0
Monday 21 Aug 2017 13:32

ووٹ کے تقدس اور حرمت کی باتیں

ووٹ کے تقدس اور حرمت کی باتیں
تحریر: نادر بلوچ

میاں صاحب کو وزیراعظم ہاوس سے بیدخل ہوتے ہی اچانک یاد آگیا ہے کہ ووٹ کے تقدس اور احترام کو برقرار رہنا چاہیئے اور اب اس کیلئے کوئی تحریک چلنی چاہیئے۔ بہت اچھی بات ہے، لیکن میاں صاحب یہ یاد رکھیں کہ بعض اوقات الفاظ اپنے معنی اور وقعت کھو بیٹھتے ہیں۔ جیسے اگر فرعون یہ بات کہے کہ اللہ ایک ہے، اسی کی عبادت کرو، بات تو سچ ہے لیکن یہ الفاظ قول و فعل میں تضاد کی وجہ سے اپنی اہمیت اور ارزش کھو بیٹھیں گے، کیونکہ وہ ایک رب اپنے آپ کو ہی سمجھتا ہے۔ جیسے ہلاکو خان کہے کہ عدل و انصاف ہونا چاہیئے، ظلم نہیں ہونا چاہیئے۔ بات تو سچ ہے لیکن یہ الفاظ اس کے اپنے تضاد کی وجہ سے اپنی وقعت کھو بیٹھیں گے، کیونکہ اس زمانے میں اس سے بڑا ظالم بھی کوئی ہوسکتا ہے۔؟ اسی طرح اگر پرویز مشرف یہ کہے کہ جمہوری نظام زبردست چیز ہے، اس کیلئے میرا ساتھ دیں لیکن کیونکہ وہ خود ایک آمر ہے تو عوام کو اس کی یہ بات سوائے مذاق کے کچھ محسوس نہیں ہوگی۔ اسی طرح اور درجنوں مثالیں ہیں جو دی جا سکتی ہیں۔

سچ یہ ہے کہ میاں صاحب آپ کی سیاست میں آمد ایک آمر کے ذریعے ہوئی، اسی آمر کے ساتھ ملکر محمد خان جونیجو کی حکومت کا خاتمہ کرایا، 90ء میں بی بی کیخلاف سازش میں شامل ہوئے، آئی جے آئی بنوائی، پیسے لئے اور مینڈیٹ کو چوری کروانے میں ملوث رہے، چھانگا مانگا آپ کے ساتھ جڑا ہوا ہے۔ 96ء میں پھر سازش کا حصہ بنے اور بی بی کی حکومت کو چلتا کرایا۔ پھر میثاق جمہوریت طے ہو جانے کے باوجود بھی آپ کالا کوٹ پہن کر گیلانی کے خلاف اسی سپریم کورٹ میں پیش ہوئے، جس سے آج آپکو بہت گلہ ہے جبکہ گیلانی کے وقت آپ اس کے فیصلے کو بہترین احتساب سے تعبیر کر رہے تھے جبکہ آپ کا چھوٹا بھائی اپنی پٹیشن کا نتیجہ قرار دیکر اس فیصلے کا کریدٹ لے رہا تھا۔ اس وقت آپ کی زبان پر ایک ہی لفظ بار بار جاری تھا کہ نیچے اترو۔

یہ بھی یاد رکھنے کی بات کی ہے کہ اس سب کے باوجود بھی اسی جماعت (پیپلزپارٹی) نے 2014ء کے دھرنے میں آپکا ساتھ دیا جبکہ آپ استعفٰی لکھ چکے تھے، لیکن اس کے باوجود آپ نے اسی جماعت کے خلاف انتقامی کارروائیاں کروائیں، چوہدری نثار کو اس جماعت پر کھلا چھوڑ دیا۔ آج اسی چوہدری نثار نے آپ کے ساتھ کیا کیا، وہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے۔ میاں صاحب حد تو یہ ہے کہ وزیراعظم بننے کے بعد آپ نے پارلیمنٹ میں آنا ہی چھوڑ دیا، چار سال میں سینیٹ میں ایک حاضری بھی نہیں جبکہ قومی اسمبلی میں آپ کی حاضری کا تناسب 6 فیصد بنتا ہے۔ کاش اسی پارلیمنٹ کا ساتھ دیا ہوتا تو آج یہ پارلیمنٹ آپ کی پشتی بان ہوتی۔ خارجہ اور داخلہ پالیسی پر آپ نے چپ سادھ لی، پارلیمنٹ کے تقدس کو پامال کر دیا۔ آپ نے ملک میں اصلاً بادشاہت قائم کر دی، مسلسل اپنے خاندان کو ہی نوازتے رہے، اپنی جماعت تک کسی سے مشاورت نہیں کرتے تھے، کئی کئی ماہ آپ کابینہ میٹنگ تک نہیں بلاتے تھے۔ میاں صاحب حلقہ این اے 120 کیلئے بھی آپ کو اپنی اہلیہ کے علاوہ پارٹی میں کوئی قابل امیدوار نظر نہیں آیا۔

اب آپ کہہ رہے ہیں کہ میرا ساتھ دو، میں ووٹ کے تقدس کی جنگ لڑوں گا۔ اس میں شبہ نہیں کہ آپ کی بات درست ہے کہ ووٹ کے تقدس کو بحال ہونا چاہیئے، لیکن آپ کے تضادات کے باعث یہ الفاظ اپنے معنی اور ارزش کھو چکے ہیں، عوام کا آپ سے اعتبار اٹھ گیا ہے، آپ نے آج تک اس قوم کو نہیں بتایا کہ آپ کے انڈیا میں کونسے بزنسز ہیں اور ان کی مالیت کیا ہے، آپ نے اس قوم کو نہیں بتایا کہ آپ کے لندن میں فلیٹس ہیں، ان کا مالک کون ہے۔؟ آپ نے نہیں بتایا کہ ایف زیڈ ای کمپنی آپ کے بیٹے کی کمپنی ہے اور آپ اس کے چیئرمین ہیں اور تنخواہ بھی لیتے رہے ہیں۔ آپ کے بچے اربوں پتی کیسے بنے، آپ نے اس قوم کو کچھ نہیں بتایا۔ یہ سب آپ نے اسی عوام سے چھپایا ہے، جس کا آج آپ کو ساتھ درکار ہے۔ یاد رکھیں کہ مومن ایک بل سے دوسری بار نہیں ڈسا جاتا۔ لیکن افسوس کہ آپ تین بار وزیراعظم بنے، اس کے باوجود کچھ نہیں سیکھا۔
خبر کا کوڈ : 661459
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش