0
Friday 1 Jun 2018 17:39

آئینی مدت مکمل کرکے تحلیل ہونیوالی سندھ اسمبلی میں 40 سیشن میں 518 دن اجلاس ہوئے

آئینی مدت مکمل کرکے تحلیل ہونیوالی سندھ اسمبلی میں 40 سیشن میں 518 دن اجلاس ہوئے
رپورٹ: ایس ایم عابدی

پانچ سالہ آئینی مدت مکمل کر کے تحلیل ہونے والی سندھ اسمبلی میں 40 سیشن میں 518 دن اجلاس ہوئے، حکومت نے 208 بل منظور کئے جبکہ مختلف ارکان نے 7 ہزار 654 سوالات اور ایک ہزار سے زائد تحاریک و قراردادیں جمع اور 694 سے زائد توجہ دلا نوٹسز پیش کئے۔ ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف آرٹیکل 6 کے مطابق غداری کا مقدمہ قائم کرنے اور سابق وزیراعظم نواز شریف اور عمران خان کے خلاف مذمتی قراردادیں بھی منظور کی گئیں۔ نصف درجن کے قریب نجی بل بھی منظور ہوئے جبکہ 12 کے قریب یونیورسٹیاں قائم کرنے اور ضیاء الدین یونیورسٹی تعلیمی بورڈ کے قیام کا بل بھی منظور ہوا۔ 5 سال میں دو وزراء اعلیٰ نے کام کیا۔ ابتدائی 38 ماہ تک سید قائم علی شاہ جیلانی جبکہ بعد کے پورے 22 ماہ سید مراد علی شاہ وزیراعلیٰ سندھ رہے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق سندھ اسمبلی میں مجموعی طور پر 208 حکومتی بل پیش ہوئے اور ان میں سے پونے دو سو کے قریب منظور ہوچکے ہیں جبکہ ایک سو سے زائد منظوری کے بعد ایکٹ کی شکل اختیار کر چکے، ان میں نیب اختیارات محدود کرنے سمیت دیگر تمام بل شامل ہیں۔ 2013ء میں 38 بل متعارف کرائے، 2014ء میں 40، 2015ء میں 45، 2016ء میں 30، 2017ء میں 34 اور 2018ء میں 31 بل متعارف کرائے گئے۔ دوسری جانب 55 محکموں کے حوالے سے مختلف ارکان نے 7 ہزار 654 سوالات جمع کئے جن میں سے 3 ہزار 948 کو قابل جواب سمجھا گیا اور 1635 ایوان میں پیش ہوئے جبکہ 108 کو واپس لیا گیا۔

اسمبلی ذرائع کے مطابق 5 سال میں مجموعی طور پر ایوان میں 59 ارکان نے 694 توجہ دلاو نوٹسز پیش کئے جن میں 73 نوٹسز کے ساتھ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے کامران اختر پہلے نمبر، 58 نوٹسز کے ساتھ مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر بانو دوسرے نمبر، 45 نوٹسز کے ساتھ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان تیسرے، 42 توجہ دلاو نوٹسز کے ساتھ مسلم لیگ (ن) کے سید امیر حیدر شاہ شیرازی چوتھے، 28 توجہ دلاو نوٹسز کے ساتھ ایم کیو ایم کی خاتون رکن رانا انصار پانچویں اور 27 توجہ دلاو نوٹسز کے ساتھ ایم کیو ایم کے انجینئر صابر حسین قائم خانی چھٹے نمبر پر رہے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے ذرائع کے مطابق مختلف مسائل کے حوالے سے رول 123 اور 124 کے مطابق مجموعی طور پر 894 قراردادیں پانچ سال میں جمع ہوئیں جن میں سے مجموعی طور پر 113 منظور، 2 واپس لی گئیں، 4 کمیٹی کو بھیج دی گئی اور 775 ختم ہوگئی۔ منظور ہونے والی قراردادوں میں پہلے پارلیمانی سال میں 11، دوسرے میں 22، تیسرے میں 24، چوتھے میں 25 اور پانچویں میں 31 قراردادیں شامل ہیں۔ اسمبلی میں ایم کیو ایم کے بانی کے خلاف ارٹیکل 6 کے تحت غداری کا مقدمہ چلانے کی قرارداد بھی شامل ہے، جس میں ایم کیو ایم بھی شامل رہی۔ رول 208 اور 209 کے مطابق پیش ہونے والی تحاریک کی مجموعی تعداد 234 ہے جن میں سے 11 منظور ہوئی۔ ایک کی اجازت نہیں ملی اور 222 ختم ہوگئیں۔ ایوان میں 5 سال کے دوران سب سے زیادہ تحاریک التواء اور تحریک استحقاق جمع کرانے کا کریڈیٹ تحریک انصاف کے خرم شیر زمان اور مسلم لیگ فنکشنل کی نصرت سحر کو جاتا ہے۔

سندھ اسمبلی میں گزشتہ 5 سال کے دوران مسلم لیگ (ن) کے سربراہ اور سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف اور تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان کے خلاف بھی قراردادیں منظور ہوئی جبکہ کے الیکڑک اور لوڈشیڈنگ کے خلاف ہر پارلیمانی سال میں ایک سے زائد قراردادیں منظور ہوتی رہی ہیں۔ سندھ اسمبلی کے 50 سے زائد ارکان نصف اجلاسوں میں شریک نہیں ہوئے۔ اسمبلی سیکریٹریٹ کے مطابق 5 سال میں مجموعی طور پر 40 سیشن میں 518 دن اجلاس شمار ہوئے۔ پہلے پارلیمانی سال میں 12 سیشن ہوئے اور 100 دن اجلاس شمار ہوا۔ دوسرے پارلیمانی سال میں 7 سیشن ہوئے اور 103 دن اجلاس شمار ہوا۔ تیسرے پارلیمانی سال میں 5 سیشن ہوئے اور 100 دن اجلاس شمار ہوا۔ چوتھے پارلیمانی سال میں 8 سیشن ہوئے اور 105 دن اجلاس شمار ہوئے۔ پانچویں پارلیمانی سال میں 8 سیشن ہوئے اور 110 دن اجلاس شمار ہوئے۔ سیکر یٹریٹ کے ذرائع کے مطابق مجموعی طور پر 5 سال میں 518 دن اجلاس شمار ہوئے تاہم تقریبا پونے 200 دن اجلاس نہ ہوا تاہم درمیان میں چھٹیاں آنے کے وجہ سے یہ دن بھی اجلاس میں شمار ہوئے۔ سندھ اسمبلی کو تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ اعزاز ملا کہ اس نے 6 بجٹ پیش کئے جن میں سے 5 بجٹ پورے سال کے منظور ہوئے جبکہ آئندہ مالی سال 18-2019ء کے بجٹ کی ابتدائی سہ مائی کا بجٹ منظور کیا۔
خبر کا کوڈ : 728453
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش