QR CodeQR Code

قدس شریف کی آزادی کیلئے انتفاضہ کی نئی لہر کا آغاز

15 Dec 2017 20:23

اسلام ٹائمز: اسلامی مزاحمت اور مدافعین حرم کی جدوجہد اور خون کی برکت سے خطے سے تکفیری عناصر کا منحوس وجود تقریباً ختم ہو چکا ہے اور ایسے حالات میں غاصب صیہونی رژیم قدس شریف کے خلاف ہونے والی اپنی سازشوں کو مسلمانوں کی نگاہوں سے اوجھل نہیں کر سکتی۔ لہذا حالیہ انتفاضہ کو "امت مسملہ کا انتفاضہ" بھی کہا جا سکتا ہے۔


تحریر: محمد جواد اخوان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے مقبوضہ فلسطین میں امریکی سفارت خانہ بیت المقدس منتقل کرنے پر مبنی قانون اجرا کرنے کے فیصلے نے اسلامی دنیا اور دنیا کے دیگر ممالک میں ایک بڑی احتجاجی مہم کو جنم دیا ہے جسے "قدس شریف کا نیا انتفاضہ" قرار دیا جا سکتا ہے۔ یہ قانون امریکہ میں گذشتہ 22 سال سے منظور ہو چکا تھا لیکن اب تک کسی امریکی صدر میں اسے اجرا کرنے کی جرات پائی نہیں گئی تھی۔ البتہ فلسطینی قوم کی تحریک آزادی ایک طویل تاریخ کی حامل ہے اور مقبوضہ فلسطین پر غاصب صیہونی قبضے کے آغاز سے ہی اس تحریک کا بھی آغاز ہو جاتا ہے۔ اس دوران کئی بار عوامی سطح پر انتفاضہ کا مشاہدہ کیا گیا ہے جن میں سے 1987ء اور 2000ء کے انتفاضے قابل ذکر ہیں۔ مقبوضہ فلسطین اور عالم اسلام میں جنم لینے والا حالیہ قدس شریف انتفاضہ چند اہم خصوصیات کا حامل ہے جو اسے ماضی کے انتفاضوں سے مختلف کرتا ہے۔ ان میں سے بعض خصوصیات درج ذیل ہیں:

1)۔ ماضی میں جنم لینے والے انتفاضوں کے برعکس جو صرف مقبوضہ فلسطین تک ہی محدود تھے، حالیہ انتفاضہ پوری دنیا بالخصوص عالم اسلام تک پھیلا ہوا ہے۔ خاص طور پر یہ کہ گذشتہ چند سالوں سے مغربی – عبری – عربی اتحاد، امت مسلمہ کو تکفیری دہشت گرد گروہوں جیسے فتنوں کا شکار کر کے مسلمانان عالم کی توجہ مقبوضہ فلسطین اور قدس شریف پر غاصب صیہونی رژیم کے ناجائز قبضے سے ہٹانے کی بھرپور کوششوں میں مصروف ہے۔ اب اسلامی مزاحمت اور مدافعین حرم کی جدوجہد اور خون کی برکت سے خطے سے تکفیری عناصر کا منحوس وجود تقریباً ختم ہو چکا ہے اور ایسے حالات میں غاصب صیہونی رژیم قدس شریف کے خلاف ہونے والی اپنی سازشوں کو مسلمانوں کی نگاہوں سے اوجھل نہیں کر سکتی۔ لہذا حالیہ انتفاضہ کو "امت مسملہ کا انتفاضہ" بھی کہا جا سکتا ہے۔

2)۔ انتفاضہ کی حالیہ لہر کے باعث خطے کے ان تمام رجعت پسند عرب حکمرانوں کا حقیقی چہرہ عیاں ہو گیا ہے جو اب تک فلسطین کی حمایت کا ڈھونگ رچائے ہوئے تھے۔ بحرینی حکومتی وفد کی جانب سے اسرائیل کے دورے اور سعودی ولیعہد محمد بن سلمان کی جانب سے اسرائیل سے دوستانہ تعلقات قائم کرنے کی کوششوں نے بہت سے حقائق واضح کر دیئے ہیں اور حتی خطے کے سادہ لوح ترین افراد ان عرب حکمرانوں کے اصلی چہروں سے آشنا ہو گئے ہیں۔ آج ایسے تمام مسلمان جن کے دلوں میں فلسطین کیلئے محبت اور خلوص نیت موجود ہے اچھی طرح جان چکے ہیں کہ مقبوضہ فلسطین کی آزادی میں ان عرب حکمرانوں سے کسی قسم کی کوئی توقع نہیں رکھی جا سکتی بلکہ یہ عرب حکمران غاصب صیہونی رژیم سے مل کر فلسطینیوں کے حقوق پامال کرتے آئے ہیں۔ لہذا فلسطینی قوم اور اس کی حامی قوتوں کو یہ احساس ہو چکا ہے کہ اسرائیل کے خلاف کامیابی کا واحد راستہ اسلامی مزاحمت ہے اور انہیں اپنے پاوں پر خود کھڑا ہونا پڑے گا۔

3)۔ مقبوضہ فلسطین پر غاصب صیہونی رژیم کے قبضے کی ابتدا سے ہی امریکہ، جس نے بین الاقوامی صہیونزم کے فیصلوں کو عملی جامہ پہنانے کا کام اپنے ذمے لے رکھا ہے اس کی بھرپور اور غیر مشروط حمایت کرتا آیا ہے۔ گذشتہ تمام سالوں کے دوران "مشرق وسطی کے امن" کا جھوٹا اور فریبکارانہ نعرہ لگایا گیا جس کے ذریعے خطے میں اسلامی مزاحمت کو مکمل طور پر ختم کر دینے کی بھرپور کوشش کی گئی جبکہ امریکہ ان تمام سالوں میں بے طرف ہو کر ثالثی کا کردار ادا کرنے کا ڈھونگ رچاتا رہا۔ لیکن اصل حقیقت کچھ اور تھی اور عمل کے میدان میں امریکہ کی کوشش ہوتی تھی کہ وہ مذاکرات کو اسرائیلی مفادات کے حق میں آگے بڑھائے۔ آج امریکہ کے منحوس چہرے سے بھی نقاب اتر چکا ہے اور اس کی بے طرفی کے دعوے جھوٹے ثابت ہو گئے ہیں۔ اب عام افراد بھی اس حقیقت کو بخوبی درک کر چکے ہیں کہ امریکہ فلسطینی عوام کا اصلی دشمن اور ان کے پامال شدہ حقوق کی بازیابی میں اصل رکاوٹ ہے۔ یوں حالیہ انتفاضہ کی دیگر اہم ترین خصوصیت "استکبار دشمنی" شمار ہوتی ہے۔

مزید برآں، قدس شریف اور مقبوضہ فلسطین کے ماضی کے حالات سے موجودہ حالات کا سب سے بڑا اور اہم فرق یہ ہے کہ آج قدس شریف کی حامی قوتیں انتہائی طاقتور پوزیشن میں ہیں۔ آج خطے میں ایک مضبوط اور طاقتور اسلامی مزاحمتی بلاک تشکیل پا چکا ہے جس کی حدود تہران سے لے کر بیروت تک اور خلیج فارس سے لے کر آبنائے باب المندب تک پھیلی ہوئی ہیں۔ اس طاقتور اسلامی مزاحمتی بلاک نے عالمی استکبار اور خطے میں ان کی پٹھو حکومتوں کی جانب سے پیدا کردہ تکفیریت کے فتنے کو چیونٹی کی طرح کچل کر رکھ دیا ہے۔ آج فلسطینی قوم تنہا نہیں بلکہ عالم اسلام اور دنیا بھر کے حریت پسند انسان اس کے ساتھ کھڑے ہیں۔ اسلامی مزاحمتی بلاک بھی مقبوضہ فلسطین اور قدس شریف کی آزادی کا عزم راسخ کئے ہوئے ہے اور اس راستے میں کسی قربانی سے دریغ نہیں کرے گا۔ لہذا انشاءاللہ ہم بہت جلد غاصب صہیونی رژیم کی مکمل نابودی اور بیت المقدس کی آزادی کے شاہد ہوں گے۔


خبر کا کوڈ: 690189

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/690189/قدس-شریف-کی-آزادی-کیلئے-انتفاضہ-نئی-لہر-کا-آغاز

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org