QR CodeQR Code

پاکستان میں لاشوں کی سیاست اور اپوزیشن جماعتیں

12 Dec 2017 08:51

اسلام ٹائمز: صورتحال ایسے دکھائی دیتی ہے کہ پاکستان میں سیاست کرنے کیلئے صرف لاشوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی ایک عرصے تک ذوالفقار بھٹو کی لاش پر سیاست کرتی رہی، وہ پرانی ہوئی تو بے نظیر بھٹو کی لاش کو کاندھوں پر اٹھا لیا گیا۔ تحریک انصاف کو ابھی تک کوئی لاش نہیں مل سکی تو اس نے پاکستان عوامی تحریک کو سیاسی کزن بنا لیا اور یوں شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 14 لاشوں میں انہیں حصہ مل گیا۔


لاہور سے ابو فجر کی رپورٹ

جسٹس باقر نجفی رپورٹ منظر عام پر آتے ہی "القادریہ ہاوس" سیاسی سرگرمیوں کا مرکز بن گیا، مذہبی و سیاسی رہنماؤں کی ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقاتیں جاری ہیں، سانحہ ماڈل ٹاؤن کیس کے حوالے سے احتجاجی حکمت عملی میں مشاورت کیلئے شیخ رشید نے بھی طاہر القادری سے ملاقات کی۔ اس موقع پر شیخ رشید نے 30 مارچ سے قبل حکومت جانے کی پیش گوئی بھی کر دی۔ متاثرین سانحہ ماڈل ٹاؤن کو جسٹس باقر نجفی رپورٹ کی فراہمی نے ڈاکٹر طاہر القادری کی سیاسی سرگرمیوں کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے۔ ملک بھر سے سیاسی رہنماؤں نے عوامی تحریک سے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔ پیپلز پارٹی، تحریک انصاف اور پی ایس پی کے وفود کے بعد عوامی مسلم لیگ کے قائد شیخ رشید احمد بھی القادریہ ہائوس آئے۔ طاہر القادری کہتے ہیں کہ گذشتہ 3 برس میں شیخ رشید انہیں سب سے زیادہ دستیاب رہے، دوسری جانب انہوں نے گرینڈ جے آئی ٹی کا مطالبہ بھی دہرا دیا۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج کا حق محفوظ رکھتے ہیں، کسی وقت بھی اعلان کرسکتے ہیں۔ ملاقات کے بعد شیخ رشید نے بھی حکومتی جماعت کو خبردار کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ 30 مارچ سے پہلے حکومت چلی جائے گی۔ سربراہ عوامی مسلم لیگ نے مزید کہا کہ اگر مجھ سمیت تمام جماعتیں اور قائدین بھی قادری صاحب کا ساتھ چھوڑ دیں تو بھی نواز شریف بچ نہیں سکیں گے۔

دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین اور مسلم لیگ (ق) کے رہنماؤں نے بھی ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کی۔ ملاقات میں چودھری شجاعت حسین، چودھری پرویزالٰہی اور ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس شریک تھے۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ شہباز شریف اور رانا ثناء اللہ مستعفی ہوں۔ پانامہ کیس کی طرز پر سانحہ ماڈل کی انکوائری کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دی جائے۔ مسلم لیگ (ق) کے صدر چودھری شجاعت نے کہا کہ شریف برداران اللہ کی پکڑ میں آچکے ہیں۔ اب ان کا ٹھکانہ جدہ نہیں اڈیالہ جیل ہوگا۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ جسٹس باقر نجفی کی رپورٹ سے سب عیاں ہوگیا، قاتلوں کو جلد کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ ہم ہر ظالم کے مخالف اور ہر مظلوم کے حامی ہیں، اپنی اسی پالیسی کے تحت ہم ڈاکٹر طاہرالقادری کے ہم قدم ہیں اور سانحہ ماڈل ٹاؤن کے شہداء کو انصاف کی فراہمی تک ہر ممکن تعاون جاری رکھیں گے۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہرالقادری نے 14 دسمبر کو سانحہ ماڈل ٹاؤن رپورٹ پر وکلاء کنونشن کرانے کا اعلان بھی کیا۔ جس میں مختلف قانونی ماہرین اور سابق ججز شریک ہوں گے اور آئندہ کیلئے حکمت عملی طے کی جائے گی۔

حکومت کو ٹف ٹائم دینے کیلئے تمام اپوزیشن جماعتیں بشمول پاکستان تحریک انصاف اور پاکستان پیپلز پارٹی ڈاکٹر طاہرالقادری کا سہارا لے رہی ہیں۔ ہر جماعت کی کوشش ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح موجودہ حکومت کا بوریا بستر گول کر دیں، لیکن کسی بھی جماعت کے پاس حکومت کیخلاف موثر تحریک چلانے کا جواز موجود نہیں، سوائے ڈاکٹر طاہرالقادری کے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری کے پاس 14 لاشیں ہیں، جن پر وہ سیاست کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک پریس کانفرنس میں اعتراف کیا کہ ہم نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کے کیس کو جان بوجھ کر ایک حکمت عملی کے تحت لٹکایا ہے، تاکہ موجودہ حکومت ختم ہو جائے اور انہیں پھر انصاف ملے۔ ڈاکٹر طاہرالقادری نے جواز یہ پیش کیا کہ موجودہ حکومت کی موجودگی میں انہیں انصاف کی توقع نہیں۔ طاہر القادری نے یہ جملے کہہ کر یہ ثابت کرنے کی کوشش کی ہے کہ پاکستان میں عدلیہ آزاد نہیں بلکہ حکومت کے تابع ہے۔ طاہر القادری کا یہ بیان عدلیہ کی آزادی پر سوالیہ نشان ہے۔

صورتحال ایسے دکھائی دیتی ہے کہ پاکستان میں سیاست کرنے کیلئے صرف لاشوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ پیپلز پارٹی ایک عرصے تک ذوالفقار بھٹو کی لاش پر سیاست کرتی رہی، وہ پرانی ہوئی تو بے نظیر بھٹو کی لاش  کو کاندھوں پر اٹھا لیا گیا۔ تحریک انصاف کو ابھی تک کوئی لاش نہیں مل سکی تو اس نے پاکستان عوامی تحریک کو سیاسی کزن بنا لیا اور یوں شہدائے ماڈل ٹاؤن کی 14 لاشوں میں انہیں حصہ مل گیا۔ اب بھی تمام جماعتیں انہیں "لاشوں" کے گرد جمع ہیں، لیکن یہ سیاستدان شائد یہ سمجھنے سے قاصر ہیں کہ سیاست خدمت سے بھی ہوتی ہے اور سیاست کی اصل روح عوامی خدمت ہی ہے، مگر افسوس اس طرف کوئی نہیں آتا۔


خبر کا کوڈ: 689011

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/689011/پاکستان-میں-لاشوں-کی-سیاست-اور-اپوزیشن-جماعتیں

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org