0
Wednesday 27 Sep 2017 12:25

قبیلہ بنی اسد اور 6 محرم الحرام

قبیلہ بنی اسد اور 6 محرم الحرام
تحریر و تحقیق: توقیر کھرل

آپ کربلا جائیں تو بہت سے قبیلے امام حسین (ع) کے حرم کی جانب ماتم کرتے ہوئے ایک قافلہ کی صورت میں داخل ہوتے ہیں، انہی قبائل میں سے ایک قبیلہ کا نام بنی اسد بھی ہے، جو اپنی پہچان میں ایک خاص انفرادیت رکھتا ہے۔ امام حسین (ع) کے 72 اصحاب میں سے دو جانثاران حضرت مسلم بن عوسجہ اور حبیب بن مظاہر بنی اسد سے تعلق رکھتے تھے۔ آج 6 محرم الحرام ہے، 61 ہجری 6 محرم کو حضرت حبیب ابن مظاہر نے کربلا کے گرد آباد اپنے اس قبیلہ کو جس کی پہچان شیعہ قبیلہ ہونا تھا، کو امام کی نصرت کی دعوت دی تھی، لیکن انہوں نے قبول نہیں کی۔ بعض روایات کے مطابق امام حسین 2 محرم الحرام کو جب کربلا پہنچے تو قبیلہ بنی اسد کے سرداروں کو بلایا، جو کربلا کے زمیندار تھے۔ ان سے کہا کہ میں یہ زمین خریدنا چاہتا ہوں۔ امام مظلوم نے 60 ہزار درہم دے کر 6 میل زمین خریدی اور فرمایا جس جگہ ہماری قبریں بنائی جائیں، وہاں کھیتی باڑی نہ کی جائے۔ ہمارے زائریں کو ہماری قبروں کے نشان بتانا اور انہیں تین دن تک اپنا مہمان رکھنا، یزیدی فوج اپنے نجس لاشے دفن کرکے چلے جائیں تو تم لوگ اپنے آدمیوں کے ساتھ آکر ہماری لاشوں کو دفن کر دینا۔

مردوں کو یہ تاکید کرنے کے بعد نواسہ رسول نے قبیلہ بنی اسد کی عورتوں کو بلا کر ایک قطار میں کھڑا کیا اور اپنا تعارف کرایا۔ میں زینب کا بھائی ہوں، فاطمہ زہرا کو بیٹا ہوں، میں تمھارے رسول کا نواسہ ہوں، میں علی مرتضٰی کا بیٹا ہوں۔ بیبیو !!! اگر تمھارے مرد حکومت کے خوف سے ہمیں دفن نہ کرسکیں تو تم فرات سے پانی بھرنے کے بہانے سے ادھر سے گزرنا اور ہر بار ہماری لاشوں پر مٹی ڈالتی رہنا "اس کے بعد امام مظلوم نے قبیلہ بنی اسد کے بچوں کو بلایا اور ایک قطار میں کھڑا کرکے ان سے اپنا تعارف کرایا۔ بچو !!! میں تمھارے عمر کے بچے رکھتا ہوں، جو روز عاشورا سب شہید ہو جائیں گے۔ میں ساقی کوثر کا فرزند ہوں، اگر تمھارے ماں باپ ہمیں دفن نہ کرسکیں تو تم کھیل کے بہانے ادھر آجانا اور کھیلتے کھیلتے ہماری لاشوں پہ مٹی ڈالتے رہنا۔" مستند روایات کے مطابق عقبہ بن بشیر اسدی کہتے ہیں کہ امام باقر علیہ السلام نے مجھ سے فرمایا: ہم تم قبیلہ بنی اسد سے خون کے طلبگار ہیں اور اس کے بعد جناب علی اصغر کی شہادت کا واقعہ سنایا۔

علامہ مجلسی اپنی کتاب بحار الانوار میں لکھتے ہیں: تیرہ محرم 61 ہجری کو بنی اسد کی خواتین دریائے فرات سے پانی لینے آئیں تو انھوں نے زمین پر بہت سے لاشے بکھرے ہوئے دیکھے کہ جن کے جسموں سے تازہ خون ایسے بہہ رہا تھا کہ گویا انھیں آج ہی شہید کیا گیا ہے، خواتین یہ منظر دیکھ کر روتی ہوئیں واپس اپنے قبیلے والوں کے پاس گئیں اور ان سے کہا کہ تم یہاں اپنے گھروں میں بیٹھے ہو اور رسول خدا کے بیٹے امام حسین اور انکے اہل و عیال اور ساتھیوں کو ریت پہ قربانی کے جانوروں کی طرح ذبح کر دیا گیا ہے، جب تم رسول خدا، امیرالمومنین اور حضرت فاطمہ کی بارگاہ میں حاضر ہو گے تو ان کے سامنے کیا عذر پیش کرو گے؟ اگرچہ تم نے امام حسین کی مدد و نصرت کا موقع کھو دیا ہے، لیکن ابھی اٹھو اور جا کر ان پاک و پاکیزہ لاشوں کو دفن کرو، اگر تم نے ان کو دفن نہ کیا تو ہم خواتین خود جا کر ان کے دفن کے کام کو سرانجام دیں گی، اس کے بعد بنی اسد کے مرد ان پاک طاہر لاشوں کو دفن کرنے کے لئے آ ئے۔

اب بھی 13 محرم کو قبیلہ بنی اسد کی ہزاروں خواتین اور بچے بیلچے لئے ہوئے کربلا میں وارد ہوتے ہیں اور ضریح اقدس کے قریب آکر آواز بلند کرتے ہیں "مولا ہم دفن کرنے آئے ہیں" جلوس میں سب سے آگے قبیلہ بنی اسد کی ماتمی انجمن اور قبیلہ کے سردار اور بزرگ ہوتے ہیں، اس ماتمی جلوس کے پیچھے قبیلہ بنی اسد اور دیگر قبائل کی خواتین کا بھی بہت بڑا جلوس ہوتا ہے، جو سب خاندان رسالت کی خواتین کو پرسہ پیش کرنے کے لئے کربلا آتی ہیں۔ سن 1975ء میں حزب بعث کی حکومت نے اس جلوس عزا پر پابندی لگا دی تھی، جس کی وجہ سے حزب بعث کی حکومت کے خاتمہ تک قبیلہ بنی اسد کا یہ ماتمی جلوس برآمد نہ ہوسکا، لیکن 2003ء میں ظالمانہ حکومت کے خاتمہ کے بعد آنے والے پہلے ہی محرم کی تیرہ تاریخ کو یہ ماتمی جلوس دوبارہ مکمل عقیدت و احترام، حزن و ملال اور غم و الم کے ماحول 2004ء کو برآمد ہوا اور ہر سال اس جلوس میں شرکت کرنے والے عزاداروں اور قبائل کی تعداد میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔
خبر کا کوڈ : 672468
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش