0
Sunday 10 Dec 2017 12:53

تیسری قوت فساد برپا کرنا چاہتی ہے، پاکستان سازگار حالات سے فائدہ اٹھائے، ایرانی سفیر

تیسری قوت فساد برپا کرنا چاہتی ہے، پاکستان سازگار حالات سے فائدہ اٹھائے، ایرانی سفیر
رپورٹ: ایس ایم عابدی

پاکستان میں تعینات ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل قمرجاوید باجوہ اور ایرانی صدر حسن روحانی کے مابین حالیہ ملاقات کی روشنی میں حالات سازگار ہیں اور ان کے تناظر میں دونوں ممالک کے درمیان خوشگوار تعلقات کے لئے بہتر اور تیز انداز میں اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے دیگر ‘ممالک’ سے بہتر تعلقات قائم کرنے پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ایران پاکستان کو بجلی فروخت کرنے والا بڑا ملک بننے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ مہدی ہنر دوست نے ساتھ ہی شپنگ اور ایوی ایشن کے شعبوں کا ذکر بھی کیا۔ نجی اخبار کو دیئے گئے انٹرویو میں انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک (پاکستان اور ایران) کے مابین تمام مذاکرات میں بہتر سرحدی انتظام کو ترجیح حاصل ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ مہینے پاکستان اور ایران کے درمیان سرحدی تنازعے کے باعث دونوں ممالک میں کشیدگی دیکھنے میں آئی تھی۔ ایرانی سفیر نے کہا کہ دہشت گرد سرحدوں پر قائم چیک پوسٹ کو بائی پاس کرکے ایران میں داخل ہو جاتے ہیں جیسا کہ 7 ماہ قبل ہوا تھا جب دہشت گردوں نے ایرانی سرحد پر حملہ کیا اور ایک ایرانی سیکیورٹی اہلکار کو پاکستان کی سرزمین پر لے آئے تھے اور دیگر تمام ایرانی گارڈز کو قتل کردیا تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ ایرانی حکومت ہرگز ایسا نہیں سمجھتی کہ پاکستانی حکام کسی بھی قسم کی مذموم سرگرمیوں میں ملوث ہیں، تاہم دہشت گرد پاکستان اور ایران کے درمیان طویل سرحد کا فائدہ اٹھا کر اپنی دہشت گردی کی کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ مہدی ہنر دوست نے اپنے انٹرویو میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو اور ملا اختر منصور کے حوالے سے بھی بات کی۔ واضح رہے کہ رواں برس مئی میں امریکی ڈرون حملے میں طالبان کے رہنماء ملا اختر منصور کو اس وقت نشانہ بنایا گیا جب وہ ایران کی حدود سے پاکستانی سرزمین میں داخل ہوئے تھے۔ بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو سے متعلق ایرانی سفیر نے کہا کہ ان کی حکومت نے بھارتی حکام سے کلبھوش کے معاملے پر باضابطہ احتجاج بھی کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ طالبان رہنما ملا اختر منصور کے حوالے سے ہمیں باریک بینی سے دیکھنا ہوگا کہ کوئی تیسری قوت ایسے فساد برپا کرنا چاہتی ہے اور وہ دونوں ممالک (پاکستان اور ایران) کے تعلقات کو خوشگوار نہیں دیکھنا چاہتی۔

جب نجی اخبار کے نمائندہ نے ایرانی سفیر سے سوال پوچھا کہ کیا ان کی حکومت اس بات سے واقف ہے کہ ملا اختر منصور ایران میں کیا کررہے تھے؟ جواب میں مہدی ہنر دوست کا کہنا تھا کہ سوال یہاں سے شروع ہونا چاہیئے کہ ملا اختر منصور کو کس ملک نے پاسپورٹ جاری کیا۔ پاک ایران گیس پائپ لائن سے متعلق ان کا کہنا تھا کہ معاہدے کی روح سے پاکستان کو اپنے حصے کا کام مکمل کرنا چاہیئے جبکہ ایران اپنی سرزمین میں لائن ڈالنے پر 2 ارب ڈالر کی رقم خرچ کر چکا ہے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ وقت گیس کی قیمت پر بحث و مباحثے کا نہیں، پہلے پائپ لائن ڈالنے کا عمل مکمل کرلیا جائے تو قیمت کے تعین کا فیصلہ بھی ہوجائے گا۔

پاک ایران کشیدگی

رواں برس کے آغاز میں سعودی عرب کی قیادت نے دہشت گری کے خلاف 41 مسلم ممالک کی افواج کا اتحاد قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، جس کا سربراہ پاکستان کے سابق چیف آف آرمی اسٹاف (ر) راحیل شریف کو مقرر کیا گیا تھا اور بعد ازاں پاکستانی وزرات دفاع نے اس بات کی تصدیق بھی کی، جس کے بعد ایران اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا۔ ایران نے فوجی اتحاد پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا اور موقف اختیار کیا تھا کہ فوجی اتحاد میں شمولیت کے لئے ایران سے نہیں پوچھا گیا جبکہ مشرق وسطیٰ کے تین ممالک ایران، عراق اور شام دہشت گردی کا زیادہ شکار ہیں اور داعش کیخلاف جاری جنگ میں فرنٹ لائن پر ہیں۔ گزشتہ مہینے نومبر میں جنرل قمر جاوید باجوہ نے ایران کے دورے کے دوران صدر حسن روحانی کو یقین دلایا تھا کہ پاکستان، ایران سے بہتر تعلقات کے فروغ کے لئے کوشاں رہے گا اور سعودیہ عرب کی قیادت میں بننے والے فوجی اتحاد سے پاکستان اور ایران کے تعلقات میں خلیج نہیں آئی گی۔ آرمی چیف کی وطن واپسی پر قومی سلامتی کونسل میں گیس اور آئل پائپ لائن منصوبے کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ آمادگی کا اظہار کیا گیا کہ پاکستان اقتصادی اور قومی مفاد کے تناظر میں منصوبے کی تکمیل پر فوری عمل کرے گا۔ ایرانی سفیر مہدی ہنر دوست نے تصدیق کی کہ پائپ لائن سے متعلق پاک ایران مذاکرات میں تازہ معاہدے نہیں ہوئے اور زور دیا کہ منصوبے کی تکمیل کا مرحلہ پاکستان کے سر ہے۔
خبر کا کوڈ : 689098
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش