0
Sunday 17 Dec 2017 23:07

کراچی، سپریم کورٹ میں جمع شدہ زمینوں پر قبضوں اور چائنا کٹنگ کی رپورٹ منظر عام پر آگئی

کراچی، سپریم کورٹ میں جمع شدہ زمینوں پر قبضوں اور چائنا کٹنگ کی رپورٹ منظر عام پر آگئی
رپورٹ: ایس جعفری

شہر قائد کے شہری اداروں کی جانب سے سپریم کورٹ آف پاکستان میں جمع کرائی گئی ہزاروں ایکڑ زمین پر قبضوں اور چائنا کٹنگ کی حوالے سے رپورٹ منظرعام پر آگئی ہے، رپورٹ میں سیاسی، لسانی جماعتوں اور سندھ کی حکمران جماعت سمیت 67 اہم شخصیات کے نام شامل ہیں، جبکہ کٹی پہاڑی، شیرین جناح کالونی اور کیماڑی میں سمندر کے اندر قبضوں، ندی نالوں کے کنارے ملیر اور سپر ہائی وے پر کئے جانے والے لاکھوں ایکڑ زمین پر قبضوں کی تفصیلات غائب کر دی گئیں ہیں اور ہزاروں ایکڑ زمین کو فہرست میں شامل نہیں کیا گیا، اس طرح اعلیٰ عدالت کو بھی ادھوری رپورٹ دیکر گمراہ کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ قبضوں میں ملوث سیاسی اور غیر سیاسی عناصر کا نام فہرستوں سے نکال دیا گیا ہے۔ گزشتہ 40 سالوں کے دوران کراچی میں کئے جانے والے قبضوں میں ملوث ایک ہزار سے زائد لینڈ گریبرذ کے نام بھی مذکورہ فہرستوں میں شامل نہیں کئے گئے ہیں، جس کی وجہ سے ایم کیو ایم کے رہنماﺅں کے بقول لسانی بنیادوں پر تیار کی گئی ایسی رپورٹس سے شہر میں کشیدگی پیدا ہو سکتی ہے۔ اسی فہرست کو جواز بنا کر کراچی میں غیر قانونی قبضوں اور چائنا کٹنگ کے خلاف آپریشن شروع کیا گیا ہے، مگر سپریم کورٹ کے واضح احکامات کو 17 روز گزر جانے کے باوجود پولیس کی جانب سے فہرست میں موجود کسی لینڈ گریبرز کو گرفتار نہیں کیا گیا۔

اس فہرست کا دلچسپ پہلو یہ بھی ہے کہ قبضوں اور چائنا کٹنگ میں ملوث ملزمان ایم کیو ایم چھوڑ کر بڑی تعداد میں مصطفیٰ کمال کی پاک سرزمین پارٹی میں شامل ہو چکے ہیں۔ ایک اعلیٰ پولیس افسر کے مطابق وہ فہرست میں موجود ملزمان پر ہاتھ نہیں ڈال سکتے۔ ملزمان کے اثرورسوخ سے خوف کا عالم یہ ہے کہ وہ پولیس افسر اپنا نام بھی ظاہر کرنے پر تیار نہیں ہیں۔ اسی طرح فہرست میں شامل کئے گئے ایک سو سے زائد رفاعی پلاٹوں کی فہرست کٹنگ کے بعد جن کی تعداد ہزاروں میں ہو سکتی ہے، کو خالی کرانے کیلئے بھی کوئی واضح منصوبہ بندی نہیں کی گئی، کیونکہ ان پلاٹوں کے کم از کم تین حصوں پر رہائشی آبادیاں بسادی گئی ہیں، جن میں لاکھوں لوگ آباد ہیں، تاہم سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی (ایس بی سی اے) کے ڈی جی آغا مقصود کا کہنا ہے کہ اس سلسلے میں سندھ حکومت سے واضح رہنمائی لی جائے گی، جبکہ کے ڈی اے کے ڈی جی سمیع الدین صدیقی کے مطابق کمرشل اداروں کے خلاف بھرپور کارروائی کی جا رہی ہے اور ان خالی کرائے گئے پلاٹوں پر دوبارہ قبضوں سے بچانے کیلئے بھی پالیسی بنائی جا رہی ہے۔

تاہم سب سے بڑے شہری ادارے کے ایم سی کے پاس اس سلسلے میں کمزور دلائل ہیں۔ اس کے ترجمان علی حسن ساجد کا کہنا ہے کہ ہم تین مرحلوں میں آپریشن کرینگے، پہلا مرحلہ ایسے پلاٹ خالی کرانا ہے، جو اسکول، مدارس، مساجد، کالجز، کھیلوں کے میدان یا پارکس کیلئے مختص تھے، جبکہ دوسرے مرحلے میں ندی نالوں کے کناروں پر کئے گئے قبضوں اور جعلی الاٹمنٹوں کے ذریعے بٹھائے گئے رہائشیوں سے پلاٹس خالی کرائے جائینگے، جبکہ تیسرے مرحلے میں کٹی پہاڑی اور شیریں جناح کالونی جیسی غیر قانونی آبادیوں سے زمین خالی کرائی جائیگی، کیونکہ ان کا کہنا ہے کہ ہمارا آپریشن کسی مخصوص کمیونٹی یا علاقے کیلئے نہیں بلکہ پورے کراچی کیلئے ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ کراچی میں کے ایم سی کا صرف 33 فیصد حصہ ہے، باقی زمین کے ڈی اے، ایم ڈی اے، ایل ڈی اے، کنٹونمنٹ بورڈ یا دیگر اداروں کے پاس ہے۔

سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی فہرست میں شامل لینڈ گریبرز کے نام مندرجہ ذیل ہیں، چنو بھائی، الیاس ساگر، اکبر ٹوپی، وسیم آفتاب، محسن وکی، اصغر قریشی، جبار منگی، رئیس ماما، عامر معین پیر زادہ، خالد محمود، ایم اے عقیل، شکور بروکر، عامر، کاشف، عقیل، خالد عمر، شارق الیاس، کاشف اینڈ عامر، ظفر حسین زیدی، فیروز بنگالی، شعیب صدیقی، واسع جلیل، عاطف، عمران، عرفان ملک، نعمان خان، عامر بھائی، ڈاکٹر ادیب، ڈاکٹر گل حسن زیدی، حماد صدیقی، کمال آئی ٹی برانچ، قیوم، جرار، صدرو، امین بھائی، ڈاکٹر عدیل، اقبال لاڈلہ، غفار، مجیب بنگالی، فیصل لمبا، عارفین، الطاف بخاری، زاہد، گڈو سورتی، ارشد مرغی، اکرام ٹینشن، غوث اللہ بیگ، ظفر، حسن فریدی، شاکر ڈی ڈی او شفٹنگ، علی اینڈ کامران، ایم پی اے عامر معین، خالد عمر، حسن ریاض شیخ (پی پی پی)، عمیر برنی، عقیل ڈاکٹر، راشد سیکٹر انچارج، ایم پی اے خالد عمر، ایوب غوری، انور میمن، شاہد کے ای ایس سی، عماد صدیقی، ریحان، علی خان، قاسم، بابو، راوی ایسوسی ایٹ شامل ہیں۔

اس طرح فہرست میں شامل وہ رفاعی پلاٹس جنہیں ایس ٹی کہا جاتا ہے، کی فہرست میں مندرجہ ذیل ہے:
سب سے زیادہ قبضے کورنگی اور سرجانی میں کئے گئے، جبکہ سب سے کم قبضے نارتھ ناظم آباد میں ہوئے، کورنگی بلاک 33/F میں ایس ٹی 4، ایس ٹی 20/21، ایس ٹی 28-22-23، ایس ٹی 46، 16، 17، 18، 19 اور 8 اور ایس ٹی ون کمرشل، ایس ٹی 4/5 سیکٹر بی اے، ایس ٹی 19 بلاک 6، ایس ٹی 35 بلاک 6-C، ایس ٹی 2/3 بلاک 6-F، پرائمری اسکول کا پلاٹ، ایس ٹی 13 اور ایس ٹی 14 اور ایس ٹی 20، 21، یہ تمام پلاٹ اسکولوں کیلئے مختص تھے۔ بلاک 31-C ایس ٹی 16، ایس ٹی 27، ایس ٹی 6 بلاک 3-B، ایس ٹی 12، ایس ٹی 17، ایس ٹی 16، ایس ٹی 18 اور ایس ٹی 5، بلاک 31-G میں ایس ٹی 7، ایس ٹی 11، ایس ٹی 4، بلاک 33-L میں ایس ٹی 1/1، بلاک 33 میں ایس ٹی 5، بلاک 33-F میں ایس ٹی 2، ایس ٹی 3، ایس ٹی 12، ایس ٹی 9، ایس ٹی 10، ایس ٹی 11، ایس ٹی 4/5، ایس ٹی 14/1، ایس ٹی 15/1، سیکٹر 6 میں L کٹیگری کے پلاٹ، اسکیم 41 میں ایس ٹی 8، ایس ٹی 10، ایس ٹی 11، ایس ٹی 12، ایس ٹی 13، ایس ٹی 17، ایس ٹی 19، ایس ٹی 20، ایس ٹی 21، ایس ٹی 1، ایس ٹی 2، ایس ٹی 4، ایس ٹی 5 اور ایس ٹی 12-13، بلاک V-10 میں ایس ٹی 1، اسکیم 41 میں ایس ٹی 1، سیکٹر 4/B میں ایس ٹی 17، ایس ٹی 21 جو پارکنگ کا پلاٹ تھا، 5-B کٹیگری ایس ٹی 1، ایس ٹی 4 اور ایس ٹی 8، 4/D بلاک میں ایس ٹی 7، ایس ٹی 8، ایس ٹی 9، ایس ٹی 10، ایس ٹی 13، ایس ٹی 16، ایس ٹی 18، ایس ٹی 17 اور ایس ٹی 21، SR بلاک کٹیگری 5-C میں راوی ایسوسی ایٹس کی کٹنگ، 5-E سیکٹر میں ایس ٹی 3، ایس ٹی 4، ایس ٹی 6، ایس ٹی 12، R بلاک 5-D میں متعدد کٹنگ، سرجانی ٹاﺅن میں ایس ٹی 4، ایس ٹی 5، ایس ٹی 7، ایس ٹی 8، ایس ٹی 9، ایس ٹی 6/2، ایس ٹی 8/2، ایس ٹی 13، ایس ٹی 14، ایس ٹی 15، ایس ٹی 16، ایس ٹی 19، ایس ٹی 20، ایس ٹی 22 اور ایس ٹی 26 دونوں آخر الزکر پلاٹ پرائمری اسکول کے تھے، ایس ٹی R/2، ایس ٹی R/1، ایس ٹی 3-A، ایس ٹی L/8، ایس ٹی L/9، ایس ٹی L/12، ایس ٹی R/5، ایس ٹی 11، ایس ٹی 10 مسجد کیلئے مختص پلاٹ، FL میں ایس ٹی 1، ایس ٹی 2، ایس ٹی 3، ایس ٹی 4، ایس ٹی 5، ایس ٹی 6، ایس ٹی 7، ایس ٹی 12، ایس ٹی 13، ایس ٹی 14، ایس ٹی 16 اور ایس ٹی 20 شامل ہیں۔ نارتھ کراچی ایس ٹی 7، ایس ٹی 1، ایس ٹی 9، ایس ٹی 67، ایس ٹی 12، ایس ٹی 34، ایس ٹی 35، ایس ٹی 2 بس ٹرمینل کا پلاٹ تھا، 11-J بلاک میں ایس ٹی ون L کٹیگری ایس ٹی 10 اور L/S کٹیگری میں ایس ٹی 7 اور سیکٹر 5-D میں متعدد پلاٹ، گلستان جوہر اسکیم 36 میں ایس ٹی 23، ایس ٹی 25، ایس ٹی 16، بلاک ون میں ایس ٹی 1/2، بلاک 10/12 اور 14 میں ایس ٹی 10، ایس ٹی 5، ایس ٹی 16، ایس ٹی 8، ایس ٹی 6، ایس ٹی 6/1، ایس ٹی 19، ایس ٹی 23، ایس ٹی 9، ایس ٹی 3 اور ایس ٹی 10 شامل ہیں، بلاک 14 میں ایس ٹی 3، ایس ٹی 15، بلاک 15 میں ایس ٹی 11، ایس ٹی 22، ایس ٹی 41، ایس ٹی 16، ایس ٹی 32، ایس ٹی 34 اور ایس ٹی 35، بلاک 16 میں ایس ٹی 6، نارتھ ناظم آباد اسکیم 2 میں ایس ٹی 5/2، بلاک E میں ایس ٹی 5، بلاک K میں ایس ٹی 9، ایس ٹی1، بلاک I میں ایس ٹی 1، بلاک D میں ایس ٹی 4، بلاک 10 میں ہائی ٹینشن لائن کے نیچے قبضے ہیں۔
خبر کا کوڈ : 690638
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش