QR CodeQR Code

عشرہ کرامت

یا فاطِمَۃُ اشْفَعی لی فِی الْجَنَّۃ

19 Jul 2018 19:04

اسلام ٹائمز: عشرہ کرامت، ذیقعدہ کے مہینے کا پہلا عشرہ ہے کہ جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت سےآغاز اور حضرت ابوالحسن علی بن موسٰی الرضا علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے دن اختتام پذیر ہوتا ہے۔ یہ عشرہ بہت سے اعلٰی، تعلمیی اور گرانقدر مفاہیم اور مطالب کی یاد دلاتا ہے۔ عشرہ کرامت ایک بہن کی اپنے بھائی کے روحانی اور بلند مقام سے بےمثال محبت اور عشق کی یاد دلاتا ہے، نہ صرف بھائی سے محبت بلکہ دراصل اپنے وقت کے امام کی معرفت اور ان سے والہانہ عشق کا نشانگر ہے۔


تحریر: سیدہ ایمن نقوی

آئمہ معصومین علیہم السلام اس کائنات کی پہلی مخلوق ہیں اور کمال کا راستہ بھی امام سے ارتباط کے ساتھ مربوط ہے، یعنی ارتباط اور تعلق جتنا زیادہ مستحکم ہوگا اتنا ہی انسان ترقی کرے گا۔ اپنے وقت کے امام کی معرفت کا ہونا بہت ضروری ہے، اور اس سے بھی زیادہ ضروری امر یہ ہے کہ آپکا امام کون ہے، مثال کے طور پر حضرت زینب سلام اللہ علیہا اُن سخت ترین حالات میں مکہ یا مدینہ میں صرف دعا اور ذکر میں مشغول نہیں رہیں بلکہ اپنے وقت کے امام کا ساتھ دیا تھا۔ اسی طرح حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نے بھی اپنے وقت کے امام کا ساتھ دینے کے لئے مدینہ سے ایران کی طرف ہجرت فرمائی تھی۔ اسی ہمراہی اور پیروی نے ہی حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کو بلند مقامات اور کرامات کا مالک قرار دیا ہے۔ لہٰذا آج ہمارے معاشے کی خواتین اگر ترقی اور کمال کی منزل طے کرنا چاہتی ہیں اور دنیا، برزخ اور آخرت میں سعادت حاصل کرنا چاہتی ہیں تو انہیں اولیائے الٰہی اور ان کے طرز زندگی کو آئیڈیل قرار دینا ہو گا۔ اگر وہ حضرت زینب سلام اللہ علیہا اور فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے حجاب پر ہی نگاہ ڈال لیں تو زندگی کا حاصل پا لیں گی۔

عشرہ کرامت، ذیقعدہ کے مہینے کا پہلا عشرہ ہے کہ جو حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی ولادت باسعادت سےآغاز اور حضرت ابوالحسن علی بن موسٰی الرضا علیہ السلام کی ولادت باسعادت کے دن اختتام پذیر ہوتا ہے۔ یہ عشرہ بہت سے اعلٰی، تعلمیی اور گرانقدر مفاہیم اور مطالب کی یاد دلاتا ہے۔ عشرہ کرامت ایک بہن کی اپنے بھائی کے روحانی اور بلند مقام سے بےمثال محبت اور عشق کی یاد دلاتا ہے، نہ صرف بھائی سے محبت بلکہ دراصل اپنے وقت کے امام کی معرفت اور ان سے والہانہ عشق کا نشانگر ہے۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا بےمثال خصوصیات کی مالک ہیں کہ جو کسی بھی امامزادے میں نہیں پائی جاتی ہیں۔ آپ کے حرم مطہر کی کچھ خاص برکات ہیں کہ جنہیں زمین کے کسی اور مقام پر نہیں دیکھا جا سکتا ہے۔ ذاتی شخصیت اور روحانی کمالات کے لحاظ سے امام موسٰی کاظم علیہ السلام کی اولاد میں سے امام رضا علیہ السلام کے بعد حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کا ایک خاص مقام ہے، جبکہ شیخ مفید اور دیگر علماء نےامام کاظم علیہ السلام کی کم ازکم سترہ سے اٹھارہ بیٹیوں کا ذکرکیا ہے۔

رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم شفاعت کے بلند ترین مقام پر فائز ہیں لیکن اہل بیت رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں سے دو خواتین وسیع شفاعت کی مالک ہیں کہ جو پورے عالم محشر کو شامل ہو سکتی ہے۔ ان میں سے ایک صدیقہ طاہرہ حضرت زہرا سلام اللہ علیہا ہیں اور دوسری حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا ہیں۔ شیعہ اور اہل سنت کی احادیث کے مطابق حضرت زہرا سلام اللہ علیہا کی شفاعت کے بارے میں کوئی شک و شبہ نہیں ہے لیکن  شفاعت کی وسعت کے لحاظ سے کوئی خاتون شفیعہ محشر حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کے مقام پرنہیں پہنچ سکتی ہے۔ امام جعفر صادق علیہ السلام بھی اس بارے میں فرماتے ہیں؛ "تدخل بشفاعتها شيعتنا الجنه باجمعهم" ان کی شفاعت سے ہمارے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔ آٹھویں امام علی ابن موسٰی الرضا علیہ السلام، اپنے والد گرامی امام کاظم علیہ السلام کی شہادت کے بعد مقام امامت پر فائز ہوئے تھے۔ دیگر آئمہ علیہم السلام کی طرح امام علی رضا علیہ السلام بھی اللہ کی جانب سے منصوب تھے اور اخلاقی فضائل اور نفسانی کمالات کے مالک تھے۔ آٹھویں امام علیہ السلام کا علمی مقام اتنا بلند تھا کہ آپ کو (عالم آل محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا لقب دیا گیا ہے، کیونکہ آپ کے علمی مناظروں اور اعتقادی موضوعات پرگفتگو کی اتنی زیادہ اہمیت تھی کہ آپ کو اہلبیت رسالت کے عالم کے نام سے یاد کیا جانے لگا۔
 
فاطمہ معصومہ (س) کی برتری کا راز:
شاید حضرت امام موسٰی کاظم علیہ السلام کی دیگر اولاد پرحضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی برتری کا راز اس میں پوشیدہ ہے کہ فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا اپنے بھائی کی طرح دونوں طرف سے پاکیزہ ترین خصوصیات اور صفات کی مالک تھیں۔ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا اپنے بھائی علی بن موسٰی الرضا علیہ السلام کے بعد امام موسٰی کاظم علیہ السلام کی اولاد میں سے ایک خاص قسم کی انفرادی شخصیت اور روحانی کمالات کے بلند مقام پر فائز تھیں۔ امام موسٰی کاظم علیہ السلام کی تمام بیٹیوں میں سے فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا نمایاں اور بلند مقام کی مالک تھیں۔ شیخ عباس قمی نے امام موسٰی بن جعفرعلیہ السلام کی بیٹیوں کے بارے میں لکھا ہے کہ جو کچھ ہم تک پہنچا ہے اس کے مطابق ان سب سے افضل حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا ہیں۔ شیخ محمد تقی تستری اپنی کتاب (قاموس الرجال) میں لکھتے ہیں کہ بیٹیوں کے علاوہ بیٹوں کے درمیان بھی امام رضا علیہ السلام کے بعد فاطمہ معصومہ (س) بےنظیر مقام رکھتی ہیں۔ جن روایات میں فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کے لئے جو مقامات بیان کئے گئے ہیں وہ ان کے دیگر بھائیوں اور بہنوں میں نہیں پائےجاتے تھے۔ لہٰذا حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کا نام دنیا کی اعلٰی ترین خواتین کے زمرے میں آتا ہے۔ ہم نے یہاں پر ان کی کچھ خاص خصوصیات کا ذکر کیا ہے:

خاندانی شرافت، شفاعت، شان و منزلت: 
آپ کا تعلق جس خاندان سے ہے اس کے بارے میں کچھ کہنا سورج کو چراغ دکھانے کے مترادف ہے۔ اولاد کی روح اور ان کے جسم پر والدین کی شخصیت کی تاثیر کا انکار نہیں کیا جا سکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ حضرت فاطمہ سلام اللہ علیہا کے وجود مبارک پر اس کی ایک خاص قسم کی تاثیر تھی۔ وہ  دونوں طرف سے ایسے فضائل کی مالک تھیں کہ جو فقط علی بن موسٰی الرضا علیہ السلام کے اندر پائے جاتے تھے اور معلوم ہوتا ہے کہ شاید اسی نکتے کو حضرت ٖفاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی بلند اور اعلٰی شخصیت کا راز کہا جا سکتا ہے۔ دوسری صفت آپ کا وسیع شفاعت کے مقام پر فائز ہونا اور آپکی شان و منزلت ہے۔ امام صادق علیہ السلام نے اس بارے میں فرمایا ہے؛ "تدخل بشفاعتها شیعتنا الجنه باجمعهم"۔ اس کے علاوہ آپ کی کچھ  دیگرخصوصیات ہیں کہ جن کی وجہ سے آپ امام موسٰی کاظم علیہ السلام کی اولاد میں سے اعلٰی ترین مقام پر فائز تھیں۔ امام رضا علیہ السلام نے فرمایا؛ "جو بھی  میری بہن معصومہ کی قم  میں زیارت کرے گا (البتہ معرفت کے ساتھ) اس پرجنت واجب ہے"۔ ایک اور جگہ فرمایا؛ "مَنْ زَارَ الْمَعصُومَةَ بِقُمْ كَمَنْ زَارَنى" جس نے شہر قم میں معصومہ کی زیارت کی اس نے ہماری زیارت کی۔ امام معصوم کی جانب سے حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا  کو یہ لقب ملنا آپ کی شان و منزلت کی بہترین دلیل ہے ، امام رضا علیہ السلام ایک دوسری روایت میں فرماتے ہیں "جو میری زیارت کو نہ آسکے وہ شہر ری میں میرے بھائی یا شہر قم میں میری بہن کی زیارت کرے تو اسے میری زیارت کا ثواب عطا کیا جائے گا"۔

حضرت معصومہ (س) کی شفاعت کن لوگوں کو نصیب ہو گی؟ 
حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا کی شفاعت جنت میں داخل ہونے اور پھر جنت میں اعلٰی درجے پر فائز ہونے کا سبب شمار ہوتی ہے۔ جیسا کہ ہم جانتے ہیں کہ شفیعان محشر کی شفاعت دو مقامات پر مومن بندوں کو نصیب ہوگی؛ ایک جنت میں داخل ہونے کے لئے اور دوسری جنت میں اعلٰی درجہ پر فائز ہونے کے لئے۔ جنت میں داخل ہونے کے لئے بھی کچھ محدود افراد کو شفاعت نصیب ہوگی، مثال کے طور پر شہید کی شفاعت اس کے رشتہ داروں میں سے ستر افراد کو نصیب ہوگی۔ حضرت معصومہ سلام اللہ علیہا، اللہ کی ان نیک ترین کنیزوں میں سے ہیں کہ جو جنت میں داخل ہونے کے لئے شیعوں کی شفاعت کے مقام پر فائز ہونے کے علاوہ ان کی شفاعت محدود بھی نہیں ہے اور وہ جنت میں مومنین کے درجہ کی بلندی کے لئے بھی شفاعت کریں گی۔ اس سلسلے میں امام صادق علیہ السلام کی حدیث ہے کہ جس میں آپ نے فرمایا ہے "إِنَّ لِلَّهِ حَرَماً وَ هُوَ مَكَّةُ أَلَا إِنَّ لِرَسُولِ اللَّهِ حَرَماً وَ هُوَ الْمَدِينَةُ أَلَا وَ إِنَّ لِأَمِيرِ الْمُؤْمِنِينَ حَرَماً وَ هُوَ الْكُوفَةُ، أَلَا وَ إِنَّ قُمَّ الْكُوفَةُ الصَّغِيرَةُ أَلَا إِنَّ لِلْجَنَّةِ ثَمَانِيَةَ أَبْوَابٍ ثَلَاثَةٌ مِنْهَا إِلَى قُمَّ تُقْبَضُ‏ فِيهَا امْرَأَةٌ مِنْ وُلْدِي اسْمُهَا فَاطِمَةُ بِنْتُ مُوسَى وَ تُدْخَلُ بِشَفَاعَتِهَا شِيعَتِي الْجَنَّةَ بِأَجْمَعِهِمْ" (بحار الأنوار، ج‏57، ص228)۔ اللہ تعالیٰ کا ایک حرم ہے کہ جو مکہ ہے، پیغمبر اکرم  صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ایک حرم ہےکہ جو مدینہ ہے، حضرت علی علیہ السلام کا  ایک حرم ہے کہ جو کوفہ ہے اور قم چھوٹا کوفہ ہے کہ جنت کے آٹھ دروازوں میں سے تین دروازے قم کی طرف کھلتے ہیں، میری اولاد میں سے ایک خاتون قم میں وفات پائیں گی کہ جس کا نام فاطمہ دختر موسی علیہ السلام ہے اور ان کی شفاعت سے میرے تمام شیعہ جنت میں داخل ہوں گے۔

اس روایت میں"تُدْخَلُ بِشَفَاعَتِهَا شِيعَتِي الْجَنَّةَ" اور اسی طرح "بِأَجْمَعِهِمْ" کی تعبیر اس بات کی گواہ ہے کہ اولاد حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا شیعوں کے جنت میں داخل ہونے کے لئے مقام شفاعت کی مالک ہیں اور ثانیا ان کا یہ مقام کسی خاص تعداد کے لئے محدود نہیں ہے بلکہ تمام شیعوں کو شامل ہے۔ دوسری جانب ان کی زیارت میں پڑھتے ہیں "يَا فَاطِمَةُ اشْفَعِي‏ لِي فِي الْجَنَّةِ فَإِنَّ لَكِ عِنْدَ اللَّهِ شَأْناً مِنَ الشَّأْن" (بحار الأنوار، ج‏99، ص 267) زیارت کے اس جملے (فی الجنۃ) کی تعبیر کا مطلب یہ ہے کہ مجھےجنت میں پہنچائیں یا جنت کے اندر میری شفاعت کریں یعنی جنت کے درجات کی بلندی میں میری شفاعت کریں۔ لہٰذا یہ کہنا بعید نہیں ہے کہ کہا جائے کہ حضرت فاطمہ معصومہ سلام اللہ علیہا کی شفاعت کے ساتھ علمائے شیعہ بھی جنت میں بلند درجات پر پہنچیں گے۔


خبر کا کوڈ: 738913

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/738913/یا-فاط-م-ۃ-اش-ف-عی-لی-ف-ی-ال-ج-ن-ۃ

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org