1
0
Monday 9 Oct 2017 13:54

لاپتہ شیعہ افراد، ملت جعفریہ کی تمام تنظیموں کا مشترکہ طور پر جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان

لاپتہ شیعہ افراد، ملت جعفریہ کی تمام تنظیموں کا مشترکہ طور پر جیل بھرو تحریک چلانے کا اعلان
رپورٹ: ایس جعفری

شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی کراچی کے زیر اہتمام لاپتہ شیعہ افراد کی عدم بازیابی کے خلاف شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے ”آل شیعہ پارٹیز کانفرنس“ کا انعقاد آئی آر سی لان عائشہ منزل کراچی میں کیا گیا، جس میں شیعہ ملی و قومی جماعتوں اور شخصیات کی شرکت کی، اے پی سی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک علامہ مرزا یوسف حسین، وائس آف شہداء کے سربراہ سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی، ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے صدر علامہ باقر عباس زیدی، آئی ایس او کی مرکزی نظارت کے رکن علامہ ڈاکٹر عقیل موسی، شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر علامہ جعفر سبحانی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی رہنماء حسن صغیر عابدی، مجلس ذاکرین امامیہ کے صدر علامہ نثار قلندری، آئی ایس او کراچی کے نمائندہ قاسم نقوی، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنماء حسن رضا سہیل، ایم ڈبلیو ایم کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ علی انور جعفری، جعفریہ الائنس کے رہنماء ایس ایم حیدر، پیام ولایت فاؤنڈیشن کی مرکزی نظارت کے رکن نثار شاہ جی، پاسبان عزاء کراچی کے رہنما راشد رضوی، خوجہ شیعہ اثناعشری جماعت کے نمائندہ کاظم جمانی، پاک محرم ایسوسی ایشن کے نمائندہ سید حسن کاظم و دیگر نے خطاب کیا۔ اس موقع پر علامہ مبشر حسن، علامہ اظہر نقوی، مختلف اداروں کے رہنماء، مساجد و امام بارگاہوں کے ٹرسٹیز، علمائے کرام ذاکرین عظام بھی شریک تھے۔

اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ اب لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک میں تمام ملی جماعتیں شامل ہو چکی ہے اور کراچی سے یہ تحریک اس لئے شروع کی گئی ہے، کیونکہ جس طرح یہاں سے تحریک اٹھ سکتی تھی، کہیں سے نہیں اٹھ سکتی تھی، یہ احتجاجی تحریک پورے ملک میں پھیل جائے گی، اگر ہمارے محب وطن بے گناہ علماء و جوانوں کو رہا نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ جیل بھرو تحریک ہم نے مجبور ہوکر اس وقت شروع کی کہ جب قانون کے رکھوالوں نے قانون پامال کیا، جب آئین پاکستان کے محافظ ہی آئین شکن ہوگئے، جب محب وطن ملت جعفریہ کے بنیادی انسانی حقوق کو پامال کیا گیا، جب بے گناہ شیعہ نوجوانوں کو ریاستی اداروں کے اہلکار زبردستی اٹھا لے گئے اور ان کے اہل خانہ کو ان کی خبر تک نہ دی گئی، جب بوڑھے ماں باپ، معصوم بچے، بہنیں بیٹیاں اپنے پیاروں کی تلاش میں در در، دفتر دفتر، افسر افسر کے سامنے بھٹکے رہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ بالآخر ان مظلوم لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادے ملت کے سرکردہ رہنماؤں تک اپنی فریاد لے کر پہنچے، تو زندہ ضمیر علماءکرام اور ہوش مند اکابرین ملت نے اس درد کو اپنا درد سمجھتے ہوئے ہر ممکن کوشش کی کہ وہ ادارے جو ان مسائل کو حل کر سکتے ہوں ان کو موقع دیا جائے، لیکن جب صرف زبانی وعدوں اور آسروں کے ذریعے وقت کو طول دیا گیا، تب علامہ سید حسن ظفر نقوی کی جرأت مندانہ للکار نے طوفان برپا کر دیا، آپ نے کراچی میں روز عاشورا ہزاروں عزاداروں کی موجودگی میں اعلان کیا کہ اگر ملت تشیع کے لاپتہ افراد بازیاب نہیں کئے جاتے، تو میں بھی زندان میں رہنا پسند کروں گا، اور اس کے بعد آپ نے گزشتہ جمعہ خوجہ اثنا عشری مسجد کھارادر پر بعد نماز جمعہ لبیک یا حسینؑ کی گونج میں اپنے رفقاء کے ہمراہ احتجاجاً گرفتاری پیش کر دی۔

علامہ احمد اقبال نے کہا کہ علامہ سید حسن ظفر نقوی کی جرآت مندانہ، مخلصانہ پکار جیل بھرو تحریک کی شکل اختیار کر چکی ہے اور ہزاروں عزادار مرحلہ وار جیل بھرنے پر آمادہ ہیں، ملت جعفریہ کا ایک ہی مطالبہ ہے کہ آئین و قانون کے رکھوالے آئین و قانون کی پاسداری کرتے ہوئے لاپتہ کئے گئے بے گناہ شیعہ افراد کو ظاہر کریں اور اگر ان میں سے خدانخواستہ کسی پر کوئی الزام ہے، تو اسے معزز عدالتوں کے سامنے پیش کرکے اسے اس کی بے گناہی ثابت کرنے کا قانونی و آئینی بنیادی حق فراہم کیا جائے، تاکہ ملت جعفریہ میں پھیلی ہوئی بے چینی کا خاتمہ ہو اور ان افراد کے اہل خانہ کو اطمینان نصیب ہو۔ اے پی سی خطاب کرتے ہوئے علامہ مرزا یوسف حسین نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کی مناسبت سے منعقدہ شیعہ آل پارٹیز کانفرنس میں تمام ملی تنظیموں کی شرکت انتہائی خوش آئند ہے، اس سے تمام ارباب اختیار و اقتدار کو شیعہ قوم کی جانب سے مضبوط پیغام جائے گا، ہمیں جرأت مندانہ انداز میں لاپتہ شیعہ افراد کو اٹھانے والے ریاستی اداروں کو براہ راست مخاطب کرکے احتجاج اور اپنے مؤقف کا اظہار کرنا چاہیئے، جو مسائل کے حل کیلئے انتہائی ضروری ہے۔ اس موقع پر سابق سینیٹر فیصل رضا عابدی نے کہا کہ ہم اپنے بزرگان کے حکم کے منتظر ہیں کہ ہمیں کب، کہاں آنا ہے، ہم نے پاکستان بنایا تھا اور اسے بچانا ہے، ہم لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور اپنے بزرگان کے حکم کی تعمیل کرینگے، ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ ہمارا کوئی بھی لاپتہ فرد کسی قسم کی ریاست مخالف سرگرمی میں ملوث نہیں ہے، ہم درودیوں کا مقابلہ بارودیوں سے ہے۔

فیصل رضا عابدی نے کہا کہ اگر آج پاکستان شام نہیں بنا، تو اس کا سہرا ملت جعفریہ کو جاتا ہے، جس نے ملک کو شام و عراق نہیں بننے دیا، جب بھی ریاست نے دہشتگردوں کے خلاف مسلح جدوجہد کا حکم دیا، تو دنیا دیکھے گی کہ صفین کا میدان کیسا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مسلح جدوجہد نہیں کر رہے، اداروں سے نہیں ٹکرا رہے، ہماری غلطی یہ ہے کہ ہم نام نہاد سیاسی جماعتوں کو ووٹ اور عزت دیتے ہیں، جو ہمارے دکھ سکھ میں ہمارے ساتھ نہیں کھڑا، ہمیں اس سے لاتعلقی کا اظہار کرنا چاہیئے، ہم جو بھی اقدام اٹھائیں گے، ملک و قوم کے مفاد میں اٹھائیں گے، ہم اداروں سے اختلاف رائے کو دلیل سے حل کرنے کے قائل ہیں، ہماری سوچ صرف اور صرف درودی بمقابلہ بارودی کی ہونی چاہیئے۔ ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ کے صدر علامہ باقر زیدی نے کہا کہ ہیت آئمہ مساجد و علمائے امامیہ سے وابستہ تمام علمائے کرام لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک میں اپنا بھرپور کردار ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔ آئی ایس او کی مرکزی نظارت کے رکن علامہ ڈاکٹر عقیل موسی نے کہا کہ عزت کا راستہ حسینیت کا راستہ ہے، ملت تشیع لاپتہ افراد کی بازیانی کی تحریک کو حسینیت کے جذبے کے تحت آگے بڑھائیں گے، ہم سب کو باتوں سے نکل کو عملی میدان میں نکلنا ہوگا، جس سے لاپتہ شیعہ افراد کا مسئلہ چوبیس گھنٹوں میں حل ہو سکتا ہے۔ شیعہ علماء کونسل سندھ کے نائب صدر علامہ جعفر سبحانی نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کا مسئلہ کسی کا زاتی مسئلہ نہیں، بلکہ پوری ملت تشیع کا اجتماعی مسئلہ ہے، جس میں تمام خواص و عوام، تمام تنظیموں، اداروں، شخصیات، علماء، ذاکرین کو اپنا حصہ ڈالنا ہوگا، جیل بھرو تحریک اپنے مقاصد کے حصول کے بغیر کسی صورت ختم نہیں ہوگی۔

علامہ جعفر سبحانی نے کہا کہ ملت تشیع کی شرافت اور قانون پسندی کا اس سے بڑا ثبوت کیا ہوگا کہ وہ لاپتہ شیعہ افراد کی رہائی کا نہیں، بلکہ یہ مطالبہ کر رہی ہے کہ اگر ان پر کوئی الزام ہے، تو انہیں عدالتوں میں پیش کریں اور قانونی تقاضے پورے کرتے ہوئے کارروائی کریں، شیعہ علماء کونسل ناصرف اس جیل بھرو تحریک کی حمایت کرتی ہے، بلکہ اس کا حصہ ہے، ہمیں آخری لاپتہ فرد کی بازیابی تک احتجاجی تحریک کو جاری رکھنا ہوگا اور اس حوالے سے تمام ملی تنظیموں کے نمائندگان پر مشتمل کمیٹی بنا کر تمام تنظیموں کو اعتماد میں لیکر تحریک کو جاری رکھا جائے، لاپتہ شیعہ افراد کی تحریک کو جذباتی انداز کے بجائے مکمل ہوش مندی کے ساتھ چلانا ہوگا، تاکہ مقاصد کے حصول کو سو فیصد یقینی بنایا جا سکے۔ اے پی سی سے خطاب کرتے ہوئے حسن صغیر عابدی نے کہا کہ پاکستان میں شیعہ قوم کا ماضی گواہ ہے کہ اس نے آج تک کسی ظالم، طابر، آمر کے آگے گھٹنے نہیں ٹیکے، بلکہ ہم نے تو جنرل ضیاء جیسے آمر کو اپنے مطالبات تسلیم کرنے کیلئے مجبور کر دیا، ہم نے کوئٹہ میں جب سو سے زائد جنازے لیکر احتجاج کیا، تو وہاں کی ظالم نااہل کو برطرف کرکے اٹھے، ہم نے سانحہ پاراچنار پر مظلوموں کے حق میں آواز بلند کی تو آرمی چیف کو وہاں کا دورہ کرنا پڑا، ہم جب بھی منظم و متحد ہو کر قیام کیا تو امام زمانؑ نے ہماری نصرت کی اور اللہ تعالیٰ نے ہمیں کامیابی عطا فرمائی، لاپتہ شیعہ افراد کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کے حوالے سے منعقدہ شیعہ اے پی سی میں تمام شیعہ جماعتوں کا مل بیٹھنے اور مشترکہ اقدامات کرنے پر ہم اللہ تعالیٰ کا جتنا شکر ادا کریں کم ہے، انشاءاللہ ہمارا یہ اتحاد اور مشترکہ جدوجہد اسی اتحاد و منظم انداز میں جاری رہی، تو جلد ہمارے لاپتہ شیعہ افراد ہمارے درمیان موجود ہونگے۔

علامہ نثار قلندری نے کہا کہ لبیک یاحسینؑ کے نعرے کے ساتھ ملت جعفریہ نے جیل بھرو تحریک کا جو آغاز کیا ہے وہ انشااللہ آخری لاپتہ فرد کی بازیابی تک جاری رہے گی، علامہ حسن ظفر نقوی نے جو گرفتاری پیش کرکے تحریک کا آغاز کیا ہے، اس میں ملت کی تمام خواص و عوام کو اپنا بھرپور حصہ ڈالنا چاہیئے، تاکہ ہم اپنے تمام لاپتہ افراد کو بازیاب کرانے میں کامیاب ہو سکیں، ملت جعفریہ لبیک یاحسینؑ کے نعرے کے ساتھ میدان عمل میں ثابت قدم ہے اور رہے گی، تمام ذاکرین اس جیل بھرو تحریک کا حصہ ہیں اور اس میں اپنا بھرپور حصہ ڈالیں گے۔ آئی ایس او کراچی کے نمائندہ قاسم نقوی نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی تحریک کو گلی کوچوں تک پھیلایا جائے، تاکہ مسئلہ مزید عوامی سطح پر اٹھایا جا سکے، اس کے ساتھ ساتھ لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کو ملک گیر بنانے کیلئے تمام ملی تنظیموں، ادارے اور شخصیات کو مشترکہ طور پر فعالیت دکھانا ہوگی، تمام ملی تنظیموں کی مشترکہ آواز قوم کو نیا حوصلہ دیگی۔ ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکریٹری سیاسیات سید علی حسین نقوی نے کہا کہ تمام شیعہ تنظیموں و شخصیات کی جانب سے لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کی حمایت کرنا انتہائی خوش آئند ہے، ہم پر واجب ہے کہ ہم اپنے بے گناہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے آواز بلند کریں، جو ہمارا آئینی و قانونی حق ہے، انتہائی افسوسناک صورتحال ہے کہ افواج پاکستان اور عوام پر حملہ آور دہشتگرد تو آزاد ہیں، لیکن محب وطن شیعہ علما و جوانوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے، محب وطن ملت تشیع کو ملک و اسلام دشمن دہشتگرد عناصر کے ساتھ ایک ہی صف میں کھڑا کرنے کی بیلنس پالیسی انتہائی شدید مذمت کے لائق ہے، جیل بھرو تحریک محب وطن باعزت ملت تشیع کی مشترکہ تحریک ہے۔

آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے رہنماء حسن رضا سہیل نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کے خانوادگان کی جانب سے شروع کی گئی تحریک کی تمام شیعہ تنظیموں و شخصیات کی جانب سے حمایت حوصلہ افزا ہے، جسے جاری رہنا چاہیئے، علامہ حسن ظفر نقوی کی جرأت مندانہ آواز نے جیل بھرو تحریک کی شکل اختیار کرلی ہے، جس کے تحت ہزاروں محب وطن شیعہ افراد احتجاجاً اپنی گرفتاری پیش کرنے کیلئے تیار ہیں، ملت تشیع کسی صورت اپنے اپنی لاپتہ افراد کو تنہا نہیں چھوڑیں گی، یہ تحریک ہر صورت آگے بڑھے گی۔ ایم ڈبلیو ایم کراچی کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ علی انور جعفری نے کہا کہ شیعہ مسنگ پرسنز ریلیز کمیٹی میں ہر تنظیم کی نمائندگی ممکن بنائی جائے گی، جو ہر سطح پر مذاکراتی عمل کا حصہ ہوگی، کراچی سے اٹھے والی آواز ملک بھر میں بلند ہو چکی ہے، آخری لاپتہ شیعہ فرد تک تحریک جاری رکھنی چاہیئے۔ جعفریہ الائنس کے رہنماء ایس ایم حیدر نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کا معاملہ صوبائی نہیں بلکہ وفاقی سطح کا مسئلہ ہے، اس قومی سطح پر اٹھانے کی ضرورت ہے، تاکہ دباؤ کو نتیجہ خیز بنایا جا سکے، لاپتہ شیعہ افراد کے معاملے کو وفاقی سطح پر اٹھایا جائے اور اس کیلئے لائحہ عمل ترتیب دیا جائے۔ پیام ولایت فاؤنڈیشن کی مرکزی نظارت کے رکن نثار شاہ جی نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے جیل بھرو تحریک کی صورت جو شیعہ قوم کا اتحاد سامنے آیا ہے، وہ انتہائی حوصلہ افزا ہے، ہمارے لاپتہ افراد کو آئی ایس آئی، ایم آئی، رینجرز اٹھا رہی ہے، اس حقیقت کے اظہار کیلئے ہمیں ان اداروں کے نام لیکر آواز اٹھانے کا حوصلہ دکھانا ہوگا، ہمیں خدا کے بھروسے اور طاقت کے ساتھ اپنا مؤقف دنیا کے سامنے پیش کرنا ہوگا، ہمیں بزدلی کے بجائے جرأت کے ساتھ میدان میں وارد ہونا ہوگا، ہمیں ڈور و خوف و گھبراہٹ کے ساتھ جینے کے بجائے لبیک یاحسینؑ کے نعرے کے ساتھ جدوجہد کرنا ہوگی، تاکہ ناصرف لاپتہ شیعہ افراد بلکہ ملت کو درپیش تمام مسائل کو حل کیا جا سکے۔

پاسبان عزا کے رہنماء راشد رضوی نے کہا کہ جیل بھرو تحریک پاک فوج، آئی ایس آئی، ایم آئی، رینجرز، پولیس سمیت کسی بھی ادارے سے ٹکرانے یا ان کے خلاف نہیں ہے، ہم ان اداروں میں موجود کالی بھڑوں کے خلاف ہیں، جو ان تمام ریاستی اداروں سمیت ملک کی بدنامی و نقصان کا باعث ہیں، ہم اپنے تمام ریاستی اداروں سے محبت کرتے ہیں، ہم محب وطن ہیں، یہ اعصاب کی جنگ ہے، جو سب نے مشترکہ طور پر لڑ کر جیتنی ہے، ہمارے لاپتہ شیعہ افراد کو کسی الزام کے تحت اٹھایا گیا ہے، تو آئین و قانون کے تحت انہیں چوبیس گھنٹوں میں عدالتوں میں پیش کیا جانا لازمی ہے، اگر ہمارے ادارے ہی آئین وقانون کی خلاف ورزی کرینگے، تو عوام کیسے آئین و قانون کی پاسداری کرینگے۔ خوجہ شیعہ اثناعشری جماعت کے نمائندہ کاظم جمانی نے کہا کہ جیل بھرو تحریک پوری قوم کیلئے ایک نعمت ہے، جس کا حق ادا کرنے کیلئے ہم سب کو مشترکہ طور پر حقیقی معنوں میں جاری رکھنا ہوگا، لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے جیل بھرو تحریک کو ہر سطح پر اجاگر کرنے کیلئے الیکٹرونک، پرنٹ و سوشل میڈیا میں بھی فعالیت دکھانا ہوگی۔ پاک محرم ایسوسی ایشن کے نمائندہ سید حسن کاظم نے کہا کہ لاپتہ شیعہ افراد کی بازیابی کیلئے شروع کی گئی جیل بھرو تحریک کو ملک گیر سطح پر اٹھانے کے ساتھ ساتھ عالمی سطح پر بھی اٹھانے کیلئے فعالیت دکھانی چاہیئے۔ اے پی سی میں شریک تمام تنظیموں نے جیل بھرو تحریک میں تیزی لانے کیلئے کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا۔
خبر کا کوڈ : 675275
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Hina Batool
United States
MashaAllah, great to se that all shia organizations are on same page and united in this regard.
God bless you all.
Ya Ali Madad
ہماری پیشکش