0
Monday 23 Apr 2018 12:14

نوجوان نسل شاعر مشرق علامہ اقبال (رہ) کی انقلابی زندگی کا مطالعہ کرے، مقررین

نوجوان نسل شاعر مشرق علامہ اقبال (رہ) کی انقلابی زندگی کا مطالعہ کرے، مقررین
رپورٹ: جے اے رضوی

شاعر مشرق ڈاکٹر سر محمد علامہ اقبال (رہ) کی شخصیت، اعلیٰ فکری اور کارناموں کے حوالے سے حیدرپورہ سرینگر میں ایک سیمینار زیرِ صدارت حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی منعقد ہوا۔ سیمینار کا اہتمام جموں و کشمیر کل جماعتی حریت کانفرنس نے کیا تھا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے علامہ اقبال (رہ) کو مفکر انقلاب قرار دیتے ہوئے نوجوان نسل کو ان کی انقلابی زندگی کا مطالعہ کرنے پر زور دیا۔ اپنے صدارتی خطاب میں سید علی شاہ گیلانی نے علامہ اقبال (رہ) کو ایک داعی حق قرار دیتے ہوئے اسلامی تعلیمات کے نور کو پھیلانے میں اُن کی گرانقدر خدمات کو خراج تحسین ادا کیا۔ سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ علامہ اقبال (رہ) کو اللہ تعالٰی اور رسول برحق (ص) پر عقیدہ و ایمانِ راسخ تھا، جس کی بدولت اُنہیں آج دنیا بھر میں عظیم رتبہ اور مقام حاصل ہوا ہے۔ انہوں نے علامہ اقبال (رہ) کی راست گوئی، اعلٰی تفکر، وسعت نظر اور زہد و تقوٰی کے حوالے سے مثالی کردار قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان صفات حمیدہ پر علامہ اقبال (رہ) کا ایمان و راسخ عقیدہ رہا ہے، اُن کی آنکھوں کا سرمہ خاک مدینہ رہا ہے، اسی لئے دورِ جدید کی چکاچوند ترقی سے اُن کی آنکھیں خیرہ نہیں ہوسکی۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال (رہ) کی کامیابی و کامرانی کا راز یہ ہے کہ انہوں نے قرآن و سنت کی اتباع کو مقدم رکھا اور اپنے کردار کو اسلامی سانچے میں ڈال کر آگے بڑھے۔

سید علی شاہ گیلانی نے کہا کہ علامہ اقبال (رہ) کے کلام میں غلامی کو ایک سخت ترین موت سے تشبیہ دی گئی ہے اور وہ غلامی کو ایک بہت بڑا ظلم سمجھتے تھے، غلامی میں ایمان کی لذتوں سے بھی ایک انسان محروم رہتا ہے، اگرچہ وہ حافظ کلام اللہ ہی کیوں نہ ہو۔ سید علی شاہ گیلانی نے علامہ اقبال (رہ) کو ایک مفکر انقلاب قرار دیتے ہوئے کہا کہ علامہ اقبال غلامانہ زندگی سے نجات حاصل کرنے کے لئے اس کے خلاف جدوجہد کرنے کو ایک نعمت عظمٰی سے تعبیر کرتے ہیں۔ اس دوران سید علی گیلانی نے کہا کہ عوام اتحاد ملّت کو مضبوط سے مضبوط تر بناکر مسلکی منافرت پھیلانے والے نیم ملاؤں کی ریشہ دوانیوں سے ہوشیار رہیں۔ انہوں نے لوگوں سے اپیل کی کہ وہ ملی اتحاد کو مضبوط بنائیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے جموں و کشمیر لبریشن فرنٹ کے چیئرمین محمد یاسین ملک نے کہا کہ علامہ اقبال (رہ) ایک سچے مسلمان تھے، عقیدہ کے حوالے سے انہوں نے کوئی سمجھوتہ نہیں کیا اور عقل و منطق کے خلاف جب بھی کوئی لہر اٹھی، علامہ اقبال نے تن تنہا ان لہروں کے ساتھ ٹکرانے کا عزم کیا اور ان عزائم کو شکست سے ہمکنار کیا۔ یاسین ملک نے کہا کہ علامہ اقبال (رہ) کو غلامی کے ساتھ بہت نفرت تھی اور اپنے آفاقی پیغام کا مخاطب نوجوان کو ٹھہرایا۔

جموں و کشمیر تحریک حریت کے چیئرمین محمد اشرف صحرائی نے علامہ اقبال (رہ) کی زندگی پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ وہ نہ صرف کسی مخصوص خطے بلکہ برصغیر کے لئے ایک نعمت عظمٰی تھے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کا نصب العین اسلام ہے، وہ جہاں بھی گئے اِسی کی نمائندگی کا حق ادا کیا۔ محمد اشرف صحرائی نے کہا کہ علامہ اقبال (رہ) یورپ گئے، وہاں تعلیم حاصل کی، جدید سائنسی علوم کا شاہراہ ترقی پر دوڑاتے ہوئے دیکھا لیکن مغربی تہذیب کے اثر کو قبول نہیں کیا بلکہ اس دور کے امراض کی نشاندہی کرتے ہوئے ان کا علاج نسخہ قرآن و سیرت پاک تجویز کیا۔ محمد اشرف صحرائی نے علامہ اقبال کے کلام کی وسعتوں کو اُجاگر کرتے ہوئے کہا کہ دنیا میں اٹھنے والی کئی ایک تحریکوں نے علامہ اقبال کو اپنا رہبر مان کر اپنانے کی کوشش کی۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کو سمجھنے کے لئے اسلامی تعلیمات سے آشنا ہونا بہت ضروری ہے، تبھی تو اس کی گہرائیوں میں غوطہ خوری کی جاسکتی ہے۔

سیمینار کا اختتام پر حریت کانفرنس (گ) کے جنرل سکریٹری غلام نبی سمجھی نے کہا کہ علامہ اقبال کا کلام خودی کے موضوع کے اردگرد ایک انسان کو بلندیوں میں پرواز کرانا سکھاتا ہے۔ مقبوضہ کشمیر کے کالم نگار ڈاکٹر جاوید اقبال نے کلام اقبال کی خصوصیات کے حوالے سے کہا کہ کلام اقبال اسلام کی تشریح ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال نے عشق اور عقل کے علاوہ خودی اور کشمکش کو موضوع بحث بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ علامہ اقبال کو کشمیر اور کشمیر کے لوگوں کے ساتھ خاصا اُنس تھا۔ معروف کالم نگار زیڈ جی محمد نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کر کے علامہ اقبال (رہ) کو خراج تحسین ادا کیا۔ سیمینار سے حریت کانفرنس (م) کے چیئرمین میرواعظ عمر فاروق کے نمائندے سعید الرحمان شمس نے علامہ اقبال کی شخصیت کے حوالے سے لکھے گئے میرواعظ عمر کے پیغام کو پڑھ کر سُنایا۔ سیمینار کی نظامت کے فرائض حکیم عبدالرشید نے انجام دئے۔ سیمینار میں جن دوسرے حریت راہنماؤں نے شرکت کی، ان میں ایڈوکیٹ زمرودہ حبیب، ایڈوکیٹ محمد شفیع ریشی، نثار حسین راتھر، محمد یاسین عطائی، سید امتیاز احمد شاہ، سید محمد شفیع، عبدالاحد پرہ، یاسمین راجہ، حریت ترجمان غلام احمد گلزار، بشیر احمد اندرابی، بلال صدیقی، محمد رفیق اویسی، محمد یوسف مکرو، محمد یوسف مجاہد، محمد اشرف لایا شامل ہیں۔ واضح رہے کہ قابض فورسز و پولیس نے صحافیوں اور نامہ نگاروں کو اس سیمینار میں شرکت کرنے سے روک دیا اور تحریک حریت سے وابستہ ارکان کو غیر ضروری پوچھ تاچھ کر کے خوف و ہراس میں مبتلا کر دیا۔
خبر کا کوڈ : 719874
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش