0
Saturday 12 May 2018 03:17
تعارف کتاب

وہائٹ ہاوس میں آگ اور غصہ

Fire and Fury: Inside the Trump White House
وہائٹ ہاوس میں آگ اور غصہ
تحریر: سید نجیب الحسن زیدی

تمہید:
حس جستجو پھڑک گئی، آخر ایسا کیا ہے کہ رہبر انقلاب اسلامی آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای حفظہ اللہ تہران کی 31ویں بین الاقوامی کتابوں کی نمائش میں ایک ایسے اسٹال پر رک جاتے ہیں، جہاں امریکہ کے متنازعہ صدر ٹرمپ کے متعلق ایک متنازعہ کتاب فارسی میں ترجمہ ہو کر قارئین کا انتظار کر رہی ہے۔ یوں تو رہبر انقلاب اسلامی کا کتابوں سے شغف اور مختلف موضوعات پر لکھی جانے والی کتابوں کے بارے میں آپ کا پختہ نکتہ نظر زباں زد خاص و عام ہے، لیکن ٹرمپ کے متعلق لکھی جانی والی کتاب کی ورق گردانی وہ بھی تہران کے بین الاقوامی کتاب میلے میں کافی کچھ اشاروں اشاروں میں سمجھا رہی ہے، تو آئیں دیکھتے ہیں کہ اس کتاب میں ایسا کیا ہے کہ دنیا کا ایک عظیم مصنف و دانشور و فقیہ اور ایک بے نظیر  انقلاب کا رہبر اس کتاب کے لئے کتاب میلے میں موجود ہزاروں اسٹالوں کے بیچ رک جاتا ہے اور ایسے میں جب کیمروں کا رخ اس بے نظیر علمی شخصیت کی طرف ہے، میڈیا کی کوریج اور کیمروں کی چکاچوند سے بے اعتنا اس کتاب کو لاکھوں کتابوں کے درمیان اٹھا کر دیکھتا ہے کہ اس میں کیا ہے۔؟

یقیناً اگر رہبر انقلاب اسلامی جیسی شخصیت اس کتاب کو ہاتھ میں اٹھاتی ہے اور اس کی ورق گردانی کرتی ہے تو شک نہیں کہ اس میں ایسا کچھ ضرور ہے، جسے دنیا کو پڑھنے کی ضرورت ہے، بالیقیں اس میں ایسے حقائق ہیں، جن سے دنیا کو آشنا ہونے کی ضرورت ہے تو آئیں  کتاب کے مندرجات پر ایک اجمالی نظر ڈالتے ہیں:
مصنف کتاب: 
کتاب کے مصنف  مائیکل والف ہیں Michael Wolff جنہوں نے(Columbia University
Vassar College) سے تعلیم حاصل کی ہے، والف ایک امریکن صحافی، مبصر, کالم نگار اور امریکہ کے ٹی وی چینلز کے ایک جانے پہچانے تجزیہ نگار ہیں۔ ہالیووڈ رپورٹر اور یو ایس ٹوڈے سے بھی وابستہ رہے ہیں، انکو انکی صحافتی کارکردگی پر ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ہے، جس میں  نیشنل میگزین National Magazine Awards، ایوارڈ اور مرر ایوارڈ Mirror Award قابل ذکر ہیں۔ والف کو اپنی اس کتاب کے انتشار کے بعد ٹرمپ کے وکیل چارل ہارلڈر کی جانب سے تہمت و الزام تراشی کا ملزم قراد دیا گیا اور امریکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان پر اور کتاب کے ناشر ہنری ہولٹ پر ہتک عزت کا کیس درج کیا، ہنری ہولڈ کے انتشارات کی جانب سے قرار دیئے گئے وکیل ایلزابتھ مک‌نامارا (Elizabeth McNamara) نے ٹرمپ کے وکیل کی جانب سے کی گئی شکایت کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ ان شکایتوں میں کوئی بھی ایسی بات نہیں، جو کتاب کے مندرجات کی عدم صحت کو ثابت کر رہی ہو، اس لئے ہم کسی بھی قسم کی معذرت و معافی کے طالب ہرگز نہیں ہوں گے، چونکہ جو کچھ کتاب میں پیش کیا جا رہا ہے، اسکا تعلق جھوٹ اور افتراء سے نہیں ہے۔ اسکے بعد اس کتاب کے انتشارات کے مدیر جوہن سرجنٹ (John Sargent) نے واضح طور پر اپنے متعلقہ اہلکاروں کو لکھا کہ ایک شہری کے عنوان سے میری امریکن صدر جمہوریہ سے یہ اپیل ہے کہ امریکہ کے بنیادی دستور العمل کے محافظ ہونے کی حیثیت سے صحافت کی قدروں اور اظہار رائے کی آزادی کو سمجھیں اور اسکی پاسداری کریں۔ اس کتاب کے بعد والف کو جہاں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، وہیں اس کتاب نے والف کو دنیا بھر میں بام شہرت تک پہنچا دیا۔

کتاب کا مختصر تعارف:
5 جنوری 2018ء کو منتشر ہونے والی اس کتاب نے دیکھتے دیکھتے پوری دنیا کو اپنی طرف متوجہ کر لیا اور آج اس کے مختلف ایڈیشن تیزی کے ساتھ دنیا بھر میں اس طرح فروخت ہو رہے ہیں کہ یہ مختصر سے وقت میں کتاب دنیا کی سب سے زیادہ بکنے والی کتابوں میں اپنی جگہ بنانے میں کامیاب ہوگئی ہے۔ چنانچہ انلائن کتابوں کی سائٹ امازون میں  ''وہائٹ ہاووس میں آگ اور غصہ'' Fire and Fury: Inside the Trump White House پہلے درجہ پر ہے۔
کتاب کے لکھنے کا مقصد:
 والف نے اس کتاب کو اس لئے تحریر کیا کہ زمانہ جان لے کہ دنیا کے سب سے زیادہ طاقتور ملک کی حیثیت سے جانے جانیوالے امریکہ کے صدر کی نفسیات اور انکا مزاج کیا ہے۔ والف نے تین سو اڑتیس صفحات پر مشتمل اس کتاب میں ڈونلڈ ٹرمپ کی حقیقی زندگی کی کچھ جھلکیاں پیش کرتے ہوئے یہ بتانے کی کوشش کی ہے کہ وہائٹ ہاوس میں ٹرمپ کے آنے کے بعد کیا کچھ اتھل پتھل سامنے آئی ہے۔ والف نے اس کتاب کو 18 مہینے کے دورانیہ کو ضبط تحریر میں لاتے ہوئے اس طرح لکھا ہے کہ جس میں 200 کے نزدیک ٹرمپ کے بہت ہی نزدیک رہنے والے افراد کے انٹریو لئے گئے اور انکی جانب سے بیان شدہ حقائق کی روشنی میں ٹرمپ کی شخصیت کو پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔

کتاب کے مندرجات پر ایک اجمالی نظر:
کتاب حرف مصنف کے ساتھ ایک مقدمہ اور 22 فصلوں پر مشتمل ہے، ہر ایک فصل میں ٹرمپ کے مختلف حالات زندگی ہیں، کتاب کا اختتام آخری پردہ کے عنوان کے تحت ہوتا ہے، جس میں ٹرمپ اور بنن Stephen Bannon  کے مابین تعلقات کے سلسلہ سے دلائل و شواہد پیش کئے گئے ہیں۔ ان 22 فصول میں مصنف نے ٹرمپ کے الیکشن میں امیدواری سے لیکر، ٹرمپ ٹاور، الیکشن کا دن، امریکی ذرائع ابلاغ کے ساتھ ٹرمپ کے رویہ سے لیکر روس، داخلی و بیرونی سیاست، ذاتی روابط، ٹرمپ کے جنسی تعلقات جیسی ان تمام ہی مباحث کو پیش کیا ہے، جو ٹرمپ کی زندگی کا اہم حصہ ہیں۔ اس کتاب میں ٹرمپ کی صدر جمہوریہ کی کرسی تک پہنچنے کی داستان کو ادب کی چاشنی کے ساتھ بیان کیا گیا ہے، اس میں جہاں ٹرمپ کی شخصیت کے مختلف پہلووں کو پیش کیا گیا ہے، وہیں شواہد و دلائل کی روشنی میں ٹرمپ کے اپنے ماتحتوں کے ساتھ رویہ کا ذکر بھی ہے کہ کس طرح وہ اپنے ماتحتوں پر نظر رکھتا تھا اور کس طرح ان کے آپس کے مکالمات کو سنتا تھا۔ اس کتاب کو پڑھ کر قاری کو یہ نتیجہ حاصل کرنے میں دیر نہیں لگتی کہ وہائٹ ہاوس میں ٹرمپ کا وجود بالکل بچگانہ ہے اور کہیں سے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ وہ ایک ملک کا صدر ہے۔ کتاب میں ٹرمپ کی ایران دشمنی کی وجوہات و محرکات، بن سلمان سے جگری دوستی کا حال، بعض مسلم ممالک کے باشندوں کی امریکہ میں ممانعت، امریکی صدر جمہوریہ کی عجلت پسندی اور ڈھٹائی کے ساتھ ناپختہ فیصلوں کی عادت جیسے اہم موضوعات شامل ہیں۔
 
کتاب کے ایک حصہ میں ٹرمپ کی موج مستی والی بے قید و بند زندگی سے پردہ اٹھاتے ہوئے مصنف نے اس بات کی طرف اشارہ کیا ہے کہ اپنی پوری زندگی میں عورتوں کے ساتھ ٹرمپ کے ہمیشہ تعلقات رہے ہیں، بعد کے سالوں میں جنسی بے راہ روی کا بھی ان میں اضافہ ہوا ہے اور اسی لئے ٹرمپ سے جنسی تعلقات کے سلسلہ سے ایک طوائف نے پردہ اٹھانے کی کوشش کی تو اسے ٹرمپ کے وکیل نے بھاری رشوت دے کر خاموش کر دیا، چنانچہ یہ خبریں ساری دنیا کے میڈیا نے نقل کیں کہ"پلے بوائے" میگزین کی سابق ماڈل کیرن میكڈوگل نے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معاشقہ اور جنسی تعلقات کے معاملہ پر کیلیفورنيا میں معاملہ درج کرایا ہے کہ اس پر بولنے پر پابندی ہے۔ میكڈوگل نے اپنے بیان میں کہا ’’کمپنی نے مجھ سے جھوٹ بولا۔ کھوکھلے وعدے کئے اور خاموش رہنے کے لئے مجھے دھمکیاں دی گئیں۔‘‘ میں کمپنی کے ایگزیکٹیوز اور وکلاء کے چنگل سے باہر آنا چاہتی ہوں۔ رائٹر کے مطابق میكڈوگل کے وکیل پیٹرا سٹیرس نے اس معاملہ میں کہا کہ میكڈوگل نے یہ معاملہ ایک امریکی میڈیا کمپنی "نیشنل انكوائرر پبلشر" کے خلاف درج کرایا ہے، جس نے اسے اس معاملہ میں کچھ نہ بولنے کے لئے 2016ء میں ڈیڑھ لاکھ ڈالر کی رقم فراہم کی تھی۔ امریکی میڈیا کمپنی نے ایک معاہدہ کے تحت میكڈوگل کو یہ رقم اس لئے دی تھی کہ ان کے امریکی صدر کے ساتھ تعلقات پر لکھنے یا اشاعت کے تنہاء حقوق اس کمپنی کے پاس رہیں۔ کمپنی نے اگرچہ اس سلسلے میں کچھ بھی شائع نہیں کیا ہے۔ تاہم کمپنی کے مالک ڈیوڈ پیكر کو ٹرمپ کا دوست بتایا جا رہا ہے۔

اس سے قبل مارچ میں ہی ایک اور طوائف و اداکارہ اسٹورمي ڈینيلز جس کا اصل نام اسٹیفنی کلف فورڈ ہے، نے ٹرمپ کے خلاف ناجائز جنسی تعلقات پر رپورٹ درج کرائی تھی کہ ٹرمپ کے اس کے ساتھ شادی کے بعد ناجائز جنسی تعلقات منہ بند رکھنے کے لئے ایک لاکھ تیس ہزار ڈالر کا معاہدہ کیا گیا تھا۔ شاید ٹرمپ کے متعلق وہ خبریں جو میڈیا میں گردش کر رہی تھیں، انہیں کو مائیکل والف Michael Wolff نے اپنی کتاب ''وہائٹ ہاوس میں آگ اور غصہ'' Fire and Fury: Inside the Trump White House میں ثبوتوں کے ساتھ اس طرح پیش کر دیا ہے کہ جن کو جھٹلانا ممکن نہیں ہے، اسی بنا پر نہ صرف کتاب کے مصنف کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا گیا بلکہ کوشش کی گئی کہ کتاب منظر عام پر نہ آسکے، لیکن آج کی جدید دنیا میں کیونکر ایک انسان اپنے خلاف اکٹھے کئے گئے ثبوتوں کو مٹا سکتا ہے۔؟ ایسے میں یہ سوال اپنے آپ میں اہم ہے کہ جو لوگ ابھی اپنے وجود کی بھول بھلیوں میں گرفتار ہیں اور خود انہیں کے اہلکار انہیں صحیح طور پر ایک انسان کے روپ میں ماننے کو تیار نہیں، وہ دنیا بھر کو کیا سدھاریں گے۔
خبر کا کوڈ : 723938
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش