0
Thursday 22 Feb 2018 13:07

خیبر پختونخوا کی اہم سیاسی جماعت قومی وطن پارٹی مشکلات سے دو چار

خیبر پختونخوا کی اہم سیاسی جماعت قومی وطن پارٹی مشکلات سے دو چار
رپورٹ: ایس علی حیدر

قومی وطن پارٹی کے ارکان اسمبلی دوسری پارٹیوں میں شامل ہونے کیلئے پر تولنے لگے ہیں۔ خیبر پختونخوا میں قومی وطن پارٹی ایک مشکل صورتحال سے دوچار ہے۔ اس جماعت کے بعض ارکان اسمبلی مخرف ہوچکے ہیں اور انہوں نے پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کر لی ہے۔ سلطان محمد خان پاکستان تحریک انصاف کے ہوچکے ہیں اور انہوں نے باقاعدہ شمولیت اختیار کی ہے۔ مانسہرہ سے ملک ابرار حسین تنولی بھی پی ٹی آئی میں عملاً شامل ہیں، لیکن انہوں نے اعلان نہیں کیا ہے، وہ قومی وطن پارٹی سے دور ہوچکے ہیں۔ چکدرہ دیر سے قومی وطن پارٹی کے رکن صوبائی اسمبلی بخت بیدار خان کی وفاداری پر شک کیا جا رہا ہے، وہ قومی وطن پارٹی کے ساتھ تو ہیں، تاہم وہ پارٹی کی کسی بھی سرگرمیوں میں حصہ نہیں لے رہے۔ انیسہ زیب طاہر خیلی اگرچہ پارٹی کی مرکزی جنرل سیکرٹری ہیں اور سینیٹ کے انتخابات کیلئے وہ پارٹی کی امیدوار بھی ہیں، تاہم ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے ان کو شمولیت کی دعوت دی ہے۔ قومی اور صوبائی اسمبلی کی ترجیحی فہرست مین ان کا نام آئندہ انتخابات میں شامل کرنے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ قومی وطن پارٹی کی خاتون رکن صوبائی اسمبلی معراج ہمایوں کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کرنے کیلئے پرواز کرنے والی ہیں۔

خیبر پختونخوا میں مشکل حالات میں بھی قومی وطن پارٹی کی قیادت نے حیات محمد خان شیر پاؤ کی 43 ویں برسی کے موقع پر بھرپور قوت کا مظاہرہ کیا، ان کی برسی کے موقع پر شیر پاؤ میں بہت بڑے جلسے کا اہتمام کیا گیا، جس میں قومی وطن پارٹی بے بھرپور قوت کا مظاہرہ کیا۔ آئندہ انتخابات میں قومی وطن پارٹی اس لئے بھی پریشانی سے دوچار ہے کہ اس کا جے یو آئی (ف) سے انتخابی اتحاد ہونے کا امکان بھی ختم ہوچکا ہے، کیونکہ متحدہ مجلس عمل بحال ہوچکی ہے۔ اے این پی سے قومی وطن پارٹی کی بنتی نہیں، پاکستان تحریک انصاف سے اختلافات ہیں، پیپلز پارٹی کے ساتھ قومی وطن پارٹی چل نہیں سکتی اور جماعت اسلامی ایم ایم اے کا حصہ ہے۔ اس لئے آئندہ انتخابات میں قومی وطن پارٹی کا انتخابی اتحاد ممکن نظر نہیں آرہا ہے۔ اے این پی اور پیپلز پارٹی نے آئندہ انتخابات میں کسی کے ساتھ انتخابی اتحاد نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ قومی وطن پارٹی کو 2013ء کے عام انتخابات میں جو حیثیت حاصل ہوئی تھی، وہ برقرار رکھنا ہی قومی وطن پارٹی کیلئے بہت بڑا چیلنج ہے۔

آفتاب احمد خان شیر پاؤ کی کوشش ہے کہ قومی وطن پارٹی کی ساکھ بحال رہے، لیکن صوبے میں ان کیلئے صورتحال ناگفتہ ہے۔ قومی وطن پارٹی میں شامل ہونے والے گوہر نواز بھی مسلم لیگ (ن) کا حصہ بن چکے ہیں، عام انتخابات مین گوہر نواز نے آزاد حیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی، لیکن بعد میں وہ قومی وطن پارٹی میں شامل ہوئے، اب وہ قومی وطن پارٹی کے نہیں رہے۔ یہی وجہ ہے کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ قومی وطن پارٹی کی پوزیشن وہ نہیں رہی، جو 2013ء میں تھی۔ ضلع چارسدہ صوابی اور مانسہرہ سمیت بعض اضلاع میں قومی وطن پارٹی کیلئے جو ماحول تھا، اب وہ نہیں رہا۔ قومی وطن پارٹی سے ناراض ارکان صوبائی اسمبلی کا موقف ہے کہ ان کو زیادہ شکایات پارٹی کے صوبائی چیئرمین سکندر حیات خان شیر پاؤ سے ہیں، وہ آفتاب احمد خان شیر پاؤ سے خوش ہیں، لیکن بدقسمتی سے وہ سکندر حیات خان شیر پاؤ سے نالاں نظر آرہے ہیں۔ خیبر پختونخوا کے وزیراعلٰی پرویز خٹک نے 2 بار قومی وطن پارٹی کے ساتھ بے وفائی کی۔ قومی وطن پارٹی 2 بار حکومت کا حصہ رہی اور دونوں بار اس کو اقتدار سے الگ کیا گیا۔ علاوہ ازیں پرویز خٹک نے قومی وطن پارٹی کے ارکان اسمبلی کو توڑا، جس کی وجہ سے اسے نقصان اٹھانا پڑا۔
خبر کا کوڈ : 706724
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش