0
Friday 23 Mar 2018 19:57

پی ٹی آئی کے کارکن بھی کیا یو ٹرن لیں گے؟

پی ٹی آئی کے کارکن بھی کیا یو ٹرن لیں گے؟
رپورٹ: ایس ایم عابدی

کراچی کے عوام، متحدہ کے ٹکروں کو متحد ٹکڑوں میں تقسیم ہوتے دیکھ کر سوچ بچار میں تھے کہ ‘کریں گے کیا جو محبت میں ہوگئے ناکام’ لیکن اب عامر لیاقت کے پی ٹی آئی میں جانے سے عوام اور متحدہ کے دھڑے سنجیدگی سے دوبارہ ملاپ کی سوچ رہے ہیں کیوں کہ عامر لیاقت کی تحریک انصاف میں شمولیت کی وجہ سے وہ اردو اسپیکنگ، جو تحریک انصاف کے ہمدرد اور ووٹر ہیں، اب اس جماعت میں عامر لیاقت کی شمولیت سے بری طرح نالاں ہیں۔ ان کارکنوں نے پہلے بھی عمران خان سے اپنے تحفظات کا اظہار کیا تھا جس کی وجہ سے یہ فیصلہ وقتی طور پر ٹل گیا تھا لیکن عمران خان کو ایک ایسے مقرر کی ضرورت ہے ‘جو قلب کو گرما دے اور روح کو تڑپا دے’ لیکن اس فیصلے نے کارکنوں کے دل ذخمی کردیئے ہیں۔ ایک شعلہ بیان مقرر جو جب چاہے کسی حدیث کو اپنے حق میں یا کسی اور کے خلاف بیان کر سکتا ہو، جب چاہے کسی کو اسلام سے خارج کر دے یا غدارِ وطن قرار دے، ایسے مقرر کو کارکنوں کی مرضی کے خلاف ان کے سروں پر بٹھانا کوئی احسن قدم نہیں ہے۔

پی ٹی آئی کے وہ کارکن جو عامر لیاقت کا مذاق اڑایا کرتے تھے، اب وہ کیسے اپنے رہنما کی تقلید کرتے ہوئے یو ٹرن لے سکتے ہیں؟ عمران خان سٹھیائے ہوئے ہیں لیکن ان کی جماعت کے ورکرز پڑھے لکھے نوجوان ہیں، وہ اگر اپنی وال سے وہ سب اسٹیٹس ڈیلیٹ بھی کر دیں جو انہوں نے عامر لیاقت کی “مدح سرائی” میں پوسٹ کئے، تب بھی وہ اپنے دوستوں سے کیسے نظر ملا پائیں گے۔ عمران خان نے اپنے ورکرز کو سراسیمہ کر دیا ہے۔ خاص طور پر کراچی کے ہزاروں ورکرز اب سنجیدگی سے کسی اور جماعت سے وابستگی کا سوچ رہے ہیں۔ سیاسی جماعت اور سیاست میں سب سے قیمتی اثاثہ کارکن اور ان سے رہنما کا جڑا ساتھ ہوتا ہے۔ لیکن عمران خان کو عامر لیاقت کی چرب زبانی ایسی بھائی کہ اپنی جماعت کے لاکھوں کارکنوں کو بالعموم اور کراچی کے کارکنوں کے جذبات اور احساسات کو بھی پسِ پشت ڈال دیا۔ کچھ بھی بَک دینے والی شعلہ بیانی سے ملک میں صرف نفرت کے شعلے ہی بھڑکائے جا سکتے ہیں، اس کام میں عامر کی لیاقت کا کوئی ثانی نہیں۔

آپ کے اتفاق یا اختلاف سے قطع نظر یہ حقیقت ہے کہ کراچی کے عوام الطاف حسین کی پالیسیوں، اس کے عجیب و غریب فیصلوں اور بے ہنگم تقاریر کے باوجود الیکشن میں ووٹ ایم کیو ایم کو ہی ڈالتے تھے۔ ہر بار ایم کیو ایم کی ساکھ پہلے سے گری ہوئی محسوس ہوتی لیکن ہر بار ایم کیو ایم پہلے سے زیادہ ووٹ حاصل کرتی رہی۔ لیکن اس بار انہیں پی آئی ٹی اور بہادر آباد میں تقسیم دیکھ کر جن لوگوں کو میدان صاف نظر آرہا تھا، یہ ان کی خام خیالی تھی۔ ٹیسوری کی کیل جس دن حقیقی طور پر متحدہ سے نکل گئی یہ جماعت پھر ایک ہوجائے گی کیوں کہ عامر لیاقت کی شمولیت نے ہمدردوں اور تبدیلی کے خواہشمند کارکنوں کی امیدوں کا بری طرح خون کیا ہے۔ اگر عمران خان سمجھتے ہیں کہ عامر لیاقت کی قادر کلامی، انہیں کراچی میں متبادل رہنما کے طور پر پیش کرے گی تو یہ ان کی بھول ہے۔ بہرحال اب ایم کیو ایم اور پی پی پی کو پی ٹی آئی کے ہمدردوں اور کارکنوں کے ووٹ مبارک ہوں۔ پی ٹی آئی کو عامر لیاقت کی صورت میں ایک شعلہ بیان مقرر مبارک ہو۔ کراچی کی جان چھوڑنے پر کراچی کے عوام عمران خان کے تہہ دل سے شکر گزار ہیں۔
خبر کا کوڈ : 713279
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش