0
Sunday 10 Sep 2017 01:23

گاہکوچ میں پیپلز پارٹی کا بڑا جلسہ، وزیراعلٰی جی بی پر سنگین الزامات، آئینی تشخص کیلئے جدوجہد کا اعلان

گاہکوچ میں پیپلز پارٹی کا بڑا جلسہ، وزیراعلٰی جی بی پر سنگین الزامات، آئینی تشخص کیلئے جدوجہد کا اعلان
رپورٹ: میثم بلتی

گلگت بلتستان پر ستر سالوں میں تین بار اور گذشتہ پانچ سال حکومت کرنے والی جماعت پیپلز پارٹی موجودہ حکمران جماعت اور ریاستی اداروں پر کھل کر برسنے لگی۔ گاہکوچ میں ہونے والے پارٹی اجلاس میں انہوں نے تمام سیاسی جماعتوں سمیت حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ دوسری طرف پیپلز پارٹی جی بی ان دنوں حق مالکیت اور حق حاکمیت کے لئے تحریک بھی چلا رہی ہے۔ انکا حکومت سے مطالبہ ہے کہ خالصہ سرکار کا قانون ختم کیا جائے اور جی بی پر حکمرانی کا حق یہاں کے عوام کو دیا جائے۔ اس سلسلے میں پیپلز پارٹی کے صوبائی صدر امجد حسین ایڈووکیٹ نے جلسے سے خطان کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہمارے 28 ہزار مربع میل پر محیط خطے کا قومی سوال گم ہوچکا ہے۔ ہم 68 سالوں سے اپنی پہچان کی بات کر رہے ہیں، مگر حکمرانوں نے ہر دور میں ہمیں نظر انداز کر رکھا ہے۔ ہمارے بزرگوں نے خطے کو بزور طاقت آزاد کرایا اور پاکستان کے ساتھ الحاق کیا تھا۔ بدقسمتی سے ہماری محبت، خلوص اور نیک نیتی کا جواب بے وفائی کی صورت میں مل رہا ہے۔ انہوں نے ریاستی اداروں اور وفاقی حکومت کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کے لوگ تیار ہو جائیں، اب قومی سوال کے ایشیو پر حکمرانوں کے گریبان پکڑنے کا وقت آچکا ہے۔ اپنے خطے کو مزید کسی کی چراگاہ نہیں بننے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ آج جی بی میں جو اصلاحات نظر آرہی ہیں، وہ سب شہید بھٹو کی مرہون منت ہے۔ مسلم لیگ نون کو تین مرتبہ حکومت ملی، مگر آج تک ایک پائی کا کام نہیں کیا۔ اس سے بہتر تو ڈکٹیٹر مشرف ہیں، جنہوں نے ایک یونیورسٹی کا تحفہ کم از کم خطے کو دے دیا۔ اس کے برعکس نواز شریف نے گلگت بلتستان کو حفیظ الرحمٰن، اکبر تابان اور اقبال حسن جیسے کرپٹ لوگوں کی شکل میں تحفہ دے دیا ہے۔ نواز شریف کو خطے کے عوام کی بدعا لگ گئی تھی، اسی وجہ سے سپریم کورٹ نے انہیں چور کی سند تھما دی۔ وزیراعلٰی گلگت بلتستان پر سنگین الزمات لگاتے ہوئے امجد ایڈووکیٹ نے کہا کہ عوام نے وزیراعلٰی کو عوام کی نمائندگی کے لئے منتخب کیا تھا، مگر موصوف تو سب کچھ چھوڑ کر ٹھیکیدار بن چکے ہیں۔ گذشتہ دو سالہ دور میں ہم نے دیکھا ہے کہ وزیراعلٰی سے کسی علاقے کا نمائندہ وفد نہیں ملا، مگر کالعدم جماعتوں کے لوگ ضرور ملتے ہیں۔ رات کے اندھیرے میں کن کن کالعدم جماعتوں کے لوگوں کو بلا کر فائدے دیئے جاتے ہیں، انکی فہرستیں جاری کریں گے تو وزیراعلٰی منہ دکھانے کے قابل نہیں رہیں گے۔ وزیراعلٰی کالعدم جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے فتووں سے ہی اقتدار میں آئے ہیں۔ اگر فورتھ شیڈول کالعدم جماعتوں کے لئے بنا ہے تو سب سے پہلے حفیظ الرحمٰن پر لگایا جائے۔ پی پی پی کے رہنماء ظفر محمد شادم خیل کے خلاف شیڈول فور کو نہیں مانتے اور اس جلسے میں جان بوجھ کر ہم نے تقریر کرائی ہے۔ کسی میں ہمت ہے تو میرے خلاف مقدمہ درج کرے۔

ان کا کہنا تھا کہ نگر کے ضمنی الیکشن کے دوران وزیراعلٰی نے کالعدم جماعتوں کے ساتھ مل کر ہمارے خلاف الیکشن لڑا، پھر بھی وہ شکست کھا گئے۔ اصل شیڈول فور کے حقدار تو وزیراعلٰی اور ڈپٹی اسپیکر جیسے لوگ ہیں، مگر نیشنل ایکشن پلان کو ہمارے خلاف استعمال کرنے کی پوری تیاری کی گئی ہے۔ امجد ایڈووکیٹ نے گلگت، اسکردو کے بعد یکم نومبر کے دن گاہکوچ میں حق حاکمیت اور حق ملکیت کے لئے جلسے کا اعلان کر دیا اور کہا کہ ہم دنیا کو باور کرائیں گے اور پاکستان کے آئین کی اس شق کو پڑھائیں گے، جس کے تحت خالصہ سرکار وہی زمین بن سکتی ہے جو فوج نے جنگ کے ذریعے حاصل کی ہو یا پھر معاوضہ دے کر زمین لی جاتی ہے۔ اسلام آباد میں وزیراعظم ہاوس کی زمین خرید کر عمارت بنائی گئی۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہاں اگر ڈی سی کا دفتر بنتا ہے تو پہلے زمین کا معاوضہ دیا جائے، پھر بلڈنگ بنائی جائے۔ ہمارے خطے کو ہمارے بزرگوں نے بزور طاقت آزاد کرایا، کسی فوج نے جنگ کے ذریعے زمین فراہم نہیں کی، یہی وجہ ہے کہ یہاں کے لوگ پہاڑ کے دامن سے لے کر لب دریا تک زمینوں اور وسائل کے مالک ہیں۔ ہم کسی کو زبردستی زمین ہتھیانے کی اجازت نہیں دیں گے۔

جلسے سے خطاب کرتے ہوئے سابق ڈپٹی سپیکر جی بی اسمبلی و نائب صدر جمیل احمد نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان کی ہم نے شروع سے ہی مخالفت کی ہے، گلگت بلتستان میں اس قانون کو سیاسی انتقام کے طور پر لاگو کیا جا رہا ہے۔ شیڈول فور کے اصل حقدار حفیظ الرحمٰن ہیں، جب تک ان کے خلاف شیڈول فور نہیں لگایا جاتا، ہم کسی سیاسی ورکر کے خلاف لگائے گئے اس قانون کو نہیں مانتے۔ وزیراعلٰی جی بی خود کالعدم جماعتوں کے سہولت کار اور ان کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ یہ بات ریکارڈ پر موجود ہے کہ حفیظ الرحمٰن نے ضلع غذر کی 90 فیصد آبادی کے خلاف فتواء جاری کر دیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم ثابت کریں گے کہ غذر میں تمام پاؤر ہاؤسز اور آر سی سی پل پی پی پی کے دور میں بنے۔ پی ڈبلیو ڈی کا وزیر کہہ رہا ہے کہ ادارے کے تمام چھوٹے ملازمین چور ہیں، اسکے باوجود نیب کا ادارہ خاموش تماشائی بنا ہوا ہے۔ ایسے نام نہاد ادارے کو فوری طور پر بند کر دیا جائے، جو کرپشن کو روکنے میں مکمل ناکام ہوچکا ہے۔ جمیل احمد نے کہا کہ گلگت بلتستان میں گندم سبسڈی وزیراعلٰی کے مشورے سے ختم کی جا رہی ہے۔ وزیراعلٰی جی بی کونسل کے ایک رکن کے ساتھ مل کر کروڑوں کی کرپشن کر رہے ہیں، جس کے خلاف تحقیقات کی جائیں۔

پی پی پی ضلع غذر کے سینیئر نائب صدر ظفر محمد شادم خیل نے جلسے سے خطاب کے دوران کہا کہ غذر میں بااثر اور غریب لوگوں کے لئے الگ الگ قانون بنائے گئے ہیں۔ میں نے جب غریب عوام کے حقوق کی بات کی تو مجھے شیڈول فور میں ڈالا گیا۔ عوام نے میرے حق میں پانچ ہزار ووٹ دیئے اور حکومت نے ان لوگوں کے مینڈیٹ کی توہین کی ہے۔ ہماری وفاداری کو مشکوک نہ سمجھا جائے، میں جانتا ہوں کہ میری تقریر کے بعد پولیس مجھے گرفتار کرسکتی ہے، تاہم ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے۔ ہمیں عوام کی خاطر قید و بند کی سزائیں منظور ہیں۔ پی پی پی کے جیالے کبھی جیلوں سے نہیں ڈرتے۔ جلسے سے خطاب کرتے ہوئے پارٹی کے رہنماء نذیر احمد ایڈووکیٹ نے کہا کہ گلگت بلتستان میں سب سے پہلا یونٹ پارٹی کا گاہکوچ بالا میں قائم ہوا، اس گاوں کے بزرگ پی پی پی کے بانیان میں شامل ہوتے ہیں۔ پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں ایک ارب روپے اس ضلعے میں خرچ ہوئے جبکہ نون لیگ سمیت کسی وفاقی جماعت نے غذر میں ایک پائی کا کام نہیں کیا۔
بشکریہ: کے پی این
خبر کا کوڈ : 667753
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش