0
Tuesday 3 Apr 2018 21:43

خاک و خون میں ڈوبا کشمیر

خاک و خون میں ڈوبا کشمیر
رپورٹ: جے اے رضوی

مقبوضہ کشمیر کے ضلع شوپیان میں قابض فورسز کے ہاتھوں عام شہریوں کی ہلاکتوں کے خلاف آج تیسرے روز بھی کشمیر میں ہڑتال رہی۔ قصبہ پلوامہ میں قابض فورسز نے مظاہرین پر آنسو گیس کی شیلنگ کی۔ ادھر آج تیسرے روز بھی کشمیر میں ریل سروس کے علاوہ انٹرنیٹ سروس بند رہی۔ جنوبی مقبوضہ کشمیر سمیت کشمیر کے کئی علاقوں میں قابض فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپیں ہوئی۔ ادھر کٹھ پتلی حکومت نے شہر خاص میں سات پولیس تھانوں کے تحت آنے والے علاقوں میں سخت ترین بندشیں عائد کی تھیں، تاہم اس کے باوجود بھی شہر سرینگر کے کئی علاقوں میں فورسز اور نوجوانوں کے مابین پتھراؤ اور جوابی پتھراؤ کا سلسلہ دن بھر جاری رہا۔ واضح رہے کہ اتوار کو جنوبی مقبوضہ کشمیر کے دو اضلاع شوپیان اور کولگام میں تین الگ الگ جگہوں پر فوج اور عسکریت پسندوں کے مابین جھڑپوں میں تیرہ عسکریت پسند، چار عام شہری اور تین فوجی از جان جبکہ قابض فورسز اور مظاہرین کے مابین جھڑپوں میں دو سو کے قریب لوگ زخمی ہوئے ہیں، مجروحین میں سے پچاس نوجوانوں کی آنکھوں میں پلٹ گن شیلنگ لگنے کی اطلاع بھی موصول ہوئی ہیں، جو سرینگر کے مختلف اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ بعض ایسے نوجوان بھی اسپتالوں میں زیر علاج ہیں، جن کی بینائی واپس لوٹ آنا مشکل ہے۔

ان ہلاکتوں کے طوفان سے یہ بات پھر ایک بار کُھل کر سامنے آئی ہے کہ کشمیر کا دیرینہ مسئلہ حل نہ ہونے کی صورت میں خون خرابے اور تباہ کاریوں کے نت نئے مظاہر ے سامنے آنے کے خدشات کو خارج از امکان قرار نہیں دیا جاسکتا اور گذشتہ چند ماہ کے دوران اس خون خرابے میں اضافہ کی جو رفتار دیکھنے کو مل رہی ہے، وہ انتہائی تشویشناک اور خوف زدہ کرنے والی ہے۔ سیاسی جماعتیں خواہ وہ مین اسٹریم ہوں یا مزاحمتی، چند ایک کو چھوڑ کر کسی نہ کسی طور اس امر پر متفق ہیں کہ ہر گزرنے والے دن کے ساتھ حالات کی غیر یقینی میں اضافہ ہو رہا ہے، جو تمام سیاسی جماعتوں اور ان کے قائدین کو اپنے اعمال کا محاسبہ کرنے کی تحریک دے رہا ہے۔ بھلے ہی دائیں بازو کی جماعتیں کشمیر کے حوالے سے مختلف بیانئے تشکیل دے کر مسئلے کے بنیادی محرکات سے لوگوں کی توجہ ہٹانے کے لئے ہاتھ پاؤں مارنے کی تگ و دو کرتی رہیں، مگر اس سے یہ حقیقت نظر انداز نہیں ہوسکتی کہ موجودہ خون خرابے کو روکنے کے لئے ہمہ جہت مذاکرات کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ اس کے لئے سازگار ماحول تیار کرنے کی کلیدی ذمہ داری بھی انہی سیاسی حلقوں پر عائد ہوتی ہے، جو عوامی نمائندگی کے دعویدار ہیں۔

ٹکراؤ اور تشدد نہ صرف غیر یقینی میں اضافہ کا باعث بن رہا ہے بلکہ اس سے عمومی سطح پر باہمی اعتماد کا فقدان تیزی کے ساتھ فروغ پا رہا ہے۔ ایک جانب بھارتی حکومت نوجوان نسل کو موجودہ ماحول سے متاثر ہونے سے بچانے کے لئے آئے روز نت نئے پروگراموں کے اعلانات کرنے میں مصروف ہے اور اس حوالے سے سکیورٹی اداروں سمیت مختلف حلقوں کے لئے مختلف منصوبوں کی عمل آوری کی خاطر خزانے کے منہ کھول دیئے گئے ہیں، مگر دوسری جانب نہتے شہریوں کی جانب سے مقاومت کو دبانے کے لئے طاقت کا بے محابہ استعمال کرنے سے ایسی فضاء استوار ہو رہی ہے، جس میں نوجوان نسل کے زیادہ متاثر ہونے کے خطرات میں اضافہ ہوتا جار ہا ہے۔ فی الوقت ان ہلاکتوں، خواہ وہ شہریوں کی ہوں یا عسکریت پسندوں کی یا پھر قابض فورسز کی، اس کا ایک فوری نتیجہ یہی ہے کہ گھروں کے گھر تباہ ہو رہے ہیں، نوجوان خواتین بیوائیں ہو رہے ہیں، معصوم بچے یتیم ہو رہے ہیں اور بوڑھے بزرگوں کے سہارے چھن رہے ہیں۔ جس سماج میں اس نوعیت کے تانے بانے بُن رہے ہوں، اس میں ذہنی، سیاسی اور اقتصادی ترقی کی اُمید کرنا آسمان سے تارے توڑ لانے کے مترادف ہے۔

موجودہ صورتحال کا ادراک کرکے ہمارے تمام سیاسی حلقوں کو سنجیدگی کے ساتھ اس خوفناک فضاء کا تجزیہ کرکے ایک با عمل لائحہ عمل مرتب کرنے میں کوئی دقیقہ فروگزاشت نہیں کرنا چاہئے۔ بھارتی حکومت بھلے ہی صورتحال کے لئے سرحد پار دراندازی کو ذمہ دار ٹھہرائے، لیکن زمینی سطح پر جو حالات سامنے آتے جا رہے ہیں، اس میں انتظامیہ خود کو بری الزمہ قرار نہیں دے سکتی۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی میں جو روز افزوں اضافہ ہو رہا ہے، اُس سے فی الوقت براہ راست ریاست جموں و کشمیر کے عوام متاثر ہو رہے ہیں اور انہیں اس صورتحال سے نکال باہر کرنے کے لئے نہ تو نئی دہلی آمادہ نظر آرہی ہے اور نہ ہی کوئی اور۔ بہرحال کشمیر ایک بار پھر خون و خاک میں لت پت ہوگیا ہے۔ ہر سو ویرانی اور تباہی پھیلی ہوئی ہے۔ لوگ اپنے گھروں میں بھی خود کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے۔ جنوبی مقبوضہ کشمیر کے لوگ انتہائی پریشان کن حالات میں رہ رہے ہیں۔ ہر سو بربادی کے مناظر دیکھنے کو مل رہے ہیں اور کوئی نہیں جانتا ہے کہ آئندہ حالات کون سا رخ اختیار کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 715444
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش