0
Sunday 22 Apr 2018 18:49

مہمند ایجنسی میں ایم ایم کی دو بڑی جماعتیں ایک دوسرے کے مدِمقابل

مہمند ایجنسی میں ایم ایم کی دو بڑی جماعتیں ایک دوسرے کے مدِمقابل
رپورٹ: ایس علی حیدر

مہمند ایجنسی میں متحدہ مجلس عمل میں موجود دو بڑی دینی جماعتوں جمیعت علماء اسلام (ف) اور جماعت اسلامی نے الگ الگ میدان سجالئے ہیں۔ دینی جماعتوں کے حمایتی لوگ کنفیوژن کا شکار ہیں، سوال یہ ہے کہ انتخابات میں این اے 43 سے ایم ایم اے متفقہ امیدوار لانے میں کامیاب ہو جائے گی، کیونکہ جماعت اسلامی پہلے محمد سعید خان کو امیدوار نامزد کرچکی ہے۔ گذشتہ ہفتے امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے ایک بڑے اجتماع میں محمد سعید خان کیلئے ووٹ بھی مانگا، جبکہ جمیعت علماء اسلام (ف) نے ابھی تک امیدوار نامزد نہیں کیا۔ جے یو آئی (ف) کے ایجنسی امیر محمد عارف حقانی، سابق ایم این اے مولانا غلام محمد صادق اور ایجنسی نائب امیر مولانا سمیع اللہ نے ٹکٹ کیلئے درخواستیں دے رکھی ہیں۔ ایجنسی میں جب جماعت اسلامی کے قائدین سے پوچھا جاتا ہے کہ ایم ایم اے کی جانب سے امیدواروں کے بارے میں واضح فیصلہ نہیں آیا ہے، ایسے میں آپ اپنے امیدوار کیلئے باقاعدہ مہم چلا رہے ہیں تو ان کا کہنا ہے کہ 2013ء میں مہمند ایجنسی کے حلقہ سے جمیعت علماء اسلام (ف) کے امیدوار سے جماعت اسلامی کے امیدوار نے زیادہ ووٹ لئے تھے۔ اس لئے جماعت اسلامی کا حق بنتا ہے کہ امیدوار جماعت اسلامی سے ہو۔ وہ ایک اور دلیل بھی دیتے ہیں کہ شاید فاٹا میں دونوں جماعتیں اپنے اپنے منشور اور پلیٹ فارم سے انتخابات میں حصہ لیں گی۔ تاہم جمیعت علماء اسلام (ف) کی جانب سے ابھی تک امیدوار فائنل نہیں کیا گیا ہے۔ ایجنسی میں ذمہ داران کہتے ہیں کہ ایم ایم اے نے فاٹا میں امیدوار فائنل نہیں کئے اور کسی جماعت کو اپنا امیدوار ایم ایم اے سے منسلک نہیں کرنا چاہیئے۔

دوسری جانب ایک ہفتے کے دوران دونوں جماعتوں نے الگ الگ پلیٹ فارم سے جلسے منعقد کئے۔ جماعت اسلامی نے تحصیل حلیم زئی کے مقام پر غازی بیگ میں ایک بڑا جلسہ کیا، جس سے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق، صوبائی امیر سینیٹر مشتاق احمد خان، فاٹا کے امیر سردار خان، جے آئی یوتھ پاکستان کے امیر زبیر احمد گوندل، ایجنسی کے امیر اور این اے 43 کے امیدوار محمد سعید خان و دیگر نے جلسے سے خطاب کیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں باریوں کا دور ختم ہوگیا ہے، کیونکہ ان غاصبوں نے 70 سال سے ملک کے خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا ہے، حالانکہ سینیٹ کے الیکشن میں بدترین ہارس ٹریڈنگ ہوئی، یہاں تک کہ پی ٹی آئی کے 20 ایم پی ایز فروخت ہوئے، مگر جماعت اسلامی کے ایک ایم پی اے نے بھی سودہ بازی نہیں کی۔ مہمند ایجنسی کے پارلیمنٹیرینز پر بھی شدید تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایجنسی کے مسائل و مشکلات کا ابتک حل نہ ہونا ان کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ فاٹا سے انگریزوں کا نافذ کردہ قانون ایف سی آر جلد از جلد ختم کیا جائے۔ اسی طرح مہمند ایجنسی کی تحصیل امبار میں جمیعت علماء اسلام (ف) نے غلبہ اسلام کانفرنس کا انعقاد کیا تھا، جس سے فاٹا کے امیر مولانا عبدالشکور، ایجنسی امیر مولانا محمد عارف حقانی، سابق ایم این اے غلام محمد صادق نے خطاب کیا اور اپنی جماعت کی ترجیحات پیش کیں۔

انہوں نے کہا کہ قائد جمیعت مولانا فضل الرحمٰن نے فاٹا کے حوالے سے جو موقف اختیار کیا ہے، اس پر ہم آج بھی قائم ہیں اور کل بھی رہیں گے۔ فاٹا کی رائے کے بغیر کوئی بھی فیصلہ مسلط کرنے سے گریز کیا جائے۔ فاٹا کی عوام اس وقت شدید مشکلات سے گزر رہے ہیں، یہاں پینے کا پانی نہیں، تعلیم کیلئے سکول، صحت کیلئے کوئی بہترین ہسپتال موجود نہیں ہیں۔ گذشتہ برس سے نیٹ ورک بند کر دیا گیا، جب تک قبائلی عوام کی مشکلات اور تحفظات دور نہیں کئے جاتے، ہم اپنے فیصلے پر قائم رہیں گے۔ آخر میں درجنوں افراد نے خاندانوں سمیت جمیعت علماء اسلام (ف) میں شمولیت اختیار کرنے کے اعلانات کئے اور قائدین کے ساتھ ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔ فاٹا کے حوالے سے دونوں جماعتوں کے موقف میں کھلا تضاد ہے، اب مستقبل میں پتہ چلے گا کہ اس تضاد کو کس طرح قائدین ختم کریں گے اور اگر اس تضاد کو ختم کرنے میں کامیاب نہیں ہوئے تو نقصان دونوں جماعتوں کو اٹھانا پڑے گا، کیونکہ ان کے حامی لوگ اس کنفیوژن کا شکار ہوگئے ہوں گے کہ ہمارے قائدین ایک پیج پر نہیں ہیں اور یہ اتحاد کتنا پائیدار ہوگا۔؟
خبر کا کوڈ : 719749
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش