0
Sunday 10 Sep 2017 23:20

پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیت کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کا اہتمام

پاراچنار، مجلس علمائے اہلبیت کے زیر اہتمام اجتماعی شادیوں کا اہتمام
رپورٹ: ایس این حسینی

عید غدیر کے بابرکت اور پُرمسرت موقع پر آج مجلس علمائے اہلبیتؑ پاراچنار کے زیرِاہتمام کرم بھر کے 30 غریب اور مستحق جوڑوں کی اجتماعی شادیوں کا اہتمام کیا گیا، جس میں شرکت کے لئے متعلقہ خانوادوں کے علاوہ کرم ایجنسی کی سماجی اور سیاسی شخصیات کو بھی دعوت دی گئی۔ پروگرام میں شادی کرنے والے جوڑوں کے لواحقین کے علاوہ پاراچنار کی متعدد سیاسی، سماجی، مذہبی شخصیات سمیت عوام نے بھرپور شرکت کی۔ پروگرام کا آغاز قاری مولانا سید صادق حسین خوشی نے صبح 10 بجے تلاوت کلام پاک سے کیا۔ اسکے بعد علامہ سید صفدر علی شاہ نقوی، مولانا سید اکبر حسین میاں، علامہ باقر علی حیدری اور علامہ سید محمد حسین طاہری نے یکے بعد دیگرے اجتماع سے خطاب کیا۔ اپنے خطاب میں علامہ سید صفدر علی شاہ نقوی نے نکاح کے موضوع پر گفتگو کرتے ہوئے اسلام میں شادی کی اہمیت پر روشنی ڈالی اور واضح کیا کہ شادی کا نظام دنیا کے تمام ادیان میں مرسوم ہے اور اسے مذہبی اہمیت حاصل ہے۔ انہوں نے کہا کہ شادی ہی کے نظام سے دنیا میں انسانیت کو بقاء حاصل ہے۔

علامہ سید صفدر علی نے اسلام میں شادی کے تصور کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ جلد شادی کرنے کے حوالے سے بعض افراد جو اعتراضات اٹھاتے ہیں، انہیں شاید اس کی اہمیت کا سرے سے پتہ ہی نہیں، شادی کیوجہ سے انسان اگر ایک طرف گناہوں سے محفوظ رہتا ہے تو دوسری جانب ازدواج نسل کی بقاء کا باعث بھی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ معاشرتی مسائل کا واحد حل شادی ہی ہے، کیونکہ شادی کی وجہ سے معاشرہ جنسی فساد سے محفوظ رہتا ہے، یہاں تک کہ اقتصادی مسائل الجھنے کی بجائے سلجھ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شادی کے نتیجے میں اگر بروقت بچے پیدا ہو جائیں تو جواں ہونے پر وہی والدین کے کفیل بن جاتے ہیں، بچوں کی موجودگی میں پھر والدین کو کام کرنے اور کمانے کی ضرورت ہی نہیں پڑتی۔ مولانا سید اکبر حسین میاں نے شادی کی اہمیت کے علاوہ مولائے متقیان کے فضائل نیز اسلام میں غدیر کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔

اسکے بعد مجلس علمائے اہلبیت کے صدر مولانا باقر علی حیدری نے مجمع سے خطاب کیا۔ انہوں نے بھی عید غدیر کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے اپنے خطاب میں کہا کہ رسول اللہﷺ کی طرف سے غدیر کے مقام پر دی جانے والی ہدایات کا اگر پاس رکھا جاتا اور اس مقام پر کی جانے والی بیعت ٹوٹ نہ جاتی تو آج دنیا میں مسلمانوں کا یہ حال نہ ہوتا۔ علیؑ کی ولایت سے تمسک برقرار رکھتے تو آج مغرب کی نہیں بلکہ دنیا میں مسلمانوں کی حکومت ہوتی اور مسلمان ہر میدان میں ترقی سے ہمکنار نظر آتے۔ واقعہ غدیر کی اصل حقیقت کو بھلا دینے کو انہوں نے ایک المیہ قرار دیا اور کہا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ مسلمانوں نے دو ماہ کے قلیل عرصے میں غدیر جیسے اہم تاریخی واقعے کو بھلا دیا، پیغمبر کی وفات کے ساتھ ہی انکی پرانی اور نئی تمام نصیحتوں کو دفنا کر اہلبیت علیہم السلام کو مشکلات سے دوچار کیا۔ آغا باقر حیدری کے بعد علامہ سید محمد حسین طاہری نے مصائب بیان کئے اور دُعا کی۔ اسکے بعد مخصوص سیاسی و سماجی شخصیات کو بلاکر ہر ایک دولہے کے گلے میں ہار ڈلوایا گیا جبکہ پروگرام کے اختتام پر مہمانوں کی تواضع چائے سے کی گئی۔
خبر کا کوڈ : 667971
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش