0
Friday 15 Jun 2018 19:45

مقبوضہ کشمیر، انسانی حقوق پامالیوں پر اقوام متحدہ کی پہلی مفصل رپورٹ

مقبوضہ کشمیر، انسانی حقوق پامالیوں پر اقوام متحدہ کی پہلی مفصل رپورٹ
رپورٹ: کے اے رضوی

اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر اپنی مفصل رپورٹ جاری کرتے ہوئے اس میں مختلف معاملات کی نقاب کشائی کرتے ہوئے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ سات دہائیوں سے کشمیریوں کے پامال کئے گئے حقوق کو فوری طور پر ایڈرس کرکے کشمیریوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ ادھر رپورٹ میں 2016ء تا 2018ء تک فورسز کی جانب سے عام لوگوں پر تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر کھل کر بحث کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ 2016ء میں ایک جنگجو کمانڈر کی ہلاکت کے بعد بڑے پیمانے پر اٹھے عوامی احتجاج کو کچلنے کی خاطر قابض فورسز نے اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کرکے کئی عام شہریوں کو ہلاک جبکہ ہزاروں کی تعداد میں پیلٹ گنوں کے چھروں سے زخمی کردیا، جن میں متعدد جزوی یا مکمل طور پر اپنی بینائی سے محروم ہوچکے ہیں۔ اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق نے ستر سال پر محیط کشمیر میں ہو رہے عوام پر ظلم و جبر اور تشدد سمیت انسانی حقوق کی پامالیوں پر ایک مفصل رپورٹ جمعرات کو جاری کرتے ہوئے کئی معاملات کی نقاب کشائی کی۔

رپورٹ میں ریاست جموں و کشمیر میں قابض فورسز کی جانب سے انسانی حقوق کی پامالیوں سے نقاب اُتار کر کئی اہم اور چونکا دینے والے انکشافات کئے گئے ہیں۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سات دہائیوں سے کشمیری عوام جس ظلم و جبر اور جن مصائب و آلام کے تحت گزر بسر کر رہے ہیں اُن کو فوری طور ایڈرس کرنے کی ضرورت ہے تاکہ کشمیری عوام کو انصاف فراہم کیا جائے۔ رپورٹ کے مطابق کشمیری عوام گزشتہ کئی برسوں میں جس عذاب میں مبتلا ہیں اُس کی وجہ سے عام لوگوں کی زندگی تباہ و برباد ہوکر رہ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے شعبہ انسانی حقوق کی جانب سے انچاس صفحات پر مشتمل رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر اور آزاد کشمیر میں عام لوگوں کے ساتھ ہوئی زیادتیوں اور اُن پر ظلم و جبر کے حوالے سے مفصل رپورٹ بیان کی گئی ہے۔ شعبہ انسانی حقوق نے اپنی رپورٹ میں بتایا ہے کہ عوام پر ظلم و جبر کے پہاڑ توڑنے والے فورسز کو کس طرح انسانی حقوق کی پامالیوں میں ملوث ہونے کے باوجود معافی دی گئی۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی زید الرعد الحسین نے رپورٹ میں کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر بھارت اور پاکستان کے درمیان کئی دہائیوں سے چلا آرہا ہے اور اس تنازعہ کی وجہ سے لاکھوں لوگوں کے بنیادی حقوق کو پاؤں تلے روندھا گیا ہے اور آج بھی اس تنازعہ کی بدولت لوگ بے شمار مصیبتوں میں پھنسے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا ہے کہ تنازعہ کشمیر سے متعلق کوئی بھی حل اس بات کا متقاضی ہے کہ تناؤ اور تشدد کو خیرباد کہا جائے تاکہ انسانی حقوق کو پامال کرنے والے تمام لوگوں کو جواب دہ بناکر متاثرین کو انصاف فراہم کیا جائے۔ انہوں نے بتایا کہ میں اسی لئے اقوام متحدہ کی کونسل برائے حقوق انسانی سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ کشمیر میں ہوئی انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق ایک آزادانہ اور بین الاقوامی سطح کے کمیشن کا قیام عمل میں لاکر انسانی حقوق کی جملہ پامالیوں کی تحقیقات عمل میں لائیں۔ کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی پامالیوں بالخصوص شہر سرینگر میں حالیہ دنوں پیش آئے واقعات جن میں عام شہریوں کی جانیں تلف ہوئیں کے متعلق رپورٹ میں تذکرہ کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی بھارتی فورسز پر زور دیتا ہے کہ وہ کشمیر میں امن و قانون کی صورتحال سے نمٹنے کے وقت بین الاقوامی قوانین میں درج طریق کار کا خصوصی خیال رکھیں۔ اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے حقوق انسانی نے بھارت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ وہ انسانی حقوق کا تحفظ یقینی بنانے اور فورسز کی جانب سے عام لوگوں پر تشدد اور طاقت کے وحشیانہ استعمال کو روکنے میں اپنا کردار ادا کریں اور مستقبل میں اس طرح کی کارروائیوں سے اجتناب برتنے کی سبیل کریں۔

رپورٹ میں جولائی 2016ء تا اپریل 2018ء تک مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فورسز کی جانب سے عام لوگوں کو تشدد اور انسانی حقوق کی پامالیوں پر کھل کر بحث کی گئی ہے اور کہا گیا ہے کہ کس طرح جولائی 2016ء میں ایک عسکری پسند کے جان بحق ہونے کے بعد قابض فورسز نے عام لوگوں پر اپنی وحشیانہ طاقت کا استعمال کرتے ہوئے عوامی احتجاج کو کچل ڈالا۔ رپورٹ میں یہ بات درج ہے کہ کس طرح بھارتی فورسز نے اپنی طاقت کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے بڑی تعداد میں عام شہریوں کو ہلاک اور زخمی کردیا۔ رپورٹ میں مقبوضہ کشمیر کے مقامی انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے اداروں کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا گیا ہے کہ جولائی 2016ء تا اگست 2017ء پیلٹ گنوں کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے سترہ عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا جبکہ اس عرصے کے دوران چھے ہزار ایک سو بائیس عام لوگوں کو پیلٹ گنوں سے نشانہ بنایا گیا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کشمیر میں قابض فورسز کی جانب سے انتہائی مہلک ہتھیار پیلٹ گن کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے متعدد کشمیریوں کو جاں بحق اور ہزاروں کو عمر بھر کے لئے مجروح کیا گیا جبکہ اس قسم کے ہتھیار ابھی بھی کشمیر میں قابض فورسز استعمال میں لا رہے ہیں۔

مقبوضہ کشمیر کی مقامی سول سوسائٹی کا حوالہ دیتے ہوئے رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پیلٹ گنوں سے بے شمار نوجوانوں لڑکے اور لڑکیاں جزوی یا مکمل طور پر آنکھوں کی بینائی سے محروم ہوئے ہیں۔ انسانی حقوق کو پامال کرنے والے اہلکاروں کے لئے عام معافی اور انصاف کی فراہمی تک رسائی جیسے معاملات ریاست جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کے تحفظ میں ایک بڑا چلینچ ہے۔ رپورٹ کے مطابق آرمڈ فوسز سپیشل پاورز ایکٹ (افسپا) 1990ء اور جموں و کشمیر پبلک سیفٹی ایکٹ 1978ء جیسے قوانین متاثرین کو انصاف کی فراہمی میں ایک بڑی رکاوٹ کے بطور حائل ہے، جس سے قانون بھی اپنا کام انجام نہیں دے پارہا ہے۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ افسپا کی وجہ سے قابض فورسز کو قانون کی کٹہرے میں تب تک کھڑا نہیں کیا جاسکتا ہے جب تک بھارت اس کے لئے آمادہ نہ ہو اور اس طرح کی صورتحال نے مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کے شعبہ کو بری طرح متاثر کردیا ہے۔ اس طرح کی صورتحال میں قابض فورسز بڑی ڈھٹائی سے انسان کے بنیادی حقوق کو پامال کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ اٹھائیس برسوں کے دوران بھارت نے کسی بھی ملوث فوجی اہلکار کے خلاف تادیبی کارروائی کرنے کے لئے ہری جھنڈی نہیں دکھائی۔ رپورٹ میں زیر حراست لاپتہ افراد اور اجتماعی قبروں سے متعلق قابض فورسز پر لگے الزامات کے حوالے سے بھی سرد مہری کا مظاہرہ کیا جارہا ہے۔ کنن پوش پورہ میں قابض فورسز کی جانب سے اجتماعی آبروریزی جیسے معاملے پر بات کرتے ہوئے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جنسی تشدد بھی تشویش کن معاملہ ہے۔ کشمیر میں انصاف کی فراہمی کے لئے کی جانے والی کوششوں پر کئی برسوں سے قدغن عائد کی گئی ہے، جس سے انسانی حقوق کی پامالیوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
خبر کا کوڈ : 731802
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش