0
Thursday 1 Mar 2018 00:36

گذشتہ ہفتہ ملکی سیاست میں جنوبی پنجاب کا اہم کردار

(جنوبی پنجاب کی رپورٹر ڈائری)
گذشتہ ہفتہ ملکی سیاست میں جنوبی پنجاب کا اہم کردار
رپورٹ: ایم ایس نقوی

وطن عزیز کی سیاست میں روز بروز نہ صرف تیزی آرہی ہے بلکہ الزام تراشی اور نیب کی کارروائیوں میں بھی اضافہ ہو رہا ہے، بظاہر تو ایسا لگتا ہے کہ یہ صرف نون لیگ اور اس کی قیادت کے خلاف ہے، مگر دوسری طرف پیپلزپارٹی اور تحریک انصاف کی قیادت بھی اس کی زد میں ہے، یہی نہیں بلکہ اب سرکاری ملازمین کو بھی میگا کرپشن مقدمات میں نہ صرف تحقیقات کیلئے بلایا جا رہا ہے، بلکہ لاہور میں تو میگا پراجیکٹس اور لاہور ترقیاتی ادارہ جیسی اہم ترین پوسٹوں پر تعینات احد چیمہ کی باقاعدہ گرفتاری بھی کرلی گئی ہے، جس پر کچھ سرکاری اہلکاروں نے احتجاجی آواز بھی بلند کی، سیکرٹریٹ کی تالہ بندی بھی کی، لیکن کچھ نہیں بن پایا، بلکہ کچھ مکمل ہونے والے اور کچھ جاری میگا پراجیکٹ پر تعینات سرکاری اہلکاروں کو بھی نیب نے تحقیقات کیلئے طلب بھی کر لیا ہے، اب دیکھیئے وہ ان سے کیا راز نکلوا سکتے ہیں، کیونکہ الزامات خاصے گھمبیر ہیں اور یہ پنجاب میں کم از کم پہلا موقع ہے کہ سرکاری افسران کو شامل تفتیش کیا جا رہا ہے، ملتان میٹرو بس کے سکینڈل کی تحقیقات بھی کافی تیزی سے آگے بڑھ رہی ہے، اس میں کئی نقائص بھی سامنے آرہے ہیں، اس تکنیکی خرابی اور کرپشن کو نیب کے علاوہ مختلف تحقیقی اداروں نے درست بھی قرار دیا ہے، اب یہ نیب کی تحقیقاتی ٹیم پر منحصر ہے کہ وہ اسے کس انداز میں لیتی ہے اور کیا قانون سب کیلئے برابر کے اصولوں پر عمل کرتے ہوئے ایکشن لیتی ہے، جس کیلئے عوام کافی پُرامید ہیں، اگر یہ بھی محض تحقیقات اور پھر کلین چٹ والا معاملہ ہوا تو اللہ ہی حافظ ہے، اس کیلئے اب تحقیقات کے نتائج کا انتظار کرنا پڑے گا۔

ادھر لودھراں میں مسلم لیگ نون نے ضمنی انتخاب تو جیت لیا ہے، لیکن جنوبی پنجاب میں اس وقت مقامی سیاسی طاقتور قوتیں اس حوالے سے شاکی نظر آرہی ہیں کہ میاں نواز شریف کو عدالت نے پارٹی قیادت سے بھی نااہل قرار دے دیا ہے، وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف مسلم لیگ نون کے سربراہ کے طور پر سامنے آئے ہیں، ان کیلئے اس ریجن میں لیگی سیاسی قوتوں کو اکٹھا کرنا ایک بڑا مرحلہ ہوگا، کیونکہ گذشتہ ساڑھے چار سال سے ان کے وزارت اعلٰی کے دور میں سیاسی قوتیں کچھ ایسی مطمئن نہیں ہیں، تاہم یہ تو وقت بتائے گا کہ سینیٹ کے انتخاب کے بعد قومی سیاست کا رخ کس طرف مڑتا ہے، کیونکہ پیپلزپارٹی تقریباً یہاں اپنی ساکھ کھوچکی ہے، جبکہ تحریک انصاف میں یہاں کے ہر حلقے میں سیاسی ہیوی ویٹ شمولیت اختیار کرچکے ہیں، جو یقیناً آئندہ انتخابات میں ٹکٹ کے امیدوار ہوں گے، اس کیلئے ابھی تک تحریک انصاف کی قیادت نے کوئی ہوم ورک نہیں کیا، اگر وہ انتخابات کے قریب یہ فیصلہ کریں گے تو انہیں متعدد سیاسی وننگ ہارسز سے ہاتھ دھونے پڑیں گے، جس کیلئے پیپلزپارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری دن رات کام کر رہے ہیں، اب ان کی سیاسی فراست 2018ء کے انتخابات کے قریب ہی نظر آئے گی کہ وہ کس طرح یہاں کی سیاسی قوتوں کو اپنے ساتھ ملاتے ہیں، تاہم یہ بھی قبل از وقت ہے۔

ادھر سینیئر سیاستدان مخدوم جاوید ہاشمی نے ایک مرتبہ پھر اعلان کیا ہے کہ وہ جمہوریت کی جنگ میں میاں نواز شریف کے ساتھ کھڑے ہیں، انہوں نے عدلیہ کے فیصلے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا عدالت عظمٰی کے اس فیصلے نے جمہوریت کے خلاف مکمل تباہی پھیر دی ہے، انہوں نے عمران کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے اسے بچہ قرار دیا اور نواز شریف کے بارے میں کہا کہ وہ قربانی دے رہے ہیں۔ وہ بڑی قربانی ہے، عمران خان ایسی قربانی نہیں دے سکتا۔ انہوں نے مسلح افواج کو مشورہ دیا کہ وہ سرحدوں کی حفاظت کریں، طالع آزمائی نہ کریں، جبکہ عدلیہ کے فیصلوں کو پارلیمنٹ میں زیربحث لانا چاہیے، عدلیہ کے کسی بھی فیصلوں پر تنقید کرنا، اختلاف کرنا ہر شخص کا بنیادی حق ہے۔ سینیئر سیاستدان نے خبردار کیا کہ ملک اب نا اور نیور(No or Never) کی نوبت آگئی، بھارت ہمیں بھوکا اور پیاسا مارنا چاہتا ہے، لیکن کوئی اس پر توجہ نہیں کر رہا ہے۔ انہوں نے واضح کہا کہ پارٹی صدارت کے بارے میں پہلے بھی کبھی نہیں سوچا تھا اور نہ اب سوچا ہے اور نہ عہدوں کا لالچ کیا ہے۔

ادھر نیب ملتان نے ملتان ویسٹ مینجمنٹ کمپنی میں کروڑوں روپے کی بے ضابطگیوں کا نوٹس لے لیا ہے اور تمام افسران کو متعلقہ ریکارڈ جمع کرانے کے احکامات جاری کر دئیے ہیں، جس میں 2014ء سے 2017ء تک کی خریداری، گاڑی مرمت، دیکھ بھال، پٹرول اخراجات سمیت دوسرا ریکارڈ شامل ہے، جبکہ سابق قائمقام ایم ڈی عمران نور کیخلاف ہونیوالی انکوائری رپورٹ بھی طلب کی گئی ہے، اطلاع کے مطابق کمپنی تمام ریکارڈ نیب کو مہیا کر رہی ہے، جس پر انکوائری کا آغاز ہونے والا ہے۔ دوسری طرف وزیر مملکت برائے اوورسیز پاکستانیز عبدالرحمان خان کانجو نے اقتدار کو عوام کی امانت قرار دیا اور کہا کہ عوام جب تک چاہے گی یہ اقتدار ہمارے پاس رہے گا، تاہم عدلیہ پر نہیں بلکہ ججوں کے کئے فیصلوں پر تنقید کی جا سکتی ہے، ایسی تنقید کو اداروں سے ٹکراؤ نہیں قرار دیا جا سکتا، ویسے بھی عوام نے مائنس نواز شریف فارمولا مسترد کر دیا ہے، جس کا ثبوت لودھراں کے ضمنی انتخابات میں دیا جا چکا ہے، حالیہ فیصلے کے بعد اگر نومنتخب ایم این اے پیر محمد اقبال شاہ کو آزاد حیثیت سے کامیاب قرار دیا گیا تو وہ مسلم لیگ نون میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔ دوسری طرف سرکاری معاملات کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں ضلع کونسل خانیوال کے مال خانے سے 20 کروڑ مالیت کے 2 ہزار دستکاری یونٹ چوری کر لئے گئے ہیں، افسوسناک بات یہ ہے کہ اس کی ابھی تک کوئی ایف آئی آر بھی درج نہیں کروائی جا سکی، معاملے پر مٹی ڈالنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
خبر کا کوڈ : 708227
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش