0
Saturday 6 Jan 2018 07:24

امریکی امداد روکنے سے پاکستان پر اثر نہیں پڑیگا، واشنگٹن پوسٹ

امریکی امداد روکنے سے پاکستان پر اثر نہیں پڑیگا، واشنگٹن پوسٹ
ترتیب و تدوین: ایس جعفری

امریکہ کے دفاع اور خارجہ پالیسی کے ماہرین نے متنبہ کیا ہے کہ پاکستان کے انفرا اسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکی امداد روکنے سے پاکستان پر زیادہ اثر نہیں پڑے گا بلکہ اس کے دہشتگردی کے خلاف جنگ پر منفی اثرات مرتب ہوں گے، یہ اثرات جلد اور مستقبل قریب میں ظاہر ہوںگے اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں دونوں اتحادی ممالک کے مابین تعلقات انحطاط پذیری کا عمل تیز ہو جائے گا۔ امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ نے یو ایس انسٹی ٹیوٹ آف پیس میں پاکستانی اسکالر معید یوسف کے حوالہ سے بتایا کہ امریکی اقدام کے ردعمل میں پاکستان کی طرف سے اب امریکی خواہش پر مزید کارروائیاں نہ کرنے کا امکان پیدا ہوسکتا ہے اور یہ صورتحال امریکہ کیلئے بہت بڑا مسئلہ بن سکتی ہے۔ پاکستان نے ہمیشہ امریکہ کے اس الزام کی تردید کی ہے کہ وہ کچھ دہشتگردوں کے خلاف کارروائی نہیں کرتا جبکہ پاکستان کا واضح مؤقف ہے کہ اس نے تمام دہشتگرد گروپوں کے خلاف بلاامتیاز کارروائیاں کی ہیں۔ امریکہ پاکستان کی قربانیوں کا اعتراف کرنے میں ناکام رہا ہے اور اس نے دہشتگردی کے خلاف عالمی جنگ میں تعاون کے نتیجے میں پاکستان کی معیشت کے نقصان کا بھی کبھی احساس نہیں کیا۔

اس ضمن میں واشنگٹن پوسٹ نے پاکستانی سفیر اعزاز احمد چوہدری کے حالیہ انٹرویو کا حوالہ بھی دیا ہے۔ واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں یہ بھی قرار دیا گیا ہے کہ حالیہ چند برسوں سے امریکہ کی طرف سے پاکستان کو دی جانے والی امداد میں کمی آئی ہے اور پاکستان کو کروڑوں ڈالرز کی امداد نہیں مل سکی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اب پاکستان کے انفرا اسٹرکچر میں چین کی 62 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی وجہ سے امریکہ کی پاکستان پر سختی سے پاکستان زیادہ متاثر نہیں ہوگا۔ رپورٹ میں ماہرین کے حوالہ سے متنبہ کیا گیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے پاکستان کی امداد روکنے کے علاوہ مزید اقدامات کی صورت میں پاکستان افغانستان میں امریکیوں کیلئے رسد کی نقل و حمل کے تمام روٹس بند کر سکتا ہے۔ رینڈ کورپ اور امریکی محکمہ خارجہ کی سابق اعلٰی عہدیدار لورل ای میلر نے کہا ہے کہ پاکستان کے خلاف معاندانہ اور شرمناک رویہ کے باعث پاکستانی اب امریکہ سے زیادہ تعاون نہیں کریں گے اور ان کا جھکاﺅ امریکہ کی بجائے اب کسی اور کی طرف ہوگا۔

دریں اثناء نیویارک ٹائمز نے اوباما انتظامیہ کے افغانستان اور پاکستان کیلئے سابق خصوصی نمائندہ رچرڈ جی اولسن کے حوالہ سے بتایا کہ افغانستان میں برسرپیکار امریکی فوج زیادہ تر پاکستان پر ہی انحصار کرتی ہے، افغانستان میں صورتحال ہمارے لئے پہلے ہی کافی مشکل رہی ہے اور اب اگر آپ اس کو مزید مشکل بنانا چاہتے ہیں تو پھر پاکستانیوں کو بے شک ڈانٹ ڈپٹ کریں، تاہم ایک بات طے ہے کہ پاکستان ہی اس جنگ کے خاتمہ میں مؤثر اور فیصلہ کن کردار ادا کرسکتا ہے۔ واضح رہے کہ امریکہ نے پاکستان سے ہر قسم کا سکیورٹی تعاون معطل کرنے کا اعلان کر دیا، امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان ہیدر نورٹ نے پریس بریفنگ میں کہا ہے کہ اب پاکستان کو نہ تو فوجی ساز و سامان دیا جائے گا اور نہ سکیورٹی کی مد میں فنڈ فراہم کیا جائے گا۔ ٹرمپ انتظامیہ پہلے ہی پاکستان کی 255 ملین ڈالر امداد روکنے کا اعلان کرچکی ہے۔ دوسری جانب امریکی نشریاتی ادارے کو انٹرویو دیتے ہوئے پاک فوج کے ترجمان ادارے آئی ایس پی آر کے ڈی جی میجر جنرل آصف غفور نے واضح طور پر کہا ہے کہ ہمیں عزت کی قیمت پر سکیورٹی امداد نہیں چاہیئے، پاک فوج امریکی امداد کے بغیر بھی طاقتور فوج ہے، ہماری نیت پر شک کرنا خطے میں دیرپا امن کیلئے کوششوں کو نقصان پہنچائے گا، جبکہ امریکی سکیورٹی امداد کی معطلی باہمی تعاون اور خطے میں قیام امن کو متاثر کریگی۔
خبر کا کوڈ : 695100
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش