0
Monday 23 Apr 2018 06:11

انسانی حقوق، پشتوں کارڈ اور سیاسی پارٹیاں

انسانی حقوق، پشتوں کارڈ اور سیاسی پارٹیاں
رپورٹ: ٹی ایچ بلوچ

قوم قبیلے کے حقوق کو سامنے رکھنا اور انکے نام پہ آواز اٹھانے کو بہانہ بنا کر پاکستان کی مختلف یونیورسٹیز میں تقریبات، سیمینارز اور مظاہرے کرنے کی کوشش کی گئی، لیکن اس عمل کو روکنے کیلئے بروقت اقدامات کے ذریعے غیر موثر بنا دیا گیا۔ کراچی میں نقیب اللہ کے پولیس مقابلے میں قتل کو کسی طور پر کوئی جواز فراہم نہیں کیا جانا چاہیے، لیکن اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایسے واقعات کے اثرات اور نتائج ہمیشہ بھیانک ہوا کرتے ہیں۔ انسانی جان کی کوئی قیمت نہیں اور جہاں عدالت و انصاف کے داعویدار ہی اور قانون کے رکھوالے ہی حدود و قیود کو روندتے رہیں وہاں پیدا ہونیوالے مخدوش حالات دشمن طاقتوں کیلئے کام آسان بنا دیتے ہیں، بلکہ خود حالات ہی خدا کی لاٹھی کا کردار ادا کرتے ہیں۔ جیسے اس وقت فاٹا سے تعلق رکھنے والے افراد کا ایک جتھہ کے زیر سایہ انسانی بنیادی حقوق کی آواز کو اٹھانے لاہور میں جمع ہے۔ اب صورتحال یہ ہے کہ ریاستی اور سیاسی پالیسی و حکمت عملی کے سندھ، پنجاب اور کے پی کی یونیورسٹیز میں منعقد ہونیوالی تقاریب کے جبری التواء کو اظہار رائے کے پابندی شمار کیا جا رہا ہے، حالانکہ یہ اقدامات بظاہر امریکہ اور بھارت کے ایماء پر گڑبڑ پھیلانے کیلئے اٹھائے گئے ہیں۔

تقسیم کے وقت سے ہی مذہب اور قومیت کو بنیاد بنا کر ہی پاکستان مخالف قوتوں نے اپنا ایجنڈا آگے بڑھایا، آج وہی کارڈ فوج اور ملکی سلامتی کے اداروں کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔ اس میں حقیقت نہیں کہ حالیہ واقعات کا شاخسانہ پی ٹی ایم کی مقبولیت سے ملتا ہے جہاں انھوں نے فاٹا کے عوام کے بنیادی حقوق کے لیے آواز اٹھائی ہے اور یہ کہ ایک خوف اور دہشت کا ماحول بنایا جا رہا ہے جہاں ایک پشتون کی برسی پر تقریب کرنا بھی خطرے کا باعث سمجھا جا رہا ہے۔ اس برسی سے مراد مشاک خان کی برسی کی تقریبات ہیں۔ اب اس کا دائرہ کار بڑھتا جا رہا ہے، گزشتہ روز لاہور میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کی ریلی موچی گیٹ سے نکالی گئی، حالانکہ پنجاب حکومت کی جانب سے ریلی نکالنے کے لیے اجازت دینے سے انکار کیا گیا تھا، ریلی میں مشہور شاعر حبیب جالب کی صاحبزادی طاہرہ جالب بھی شامل تھیں، جنھوں نے مشہور زمانہ نظم دستور کو ریلی کے شرکا کے سامنے پڑھا۔ اس ریلی میں طاہرہ جالب کے علاوہ ڈیفنس آف ہیومن رائٹس پاکستان کی سربراہ آمنہ مسعود جنجوعہ بھی شامل ہیں جن کے شوہر 2005ء سے لاپتہ ہیں۔ آرمی پبلک اسکول پشاور میں 2014ء میں شہید ہونے والے ایک بچے کے والد فضل خان ایڈووکیٹ نے بھی خطاب کیا اور حملے کی تفتیش کے لیے جوڈیشل کمیشن کی تشکیل کے اپنے کو مطالبے کو دہرایا۔

عوامی ورکرز پارٹی کے صدر فانوس گجر نے اپنے خطاب میں کہا کہ گزشتہ روز جب پی ٹی ایم کے رہنماوں کو گرفتار کیا گیا تو ہمیں بتایا جارہا تھا کہ لاہور میں امن ہے اور تم ریاست دشمن غدار ہو۔ انھوں نے کہا کہ غدار یہاں کیا کریں گے، پشتون یہاں پڑھ رہے ہیں، تجارت کر رہے ہیں اور تم ان کے امن کو کیوں چھین رہے ہو۔ قبل ازیں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی رہنما مریم نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرادری سمیت دیگر سیاستدانوں نے پشتون تحفط موومنٹ (پی ٹی ایم) کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاری کے خلاف احتجاج کے بنیادی حق کی حمایت کی تھی۔ پی ٹی ایم کی جانب سے لاہور کے موچی گیٹ پر ریلی کے انعقاد کا اعلان کیا گیا تھا، تاہم ضلعی انتظامیہ نے انہیں ریلی کی اجازت نہیں دی تھی اور اس کے بعد تنظیم کے رہنماؤں اور کارکنوں کی گرفتاریوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا، جس پر پی ٹی ایم نے ملک گیر احتجاج کا اعلان کیا۔ مریم نواز نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ گرفتار کیے جانے والے پشتون بھائیوں کو رہا اور ریلی کی اجازت دی جانی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ یہ ملک اتنا ہی ان کا بھی ہے جتنا کہ یہ ہمارا ہے۔ مریم نواز نے ایک علیحدہ ٹوئٹ میں کہا کہ ظلم و زیادتی کے خلاف اٹھنے والی آوازوں کو زبردستی دبانے کی کوشش نہ کبھی کامیاب ہوئی ہے اور نہ ہوگی، وجوہات کا سد باب کیا جائے۔ بعد ازاں سابق وفاقی وزیر اطلاعات اور مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر پرویز رشید نے پشتون تحفظ موومنٹ کے حق میں بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ حکومت پنجاب کی جانب سے لاہور میں پشتون اجتماع پر پابندی عائد کرنا تکلیف دہ آمر ہے، یہ وقت ان کے زخم بھرنے کا ہے، حکومت پنجاب نہ صرف لاہور میں بیان کیے جانے والے دکھوں اور تکلیفوں کو سنے بلکہ ان کی آوازوں کو بند کرنے کے بجائے ان کے مسائل حل کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرے، ماضی کے تلخ تجربات سے سبق سیکھنا چاہیے یہ وقت قومی یکجہتی کا ہے۔ دوسری جانب بلاول بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹ میں کہا کہ ہر پاکستانی کو احتجاج کا حق ہے اور پی ٹی ایم علیحدہ نہیں ہے اور انہوں نے ساتھ ہی ووٹر کو عزت دو کا ہیش ٹیگ بھی استعمال کیا۔ پشتون تحفظ موومنٹ کی جانب سے موچی گیٹ پر ریلی کے انعقاد کے اعلان کے بعد پنجاب پولیس نے جامعہ پنجاب اور مقامی ہوٹلوں میں پی ٹی ایم اور عوامی ورکر پارٹی کے کارکنوں اور رہنماؤں جبکہ متعدد پشتون طلبہ کو مختلف چھاپوں میں گرفتار کرلیا تھا۔

لیکن لاہور میں موچی گیٹ گراونڈ میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے جلسے سے خطاب میں ماورائے عدالت قتل اور گمشدہ افراد کی واپسی کے لیے 'ٹُرتھ اینڈ ری کنسیلئیشن کمیشن (یعنی حقائق اور مفاہمتی کمیشن) کے قیام کا مطالبہ کیا اور ساتھ ساتھ کراچی میں جلسہ کرنے کا اعلان کیا۔ لاہور کے تاریخی موچی دروازے سے ملحق موچی باغ میں بڑی تعداد میں پی ٹی ایم کے حمایتیوں سے خطاب کرتے ہوئے تنظیم کے سربراہ نے کہا کہ ہم ماورائے عدالت قتل، گمشدہ افراد اور دیگر مسائل کے حل کے لیے ٹرتھ اور ری کنسیلیئشن کمیشن، (یعنی حقائق اور مفاہمت کمیشن) کے قیام کا مطالبہ کرتے ہیں اور آرمی پبلک سکول کے شہدا کے ورثا کو بھی اسی کمیشن سے انصاف دلوائیں گے۔ اپنے مطالبات کی فہرست دہراتے ہوئے انھوں نے کہا کہ ہم نے کراچی میں ماورائے عدالت قتل میں مارے جانے والے نقیب اللہ محسود کو انصاف دلانے کا تقاضہ کیا اور پولیس افسر راؤ انوار کی گرفتاری کا مطالبہ کیا، ہمارے مطالبے کو پورے پاکستان نے دیکھا اور یہ بھی دیکھا کہ اس کا نتیجہ کیا نکلا۔ ماورائے عدالت قتل کے خاتمے کے بارے میں بات کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ پاکستان کے آئین میں ہے کہ جو کوئی غلطی کرے اسے عدالت میں پیش کرو، لیکن ہزاروں پشتونوں کو ماورائے عدالت قتل کیا گیا۔

اس کے علاوہ منظور پشتین نے جبری گمشدگی کے خلاف بھی اپنے احتجاج کا ذکر کیا کہ مختلف طریقوں سے لوگوں کو مارا گیا۔ ہم آپ کو گاؤں کا نام، اور تاریخ بتاتے ہیں آپ جا کر معلوم کر لیں کیا کیا ہوا ہے، ہم جھوٹے گندے لوگ نہیں ہیں جو بے بنیاد الزام لگائیں، ہم سچے لوگ ہیں اور ہمیشہ سچ بیان کریں گے۔ اپنی تنظیم اور اپنے بارے میں کی جانے والی تنقید کو جواب دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ انھیں اور ان کے والد، بھائی اور دوستوں کو بھی دہشت گرد قرار دیا گیا تھا، دو دو شہریتیں رکھنے والے ہماری شہریت پر شک کرتے ہیں،ہم لوگ بہت پر امن لوگ ہیں لیکن یہ مت بھولنا کہ ایک بار ظلم کے خلاف اٹھ گئے تو جان کی پروا نہیں کریں گے۔ پاکستانی میڈیا پر بھی تنقید کرتے ہوئے انھوں نے پی ٹی ایم کے ساتھ امتیازی سلوک کے بارے میں بات کی کہ ہم پاکستان میڈیا کی عزت کرتے ہیں، احترام کرتے ہیں لیکن آپ لوگ بہت منافقت کرتے ہو۔ آپ ہمارے مخالفین کا ایک ایک لفظ دکھاتے ہو لیکن ہمارے موقف اور ہماری صفائی نہیں دکھاتے اور ہمارے جوابات کو جگہ نہیں ملتی، اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کے بارے میں بتاتے ہوئے منظور پشتین نے اعلان کیا کہ وہ اگلے ماہ کی 12 تاریخ کو کراچی میں جلسہ کریں گے، ہم کراچی میں جلسہ کریں گے اور اس دن کریں گے جس دن مشرف نے لوگوں کا قتل کیا تھا۔

منظور پشتین کی آمد سے قبل جلسے میں موجود بی بی سی پشتو کے نامہ نگار اظہار اللہ کے مطابق ہیومن رائٹس کمیشن آف پاکستان کی حنا جیلانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ تمام گمشدہ افراد کو سامنے لایا جائے۔ واضح رہے کہ سوشل میڈیا پر گرفتاری سے متعلق خبریں منظر عام پر آنے کے بعد پی ایم ٹی کے رہنماؤں کے اعلان پر کوئٹہ اور پشاور میں مظاہرے ہوئے تھے۔ یاد رہے کہ پنجاب حکومت کی جانب سے موچی گیٹ پر ریلی کے انعقاد کی اجازت نہ دیئے جانے کے بعد پی ٹی ایم کے رہنماؤں نے زور دیا تھا کہ وہ ہر صورت میں ریلی کا انعقاد کریں گے اور یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ ریلی پُرامن ہوگی۔ مذکورہ گرفتاریوں پر پی ٹی ایم کے رہنما منظور پشتین نے سوشل میڈیا کے ذریعے ملک بھر میں احتجاج کرنے کا مطالبہ کیا۔ جس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر پشتون لانگ مارچ، پی ٹی ایم کے کارکنوں کو رہا کرو اور پنجاب پولیس پر شرم آتی ہے، کے ہیش ٹیگ سب سے زیادہ مقبول ہوئے۔ ڈپٹی انسپکٹر جنرل حیدر اشرف کا کہنا تھا کہ پولیس نے کسی بھی کارکن اور رہنما کو گرفتار نہیں کیا، بلکہ پی ٹی ایم کے ایک درجن افراد سے حلف نامے جمع کرانے کو کہا گیا ہے کہ وہ ریاست مخالف کسی بھی ریلی کا حصہ نہیں بنیں گے۔

لاہور میں منظور پشتین اور انسانی حقوق کے نام پر تقریریں کرنیوالے رہنماؤں کے آگے شرکاء ایک پلے کارڈ اٹھائے کھڑے تھے، جس پہ لکھا تھا کہ وہ آزادی چاہتے ہیں، یہ ایک عالمی سازش اور پاکستان مخالف ایجنڈا ہے۔ یہی وہ نکتہ ہے جہاں مسلح افواج، مسلم لیگ نون اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے درمیان اختلاف واضح ہوتا ہے۔ مریم نواز عدلیہ کیخلاف، بلاول بھٹو زرداری نون لیگ کیخلاف، اس ایشو کو غلط طور پر استعمال کرنیکی کوشش کر رہے ہیں۔ پاکستان میں بنیادی انسانی حقوق کی صورتحال مثالی نہیں لیکن دہشت گردی کیخلاف جنگ نے جو حالات پیدا کیے ہیں، وہاں قومی یکجہتی کی زیادہ ضرورت ہے۔
خبر کا کوڈ : 719841
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش