 Aug 2017 22:15

عوامیہ میں جھڑپیں

عوامیہ میں جھڑپیں
تحریر: سید اسد عباس

اطلاعات کے مطابق سعودی عرب کے مشرقی علاقے الشرقیہ کے قصبے عوامیہ میں مسلح افراد اور سکیورٹی اہلکاروں کے درمیان کئی ہفتوں سے جاری جھڑپوں کے بعد سینکڑوں افراد علاقہ چھوڑ کر جا رہے ہیں۔ سعودی حکام مئی سے عوامیہ کے پرانے حصے کو منہدم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، کیونکہ ان کے مطابق شیعہ شدت پسند اس علاقے کی تنگ گلیوں کو چھپنے کے لئے استعمال کرتے ہیں۔ انسانی حقوق کے لئے کام کرنے والے اداروں نے سکیورٹی فورسز پر علاقے کے رہائشیوں کو زبردستی نکالنے کا الزام لگایا ہے۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اب تک کم از کم دو پولیس اہلکاروں سمیت سات افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ ان شہید ہونے والوں میں سعودیہ کے معروف عالم دین شیخ نمر باقر النمر کے دو رشتہ دار مقداد النمر اور محمد النمر بھی شامل ہیں۔ یاد رہے کہ شیخ نمبر باقر النمر جو سعودیہ کے علاقے الشرقیہ کے ایک عالم دین تھے، کا گذشتہ برس ریاست کے خلاف آواز بلند کرنے پر سر قلم کیا گیا تھا۔ گذشتہ مئی میں اقوام متحدہ نے سعودی عرب کی عوامیہ کے 400 سال قدیم علاقے ال مصورہ کو منہدم کرنے کی کوششوں کو تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔ اقوام متحدہ کا کہنا تھا کہ سعودی عرب سے ال مصورہ کے تاریخی اور ثقافتی ورثے کو خطرہ ہے۔ یاد رہے کہ سعودی حکومت مختلف ادوار میں شرک، بدعت اور تعمیر و ترقی کے نام پر مسلمانوں کا بہت سا قیمتی ورثہ برباد کر چکی ہے، جن میں جنت البقیع، جنت معلٰی، مکہ و مدینہ کے مزارات، اصحاب رسول ؐ، ازواج مطہرات اور اہلبیت رسول ؐ کے مکانات، ان کے نام سے قائم مساجد اور دیگر اہم عمارتیں شامل ہیں۔

سعودی خبر رساں ادارے العربیہ کے مدیر ترکی الدخیل کا کہنا ہے کہ ’’سعودی عرب عوامیہ کے علاقے مصورہ میں جن ترقیاتی منصوبوں پر کام کر رہا ہے، اس میں ایران کے حمایت یافتہ انتہا پسند گروپ اور مذہبی جماعتیں رخنہ ڈالتی رہتی ہیں۔ ان کا مقصد ان خالی گھروں میں اپنی تنظیموں کے لئے محفوظ پناہ گاہیں بنانا ہے، جن کے مکین انہیں چھوڑ کر جا چکے ہیں یا وہ ایسے خستہ حال مکانوں کو اپنی آماج گاہیں بنانے کی کوشش کرتے ہیں، جن کے مکین نقل مکانی کرکے زیادہ ترقی یافتہ علاقوں کی جانب چلے گئے ہیں۔ اس میں کوئی شک نہیں کہ پرانے محلے خستہ حال ہیں اور وہاں مکانات ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں۔ گذشتہ تین عشروں کے دوران میں انسانی حقوق کی تنظیمیں سعودی عرب کو عوامیہ سمیت متعدد علاقوں کو جان بوجھ کر نظر انداز کرنے پر تنقید کا نشانہ بناتی رہی ہیں، لیکن جب سعودی حکومت نے عوامیہ شہر کے پسماندہ علاقوں کی ترقی کے لئے از خود منصوبے شروع کئے اور اس کے مکینوں کو زیادہ بہتر معیار زندگی مہیا کرنے کی کوشش کی تو جو لوگ پہلے ترقیاتی منصوبوں کے مطالبے کرتے رہتے تھے، انہوں نے ہی ان کی مخالفت شروع کر دی اور اس کا جواز یہ تراشا کہ یہ تو سکیورٹی کے مقاصد کے لئے وضع کئے گئے منصوبے ہیں اور یہ کوئی ترقیاتی منصوبے نہیں ہیں۔"

ان صاحب کو کوئی بتائے کہ حضرت عالمی ادارے اور انسانی حقوق کی تنظیمیں کچھ اور فرما رہی ہیں۔ ایسے میں آپ کا یہ کاسہ لیسی پر مبنی جھوٹ کون مانے گا۔ بالفرض کہا جائے کہ واقعاً آپ کی سرکار کا مقصد تعمیر و ترقی ہے تو اس کے لئے پوری آبادی کو یرغمال بنانے کا کیا مقصد، چلتی گاڑیوں اور عوام پر فائرنگ کس لئے، دوسری جانب عوام سراپا احتجاج کیوں ہے؟ لگے ہاتھ اگر یمن میں جاری ترقیاتی منصوبے پر بھی روشنی ڈال دیتے تو سارا قضیہ ہی برابر ہو جاتا۔ ہاں قطر کے خلاف پابندیاں اور بحرین کے عوام پر چڑھائی کن اعلٰی اہداف کے لئے کی جا رہی ہے یہ بھی بتانا چاہیے تھا۔ کاش ترکی الدخیل ساحر لدھیانوی کی وہ معروف نظم پڑھ لیتے جس کا حرف حرف ایک تاریخی حقیقت ہے۔
لاکھ بیٹھے کوئی چھپ چھپ کے کمیں گاہوں میں
خون خود دیتا ہے جلادوں کے مسکن کا سراغ
سازشیں لاکھ اوڑھاتی رہیں ظلمت کا نقاب
لے کے ہر بوند نکلتی ہے ہتھیلی پہ چراغ
تم نے جس خون کو مقتل میں دبانا چاہا
آج وہ کوچہ و بازار میں آنکلا ہے
کہیں شعلہ، کہیں نعرہ، کہیں پتھر بن کر
خون چلتا ہے تو رکتا نہیں سنگینوں سے
سر اٹھاتا ہے تو دبتا نہیں آئینوں سے

آج تو سوشل میڈیا کا دور ہے، کہاں کوئی بات چھپ سکتی ہے۔ برطانیہ میں مقیم ایک سعودی شہری امین النمر نے تعمیر و ترقی کے اس دعوے کی دھجیاں اڑا دیں، انہوں نے العہد سائٹ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ عوامیہ میں سوشل میڈیا کے استعمال پر گرفتاریاں ہو رہی ہیں، پورے علاقے کا محاصرہ کیا گیا ہے۔ العوامیہ کی تیس ہزار کی آبادی بنیادی ضروریات کی محتاج ہے۔ 10 مئی2017ء سے بجلی دستیاب نہیں، ہسپتال، تعلیمی ادارے، فائر برگیڈ، صفائی ستھرائی اور ایمبولینس کی سہولیات منقطع کر دی گئی ہیں، جس کے سبب آبادی نقل مکانی پر مجبور ہے۔ تقریباً چوبیس گھنٹے فائرنگ کرکے شہریوں میں خوف و ہراس پھیلایا جا رہا ہے۔ امین النمر نے کہا کہ اس علاقے میں کوئی بھی آزاد صحافتی ادارہ موجود نہیں، جو حقائق دنیا تک پہنچا سکے۔ انہوں نے کہا کہ میں سعودی حکومت کو چیلنج کرتا ہوں کہ وہ آزاد میڈیا کو عوامیہ میں جانے کی اجازت دیں۔ امین النمر نے کہا کہ 1991ء خلیج کی جنگ کے وقت سے سعودیہ میں اسلحہ کا انبار ہے۔ انہوں نے کہا حکومت کو اس زیادتی کو ترک کرنا ہوگا، اس سے قبل کہ عوامیہ کی جھڑپیں الشرقیہ کے دیگر علاقوں تک پھیل جائیں۔
خبر کا کوڈ : 659096
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش