0
Monday 28 Aug 2017 21:16

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف کاروان اسلامی کا اہم اجلاس

بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے کیخلاف کاروان اسلامی کا اہم اجلاس
رپورٹ: جے اے رضوی

جموں و کشمیر کاروانِ اسلامی کے زیر اہتمام طلاق ثالثہ سے متعلق بھارتی سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کے ردعمل میں آج سرینگر میں مختلف مکاتب فکر کے ذمہ داروں اور نمائندوں کا ایک غیر معمولی اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں طلاق ثالثہ اور کشمیر کی سالمیت کے متعلق سیر حاصل گفتگو ہوئی۔ اجلاس میں تمام مکاتب فکر کے سربراہوں اور نمائندوں نے اس بات پر اتفاق کرتے ہوئے زور دیا کہ مختلف مکاتب فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ اپنے اپنے مسلک کے مطابق قرآن و سنت کی روشنی میں مسائل کا حل تلاش کرکے اس پر عمل پیرا ہو جاتے ہیں، یہ سلسلہ برابر چودہ سو سال سے چلا آرہا ہے اور مذہبی و دینی معاملات میں ہمارے نزدیک صرف اور صرف قرآن و سنت ہی مقدم ہے۔ علماء کرام نے کہا کہ اس پر کسی اور کورٹ کا قانون نافذ کرنا قطعی طور ناقابل برداشت ہے۔ تمام علماء کرام نے اس کُل جماعتی اجلاس کو منعقد کرنے پر جموں و کشمیر کاروانِ اسلامی کی کوششوں کو بھی سراہا ہے۔ اجلاس میں جموں و کشمیر کاروانِ اسلامی، جموں و کشمیر تحریک صوت الاولیاء، جموں و کشمیر جمعیت اہلحدیث، تحریک منہاج الاسلام، جماعت اسلامی، انجمن شرعی شعیان، انجمن تبلیغ الاسلام، جموں و کشمیر پیروانِ ولایت، جموں و کشمیر اہلبیت فاؤنڈیشن، جموں و کشمیر اتحاد المسلمین، حقانی میموریل ٹرسٹ کشمیر، دارالعلوم رحیمیہ کشمیر، جموں و کشمیر جمعیت اہلسنت اور جموں و کشمیر امت اسلامی دینی و سیاسی تنظیموں کے سربراہوں اور نمائندوں نے شرکت کی۔

اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے پروفیسر محمد طیب کاملی نے کہا ہمارا دین مکمل ہے، کوئی کورٹ اس میں مداخلت نہیں کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کی روشنی میں دین مبین اسلام نے ہمیشہ اجتہاد کی گنجائش رکھی ہے، اگر عورتوں کے ساتھ کسی قسم کا بھی ظلم ہوتا ہے تو علماء اسلام اس پر مل بیٹھ کر حل تلاش کرسکتے ہیں۔ اس دوران جموں و کشمیر اتحاد المسلمین کے صدر مولانا مسرور عباس انصاری نے کہا کہ بھارتی حکومتی اداروں کی طرف سے ہمیشہ دینی معاملات میں مداخلت ہو رہی ہے، چاہے وہ گاؤ کشی، شراب و منشیات یا طلاق ثلاثہ کا مسئلہ ہو اور اس سب کا مقصد مسلمانوں کو محکوم و ناکام بنانا ہے اور ہم اس چیز کی پرزور الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان سب مسائل کا مقابلہ ہم اتحاد و اتفاق سے کرسکتے ہیں اور مذہبی معاملات میں ایم ایل اے اور ایم پی حضرات پر بھروسہ کرنا ایک فضول عمل ہے، جو ہمیں کوئی نتیجہ نہیں دے گا۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر اہل بیت فاؤنڈیشن کے سربراہ مولانا غلام رسول نوری نے کہا کہ مسلمانوں کے خلاف سامراجی طاقتوں کا اتحاد مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی احکامات میں کوئی مسلمان بھی مداخلت نہیں کرسکتا ہے تو کسی کافر کی کیا مجال ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم اس معاملے میں اس متحدہ اجلاس کی تائید کرتے ہیں۔

درایں اثناء جموں و کشمیر انجمن شرعی شیعیان کے سربراہ آغا سید حسن موسوی نے کہا کہ آج تک پوری دنیا کی اسلام دشمن قوتیں اسلام کے سامنے ناکام رہی ہیں اور آگے بھی انہیں منہ کی کھانی پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں غور و فکر کی ضرورت ہے کہ ہمارے دیگر معاملات بھی غیر شرعی کورٹ میں ہو رہے ہیں، جس کے ذمہ دار ہم ہی ہیں، جبکہ ہر معاملے میں ہمارے لئے قرآن و سنت کی رائے ہی حتمی ہے۔ اس دوران جموں و کشمیر تحریک صوت الاولیاء کے رہنما مولانا فیاض احمد رضوی نے کہا کہ مسلمانوں کو جب بھی کوئی مسئلہ درپیش آتا ہے تو اس کا حتمی حل قرآن و سنت میں ہی موجود ہے اور مذہبی معاملات میں غیروں کی مداخلت ہمیں قطعی طور پر قبول نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اس بات کا خیال ہر بار رہنا چاہیے کہ جذبات میں آکر ہم کسی کی دل آزاری تو نہیں کرتے۔ ساتھ ہی ساتھ منہاج الاسلام کے رہنما مولانا غلام محی الدین نقیب نے کہا کہ مذہبی معاملات میں ہمیں کسی پارلمینٹ، ایوان یا کورٹ کی کوئی ضرورت نہیں ہے جبکہ قرآن و سنت میں ہمارے تمام مسائل کا حل موجود ہے اور قرآنی حکم کے مطابق ہمیں معاملات اور مسائل کے حل کے لئے اہل علم سے رابطہ کرنا چاہیے۔

جموں و کشمیر کاروان اسلامی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر جمعیت اہلحدیث کے نائب صدر مولانا مشتاق احمد ویری نے کہا کہ آج تک جب بھی باطل نے مسلمانوں کے خلاف کوئی قدم اٹھایا تو وہ ناکام ہی رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جن حالات کا آج مسلمانوں کو سامنا ہے، یہ اپنی وراثت علمی کی دوری کی وجہ سے ہی ہے۔ مولانا مشتاق احمد ویری نے کہا کہ قرآن و سنت میں ہمارے لئے تمام مسائل کا حل موجود ہے، اس سلسلے میں کسی بھی غیر کی مداخلت قابل قبول نہیں ہے۔ جموں و کشمیر پیروانِ ولایت کے صدر مولانا شبیر احمد صوفی نے کہا کہ آج ہمارے سارے فیصلے غیر شرعی عدالتوں میں ہوتے ہیں، جو ہمارے لئے قابل تشویش ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورت کو سارا وقار و عزت اسلام نے ہی دی ہے۔ جمیعت اہل سنت کے رہنما مولانا مفتی قمر الدین اویسی نے اجلاس سے خطاب میں کہا کہ قانون الہٰی میں مداخلت مداخلت فی الدین ہے، جس کو کسی بھی صورت میں قبول نہیں کیا جائے گا۔ جموں و کشمیر جماعت اسلامی کے کارکن عبد السلام نے کہا کہ اسلام دین کامل ہے جو مذہبی، سیاسی، معاشی اقتصادی وغیرہ معاملات میں کامل رہنمائی کرتا ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمیں مکمل اتحاد و اتفاق پر پورا زور دینا ہوگا اور تمام فتنوں سے نکلنے کا واحد حل کتاب و سنت و اجتہاد پر عمل کرنے میں ہے۔ جموں و کشمیر دارالعلوم رحیمیہ کے مہتمم مولانا مفتی سجاد حسین رحیمی نے کہا کہ مسلمانوں کو چاہئے کہ آپسی اختلافات سے دور رہ کر اتحاد و اتفاق قائم کریں، تب ہی ان تمام مسائل کا حل ممکن ہے، جن میں آج  ہم گرے ہوئے ہیں۔

انجمن تبلیغ الاسلام کے مولانا مشتاق احمد نے کہا کہ طلاق ثالثہ کے معاملے میں بھارتی سپریم کورٹ کے فیصلے پر ہمیں بہت پہلے ردعمل دکھانا چاہیے تھا، تاہم ابھی بھی دیر نہیں ہوئی ہے، لیکن ضرورت اس بات کی ہے کہ متحدہ طور پر ان تمام مسائل کے حل کے لئے اقدام اُٹھائے جائیں۔ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے جموں و کشمیر کاروانِ اسلامی کے سربراہ مولانا غلام رسول حامی نے کہا کہ ہم پوری دنیا کے مسلمانوں کی وکالت نہیں کرسکتے ہیں، تاہم انسانیت اور مسلمین کے لئے دل میں درد رکھتے ہیں، جس بناء پر علماء کرام اور قوم کے دانشوروں کو متحدہ طور پر اسلام کی حفاظت اور کشمیر کی سالمیت کے لئے آگے آنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اسلام مخالف طاقتیں پوری شد و مد کے ساتھ اسلامی تہذیب و تمدن کا خاتمہ کرنا چاہتی ہیں، جس کے خلاف کام کرنے کے لئے علمی، تحقیقی اور اتحادی قوت کی اہم ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہی وجہ ہے کہ آج مسلمانوں کو مذہبی منافرت نے اس حد تک پہنچایا کہ سہ طلاقِ شرعی جو کہ قرآن و سنت کا واضح اصول ہے، اب بھارتی عدالت عظمٰی کی جانب سے اسلام کے خلاف منفی تشہیر کرکے اسلامی تشخص کو پارہ پارہ کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ ہم متحد ہو کر اسلام کے تحفظ کے لئے کام کریں۔ اجلاس کے آخر میں میرواعظ جنوبی کشمیر قاضی احمد یاسر نے کہا کہ ہمیں افتراق بین المسلمین اور تکفیری سوچ سے دور رہنے کی اشد ضرورت ہے، تاکہ مسلمانوں کے اندر اتحاد و ہم آہنگی کو یقینی بنایا جائے۔
خبر کا کوڈ : 664963
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش