0
Monday 6 Nov 2017 15:21

سعودی عرب میں طوفانی تبدیلیاں معاملہ کیا ہے؟

سعودی عرب میں طوفانی تبدیلیاں معاملہ کیا ہے؟
تحریر: ڈاکٹر ندیم عباس

سعودی عرب عالم اسلام میں ایک خاص اہمیت کا حامل ملک ہے۔ اسلام کا آغاز اسی خطہ سے ہوا، اسلام کے مقدس ترین مقامات یہیں ہیں۔ دنیا بھر کے مسلمان جس خطہ سے بھی  تعلق رکھتے ہوں، کوئی بھی زبان بولتے ہوں، ان کا لباس جس بھی طرح کا ہو، وہ سرزمین حجاز سے والہانہ عقیدت رکھتے ہیں۔ اس خطے میں آنے والی کوئی بھی تبدیلی عالم اسلام پر براہ راست اثرانداز ہوتی ہے۔ حرمین کا تقدس ہر مسلمان کے ایمان کا حصہ ہے، اسی لئے سعودی عرب میں آنے والی ہر تبدیلی کو مسلمان بغور دیکھتے ہیں۔ سعودی عرب میں جو بھی حکومت قائم ہو، مسلمانوں میں خادم حرمین شریفین کی وجہ سے احترام کی نظر سے دیکھی جاتی ہے۔ مسلمان عوام اور علماء سعودی حکومت کے خلاف بات کرتے ہوئے ہچکچاتے ہیں اور درست تنقید بھی نہیں کرتے۔ عوامی تصور یہ ہے کہ سعودی عرب کی حکومت سے مخالفت کا مطلب حرمین کی مخالفت ہے۔ اس عقیدت کا ہمیشہ سیاسی طور پر غلط استعمال کیا گیا اور مسلمانوں کے پاکیزہ جذبات کو ذاتی مفادات کی بھینٹ چڑھایا گیا۔

کل سے پوری دنیا کے میڈیا پر بالعموم  اور عرب میڈیا پر بالخصوص ایک بھوچال سا آیا ہوا ہے، سوشل میڈیا بھی اس کی زد میں آچکا ہے کہ سعودی عرب میں کیا ہو رہا ہے؟ چند سال پہلے تک طاقتور ترین سمجھے جانے والی شخصیات کو اٹھا کر جیل میں پھینک دیا گیا ہے۔ ایسے علماء جو سعودی نظریات کے پرچارک سمجھے جاتے تھے، انہیں بھی جیل کی ہوا کھانی پڑی ہے۔ سعودی عرب کے لوگ حیران ہیں کہ ہو کیا رہا ہے؟ ایک ایسا معاشرہ جہاں شاہ کے خلاف ٹویٹ کرنے پر جیل ہوسکتی ہے، جہاں ذرائع ابلاغ پر مکمل حکومتی کنٹرول ہے، وہاں کے عوام کی تربیت صرف دوسرے ملکوں میں ہونے والی تبدیلیوں پر ہی ہوتی ہے، وہ اپنے ملک میں کسی تبدیلی کا نہیں سوچتے۔ اس کی وجہ  شائد یہ ہے کہ جو بچہ پیدا ہوا تھا اور اس نے بادشاہ کا جو نام سنا تھا، آج بھی وہی ہے، گورنر بھی وہی ہے، وزیر بھی وہی ہے حتٰی کہ اہم محکموں کے سربراہ بھی وہی ہیں۔ وہ لوگ بھی اب تازہ ترین کی تلاش میں ہیں کہ کب کس محکمہ کو اپنے کسی خاص بندے کے حوالے کیا جاتا ہے۔ طاقت کا مرکز شہزادہ محمد بن سلمان ہیں، وہی شہزادہ محمد بن سلمان جو دو ہاتھوں میں موبائل لیکر نئے اقتصادی منصوبے کے بعد اور پہلے کے سعودی عرب کی وضاحت کر رہے تھے۔

شہزادہ محمد بن سلمان جب سے ولی عہد بنے ہیں، انہوں نے بڑی تیزی کے ساتھ تبدیلی کا نعرہ لگا کر سعودی عرب میں طاقت کا مرکز سمجھی جانے والی تمام جگہوں پر آہستہ آہستہ قبضہ کر لیا ہے۔ بڑی ہوشیاری سے شاہ عبداللہ کے وفاداروں کو ان کے محکموں سے الگ کر دیا  گیا ہے۔ یہ پروسس بڑے دھیمے انداز میں کیا گیا، کچھ کو ہٹایا گیا، کچھ کے محکمے تبدیل کئے گئے اور پھر ان سے جان چھڑا لی گئی۔ بادشاہت کے جو کھیل تاریخ کی کتابوں میں پڑھتے تھے، جس میں ایک لمحہ پہلے کا بادشاہ جیل میں اور چند لمحے پہلے کا قیدی اور غدار بادشاہ بن جایا کرتا تھا۔ وطن دشمن لمحوں میں وطن پرست بن جایا کرتے تھے، سعودی عرب میں آج کل یہی موسم ہے۔ چند دن پہلے جب شہزادہ نے اس بات کا اعلان کیا تھا کہ ہم  اسلام کی ایک نئی صورت لانے جا رہے ہیں اور یہ جلد ہونے جا رہا ہے تو اہل فکر سمجھ گئے  اب اسلام کا پہلے والا ورژن آؤٹ ڈیٹ ہوچکا ہے، اس لئے اسے بھی پرانے نوکیا کی جگہ آئی فون سے تبدیل کرنا ہے اور اسلام کا نیا ورژن لانا ہے، جس میں بقول شہزادے کے ترقی ہو۔ سعودی عرب میں بڑے پیمانے پر اسی پرانے اسلام کے مبلغ  ہیں، جو اسی کی نشر و اشاعت کر رہے ہیں، اس لئے ان علماء پر کریک ڈاؤن ضروری ہے۔ معروف عالم سلمان الاوادہ اور الاوادہ القارنی سمیت درجنوں علماء کی گرفتاری اسی نظریاتی تبدیلی کا نتیجہ تھا۔

اس وقت جس خبر نے سب سے زیادہ ماحول کو گرم کیا ہوا ہے، وہ شہزاد محمد بن سلمان نے نئی احتساب کمیٹی  قائم کی ہے، جس کے سربراہ وہ خود ہیں، اس کمیٹی نے بڑے پیمانے پر سابق وزراء اور شہزادوں کو گرفتار کیا ہے، ایک رپورٹ کے مطابق گیارہ شہزادوں اور چار موجودہ اور درجنوں سابق وزراء کو کرپشن کے الزامات پر گرفتار کیا گیا ہے۔ ان شہزادوں میں شہزادہ ولید بن طلال بھی شامل ہیں، جو دنیا کی امیر ترین شخصیات میں شامل ہیں۔ ستر ارب ڈالر کے اثاثے رکھتے ہیں، ٹوئٹر پر ان کی شہرت ہے۔ ستر ارب ڈالر کتنی بڑی رقم ہے، اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ یہ رقم پاکستان کے سارے قرضے سے تھوڑی بہت ہی کم ہوگی اور ہمارے پورے ملک کی جمع پونجی پچیس ارب ڈالر کے ارد گرد رہتی ہے۔ کرپشن کا خاتمہ ایک حسین نعرہ ہے، جو دنیا اور عوام کو دھوکہ دینے کے لئے حکمران اپنے مخالفین کو دبانے کے لئے لگاتے ہیں۔ وطن عزیز کو دیکھ لیں، یہاں جتنی کرپشن مکاؤ مہمات چلائی گئیں، بعد میں پتہ چلا کہ وہ تو دراصل سیاسی مخالف مکاؤ مہمات تھیں۔

شہزادہ سلمان نے بڑی خوبصورتی کے ساتھ کرپشن مکاؤ مہم کے نام سے مخالف مکاؤ مہم شروع کی ہے۔ انہوں نے اس پہلے مغرب کا اعتماد حاصل کرنے کے لئے عورتوں کو نہ صرف ووٹ کا حق دے دیا بلکہ انہیں الیکشن لڑنے کی اجازت بھی دے دی، خواتین کو سٹیڈیم میں آنے کی اجازت دے دی اور اسی طرح بڑے مالز میں بڑے پیمانے پر خواتین کو ملازمتیں بھی دی گئیں۔ مذہبی قوتوں کے خلاف نظریاتی محاذ گرم کرنے اور چند علماء کو گرفتار کرکے بھی یہ دکھانے کی کوشش کی گئی کہ ہم انتہا پسندی کے خلاف عملی کام کر رہے ہیں۔ امریکہ بہادر سے ایک سو دس ارب کی اسلحہ ڈیل کرکے اسے بھی راضی کیا گیا، تاکہ بعد میں ہونے والے اقدامات کے خلاف کوئی آواز نہ اٹھے۔ ہر طرف سے اطمینان کے بعد کرپشن کے الزامات لگا کر بڑے پیمانے پر ان لوگوں کو گرفتار کر لیا گیا، جو کسی بھی وقت شہزادہ محمد بن سلمان کے لئے کوئی مسئلہ بن سکتے تھے۔ جب تبدیلی کی ہوا چل پڑتی ہے تو رکتی نہیں ہے اور عوام بھی بیدار ہو جائیں تو یہ سلسلہ مزید آگے بڑھ جاتا ہے، جس کے بارے میں آغاز میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ ان گرفتاریوں نے یہ بات تو طے کر دی کہ اندرون خانہ کچھ مسائل موجود ہیں، جو باہمی بات چیت سے حل نہیں ہوسکے اور اس کے لئے شہزادوں اور وزراء کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خبر کا کوڈ : 681674
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش