QR CodeQR Code

صوبہ بلوچستان کی نئی انتخابی حلقہ بندیوں کی مکمل رپورٹ

6 Mar 2018 11:59

اسلام ٹائمز: صوبائی دارلحکومت کوئٹہ کی صوبائی نشستوں میں اضافہ کرکے چھ سے 9 کر دی گئی ہیں۔ جعفر آباد کی نشستیں تین سے کم کرکے دو، پنجگور اور کچھی کی نشستیں دو سے کم کرکے ایک ایک کر دی گئی۔ پنجگور کی چند یونین کونسل کو آواران میں شامل کیا گیا ہے۔ سبی اور لہڑی کی صوبائی نشستوں کو ملا کر ایک کر دیا گیا ہے۔ ہرنائی اور زیارت کے دو نشستوں کو بھی ایک بنا دیا گیا ہے۔ واشک اور خاران کی دو نشستوں کو بھی ایک قرار دیا گیا۔ کیچ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں تین سے بڑھا کر چار کر دی گئی ہے۔ خضدار، پشین اور قلعہ عبداللہ کے تین تین حلقے ہونگے۔ لسبیلہ، نصیرآباد اور جعفرآباد کے دو دو حلقے ہونگے۔ قومی اسمبلی کی طرح صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز بھی شیرانی سے کیا گیا ہے۔


رپورٹ: نوید حیدر

الیکشن کمیشن آف پاکستان نے نئی حلقہ بندیوں کی ابتدائی فہرست جاری کر دی ہے۔ قومی اسمبلی میں بلوچستان کی جنرل نشستیں 16 ہوگئیں، جبکہ صوبائی اسمبلی کی جنرل نشستیں پہلے کی طرح 51 ہی برقرار رہیں گی۔ کوئٹہ کی قومی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد ایک سے بڑھ کر تین، جبکہ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تعداد 6 سے بڑھ کر 9 ہوگئی۔ کیچ کو گوادر سے الگ کرکے قومی اسمبلی کا علیحدہ حلقہ بنادیا گیا۔ حلقہ این اے 268 پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباد، نوشکی 10 لاکھ 83 ہزار نفوس پر مشتمل آبادی کے لحاظ سے صوبے کا سب سے بڑا ہے۔ حلقہ این اے 262 کچھی، جھل مگسی 3 لاکھ 86 ہزار نفوس پر مشتمل بلوچستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔ بلوچستان کی قومی اور صوبائی اسمبلیوں کا آغاز اب کوئٹہ کی بجائے شیرانی سے ہوگا۔ الیکشن کمیشن کے مطابق چھٹی مردم شماری اور 24ویں آئینی ترمیم کے بعد نئی حلقہ بندیوں کیلئے تشکیل دی گئیں کمیٹیوں نے اپنا ابتدائی کام مکمل کرلیا ہے۔ الیکشن کمیشن کا کہنا ہے کہ حلقوں کی ازسر نو تشکیل میں علاقوں کے باہمی مواصلاتی ربط، باہمی تعلق اور لسانی و نسلی بندھن کو مدنظر رکھا گیا ہے۔ الیکشن کمیشن کے مطابق حلقہ بندیوں کی ابتدائی اشاعت 30 دن کے لئے ہوگی۔ اس دوران کوئی بھی حلقے کا ووٹر ان حلقہ بندیوں پر اعتراضات تحریری طور پر 3 اپریل 2018ء تک جمع کروا سکتا ہے۔ نئی حلقہ بندیاں آبادی کے تناسب سے کئی گئی ہیں۔ چھٹی مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی 1 کروڑ 23 لاکھ 34 ہزار 7 سو 39 ہے، جس کے تناسب سے قومی اسمبلی میں بلوچستان کے حلقوں کی تعداد 14 سے بڑھا کر 16 کر دی گئی ہے، جبکہ خواتین کی نشستوں کی تعداد تین سے بڑھ کر 4 ہوگئی ہے۔ اس طرح قومی اسمبلی میں بلوچستان کی نشستوں کی مجموعی تعداد اب 20 ہوگی۔ قومی اسمبلی کے ایک حلقے میں آبادی کا تناسب 7 لاکھ 71 ہزار 546 رکھا گیا ہے، جبکہ بلوچستان اسمبلی میں حلقوں کی تعداد وہی برقرار رکھی گئی ہے۔ صوبائی اسمبلی کے حلقوں کی تقسیم کیلئے فی نشست تناسب 2 لاکھ 42 ہزار 54 رکھا گیا۔ بلوچستان اسمبلی میں خواتین کی 11 جبکہ اقلیت کی 3 نشستیں برقرار رہیں گی۔ مجموعی طور پر بلوچستان صوبائی اسمبلی میں نشستوں کی تعداد بھی پہلے کی طرح 65 ہی رہے گی۔ الیکشن کمیشن کے مطابق قومی اسمبلی کے حلقوں میں 22 لاکھ 27 ہزار آبادی والے کوئٹہ کا حصہ 2.95 بن رہا تھا، جس کے تحت کوئٹہ کی نشستوں کی تعداد اب بڑھ کر 3 ہوگئی ہے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز اب کوئٹہ کی بجائے شیرانی سے ہوگا۔

بلوچستان کی قومی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیاں
بلوچستان کی قومی اسمبلی کا پہلا حلقہ این اے 257 قلعہ سیف اللہ، ژوب اور شیرانی پر مشتمل ہوگا۔ تینوں اضلاع کی مجموعی آبادی 8 لاکھ 64 ہزار بنتی ہے۔ دوسرا حلقہ این اے 258 لورالائی، موسٰی خیل، زیارت، دکی اور ہرنائی یعنی پانچ اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی مجموعی آبادی 8 لاکھ 21 ہزار بنتی ہے۔ تیسرا حلقہ این اے 259 ڈیرہ بگٹی، کوہلو، بارکھان، سبی اور لہڑی بھی پانچ اضلاع پر مشتمل ہوگا۔ ان اضلاع کی مجموعی آبادی 9 لاکھ 50 ہزار بنتی ہے۔ اس طرح یہ آبادی کے لحاظ سے صوبے کا دوسرا بڑا حلقہ ہوگا۔ چوتھا حلقہ این اے 260 ضلع نصیر آباد پر مشتمل ہوگا، جس کی آبادی 4 لاکھ 92 ہزار بنتی ہے۔ پانچواں حلقہ این اے 261 جعفر آباد اور صحبت پور کے اضلاع اور 7 لاکھ 14 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ چھٹا حلقہ این اے 262 کچھی، جھل مگسی پر مشتمل ہوگا، اس حلقے کی آبادی 3 لاکھ 86 ہزار بنتی ہے۔ اس طرح یہ بلوچستان کا آبادی کے لحاظ سے سب سے چھوٹا قومی اسمبلی کا حلقہ ہوگا۔ ساتواں حلقہ این اے 263 صرف پشین پر مشتمل ہوگا۔ زیارت کو پشین سے الگ کر دیا گیا ہے۔ اس حلقے کی آبادی 7 لاکھ 36 ہزار بنتی ہے۔ آٹھواں حلقہ این اے 264 قلعہ عبداللہ 7 لاکھ 57 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان کا نواں، دسواں اور گیارہواں یعنی تینوں حلقے صوبائی دار الحکومت کوئٹہ پر مشتمل ہوں گے۔ یہ حلقے این اے 265 کوئٹہ1، حلقہ این اے 266 کوئٹہ II اور حلقہ این اے 267 کوئٹہ III کہلائیں گے۔ کوئٹہ کا پہلا حلقہ این اے 265 مجموعی طور پر 7 لاکھ 28 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا اور اس میں تحصیل کچلاک، صدر تحصیل (ماسوائے پٹوار سرکل درانی II اور درانی 33 کے) سب تحصیل پنجپائی، سٹی تحصیل کے پٹوار سرکل شادینزئی I، پٹوار سرکل قانون حلقہ حلقہ سٹی II، صدر III موضع شابو، صدر IV موضع ترخہ کاسی کے علاقے یعنی پرانے پی بی 6، پی بی 4 کے علاقے شامل ہوں گے۔ کوئٹہ کا قومی اسمبلی کا دوسرا حلقہ این اے 266 میٹرو پولیٹن کارپوریشن (ماسوائے چارج نمبر 13,14)، کوئٹہ کنٹونمنٹ، صدر تحصیل کے پٹوار سرکل درانی II اور درانی III کے علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ یعنی قومی اسمبلی کے پرانے حلقے این اے 259 کے بیشتر علاقے اس حلقے میں شامل ہوں گے۔ اس حلقے کی آبادی 7 لاکھ 97 ہزار بنتی ہے۔ کوئٹہ کا تیسرا حلقہ این اے 267 میٹرو پولیٹن کارپوریشن کے چارج نمبر 13 اور 14 کے علاقوں، کیچی بیگ، قانونگو حلقہ شادیزئی کے علاقوں پر مشتمل ہوگا، تاہم اس میں پٹوار سرکل شادیزنزئی I کے علاقے شامل نہیں ہوں گے۔ یہ حلقہ ہزار گنجی، سریاب، ہزارہ ٹاؤن، مغربی بائی پاس اور ملحقہ علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی مجموعی آبادی 7 لاکھ 49 ہزار بنتی ہے۔ بلوچستان سے قومی اسمبلی کا بارہواں حلقہ این اے 268 کہلائے گا اور یہ پانچ اضلاع مستونگ، چاغی، قلات، شہید سکندر آباد اور نوشکی پر مشتمل ہوگا۔ اس کی آبادی 10 لاکھ 83 ہزار بنتی ہے۔ اس طرح یہ صوبے کا قومی اسمبلی کا آبادی کے لحاظ سے سب سے بڑا حلقہ ہوگا۔

تیرہواں حلقہ این اے 269 خضدار پر مشتمل ہے۔ اس حلقے میں آبادی 8 لاکھ 2 ہزار نفوس پر مشتمل ہے۔ 14واں حلقہ 270 پنجگور، واشک، خاران اور آواران پر مشتمل ہوگا۔ یہ 7 لاکھ 70 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا، تاہم رقبے کے لحاظ سے یہ نہ صرف بلوچستان بلکہ پاکستان کا سب سے بڑا حلقہ بن گیا ہے۔ اس حلقے کا مجموعی رقبہ 77 ہزار مربع کلو میٹر بنتا ہے، جو پورے خیبر پختونخوا صوبے کے رقبے سے بھی تین ہزار مربع کلو میٹر زیادہ ہے، جبکہ سندھ کے نصف رقبے کے برابر ہے۔ 15واں حلقہ این اے 271 کیچ 9 لاکھ 9 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ کیچ کا پہلے گوادر کے ساتھ ملکر ایک حلقہ تھا۔ 16واں اور آخری حلقہ این اے 272 لسبیلہ اور گوادر پر مشتمل ہوگا اور اس کی آبادی 8 لاکھ 37 ہزار بنتی ہے۔ بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی پرانی حلقہ بندیوں میں بھی رد وبدل کی گئی ہے۔ کوئٹہ کی صوبائی نشستوں میں اضافہ کرکے چھ سے 9 کر دی گئی ہے۔ جعفر آباد کی نشستیں تین سے کم کرکے دو، پنجگور اور کچھی کی نشستیں دو سے کم کرکے ایک ایک کر دی گئی۔ پنجگور کی چند یونین کونسل کو آواران میں شامل کیا گیا ہے۔ سبی اور لہڑی کی صوبائی نشستوں کو ملا کر ایک کر دیا گیا ہے۔ ہرنائی اور زیارت کی دو نشستوں کو بھی ایک بنا دیا گیا ہے۔ واشک اور خاران کی دو نشستوں کو بھی ایک قرار دیا گیا۔ کیچ کی صوبائی اسمبلی کی نشستیں تین سے بڑھا کر چار کر دی گئی ہے۔ خضدار، پشین اور قلعہ عبداللہ کے تین تین حلقے ہوں گے۔ لسبیلہ، نصیرآباد اور جعفرآباد کے دو دو حلقے ہوں گے۔ قومی اسمبلی کی طرح صوبائی اسمبلی کے حلقوں کا آغاز بھی شیرانی سے کیا گیا ہے۔

بلوچستان کی صوبائی اسمبلی کی نئی حلقہ بندیاں
بلوچستان اسمبلی کا پہلا حلقہ پی بی 1 شیرانی پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 2 ژوب، پی بی 3 قلعہ سیف اللہ، پی بی 4 موسٰی خیل، پی بی 5 لورالائی، پی بی 6 دکی، پی بی 7 زیارت کم ہرنائی، پی بی 8 سبی کم لہڑی، پی بی 9 بارکھان، پی بی 10 کوہلو، پی بی 11 ڈیرہ بگٹی، پی بی 12 نصیرآباد I، پی بی 13 نصیرآباد II پر مشتمل ہوگا۔ نصیرآباد کا پہلا حلقہ پی بی 12 ڈیرہ مراد جمالی اور چھتر کی تحصیلوں پر مشتمل ہوگا۔ جبکہ دوسرا حلقہ پی بی 13 تمبو، بابا کوٹ، لانڈھی اور ڈیرہ مراد جمالی تحصیل کے جوڈھیر اور بیدار پٹوار سرکل کے علاقوں پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی کا 14 حلقہ پی بی 14 جعفرآباد I تحصیل جھٹ پٹ پر مشتمل ہوگا۔ پندرہواں حلقہ پی بی 15 جعفرآباد II کہلائے گا اور اوستہ محمد اور گنداخہ کی تحصیلوں پر مشتمل ہوگا۔ جعفرآباد کی پہلے تین نشستیں تھیں، اب کم کرکے دو کر دی گئی ہے۔ پی بی 16 صحبت پور، پی بی 17 جھل مگسی، پی بی 18 کچھی پر مشتمل ہوگا۔ ضلع کچھی کی پہلے دو نشستیں تھیں۔ پی بی 19 پشین I، حلقہ پی بی 20 پشین II اور پی بی 21 پشین III کہلائے گا۔ پی بی 19 پشین Iسب تحصیل برشور، تحصیل کاریرزات، تحصیل بوستان اور نانا صاحب تحصیل پر مشتمل ہوگی۔ پی بی 20 پشین II تحصیل پشین ماسوائے حلقہ صدر پٹوار سرکل بند خوشدل خان پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 21 پشین III تحصیل حرمزئی، پٹوار سرکل بند خوشدل خان اور تحصیل سرانان پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 22 قلعہ عبداللہ I تحصیل قلعہ عبداللہ (ماسوائے پٹوار سرکل گلستان حلقہ قلعہ عبداللہ )، سب تحصیل دوبندی (ماسوائے پٹوار سرکل جلگا حلقہ دوبندی) پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 23 قلعہ عبداللہ II تحصیل گلستان، پٹوار سرکل ڑژہ بند تحصیل چمن، پٹوار سرکل گلستان قانونگو حلقہ قلعہ عبداللہ، پٹوار سرکل جلگا قانونگو حلقہ دوبندی پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 24 قلعہ عبداللہ III پٹوار سرکل صدر چمن قانونگو حلقہ صدر تحصیل چمن اور میونسپل کارپوریشن قلعہ عبداللہ پر مشتمل ہوگا۔ کوئٹہ کے 9 حلقے پی بی 25 سے پی بی 33 تک ہوں گے۔ پہلا حلقہ پی بی 25 کوئٹہ I کچلاک تحصیل، پنجپائی سب تحصیل، نوحصار اور بلیلی کے بیشتر حصے پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی آبادی 2 لاکھ 37 ہزار بنتی ہے۔ پی بی 26 کوئٹہ II صدر تحصیل کے علاقے درانی I پٹوار سرکل قانونگو حلقہ صدر اور بلیلی کے بعض حصوں کی آبادی 2 لاکھ 67 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔

پی بی 27 کوئٹہ III سٹی تحصیل کے علاقے شادیزنزئی I پٹوار سرکل، تحصیل سٹی کے علاقے قانونگو حلقہ سٹی II کے علاقے صدر III موضع شابو، صدر IV موضع ترخہ کاسی پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی آبادی 2 لاکھ 23 ہزار ہے۔ یہ حلقہ پرانے حلقہ پی بی 4 کے بیشتر علاقوں پر مشتمل ہے۔ پی بی 28 کوئٹہ IV میٹرو پولیٹن کارپوریشن، مردم شماری کے چارج نمبر 9 ما سوائے سرکل نمبر6,7، چارج نمبر 8 ماسوائے سرکل نمبر 1 اور 2، چارج نمبر 7 ماسوائے سرکل نمبر 2 اور چارج نمبر 10 کے سرکل نمبر 2 پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی آبادی 2 لاکھ 65 ہزار بنتی ہے۔ یاد رہے کہ مردم شماری کے دوران محکمہ شماریات نے شہر کے مختلف علاقوں کو چارج، سرکل اور بلاک پر تقسیم کیا تھا۔ ایک چارج ہزاروں گھروں پر شامل ہوتا ہے۔ پی بی 29 کوئٹہ V کوئٹہ چھاؤنی (ماسوائے چارج نمبر 1 کا سرکل نمبر 1)، میٹروپولیٹن کارپوریشن کے مردم شماری چارج نمبر 5،6، چارج نمبر 7 کا سرکل نمبر 2، چارج نمبر 8 کے سرکل نمبر ایک اور دو، چارج نمبر 9 کے سرکل نمبر چھ اور سات اور تحصیل صدر کے پٹوار درانی II اور درانی III پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی آبادی 2 لاکھ 60 ہزار بنتی ہے۔ پی بی 30 کوئٹہ VI کوئٹہ چھاؤنی کے چارج نمبر ون کے سرکل نمبر ون کے علاقے، میٹروپولیٹن کاورپریشن کے سرکل چارج نمبر 10 ماسوائے سرکل نمبر 2، چارج نمبر 11 اور 12 پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 31 کوئٹہ VII میٹروپولیٹن کارپوریشن کے چارج نمبر 13 اور 14 پر مشتمل ہوگا۔ اس کی آبادی 2 لاکھ 27 ہزار بنتی ہے۔ پی بی 32 کوئٹہ VII سٹی تحصیل کے قانونگو حلقہ کیچی بیگ III اور 2 لاکھ 78 ہزار آبادی پر مشتمل ہوگا۔ کوئٹہ کا آخری حلقہ پی بی 33 کوئٹہ IX سٹی تحصیل کے قانونگو پٹوار سرکل کیچی بیگ I، کیچی بیگ II، سٹی تحصیل کے قانونگو حلقہ شادینزئی II اور شادینزئی III پر مشتمل ہوگا۔ اس حلقے کی آبادی 2 لاکھ 23 ہزار بنتی ہے۔ پی بی 34 نوشکی، پی بی 35 نوشکی، پی بی 36 مستونگ، پی بی 37 شہید سکندر آباد (سوراب)، پی بی 38 قلات ہوگا۔ حلقہ پی بی 39 خضدار I تحصیل خضدار ماسوائے میونسپل کارپوریشن خضدار، تحصیل زہری، سب تحصیل کرخ، سب تحصیل مولا پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 40 خضدار II خضدار میونسپل کارپوریشن، تحصیل نال (ماسوائے گرگ اور درنالی) پر مشتمل ہوگا۔

حلقہ پی بی 41 خضدار III تحصیل وڈھ، سب تحصیل آڑنجی، سب تحصیل سارونہ اور نال کے علاقوں گرک اور درنالی پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 42 واشک اور خاران پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 43 پنجگور کی تحصیل پنجگور (ماسوائے یونین کونسل سردو اور کلگ) پر مشتمل ہوگا۔ اس کی آبادی 2 لاکھ 24 ہزار بنتی ہے۔ پی بی 44 آواران اور پنجگور پر مشتمل ہوگا۔ اس میں پنجگور کی تحصیل پروم، سب تحصیل گچک، تحصیل گوارگو اور یونین کونسل سردو اور کلگ شامل ہوں گے۔ اس حلقے کی آبادی 2 لاکھ 21 ہزار بنتی ہے۔ ضلع کیچ کے چار حلقے پی بی 45 سے پی بی 48 تک ہوں گے۔ پی بی 45 کیچ ون سب تحصیل بلیدہ، سب تحصیل ہوشاب، سب تحصیل زاعمران اور تربت تحصیل کی یونین کونسل شاہرگ، سامی اور پیدارک پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 46 کیچ II تربت میونسپل کارپوریشن اور تربت تحصیل کی یونین کونسل گینہ پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 47 کیچ III دشت سب تحصیل، تحصیل مند، سب تحصیل بلنگور اور تحصیل تربت کی یونین کونسل گوکدان پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 48 کیچ IV تحصیل تمپ، تربت کی یونین کونسل ناصر آباد، کلاتک اور نودیز پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 49 لسبیلہ I حب تحصیل، تحصیل دریجی، تحصیل گڈانی اور وندر تحصیل کے علاقے سونمیانی پر مشتمل ہوگا۔ پی بی 50 لسبیلہ II تحصیل بیلہ، تحصیل اوتھل، تحصیل وندر اور سونمیانی کے بعض علاقوں، تحصیل لاکھڑا، تحصیل کنجراج اور تحصیل لیاری پر مشتمل ہوگا۔ بلوچستان اسمبلی کا آخری حلقہ پی بی 51 گوادر پر مشتمل ہوگا۔


خبر کا کوڈ: 709395

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/709395/صوبہ-بلوچستان-کی-نئی-انتخابی-حلقہ-بندیوں-مکمل-رپورٹ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org