1
0
Thursday 8 Mar 2018 21:18

23 مارچ۔۔۔۔ ایک نئی قرارداد کی کوشش

23 مارچ۔۔۔۔ ایک نئی قرارداد کی کوشش
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

23 مارچ یومِ پاکستان ہے، اس روز دو اہم واقعات پیش آئے، ایک تو 23 مارچ 1940ء کو قرارداد پاکستان منظور ہوئی اور دوسرے اسی تاریخ کو 1956ء میں پاکستان کا پہلا آئین منظور ہوا۔ اس مرتبہ جیسے جیسے 23 مارچ کا دن قریب آرہا ہے، پاکستان کے بیتے ہوئے گذشتہ ستر برس اہلیانِ پاکستان سے خود شناسی اور خودی کی طرف پلٹنے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ تاریخ کسی بھی ملت کا حافظہ ہوتی ہے، لیکن بدقسمتی سے ان ستر برسوں میں پاکستان کی تاریخ کو مسلسل مسخ کرنے کی کوشش کی گئی۔ اب تو دل یہ چاہتا ہے کہ روز روز کے جھوٹ سے بہتر ہے کہ جھوٹ بولنے والے اس سال تئیس مارچ کے موقع پر مینار پاکستان پر جمع ہو کر نئے سرے سے ایک نئی قرارداد پیش کریں اور پوری تاریخ کو ہی بدل کر رکھ دیں۔
نئی قرارداد کا متن کچھ یوں بنے گا:
1۔ دو قومی نظریئے کے اصلی بانی سر سید احمد خان نہیں بلکہ مسٹر گاندھی تھے، لہذا اب گاندھی پبلک سکولز کا ٹرینڈ چلایا جائے۔
2۔ پاکستان مسلمانوں کی مذہبی آزادی کے لئے نہیں بلکہ داعش، القاعدہ، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے  ٹولوں کے لئے بنایا گیا تھا۔
3۔ پاکستان آرمی کو سعودی عرب تنخواہ دیتا ہے، لہذا دنیا میں جو مرضی ہو جائے، ہمیں صرف سعودی مفادات کا تحفظ کرنا ہے۔
4۔ پاکستان کے سیاستدان بددیانت اور کرپٹ ہیں، لہذا چاروں صوبوں کو داعش، القاعدہ، طالبان اور لشکر جھنگوی کے درمیان تقسیم کر دینا چاہیے۔

5۔ پاکستان کے اصل بانی دیوبند مدرسے کے فارغ التحصیل تھے، لہذا ان کے تمام اداروں اور دینی مدارس کو دہشت گردی کی ٹریننگ دینے اور شدت پسندی پھیلانے، نیز کافر کافر کے نعرے لگانے اور مخالفین کا قتلِ عام کرنے کی مکمل چھوٹ دی جائے۔
6۔ قائداعظم محمد علی جناح کو سیاست کی ابجد کا بھی پتہ نہیں تھا، پاکستان تو مولانا مودودی نے بنایا ہے۔
7۔ علامہ اقبال تو فقط خواب دیکھتے تھے، قیام پاکستان کے لئے عملی کام تو امام ابن تیمیہ نے انجام دیا تھا۔
8۔ دو فیصد دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے سے قومی اثاثہ جات کا نقصان ہوتا ہے، لہذا سارے  شہروں کو فوجی چھاونیوں میں تبدیل کر دیا جائے۔
9۔ سچ کڑوا ہوتا ہے، لہذا نصابِ تعلیم میں سے مکمل طور پر سچائی کو نکال کر اسے میٹھا کیا جائے۔
10۔ پاکستان بنانے کے لئے اللہ کے کسی ولی نے قبر سے باہر آکر مدد نہیں کی، لٰہذا اوقاف کا پیسہ صرف مولانا سمیع الحق کے مدرسے پر خرچ کیا جائے۔
11۔ جب تک فوج مضبوط رہے گی، تب تک اس ملک پر طالبان اور داعش جیسے ٹولے خلافت قائم نہیں کرسکتے، لہذا خلافت کے قیام کے لئے لوگوں کو مختلف حربوں سے پاک فوج سے متنفر کیا جائے۔
12۔ قائداعظم اور علامہ اقبال کے پاس پاکستان کا کوئی نظریہ ہی نہیں تھا، لہذا ہمیں نیا پاکستان لال مسجد کے پلان کے تحت بنانا چاہیے۔

اگر یہ قرارداد منظور کر لی جائے تو نہ صرف یہ کہ اس قرارداد کو دارالعلوم دیوبند سے لے کر لال مسجد اسلام آباد تک اور ریاض سے لے کر رائے ونڈ تک نیز جماعت اسلامی سے لے کر تبلیغی جماعت تک سب کی تائید حاصل ہو جائے گی، بلکہ یمن، قطر، بحرین، شام اور عراق سمیت مختلف ایشوز پر جو جھوٹی تصاویر اور فلمیں بنا کر پھیلائی جاتی ہیں، ان کی بھی ضرورت نہیں رہے گی، حتٰی کہ راجہ بازار راولپنڈی میں اپنے ہی مدرسے کو آگ لگا کر اور اپنے لوگوں کو قتل کرکے جھوٹے بیانات بھی نہیں دینے پڑیں گے اور لوگوں کے بچوں کو مروا کر کسی مولوی کو خود برقعہ پہن کر بھاگنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آئے گی۔ یہ روز روز کے جھوٹ بولنے اور سلف صالحین کا نام لے کر لوگوں کو گمراہ کرنے کی زحمت کرنے سے بہتر ہے کہ یہ جھوٹ بولنے والے لوگ ایک ہی دفعہ مینار پاکستان پر جمع ہو کر ایک ایسی قرارداد منظور کریں کہ سب کچھ اتھل پتھل ہو جائے۔ اگر اتھل پتھل نہ بھی ہو تو پھر بھی کوشش تو کی جا سکتی ہے، ایک نئی قراداد کی کوشش۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 710073
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
شاباش جاری رکھیں، بہت زبردست
ہماری پیشکش