0
Sunday 19 Nov 2017 23:35

دہشتگردی و منی لانڈرنگ میں ملوث ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن پر پابندی لگنے کا امکان

دہشتگردی و منی لانڈرنگ میں ملوث ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن پر پابندی لگنے کا امکان
رپورٹ: ایس حیدر

ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کیخلاف تحقیقات کا فیصلہ کر لیا گیا ہے، آئندہ چند روز میں مکمل طور پر پابندی لگائے جانے کا امکان ہے، خفیہ اداروں کی تحقیقات کے مطابق "کے کے ایف" کی ایمبولینسوں کا دہشتگردی کی مختلف وارداتوں میں استعمال ہونے کے ساتھ ساتھ ماضی میں ان دہشتگردوں کی محفوظ پناہ گاہوں پر منتقل کرنے میں بھی خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ایمبولینسوں کے استعمال ہونے کے شواہد ملے ہیں، اس کے علاوہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے مختلف شعبوں کو بھی جرائم کی وارداتوں میں استعمال کیا جانیوالا اسلحہ چھپانے کیلئے بھی استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ تازہ ترین رپورٹ کے مطابق اس فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کو ملنے والے فنڈز بھی ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کے لندن اکاؤنٹ میں ٹرانسفر ہوتے رہے۔ خدمت خلق فاؤنڈیشن کی تاریخ پر اگر نظر دوڑائی جائے تو اس کا قیام 1978ء میں مقبولیت کو چھوتی ہوئی سیاسی جماعت ایم کیو ایم نے غریبوں کی فلاح و بہبود اور مالی امداد کیلئے خدمت خلق فاؤنڈیشن نامی فلاحی ادارہ قائم کیا۔ اس ادارے کے تحت غریبوں کی مالی امداد کے ساتھ ان کا علاج بھی کیا جاتا رہا۔ بیواؤں کو سلائی مشینیں و دیگر سامان بھی اسی ادارے کے تحت فراہم کیا جاتا تھا۔ ایم کیو ایم کے تحت قائم کئے جانے والے اس فلاحی ادارے کے تمام اخراجات مخیر حضرات کے فنڈز، قربانی کی کھالوں، زکوٰة و فطرے کی رقم سے پورے کئے جاتے۔

ایم کیو ایم کے عروج کے دور میں اس ادارے کی خدمات بھی عروج پر رہیں۔ غریب افراد کی بڑی تعداد اس فلاحی ادارے پر اعتماد کرنے لگی تھی۔ پھر اچانک ہی غریبوں، ناداروں اور بیواؤں کی خدمت کیلئے وقف فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کو منفی سرگرمیوں کیلئے استعمال کیا جانے لگا۔ اس کی ایمبولینسیں مریضوں سے زیادہ دہشتگردوں اور ٹارگٹ کلرز کو منتقل کرنے کیلئے استعمال کی جانے لگیں۔ سلسلہ اس قدر طویل ہوا کہ دیکھتے ہی دیکھتے خدمت خلق فاؤنڈیشن نے دہشتگردی میں ملوث ہونے کے تمام تر ریکارڈ توڑ ڈالے۔ خدمت خلق فاؤنڈیشن کو ملنے والی رقم بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کو منی لانڈرنگ کے ذریعے منتقل کی جانے لگیں، سرکاری اداروں بشمول کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ، کراچی ڈویلپمنٹ اتھارٹی، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی میں موجود بعض افسران کی جانب سے ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے کو کروڑوں روپے کی فنڈنگ غیر قانونی طریقوں سے کروائی جاتی رہیں، جو اصل حق داروں تک پہنچنے سے قبل ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی بھینٹ چڑھنے لگیں۔ یہی نہیں بلکہ فنڈز کے نام پر ملنے والی تمام تر رقومات بھی لندن منتقل ہوتی رہیں، جس کے بعد ایم کیو ایم کا فلاحی ادارہ خدمت خلق فاؤنڈیشن آہشتہ آہشتہ لوٹ مار کا مرکز بن گیا۔ اس ادارے سے وابستہ لوگ دیگر جرائم میں بھی ملوث ہونے لگے۔

خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ایک ایمبولنس کے ذریعے کراچی میں اورنگی ٹاؤن کے علاقے مسلم آباد میں 21 اکتوبر 2017ء کو ایک خاتون کو اغوا کرنے کی بھی کوشش کی گئی تھی، تاہم خواتین کے شور مچانے پر پولیس نے چار ملزمان کو گرفتار کر لیا، جبکہ ایک ملزم موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا تھا، گرفتار شدگان میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ایمبولینس کا ڈرائیور اور بوتھ انچارج بھی شامل تھے۔ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ذمہ داران نے تمام تر واقعہ سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے ایمبولینس ضلع ٹھٹھہ کو الاٹ کرکے اپنی جان چھڑوا لی۔ ان کی جانب سے ایمبولینس میں موجود ملزمان کیخلاف کسی بھی قسم کے تحقیقاتی عمل نہ کرنے پر ترجیح دی گئی، جس سے یہ بات واضح ہوگئی ہے کہ خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ذمہ داران کی دہشتگردوں کو مکمل سرپرستی حاصل ہے۔ ذرائع کے مطابق فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کی آڑ میں ماضی میں ایم کیو ایم کی جانب سے شہریوں سے جبری جبری طور پر قربانی کی کھالوں کی وصولی اور فطرے کی رقم بٹورنے کا سلسلہ بھی زوروشور سے جاری تھا، تاہم اس سے حاصل ہونے والی رقوم کا تخمینہ عیدالفطر اور عید الاضحٰی میں کروڑوں اروبوں روپے لگایا جاتا تھا، جس کی وصولی اور لندن پیسے بھجوانے کیلئے ایم کیو ایم کے سیکٹر اور یونٹ آفسز پر پورا سال منصوبہ بندی کی جاتی تھی۔

ذرائع کے مطابق خدمت خلق فاؤنڈیشن کی ایمبولینسوں کے ذریعے ایم کیو ایم کے عسکری ونگ کے دہشتگردوں کو علاج معالجے کی سہولیات مہیا کرنے کیلئے اسپتال منتقل کرنے کا بھی انکشاف سامنے آیا ہے، جس کی تحقیقاتی ادارے تفتیش کر رہے ہیں۔ ایک سال قبل سندھ رینجرز کی جانب سے بھی خدمت خلق فاؤنڈیشن میں چھاپہ مارا گیا تھا، جس پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی تھی۔ سندھ رینجرز حکام کے مطابق فلاحی ادارے کی بنیاد پر خدمت خلق فاؤنڈیشن سے کسی قسم کا کوئی ریکارڈ قبضے میں نہیں لیا گیا۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق آئندہ آنے والے دونوں میں خدمت خلق فاؤنڈیشن کے ہیڈ آفس پر سندھ رینجرز یا ایف آئی اے کے چھاپوں کا امکان ہے۔ گذشتہ دنوں سرفراز مرچنٹ کی جانب سے بھی یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ 22 اگست سے پہلے ہو یا بعد کی بات، ایم کیو ایم کے فلاحی ادارے خدمت خلق فاؤنڈیشن کو مختلف غلط کاموں میں استعمال کیا گیا ہے، ادارے کو ملنے والی کروڑوں روپے کی فنڈنگ موجودہ ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کے ذاتی بینک اکاؤنٹ سے لندن منتقل کی جاتی رہی ہیں، جس میں ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت بھی برابر کی شریک رہی ہے۔ سرفراز مرچنٹ کے انکشافات کے مطابق 22 اگست کو ایم کیو ایم کے بانی الطاف حسین کی پاکستان مخالف اشتعال انگیز تقاریر کے بعد ایم کیو ایم کے رہنماؤں کی جانب سے خدمت خلق فاؤنڈیشن کے اکاؤنٹ سے کروڑوں روپے کی بندر بانٹ کی گئی ہے، جسے ایم کیو ایم کے رہنماؤں نے موقع سے فائدہ اٹھا کر اپنے اپنے اکاؤنٹس میں منتقل کروا لیا ہے۔

ان کی جانب سے بانی ایم کیو ایم الطاف حسین کیخلاف درج کرائے گئے منی لانڈرنگ کے مقدمے کا ابتدائی چالان پیش کیا گیا ہے، چالان میں بانی ایم کیو ایم الطاف حسین، سابق وفاقی وزیر بابر غوری اور ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ کو ملزمان نامزد کیا گیا ہے۔ مصطفٰی کمال کی پاک سرزمین پارٹی میں شامل کئی رہنماؤں پر بھی خدمت خلق فاؤنڈیشن کے فنڈز کی لندن منتقلی کے الزامات ہیں۔ اطلاعات کے مطابق خدمت خلق فاؤنڈیشن کے تحت ہونے والے جرائم اور منی لانڈرنگ کے شواہد وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے نے حاصل کر لئے ہیں، آج سے ڈیڑھ سال قبل بھی ان تمام تر معاملات پر تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا، جو تکمیل کے مراحل میں پہنچنے سے قبل ہی مکمل طور پر ناکام ہوگیا تھا، تاہم سرفراز مرچنٹ کے انکشافات کی روشنی میں ایک مرتبہ پھر ایف آئی اے کی جانب سے تحقیقاتی عمل کا آغاز کیا گیا ہے، تفتیش کا دائرہ کار مکمل کرنے کیلئے ایف آئی اے نے ملزمان کیخلاف مختلف کارروائیوں کو یقینی بنانے کیلئے ان کا ریکارڈ حاصل کرنا شروع کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق آئندہ چند روز میں تحقیقاتی عمل کے دوران ایم کیو ایم کے مزید رہنماؤں کی منی لانڈرنگ میں ملوث ہونے کے پیش نظر گرفتاریوں کا امکان ہے۔
خبر کا کوڈ : 684463
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش