0
Monday 2 Apr 2018 17:54

کراچی میں اختیارات کی جنگ، صنعتی علاقے بھی کھنڈر بننے لگے

کراچی میں اختیارات کی جنگ، صنعتی علاقے بھی کھنڈر بننے لگے
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سندھ حکومت اور بلدیہ عظمیٰ کراچی کے درمیان اختیارات کی جنگ سے شہری علاقوں کے کھنڈر بننے کا عمل صنعتی علاقوں تک پہنچ گیا۔ گزشتہ روز شیر شاہ سائٹ ایریا میں سائٹ نالے کا گندا پانی تین فیکٹریوں میں داخل ہوگیا جس کے باعث فیکٹریوں میں معمول کے کام ٹھپ ہوگئے، جبکہ پی اے ایف گیٹ مسرور پر سڑک کی مرمت کے نام پر ٹرک اسٹینڈ تک مٹی کے ڈھیر روزانہ یہاں سے گزرنے والے لاکھوں شہریوں اور ہزاروں گاڑیوں کا منہ چڑا رہے ہیں۔ کراچی گڈز کیریئر ایسو سی ایشن کے رکن شکور عالم کے مطابق سائٹ نالے نے علاقے کی تین فیکٹریوں میں داخل ہوکر تباہی مچادی، جس کے باعث فیکٹری مالکان کے کروڑوں روپے کے نقصان کے ساتھ ساتھ ہزاروں مزدوروں کا روزگار خطرے میں پڑگیا ہے۔ ادھر گل بائی سے ماڑی پور ٹرک اسٹینڈ تک طویل عرصے تک کھنڈر بنی سڑک کی مرمت بھی عوام کے لئے مصیبت بن گئی ہے۔ کئی سال سے کھنڈر بنی یہ سڑک اب مرمت کے نام پر مٹی کے بڑے بڑے ڈھیروں کے ساتھ ٹریفک کی روانی میں بری طرح خلل ڈال رہی ہے۔ دوسری جانب شہریوں کا کہنا ہے کہ کراچی میں اب ہر جاری منصوبہ پہلے دو سال تک عوام کے لیے وبال جان بننے لگا ہے، کسی سڑک کی مرمت کا کام ہو یا ازسرنو تعمیر، پل کی مرمت ہو یا کسی انڈر پاس کی تعمیر، اس کی قیمت شہریوں کو روزانہ کی بنیاد پر چکانی پڑرہی ہے۔

ان منصوبوں کی واضح مثالوں میں پنجاب چورنگی پر زیر تعمیر انڈر پاس، گل بائی پر ماڑی پور روڈ کی مرمت اور شارع فیصل پر ڈرگ روڈ اسٹیشن کے سامنے رائٹ ٹرن بائی پاس کی مرمت کے علاوہ چار سال سے زیر تکمیل ملیر سٹی اور ملیر ہالٹ کے پل شامل ہیں۔ اس کے علاوہ کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے جانب سے لائنوں میں رساؤ اور گٹر ابلنے کے واقعات کو سنجیدگی سے لینا چھوڑ دیا گیا ہے۔ ملیر کھوکھراپار دو نمبر پر اللہ والی مسجد کے سامنے گزشتہ چار سال سے پانی کے والوو میں رساؤ کی مرمت نہیں کی جارہی۔ اسی طرح ملیر ٹنکی پر مدینہ پینٹ کے سامنے آئے دن پانی سڑک پر جمع رہتا ہے۔ حکومت سندھ کی جانب سے ٹھیکیداروں سے باز پرس کا عمل نہ ہونے کے باعث مذکورہ منصوبوں میں سے کسی منصوبے میں عوام کو ریلیف دینے کے لئے متبادل انتظامات نہیں کئے جارہے حالانکہ متبادل انتظامات ٹھیکے کی اصل رقم میں شامل کئے جاتے ہیں۔ ملیر سٹی، ملیر ہالٹ اور ناتھا خان پل پر بدترین ٹریفک جام روزانہ لاکھوں شہریوں کا مقدر بنا ہوا ہے۔

ٹھیکیدار نے متبادل انتظامات کے بغیر ان منصوبوں کو شروع کیا اور ایٹ گریڈ روڈز کی تعمیر و مرمت پر توجہ نہیں دی۔ ملیر کالا بورڈ پر ٹریفک رواں رکھنے کے لئے سگنل بند کردیا گیا، ملیر 15 سے صدر کی جانب جانے والے ٹریک کو کلیئر کرنے کے لئے ملیر کالونی کی طرف آنے والے ٹریفک کو نہال اسپتال کے عقب سے پاسپورٹ آفس والی گلی کی سڑک سے گزارا جاتا ہے جو سرکلر ٹرین کی تباہ حال پٹڑی کے ساتھ ساتھ ملیر ہالٹ پل کے نیچے نہایت ٹوٹی پھوٹی سڑک سے ہوتی ہوئی قومی شاہراہ کو ملتی ہے۔ یہاں سڑک کھنڈر ہونے اور ریلوے ٹریک کے غیر ہموار ہونے کے باعث ٹریفک حادثات معمول بن گئے ہیں لیکن انتظامیہ نے تاحال اس کا نوٹس نہیں لیا۔ شہریوں نے وزیراعلیٰ سندھ سے اپیل کی ہے کہ وہ ان ٹوٹے پھوٹے مقامات کا نوٹس لیں تاکہ کروڑوں روپے کی لاگت سے تیار ہونے والے پلوں کی افادیت سامنے آسکے۔
خبر کا کوڈ : 715240
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش