0
Sunday 8 Jul 2018 21:20

آئینی حقوق پر متفقہ بیانیہ تشکیل دینگے، گلگت میں آل پارٹیز کانفرنس

آئینی حقوق پر متفقہ بیانیہ تشکیل دینگے، گلگت میں آل پارٹیز کانفرنس
رپورٹ: لیاقت علی

عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے زیر اہتمام آل پارٹیز کانفرنس میں کہا گیا ہے کہ جی بی میں شیڈول فورتھ کا اطلاق غیر قانونی اور غیر اخلاقی ہے، حکومت نے فی الفور اس کو واپس نہ لیا تو اس کی حالت بھی ٹیکس کی طرح کر دینگے اور فیصلہ کن تحریک چلائیں گے۔ گلگت میں منعقدہ آل پارٹیز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی کے چیئرمین مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ گلگت بلتستان کو حقوق سے محروم رکھنے کی اصل وجہ فرقہ واریت رہی ہے، لڑاﺅ اور حکومت کرو کی پالیسی کو عملی جامہ پہنایا گیا اور عوام کو حقوق سے محروم رکھا گیا، مگر اب فرقہ واریت کا دور گزر چکا ہے، فرقہ واریت حکومتوں کی ضرورت تھی، اب نہ کسی کی ضرورت بننے دینگے اور نہ کسی کی مجبوری آڑے آئے گی، اب عوامی ایکشن کمیٹی کا دور شروع ہوچکا ہے۔ ماضی کی اس فرقہ وارانہ پالیسی میں بدقسمتی سے گلگت بلتستان والے ہی استعمال ہوئے، جو کہ ہماری لاشعوری اور کم علمی تھی، ماضی کی غلطیوں کو دہرانے کی بجائے غلطیوں کا ازالہ کرینگے۔ قوم ایک بیانیہ پر آنے کے لئے بے چین ہے، اب جو پارٹی ایک بیانیہ کے راستے میں رکاوٹ بنے گی، وہ قوم کے غدار قرار پائے گی۔

مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ فورتھ شیڈول کو فوری طور پر واپس نہ کیا گیا تو شیڈول فورتھ کے ساتھ انسداد دہشتگردی عدالت کا بھی وہی حال کرینگے، جو غیر قانونی ٹیکس اور گلگت بلتستان آرڈر کا کر دیا۔ چیف سیکرٹری کے خلاف غم و غصہ اب تک عوام میں موجود ہے، چاروں صوبوں کے چیف سیکرٹریز کا تبادلہ ہونے کے باﺅجود جی بی کے چیف سیکرٹری کا تبادلہ نہ ہونا سوالیہ نشان ہے، فی الفور اس کا تبادلہ کرکے کسی اور کا تقرر کیا جائے، جو جی بی کے عوام کو اپنا غلام ماننے کی بجائے خود کو عوام کا خادم سمجھتا ہو۔ جی بی کی قوم آئینی حقوق کے لئے ایک پیج اور ایک موقف پر آرہی ہے، اب قابل عمل فارمولہ پیش کرکے فاٹا تحریک سے 100 گنا بڑی تحریک چلائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں وفاق پاکستان سے کوئی گلہ شکوہ نہیں ہے، ہم اپنے ہی سیاستدانوں کے ستائے ہوئے ہیں، ہمارے پاس ترقی کا معیار یہ ہے کہ اربوں روپے خرچ کرکے جیل بنائی جائے اور ملازمت کے نام پر غلامی قبول کی جائے، گذشتہ 70 سالوں کی زیادتیوں کی وجہ ہماری نااہل اور سیاسی بصیرت سے محروم قیادت ہے، عوامی ایکشن کمیٹی کسی کے خلاف نہیں ہے، جو بھی علاقے کے حقوق کی بات کریگا عوامی ایکشن کمیٹی اس کو اپنے کاندھوں پر اٹھائے گی۔ انہوں نے کہا کہ شیڈول فورتھ کا غلط استعمال ریاست کے مفاد میں نہیں ہے، شیڈول فورتھ سے سیاسی کارکنوں، طلباء اور عوامی ایکشن کمیٹی کے ذمہ داران کو خارج کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ تمام پارٹیوں کا موقف یکجا کرنے کے لئے ڈرافٹنگ کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، بہت جلد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔
 
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کے صدر آغا علی رضوی نے کہا کہ نیا بیانیہ وقت کی ضرورت ہے، جو قابل عمل ہو اور جس میں کوئی خامی نہ ہوں اور اپنی حیثیت کو اب ہم خود ہی منوائیں گے، ہماری قربانیوں اور ہماری حیثیت کا صرف ہمیں علم ہے، اب پوری دنیا کو علم ہو جائے گا۔ ہمیں کسی کی ناراضگی کا مسئلہ اور فکر نہیں ہے، اپنے موقف پر ڈٹ جائیں گے اور حقوق مانگے بغیر خود ہی لیں گے۔ گندم سبسڈی تحریک اور ٹیکسز مخالف تحریک میں اصل مسئلہ اپنی حیثیت منوانے کا تھا، جسے عوامی طاقت کے ذریعے منوا لیا ہے، اب بھی بلتستان کے عوام سے وعدہ لے کر آیا ہوں کہ جب بھی ضرورت پڑے گی، سٹرکوں کو بھریں گے اور گلگت کی طرف مارچ کرینگے۔ قوم کے حقوق کے لئے اب سر پر کفن باندھ کر نکلے ہیں، شیڈول فورتھ تو کیا شہادت بھی قبول کریںگے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام اب جان چکے ہیں اور حقوق کے لئے اٹھ کھڑے ہوئے ہیں، اب نہ کوئی آرڈر چلے گا اور نہ ہی کوئی لولی پاپ پر ٹرخایا جائے گا۔ مولانا سلطان رئیس کی قیادت پر فخر ہے، جب بھی ضرورت پڑی ہم دن رات دیکھے بغیر نکل پڑیں گے، متفقہ طور پر نیا بیانیہ لائیں گے، جو خامیوں سے مکمل پاک اور قابل عمل ہوگا، جسے ہم کسی سے مانگیں گے نہیں بلکہ اپنی جدوجہد کے ذریعے حاصل کرینگے۔
 
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر کیپٹن (ر) محمد شفیع خان نے کہا ہے کہ سیاسی بصیرت کی کمی اور سیاسی قائدین کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے آج گلگت بلتستان کے عوام بنیادی آئینی حقوق سے محروم ہیں، ہماری سیاسی جماعتوں کے افراد ڈرائی فروٹ لے کر اپنے عہدوں کے لئے اپنے آقاﺅں کے دروازوں پر کھڑے ہوتے ہیں، لیکن آج تک گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے لئے کبھی کوئی کام نہیں کیا ہے اور آج ایک گھنٹے کے لئے ان جماعتوں کے ذمہ داروں کا اے پی سی میں نہ آنا اس بات کی دلیل ہے کہ ان کو عوام کے مسائل نہیں بلکہ اپنی مراعات عزیز ہیں، ایسے افراد کو شرم آنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری جماعت کا موقف واضح ہے کہ گلگت بلتستان کو آئینی صوبہ بنایا جائے، کیونکہ ہم نے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا ہے اور اگر ہم متنازعہ ہوتے تو کشمیر کے ساتھ الحاق کرتے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں میں 3 اکائیوں کا ذکر ہے اور جس طرح انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو سیٹ اپ دیا ہے، ایسا سیٹ اپ ہمیں دینے میں کیا دشواری ہے، ہم آرڈرز کے نظام کو یکسر مسترد کرتے ہیں اور ہمارے لئے ایک بہترین سیٹ اپ کا ماڈل آزاد کشمیر اور مقبوضہ کشمیر طرز کا موجود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اٹھارویں ترمیم کے تحت صوبوں کو جو مراعات حاصل ہیں، وہ گلگت بلتستان کو نہیں ملتی ہیں جبکہ اکیسویں ترمیم کے تحت ایکشن پلان اور شیڈول فورتھ ایک دم لاگو کیا جاتا ہے، اگر شیڈول فورتھ لگانا ہے تو ڈپٹی سپیکر جعفر اللہ خان پر لگایا جائے، جنہوں نے ریاست اور ریاستی اداروں کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے، شیڈول فورتھ کو سیاسی انتقام کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جس کو ہم مسترد کرتے ہیں۔ وزیراعلیٰ اور اس کے چند ملازمین سیاسی انتقام کے طور پر شیڈول فورتھ کو استعمال کر رہے ہیں اور یہ زیادتی ہے، جب آزاد کشمیر میں نیشنل ایکشن پلان اور شیڈول فورتھ لاگو نہیں ہوتا ہے تو گلگت بلتستان مسئلہ کشمیر کا حصہ ہو کر کس طرح لاگو ہوسکتا ہے، اس شیڈول فورتھ کے خلاف عوام کو میدان میں نکلنا ہوگا۔

مجلس وحدت مسلمین کے رکن اسمبلی حاجی رضوان علی نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان ایک الگ ریاست رہ چکا ہے اور اس دوران چائنا اور کسی اور ملک کے ساتھ الحاق کیا جاسکتا تھا، لیکن اسلامی نظریئے کی خاطر پاکستان کے ساتھ الحاق کیا، ہمیں باہر سے آکر کسی نے آزاد نہیں کرایا ہے، ہم نے خود آزادی حاصل کرکے پاکستان کے ساتھ الحاق کیا۔ آئین پاکستان کے وفادار ہم لوگ ہیں کہ آئین پاکستان اور پاکستان کی سرحدوں کا تحفظ کرنے والے ہم ہیں اور ہم یہ حق رکھتے ہیں کہ ہمیں آئینی صوبہ بنایا جائے، دیگر صوبوں کے اندر پچاس صوبے اور بھی بنیں، اس سے ہمارا کوئی واسطہ نہیں ہے، ہمارا مطالبہ آئینی صوبہ ہے اور آئینی لحاظ سے گلگت بلتستان کے عوام یہ حق رکھتے ہیں کہ ان کو الگ صو بہ دیا جائے۔
 
 بالاورستان نیشنل فرنٹ کے سپریم لیڈر و رکن اسمبلی نواز خان ناجی نے کہا کہ ہمیں اپنے بنیادی حقوق جدوجہد سے ہی حاصل ہوسکتے ہیں، عبوری آئینی صوبہ اور مکمل آئینی صوبے میں کوئی فرق نہیں ہے، ہمیں مفاداتی سیاست کا خاتمہ کرکے اجتماعی حقوق کے لئے کام کرنا ہوگا۔ ہمیں سب سے زیادہ نقصان مفاداتی طبقے نے دیا ہے، ہمیں ریاست سے کوئی گلہ نہیں ہے، ہمیں پاکستان کے حکمرانوں سے گلہ ہے۔ گلگت بلتستان کو محرومیوں میں رکھنے کے حوالے سے ریاست پاکستان کا کوئی قصور نہیں ہے بلکہ پاکستان کے حکمرانوں کا گناہ ہے، جنہوں نے ابھی تک گلگت بلتستان کے عوام حقوق سے محروم رکھا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کی وجہ سے ہم مسئلہ کشمیر کا حصہ ہیں اور ہمیں صوبہ نہیں بنایا جا سکتا، اس لئے ہمارے لئے ایک ہی سیٹ اپ بہتر ہے، وہ یہ ہے کہ کرنسی، خارجہ پالیسی، دفاعی پالیسی اور فارن افیئرز پاکستان اپنے پاس رکھے، باقی تمام اختیارات گلگت بلتستان کو دیئے جائیں۔

گلگت بلتستان بار کونسل کے وائس چیئرمین ایڈووکیٹ جاوید نے کہا کہ جی بی کے آئینی حقوق کے لئے وکلاء برادری کے کردار کو فراموش نہیں کیا جاسکتا، وکلاء برادری نے جو سفارشات اور فارمولا ترتیب دیا، وہ سرتاج عزیز کی سربراہی میں بننے والے کمیٹی میں من و عن تسلیم کیا گیا تھا، وزیراعظم کی میز پر پہنچنے تک اس میں صرف ایک خامی پائی گئی، جو کہ لفظ صوبہ تھا جسے ہم نے بعد میں دوبارہ تبدیل کرکے یونٹ لکھ دیا تھا اور عین عملدرآمد کے موقع پر حکومت تبدیل ہوگئی، وکلاء کا فارمولہ اب بھی قابل عمل ہے، جسے خصوصی عبوری یونٹ کہا گیا ہے، اس فارمولے میں تمام زاویوں سے جائزہ لیا گیا ہے۔ سابق نگران وزیر اطلاعات عنایت اللہ شمالی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اب ہمیں مخصوص عینک پہن کر مطالبہ کرنے کی بجائے منطق اور دلیل کی بنیاد پر بات کرنی ہوگی اور ایک ایسی کمیٹی تشکیل دی جائے، جو وفاق سے اپنی بات منوا سکے، جس میں انگوٹھا چھاپوں کی بجائے فہم و فراست والے لوگ شامل ہوں۔

معروف قانون دان احسان علی ایڈووکیٹ نے کہا کہ ابھی تک 1970ء سے 6 آرڈروں کے تحت ہمیں چلایا گیا اور کوئی بھی آئین ساز اسمبلی ہمیں نہیں دی گئی، 2018ء کے آرڈر کو اپوزیشن اراکین نے پھاڑ کر ثابت کر دیا کہ اب گلگت بلتستان کی قوم باشعور بن چکی ہے اور اب ہمیں اس نظام سے نکل کر ایک آزاد نظام کے لئے مل کر کام کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ 2018ء کے آرڈر کے آرٹیکل نمبر 115 میں بھی ذکر ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادوں کے ساتھ نہیں چھیڑا جائے گا اور ہمارا یہ مطالبہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر طرز کا سیٹ اپ تا تصفیہ کشمیر گلگت بلتستان کے عوام کو دیا جائے۔ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے ابرار حسین بگورو، اسلامی تحریک کے رہنما سید قائم علی شاہ، امامیہ سپریم کونسل کے رہنما سید یعصب الدین، گلگت بلتستان ایورنس فورم کے چیئرمین انجینئر شبیر حسین، جماعت اسلامی کے رہنما حبیب الرحمن، ایم ڈبلیو ایم کے رہنما احمد علی نوری، نگر سپریم کونسل کے صدر محمد عباس، جمہوری مجاذ کے چیئرمین انجینئر شجاعت، آزاد کشمیر ایکشن کمیٹی کے چیئرمین سردار عابد رشید، انجمن تاجران کے جنرل سیکرٹری مسعود الرحمن، استور سپریم کونسل کے رہنما طاہر ایوب و دیگر نے بھی خطاب کیا۔
خبر کا کوڈ : 736640
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش