0
Sunday 1 Apr 2018 23:21

کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس میں تنازعہ، کراچی بجلی بحران کا شکار، کے الیکٹرک کی فروخت پر ایف آئی اے کا اظہار تحفظات

کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس میں تنازعہ، کراچی بجلی بحران کا شکار، کے الیکٹرک کی فروخت پر ایف آئی اے کا اظہار تحفظات
رپورٹ: ایس حیدر

کے الیکٹرک اور سوئی سدرن گیس کمپنی میں لین دین کے تنازع کے باعث کراچی میں بجلی کا بحران شدت اختیار کرگیا اور عوام بجلی سے محروم ہیں، کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس سے اضافی گیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کرلیا، جبکہ ایس ایس جی سی نے مذاکرات کو بقایا جات کی ادائیگی سے مشروط کر دیا ہے، دوسری جانب وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے 78 ارب روپے کی نادہندہ نجی کمپنی کے الیکٹرک کے انتظامی کنٹرول اورحصص کی فروخت پرسخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کے الیکٹرک سے یہ رقم وصول کرے، ایف آئی اے کی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کے الیکٹرک وفاقی حکومت کی 78 ارب روپے کی نادہندہ ہے، ایف آئی اے نے سفارش کی ہے کہ موجودہ انتظامیہ ابراج کیپیٹل کی اور شنگھائی الیکٹرک پاور کے مابین کے الیکٹرک کے حصص کی خریداری کی منظوری سے قبل واجب الادا 78 ارب روپے کی ادائیگی کو یقینی بنایا جائے، جبکہ مسلم لیگ (ن) کی وفاقی حکومت ملک بھر میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں بری طرح ناکام ہوگئی، رواں سال پیک سیزن میں بھی بجلی کا شارٹ فال 6000 میگاواٹ سے تجاوز کر جائیگا۔ تفصیلات کے مطابق سوئی سدرن گیس کمپنی اور کے الیکٹرک کے درمیان ادائیگی کے تنازعہ میں کراچی کے عوام رل گئے، کراچی میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھنا شہریوں کیلئے وبال جان بن گیا، دونوں اداروں کی چپقلش میں شہری پِس رہے ہیں۔ کے الیکٹرک اورسوئی سدرن گیس کمپنی میں واجبات کی ادائیگی کا تنازعہ جاری ہے، واجبات کی عدم ادائیگی پر ایس ایس جی سی نے کے الیکٹرک کی 90 ایم ایم سی ایف ڈی سے زائد گیس روک دی ہے۔ ایس ایس جی سی کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے 80 ارب کے واجبات ادا کرنے ہیں، 10 ماہ سے سابق واجبات ادا نہیں کیے گئے، کے الیکٹرک کا تین ماہ سے کرنٹ بل روکا ہوا ہے، ادائیگی نہیں کی ہے، سہولت کیلئے واجبات کے باوجود گیس دے رہے ہیں۔

دوسری جانب ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گیس کی کمی کے باعث پیداوار میں شارٹ فال ہے، 190 کی بجائے 90 ایم ایم سی ایف ڈی گیس مل رہی ہے، 50 میگاواٹ کے گیس پر چلنے والے پلانٹس بند ہیں، ایک گھنٹے کی اضافی لوڈشیڈنگ کرنا پڑ رہی ہے، زیادہ گیس ملے گی تو بجلی بھی زیادہ پیدا ہوگی۔ کے الیکٹرک نے سوئی سدرن گیس کمپنی سے اضافی گیس کی فراہمی کیلئے رابطہ کرلیا ہے، جبکہ ایس ایس جی سی نے مذاکرات کو بقایا جات کی ادائیگی سے مشروط کر دیا اور کہا کہ 10 ماہ کے واجبات، 3 ماہ کے بل کی ادائیگی کی جائے۔ دوسری جانب ایف آئی اے نے کے الیکٹرک کے انتظامی کنٹرول اورحصص کی فروخت پر سخت تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو متنبہ کیا ہے کہ وہ کے الیکٹرک سے یہ رقم وصول کرے، ایف آئی اے کی تحقیقات میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کے الیکٹرک وفاقی حکومت کی 78 ارب روپے کی نادہندہ ہے۔ ایس ایس جی سی کے ریکارڈ کے مطابق دسمبر 2004ء میں حکومتی کنٹرول میں کے الیکٹرک پر ایس ایس جی سی کے واجبات صفر تھے۔ نومبر 2005ء میں ادارے کی نجکاری کے وقت یہ واجبات ایک ارب روپے تھے۔ نجکاری کے بعد سعودی گروپ الجمیعہ کے کنٹرول میں رہتے ہوئے اگست 2008ء تک یہ واجبات 12 ارب پر پہنچ چکے تھے اور ابراج کیپٹل کی جانب سے ستمبر 2008ء میں بجلی کمپنی کا انتظام سنھالنے کے بعد یہ واجبات 78 ارب پر پہنچ چکے ہیں، جس میں سے 31 ارب روپے اصل رقم ہے اور 47 ارب روپے لیٹ پیمنٹ سرچارج کی مد میں ہیں۔ تحقیقات کے دوران ایس ایس جی سی کے اعلیٰ افسران نے اس امر کی تصدیق کی ہے کہ کے الیکٹرک اور ایس ایس جی سی کے مابین گیس خریداری کا معاہدہ نہیں کیا گیا ہے، دونوں اداروں کے مابین آخری معاہدہ 1978ء میں صرف 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس کی فراہمی کا تھا۔

دوسری جانب کے الیکٹرک اپنی مالیاتی رپورٹس میں یہ دعویٰ کرتی ہے کہ ادارہ ایس ایس جی سی کے واجبات پر کسی قسم کا انٹرسٹ ادا کرنے کا پابند نہیں۔ ایف آئی اے کی جانب سے وفاقی حکومت کو سفارش کی گئی ہے کہ ایسی صورتحال میں جب کے الیکٹرک کی موجودہ انتظامیہ ابراج کیپیٹل اور ایک چینی کمپنی شنگھائی الیکٹرک پاور کو کے الیکٹرک کے انتظامی کنٹرول کے ساتھ حصص کی فروخت کا سودا اپنے آخری مراحل میں ہے اور وفاقی حکومت کی منظوری کے بعد اس سودے پر عمل درآمد کیا جائے گا۔ ایف آئی اے نے سفارش کی ہے کہ وفاقی حکومت کے الیکٹرک کے حصص اور انتظامی کنٹرول کی منتقلی کی منظوری سے قبل سوئی سدرن گیس کے واجبات کی ادائیگی کو یقینی بنائیں، بصورت دیگر یہ واجبات کھٹائی میں پڑ سکتے ہیں۔ ملک میں لوڈشیڈنگ ختم کرنے میں بری طرح ناکام نواز حکومت کی جانب سے رواں سال گیارہ ہزار میگاواٹ بجلی سسٹم میں آنے کے دعوے کئے جا رہے ہیں اور وفاقی وزیر برائے توانائی نے ایک اعلامیے میں بتایا ہے کہ جون میں بجلی کی ضرورت 24000 میگاواٹ ہوگی، جبکہ ہمارے پاس پیداوار 24800 میگاواٹ بجلی ہوگی، لیکن این ٹی ڈی سی نے وزارت کے دعوے کی قلعی کھول دی ہے کہ ہمارا سسٹم اٹھارہ سو میگاواٹ سے زائد کا بوجھ اٹھا ہی نہیں سکتا، اگر زیادہ بوجھ ڈال دیا گیا، تو سسٹم بیٹھ جائیگا، ٹرپ کر جائیگا۔ اس وقت وفاقی حکومت کی جانب سے سندھ کو اس کی ڈیمانڈ کے مقابلے میں پچاس فیصد کم، خیبر پختونخوا کو چالیس فیصد کم، بلوچستان کو اپنی ڈیمانڈ سے پنتالیس فیصد کم بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جبکہ پنجاب کو صرف دس فیصد بجلی فراہم کی جا رہی ہے، جس کا زیادہ تر حصہ اپر پنجاب کو دیا جاتا ہے، جہاں ہزاروں فیڈرر پر زیرو لوڈشیڈنگ ہے۔

وفاقی حکومت کے شروع کئے گئے کئی منصوبے بھی تاحال بجلی فراہم کرنے میں ناکام ہوئے ہیں، ایل این جی منصوبوں سے صرف پچیس فیصد میگاواٹ بجلی ہی پیدا ہو رہی ہے، نیلم جہلم اور تربیلا فور تاحال بجلی پیدا نہیں کر سکتا، یہ منصوبے تاخیر کا شکار ہیں، ملک میں مسلم لیگ (ن) کے اکثریتی ووٹ بینک کے علاقوں میں لوڈشیڈنگ زیرو ہے، لیکن باقی علاقوں میں طویل غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ شہر کراچی میں بارہ سے سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ نے عوام کا جینا دوبھر کر دیا اور شدید گرمی میں عوام بجلی کے بغیر رہنے پر مجبور ہیں۔ شہریوں کا کہا ہے کہ لوڈشیڈنگ کا دورانیہ بڑھنے کے ساتھ کے الیکٹرک کی جانب سے اضافی بل بھی بھیجا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ شدیدگرمی میں میٹرک کے امتحانات کے موقع پر بجلی کا طویل تعطل معصوم بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے، جبکہ کراچی میں بجلی کے بحران نے شہری زندگی اجیرن بنا کر رکھ دی ہے، جبکہ غیراعلانیہ لوڈ شیڈنگ سے کاروبار بھی شدید متاثر ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک نے لوڈشیڈنگ پر قابو پانے کے بجائے الٹا اس میں کئی گناہ اضافہ کر دیا، کراچی کے شہری تمام تر مالی مشکلات کے باوجود پابندی سے بل جمع کروا رہے ہیں اور انہیں بجلی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، جو کے الیکٹرک کی نااہلی و ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے اور جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ انہوں نے وفاقی و سندھ حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ بجلی کی لوڈشیڈنگ کا سنجیدگی سے نوٹس لیا جائے اور کے الیکٹرک کو پابند کیا جائے کہ وہ بجلی کی طویل دورانیہ کی لوڈشیڈنگ سے باز رہے۔
خبر کا کوڈ : 715122
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش