0
Thursday 7 Jun 2018 20:49

گرین بس کوریڈور ایم اے جناح روڈ کے درمیان میں بنانے کا فیصلہ

گرین بس کوریڈور ایم اے جناح روڈ کے درمیان میں بنانے کا فیصلہ
رپورٹ: ایس ایم عابدی
 
ایشین ڈیولپمنٹ بینک نے وفاقی حکومت کو کراچی میں گرین لائن بس ریپیڈ ٹرانزٹ منصوبہ کے فیز ٹو تاج میڈیکل کمپلیکس تا میونسپل پارک، ایم اے جناح روڈ، پر بالائی گزرگاہ کے بجائے زمین پر تعمیر کرنے کی تجویز دی تاکہ یہ کوریڈور مستقبل میں ریڈ لائن، بلیو لائن اور یلولائن کیلئے بھی استعمال ہوسکے، اس پلان کے تحت شہر کی مصروف ترین شاہراہ ایم اے جناح روڈ کی درمیانی فٹ پاتھ میں گرین لائن کا خصوصی کوریڈور تعمیر کیا جائے گا۔ عام ٹریفک کیلئے دو انڈر پاسز ایم جناح اے روڈ کی کراسنگ سڑکوں آغا خان سوئم روڈ اور ڈاکٹر داؤد پوتہ روڈ انٹرسیکشن پر تعمیر کئے جائیں گے جبکہ کیپری سنیما انٹرسیکشن اور تبت سینٹر انٹرسیکشن سگنل فری کردیئے جائیں گے، وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ نے ایشین ڈیولپمنٹ بینک کے مجوزہ ڈیزائین کو اپنے بورڈ آف گورنرز میں پیش کردیا ہے جس کی منظوری کے بعد اس کا تفصیلی ڈیزائن تیار کیا جائے گا، گرین لائن بس منصوبے پر تعمیراتی کام دسمبر 2016ء میں شروع ہوا اور اسے دسمبر 2017ء میں مکمل کیا جانا تھا۔

تاہم سندھ حکومت اور قائد مزار مینجمنٹ بورڈ کے اعتراضات اور دیگر وجوہات کے باعث یہ منصوبہ تاخیر کا شکار ہے، منصوبے کا فیز ون اے سرجانی تا گرومندر کا تعمیراتی کام آخری مراحل میں ہے، منصوبے کے اوریجنل پلان کے ڈیزائین میں دو بار تبدیلیاں کی جاچکی ہیں جبکہ تیسری بار بھی اس ڈیزائن میں ترمیم متوقع ہے، علاوہ ازیں کیپری سینما انٹر سیکشن اور تبت سینٹر انٹرسیکشن کو سگنل فری کردیا جائے گا، کیپری سنیما انٹرسیکشن سے حسب معمول نمائش تا ٹاور ٹریفک گزرے گی اور نمائش سے ایمپریس مارکیٹ جانے کیلئے لیفٹ ٹرن لینے کی اجازت ہوگی تاہم گارڈن سے ایمپریس مارکیٹ جانے والی ٹریفک ممنوع ہوگی، تبت سینٹر انٹرسیکشن  سے حسب معمول نمائش تا ٹاور ٹریفک گزرے گی تاہم ریگل چوک سے رائٹ ٹرن نمائش جانے والی ٹریفک اور جامع کلاتھ سے ریگل چوک جانے والی ٹریفک کیلئے یہ انٹرسیکشن بند کردی جائے گی۔
 
انڈر پاسز کے اوپر دو یوٹرن  دیئے جائیں گے تاکہ عام ٹریفک باآسانی صدر اور اولڈ سٹی ایریا میں داخل ہوسکے، دوران تعمیرات ٹریفک کیلئے متبادل راستے فراہم کئے جائیں گے، ایم اے جناح روڈ کی دو انٹرسیکشن پر انڈر پاس اور گرین لائن کوریڈور کا تعمیراتی کام جب شروع ہوگا تو شہریوں کو یقیناً پریشانی کا سامنا ہوگا۔ اس بارے میں زبیر چنہ کا کہنا ہے کہ ایم اے جناح روڈ پر گرین لائن بس منصوبے کے فیز ٹو کا تعمیراتی کام کرنا آسان نہیں ہوگا، ایم اے جناح روڈ شہر کی اہم ترین شاہراہ ہے جہاں  صدر، بولٹن مارکیٹ، بلدیہ عظمیٰ، سٹی کورٹ اور دیگر سرکاری و کمرشل مقامات پر جانے کیلیے ہزاروں شہریوں کا روزانہ گذر ہوتا ہے تاہم یہ ایک بار کی پریشانی ہوگی، سال بھر میں جب منصوبہ مکمل ہوجائیگا تو اس کی افادیت بھی شہریوں کو ملے گی۔

گرین لائن بس منصوبے کا پہلا فیز مکمل، اسٹریٹ لائٹس نصب
کراچی میں وفاقی حکومت کی معاونت سے تعمیر ہونے والے پہلے گرین لائن بس رپیڈ ٹرانسپورٹ سروس منصوبے کا پہلا فیز سرجانی تا گرومندر مکمل ہوگیا ہے، ٹریک پر اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب شروع کردی گئی ہے اور اسٹیشنز کی تعمیر آخری مراحل میں داخل ہوچکی ہے، بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے مزید 6 ماہ تک عوام اس سہولت سے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے جون 2018ء کے اختتام تک پہلا فیز مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کرنے کے لئے صوبائی حکومت کو تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے۔ تاہم سندھ حکومت کی جانب سے ٹریک پر چلنے والی بسوں کی عدم فراہمی کی وجہ سے اربوں روپے کی لاگت سے تعمیر ہونے والے اس ٹریک کی سیکیورٹی پر مزید اضافی رقم خرچ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے گرین لائن پروجیکٹ کے پہلے فیز کی سندھ حکومت کو سپردگی کے لئے تحریری طور پر آگاہ کردیا ہے، تاہم سندھ حکومت کی جانب سے بسوں کی خریداری کا معاہدہ طے نہ کئے جانے کی وجہ سے بسوں کی آمد میں 6 ماہ کی تاخیر کا خدشہ ہے، اس دوران اربوں روپے سے تعمیر شدہ ٹریک میں نصب حساس مشینری اور آلات کی حفاظت کیلئے سیکیورٹی کمپنی کی خدمات حاصل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ ٹریک کو مکمل کرکے سندھ حکومت کے سپرد کرنے کے بعد ٹریک کے آلات، لفٹ، ایسکلیٹرز، ایلیویٹرز اور برقی آلات سمیت اسٹیشنز اور ٹریک کی حفاظت کی ذمہ داری سندھ حکومت پر عائد ہوگی، تاہم بسوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے منصوبہ تعمیر کرنے والی کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی نے حفاظت کا ٹھیکہ سیکیورٹی کمپنی کو دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

گرین لائن کے ٹریک کے پہلے فیز پر 20 اسٹیشنز تعمیر ہوں گے جن میں سے 14 اسٹیشنز کی تعمیر جون کے آخر تک مکمل کرلی جائے گی، اسٹیشنز کی تعمیر رمضان کے دنوں میں رات کے وقت بھی جاری ہے تمام اسٹیشنز 15 جولائی تک تعمیر کرلئے جائیں گے۔ 21 کلو میٹر طویل گرین لائن ٹریک کا پہلا فیز دسمبر 2017ء میں مکمل ہونا تھا تاہم بورڈ آفس انٹرچینچ کی تعمیر کی راہ میں آنے والے فوڈ آٹ لیٹس کی منتقلی، پانی بجلی گیس کی لائنوں کی منتقلی سمیت سندھ حکومت کی جانب سے گرمندر تا نمائش تک ٹریک کے ڈیزائن میں نمایاں تبدیلیوں کی وجہ سے ٹریک کی تعمیر 6 ماہ تاخیر کا شکار ہوئی۔ منصوبے کی ابتدائی لاگت 17 ارب 80 کروڑ روپے تھی، گرومندر سے میونسپل کارپوریشن تک مزید ساڑھے 6 ارب روپے خرچ ہونا تھے، فیزن ون کے دوسرے مرحلے گرمندر تا نمائش انڈر پاس کی تعمیر 80 کروڑ روپے میں ہونی تھی، تاہم سندھ حکومت کی درخواست پر نمائش پر انڈرپاس کے ساتھ میزنائن فلور کی تعمیر، یلو اور بلیو لائنز کے لئے پارکنگ اور گرین لائن تک منسلک ہونے کی سہولت کی وجہ سے یہ لاگت بڑھ کر 3 ارب 10 کروڑ روپے تک پہنچ چکی ہے، نمائش پر تعمیر ہونے والے 140 میٹر کے انڈر پاس کی طوالت بھی بڑھ کر 440 میٹر تک پہنچ گئی ہے۔

گرین لائن منصوبے کا دوسرا مرحلہ میونسپل کارپوریشن تک جاکر ختم ہوگا اس راستے میں دو انڈر پاسز بھی تعمیر کئے جائیں گے جو تبت سینٹر اور سر آغا خان روڈ پر تعمیر ہوں گے، منصوبہ کا دوسرا مرحلہ جون 2019ء تک مکمل ہوگا، منصوبے کے لئے سرجانی ٹاون میں 100 بسوں کی گنجائش کے لئے 8.5 ایکڑ رقبے پر بس ڈپو بھی تعمیر کیا جارہا ہے، تاہم مقامی آبادی کی جانب سے کھیلوں کی سہولت کے لئے مختص اراضی بس ڈپو کے لئے فراہم کئے جانے پر قانونی اعتراض کے بعد کراچی انفرااسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی کو 2 ایکڑ رقبے پر کھیلوں کی سہولت تعمیر کرنے ہدایت کی گئی۔ اس دوران پانچ ایکڑ اراضی پر ڈپو کی تعمیر شروع کردی گئی جبکہ مزید اراضی کی قانونی منتقلی کے لئے کے ڈی اے کو زمین کی قانونی منتقلی کے لئے سندھ اسمبلی میں مارچ 2018ء میں بل پاس کیا جاچکا ہے اور زمین کی منتقلی کا عمل جاری ہے، جس کے بعد بسوں کی آمد سے قبل ڈپو کی تعمیر بھی مکمل کرلی جائیگی۔

بس منصوبے کے ڈیزائن میں تیسری بار تبدیلی کی گئی، زبیر چنہ
وفاقی حکومت کے ادارہ کراچی انفرا اسٹرکچر ڈیولپمنٹ کمپنی لمیٹڈ کے جنرل منیجر فنانس زبیر احمد چنہ نے ذرائع سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ گرین لائن بس منصوبہ کے ڈیزائین میں تیسری بار تبدیلی کی جارہی ہے، ڈیزائین میں تبدیلی کے لئے تینوں بار جو اعتراضات اٹھائے گئے وہ درست ہیں لہٰذا وفاقی حکومت نے مستقبل کو سامنے رکھتے ہوئے کراچی کے شہریوں کو زیادہ سے زیادہ ٹرانسپورٹ سہولیات دینے کیلئے جامع منصوبہ بندی کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گرین لائن بس منصوبے کے اوریجنل پلان کے تحت گرومندر تا میونسپل پارک ایلیوٹیڈ تعمیرات ہونا تھیں۔ قائد اعظم مینجمنٹ بورڈ نے اس پر قانونی اعتراض اٹھایا کہ مزار قائد کے اطراف 1.2 کلومیٹر تک سطح پر سمندر سے 91 فٹ اونچی تعمیرات نہیں کی جاسکتیں، جس پر ہم نے ڈیزائین تبدیل کیا اور نمائش چورنگی پر انڈر پاس تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا، جب کہ نمائش چورنگی کے انڈر پاس کا ڈیزائین فائنل کرکے تعمیراتی کام شروع کیا تو سندھ حکومت نے اعتراض کیا کہ مستبقل میں ان کی ریڈ لائن، یلو لائن اور بلیو لائن نمائش چورنگی سے گذریں گی لہذا وفاقی حکومت گرین لائن پروجیکٹ میں ان لائنون کیلئے بھی راستہ رکھے، لہذا ہم نے ایک بار پھر انڈر پاس کے ڈیزائین میں تبدیلی کی اور ان لائنوں کیلیے راستہ رکھ  دیا ہے، ڈیزائین کی تبدیلی کی وجہ سے پرانا ٹینڈر منسوخ کرنا پڑا اور نیا ٹینڈر جاری کیا ہے۔ اس فیز پر جلد تعمیراتی کام شروع کردیا جائے گا۔ زبیر چنہ نے کہا کہ سندھ حکومت کی ہدایت پر ہم نے ان کے کنسلٹنٹ ایشیئن ڈیولپمنٹ بینک سے ڈیزائین کی تبدیلی کیلئے رجوع کیا۔ علاوہ ازیں قائداعظم مزار منیجمنٹ بورڈ اور کے آئی ڈی سی ایل کے بورڈ کے چند اراکین نے بھی یہ تجویز دی تھی کہ ایم اے جناح روڈ پر بالائی گذرگاہ کی تعمیر سے مزار قائد کا وژیول متاثر ہوگا لہذا یہاں بھی زمین پر کوریڈور تعمیر کیا جائے۔ زبیر چنہ نے دعویٰ کیا ہے کہ منصوبے کا فیز ون سرجانی تا گرومندر 30 جون تک مکمل کرکے سندھ حکومت کے حوالے کردیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 730018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش