0
Wednesday 18 Apr 2018 01:05

گلگت بلتستان میں آئینی اصلاحات کی سمری وزیراعظم کو ارسال

گلگت بلتستان میں آئینی اصلاحات کی سمری وزیراعظم کو ارسال
رپورٹ: لیاقت علی انجم

گلگت بلتستان کیلئے مجوزہ آئینی اور انتظامی اصلاحات کی حتمی منظوری کیلئے سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی گئی، جس کی وفاقی کابینہ سے حتمی منظوری کے بعد باقاعدہ اعلان ہوگا، وزارت امور کشمیر نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو گلگت بلتستان کی آئینی اصلاحات کا مسودہ منظور کرنے اور کابینہ میں پیش کرنے کیلئے حتمی سمری ارسال کر دی ہے۔ ''گلگت بلتستان آرڈر 2018 '' کے نام سے مرتب شدہ ڈرافٹ کی کابینہ سے منظوری کے بعد گلگت بلتستان میں آئینی اصلاحات باقاعدہ طور پر نافذ العمل ہوگا۔ سمری میں گلگت بلتستان کو انتظامی طور پر مزید بااختیار بنانے کی سفارش کی گئی ہے، لیکن پارلیمنٹ میں نمائندگی کے معاملے کو فی الحال نہ چھیڑنے کا فیصلہ کرتے ہوئے موقف اختیار کیا گیا ہے کہ عالمی سطح پر پاکستان کی سفارتی ذمہ داریوں اور ملک کے قومی مفاد کے پیش نظر فی الوقت قومی اسمبلی اور سینیٹ میں نمائندگی نہیں دی جائے گی، تاہم معاملے پر آگے چل کر غور کیا جائے گا۔ سمری کے مطابق گلگت بلتستان کی موجودہ حیثیت کو تبدیل کرکے دیگر صوبوں کے برابر بنیادی حقوق دینے کی سفارش کی گئی ہے۔ ”گلگت بلتستان آرڈر 2018 “ کا مسودہ وزیراعظم کے مشیر برائے قانون و انصاف بیرسٹر ظفر اللٰہ خان کی سرپرستی میں تیار کیا گیا ہے، ڈرافت کی تیاری میں گلگت بلتستان حکومت، وزارت امور کشمیر و گلگت بلتستان سمیت تمام سٹیک ہولڈرز سے جامع مشاورت کی گئی ہے اور سٹیک ہولڈرز کی سفارشات مسودہ میں شامل کی گئی ہیں۔

نئے آرڈر کے تحت گلگت بلتستان حکومت کو انتظامی طور پر مزید بااختیار بنانے کیلئے گلگت بلتستان کونسل کو ختم کیا جائے گا، گلگت بلتستان کوقومی مالیاتی کمیشن (این ایف سی)، مشترکہ مفادات کونسل (سی سی آئی)، اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) اور انڈس ریور سسٹم اتھارٹی (ارسا) سمیت دیگر آئینی اداروں میں بطور مبصر و نان ووٹنگ ممبر نمائندگی دی جائے گی۔ نئے آرڈر کے مطابق گلگت بلتستان کونسل کے خاتمہ کے بعد اس کے ماتحت کام کرنے والے انتظامی ادارے اور سیکرٹریٹ جن میں اکاونٹنٹ جنرل گلگت بلتستان، ڈائریکٹوریٹ جنرل آف آڈٹ گلگت بلتستان اور ڈیپارٹمنٹ آف انلینڈ ریونیو کے مستقل ملازمیں بشمول اثاثہ جات کنٹرول جنرل آف اکاونٹٹ اسلام آباد، آڈیٹر جنرل آف پاکستان اور فیڈرل بورڈ آف ریونیو کو منتقل ہو جائیں گے۔ سمری میں مزید کہا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کونسل میں کام کرنے والے 100 عارضی (کنٹی جنٹ) ملازمیں کی قسمت کا فیصلہ حکومتی پالیسی کے مطابق کیا جائے گا۔ سمری میں گلگت بلتستان سول سروس ریفامرز کی بھی منظوری دینے کی درخواست کی گئی ہے، سول سروس ریفارمز کے تحت گلگت بلتستان کے سیکریٹریز کی پوسٹوں کو اپ گریڈ کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جس کے تحت سیکرٹریز کی پوسٹ کو اپ گریڈ کرکے 20 گریڈ کیا جائے، جبکہ چیف سیکرٹری کا عہدہ گریڈ 21 یا 22 کا کیا جائے۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نواز شریف نے اگست 2016ء میں گلگت بلتستان کے دورے کے موقع پر عوامی اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے تعین کیلئے سرتاج عزیز کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کا اعلان کیا تھا، کمیٹی نے دو سال کام کرنے کے بعد اپنی سفارشات مرتب کیں، بعد میں پانامہ کیس میں سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کے تحت نواز شریف نااہل ہوئے تو کمیٹی بھی ختم ہوگئی، تاہم موجودہ وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے اسی کمیٹی کو چند ممبران کے اضافے اور تبادلے کے بعد بحال کیا، وزیراعظم کے قانونی مشیر بیرسٹر ظفر اللہ کی سربراہی میں کمیٹی نے آئینی اصلاحات کی سفارشات کو ایک بار پھر مکمل کرنے کے بعد وزیراعظم کو بھیج دیں۔ یاد رہے کہ سرتاج عزیز کمیٹی نے گلگت بلتستان کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں کم از کم تین نشستیں دینے کی سفارش کی تھی، بعد میں بننے والی کمیٹی نے اس سفارش کو ختم کرتے ہوئے دیگر اداروں میں بطور مبصر نمائندگی دینے کی سفارش کی ہے۔
خبر کا کوڈ : 718683
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش