QR CodeQR Code

گلگت بلتستان کی زمینوں کو سرمایہ کاروں اور کارپوریٹ سسٹم سے بچانا ہوگا، کراچی میں قومی سیمینار

15 Jul 2018 23:41

اسلام ٹائمز: سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے زور دیکر کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی حیثیت مشاورتی کونسل سے زیادہ نہیں، وہاں کے لوگوں کو حقوق لینے سے قبل منصوبہ بندی کرنی ہوگی، علاقے کو کارپوریٹ سسٹم اور کمرشلزم سے بچانے کی تدبیر اپنانی پڑیگی۔ سرمایہ کاروں کی ممکنہ پلاٹنگ سے زمینوں کو بچانا پڑیگا۔


رپورٹ: لیاقت علی انجم

گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے عنوان سے کراچی میں منعقدہ قومی سیمینار میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبے کی حیثیت دینا ناگزیر ہو چکا ہے. صوبہ نہیں بنایا جا سکتا تو مقبوضہ کشمیر جتنے اختیارات دیئے جائیں۔ آزاد کشمیر کے جیسے ادارے بنائے جائیں، حکمرانوں اور مقتدر حلقوں نے گلگت بلتستان کو 70 سال میں شناخت نہیں دی. ایک عدد شناختی کارڈ دیا تھا اب نوجوانوں کے شناختی کارڈ بھی بلاک کئے جا رہے ہیں۔ گلگت بلتستان پاکستان کو ٹیکس سے بڑی قیمت ادا کر رہا ہے، ٹیکس کا مطالبہ بھتہ لینے کے مترادف ہے۔ حکومت یہاں سی پیک بنائے، پانی کے ذخائر بنائے مگر یاد رکھے ان کے مالک گلگت بلتستان کے عوام ہیں۔ آرٹس کونسل کراچی میں منعقدہ سیمینار سے خطاب میں پیپلز پارٹی کے سینیٹر تاج حیدر نے کہا کہ جی بی آرڈر 2018ء نے مقامی لوگوں سے بنیادی حقوق چھین لئے۔ پیپلز پارٹی کے انتخابی منشور میں گلگت بلتستان کا خاص طور پر ذکر کیا گیا ہے۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کو صوبے کا درجہ دینا چاہتی ہے. اس میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں، پارلیمنٹ میں گلگت بلتستان کو نمائندگی دینا چاہتی ہے، مشترکہ مفادات کونسل سمیت تمام آئینی اداروں میں نمائندگی دینا چاہتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نون لیگ کی حکومت نے سی پیک میں گلگت بلتستان کے لئے ایک ڈالر نہیں رکھا تھا، سینیٹ کی کمیٹی کی پرزور سفارش پر سی پیک میں جی بی کا حصہ رکھا گیا۔ تاج حیدر نے کہا کہ جی بی کونسل اسلام آباد کی آلہ کار ہے، کونسل کو ختم کر کے اسمبلی کو با اختیار بنایا جائے گا۔ شیڈول فور میں دہشت گردوں کو نہیں ڈالا جا رہا، دہشت گردی کی مذمت کرنے والوں کو شامل کیا جا رہا ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما علی زیدی نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان اسمبلی کی حیثیت مشاورتی کونسل سے زیادہ نہیں، وہاں کے لوگوں کو حقوق لینے سے قبل منصوبہ بندی کرنی ہو گی، علاقے کو کارپوریٹ سسٹم اور کمرشلزم سے بچانے کی تدبیر اپنانی پڑے گی، سرمایہ کاروں کی ممکنہ پلاٹنگ سے زمینوں کو بچانا پڑے گا۔ ایم کیو ایم پاکستان کے رہنما ڈاکٹر فاروق ستار نے کہا کہ ہماری تقدیر کے فیصلے کہیں اور ہوتے ہیں، گلگت بلتستان پاکستان کو ٹیکس سے بڑی قیمت ادا کررہے ہیں، ٹیکس کا مطالبہ بھتہ لینے کے مترادف ہے، انہوں نے کہا کہ ہم دونوں کا مسئلہ ایک ہے ہمیں حقوق لینے کیلئے دہائیاں دینی پڑتی ہیں یہ حکمرانوں کو پسند نہیں آتا اس لئے ہمارے گلے میں فورتھ شیڈول کا پھندا ڈال دیا جاتا ہے۔ فاروق ستار نے کہا کہ جب تک گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنایا جاتا ٹیکس کی وصولی بھتہ لینے کے برابر ہے. گلگت بلتستان پاکستان کو پانی دے رہا ہے، بڑے بڑے ڈیمز کے لئے جگہ دے رہا ہے، سی پیک جیسی اہم بین الاقوامی شاہراہ یہاں سے گزرتی ہے، یہ ٹیکس سے بہت بڑی قیمت ہے۔

سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے نوجوان صبح شام فریاد کر رہے ہیں ہم پاکستانی ہیں، ہمیں شناخت دی جائے لیکن مقتدر قوتیں انہیں وطن کے بیٹے تسلیم کرنے کو تیار نہیں۔ انہوں نے کہا کہ خطے کے حقوق مانگنے والوں کے نام شیڈول فور میں ڈالے جا رہے ہیں، پاکستان نے ہمیں شناخت تو نہیں ایک عدد شناختی کارڈ دیا تھا، اب نوجوانوں کے شناختی کارڈ بلاک کئے جا رہے ہیں، دھرتی کے حقوق کے لئے آواز بلند کرنے والے اب موبائل سم بھی نہیں خرید سکتے۔ پاک سرزمین پارٹی کے پاک سرزمین پارٹی کے چیئرمین مصطفٰی کمال نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان کو وہاں سے کنٹرول کیا جاتا ہے جہاں ان کے منتخب نمائندے نہیں رہتے، کراچی سے محکوموں کی آواز اٹھتی ہے، گلگت بلتستان کی بھی آواز بنیں گے، پی ایس پی نے انتخابی منشور میں گلگت بلتستان کو با اختیار صوبائی سیٹ اپ دینے کی بات کی ہے۔ گلگت بلتستان اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر محمد شفیع کا کہنا تھا ریاستی پالیسیاں گلگت بلتستان کے نوجوانوں کے جذبات مجروح کر رہی ہیں، ریاست کے پالیسی ساز یاد رکھیں گلگت بلتستان کے پہاڑ بلوچستان کے پہاڑوں سے اونچے ہیں، گلگت بلتستان کو صوبہ نہیں بنایا جا سکتا تو اتنی حیثیت دی جائے جتنی انڈیا نے مقبوضہ کشمیر کو دے رکھی ہے، آزاد کشمیر کا اپنا وزیراعظم ہے، سپریم کورٹ ہے، دیگر ادارے موجود ہیں، گلگت بلتستان کو اختیارات دینے میں کیا قباحت ہے؟ کیپٹن ریٹائرڈ شفیع نے مزید کہا کہ عدالت کا جی بی آرڈر 2018ء کو کالعدم قرار دینا خوش آئند ہے. پیپلز پارٹی کا دیا ہوا آرڑر 2009ء بھی منظور نہیں۔

رکن گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی نواز خان ناجی نے بھی سیمینار سے خطاب کیا، ان کا کہنا تھا گلگت بلتستان وہ حسین دوشیزہ ہے جس پر مقامی بدمعاشوں کی غلیظ نگاہیں ہیں، بین الاقوامی ڈاکوؤں کی غلط نظریں ہیں، ہمیں گلگت بلتستان کو ان سے بچانا ہے، انہوں نے کہا گلگت بلتستان میں سی پیک بنایا جائے، مزید 10 سڑکیں بنائی جائیں، پانی کے ذخائر بنائے جائیں مگر یاد رہے ان سب کے مالک ہم ہیں۔ عوامی ایکشن کمیٹی کے سربراہ مولانا سلطان رئیس نے کہا کہ وفاق کی طرف سے تقسیم کرو اور حکمرانی کرو کی پالیسی اپنائی جا رہی ہے۔ ایک فرقے کے علماء اور نوجوانوں کو شیڈول فور میں ڈالا گیا ہے، اس کے پیچھے مخصوص پالیسی کارفرما ہے، انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان فرقہ واریت سے پاک ہو چکا ہے۔ ان کا مزید کہنا تھا اب باہر کے کسی آرڈر کو تسلیم نہیں کریں گے، جلد ہم خود ایک آرڈر بنائیں گے اور وفاق کو پیش کریں گے۔ کسی انجان وزیراعظم کو ہمارے اوپر مسلط نہیں کیا جا سکتا۔

تحریک انصاف کے صوبائی رہنما جعفر شاہ نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ شیڈول فور آئین پاکستان میں ایک ترمیم کی پیداوار ہے۔ دوسری جانب پاکستان کے حکمران کہتے ہیں کہ گلگت بلتستان متنازعہ علاقہ ہے, آئین پاکستان کا اطلاق نہیں ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کو ٹیکس تو یاد رہا مگر حقوق یاد نہیں رہے، خواجہ سراوں کو بھی پاکستان میں الیکشن لڑنے کی اجازت مل گئی, مگر ہم اب بھی نہیں لڑ سکتے۔ سینئر صحافی اور اینکر وسیم بادامی نے کہا گلگت بلتستان کا مسئلہ بلوچستان کے مسئلے سے مماثلت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ ریاست کی غلط پالیسی تھی جو بلوچ پہاڑوں پر چڑھ گئے، اس کے بعد ریاست نے مذاکرات کی دعوت دے دی، ریاست کے پالیسی ساز گلگت بلتستان کے آئینی و سیاسی حقوق کی طرف دھیان دیں، وہاں کے مسائل کا ادراک کریں ہمارے ارباب اختیار جب تک عوام مطالبات کرتے رہیں ٹس سے مس نہیں ہوتے، مگر جب وہ اپنے حقوق کیلئے ہتھیار اٹھا لیتے ہیں تو مذاکرات مذاکرات کی دہائی دینا شروع کر دیتے ہیں۔ سیمینار میں کراچی میں مقیم گلگت بلتستان کے بزرگ، نوجوان، خواتین اور طلبہ بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔


خبر کا کوڈ: 738011

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/738011/گلگت-بلتستان-کی-زمینوں-کو-سرمایہ-کاروں-اور-کارپوریٹ-سسٹم-سے-بچانا-ہوگا-کراچی-میں-قومی-سیمینار

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org