2
0
Sunday 29 Jul 2018 19:30

عمران خان کو موقع تو دو۔۔۔۔!

عمران خان کو موقع تو دو۔۔۔۔!
تحریر: تصور حسین شہزاد

عمران خان نے وفاق میں حکومت سازی کیلئے ہوم ورک مکمل کر لیا ہے اور جلد ہی وہ ملک کے وزیراعظم ہوں گے جبکہ پنجاب میں ابھی تک گوں مگوں کی کیفیت ہے۔ مسلم لیگ (ن) اپنے طور پر بھاگ دوڑ کر رہی ہے جبکہ تحریک انصاف اپنے تیئں کوشاں ہے کہ وہ حکومت بنائے۔ پنجاب میں جوڑ توڑ جاری ہے اور جیتنے والے آزاد امیدواروں کی "بولیاں" لگائی جا رہی ہیں۔ دیکھتے ہیں کہ کون کس کی کشتی میں سوار ہو کر حکومت سازی میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ مسلم لیگ (ق) کا جھکاؤ پی ٹی آئی کی جانب دکھائی دے رہا ہے، تاہم مسلم لیگ بھی ان کیساتھ رابطے میں ہے۔ قاف لیگ کی حمایت کا اونٹ کس کروٹ بیٹھتا ہے، آئندہ ایک دو روز میں واضح ہو جائے گا۔ چودھری سرور نے پنجاب اسمبلی میں حمایت کیلئے جھنگ سے منتخب آزاد امیدوار معاویہ اعظم سے رابطہ کیا، جس پر معاویہ اعظم نے ایک سیٹ کے بدلے وزارت اعلٰی ہی مانگ لی۔ چودھری سرور خاموشی سے واپس لوٹ آئے جبکہ دیگر امیدواروں کیساتھ رابطے جاری ہیں۔

جہاں تک مرکز کی بات ہے تو اس حوالے سے آصف علی زرداری کی پالیسی بہت اچھی ہے، آصف زرداری نے کہا ہے کہ وہ وفاق میں عمران خان کو حکومت بنانے کا موقع دیں گے۔ زرداری صاحب کے بقول اگر ہم نے اب عمران کو موقع نہ دیا تو یہی کہا جائے گا کہ تحریک انصاف ملک میں تبدیلی لانے کی پوزیشن میں تھی، لیکن سیاسی جماعتوں نے ایسا نہیں کرنے دیا، یہی سیاسی جماعتیں ہی ملک میں مسائل کی ذمہ دار ہیں۔ زرداری صاحب نے سیاسی جماعتوں کی ساکھ بچانے کیلئے ایک احسن فیصلہ کیا ہے اور اسی فیصلے کے باعث انہوں نے اے پی سی میں شرکت بھی نہیں کی۔ جہاں تک مولانا فضل الرحمان اور سراج الحق کے شور شرابے کی بات ہے تو نگار خانے میں طوطی کی آواز کون سنتا ہے۔ یہ بھی چند روز جلوس شلوس نکال کر، نعرے شارے لگا کر تھک ہار کر بیٹھ جائیں گے۔ عمران خان مرکز میں حکومت بنانے جا رہے ہیں اور اس حوالے سے انہوں نے تیزی سے ہوم ورک کی تکمیل کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ ارکان سے رابطے جاری ہیں۔ جیسے ہی نمبر گیم پی ٹی آئی کے حق میں آئے گی فوری طور پر کپتان حکومت بنانے کا اعلان کر دیں گے۔

عمران خان آج جس مقام پر کھڑا ہے، یہ اس کی 22 سالہ محنت کا نتیجہ ہے۔ ابتداء میں جب عمران خان نے کارزارِ سیاست میں قدم رکھے تو ہر کسی نے یہی مشورہ دیا کہ "عمران خان، سیاست آپ  کے بس کی بات نہیں" سیاست ایسا گندہ نالہ ہے جو ہر کسی کو گندہ کر دیتا ہے" مگر عمران اپنے موقف پر ڈٹے رہے۔ عمران خان کے قریبی دوست جانتے ہیں اور کہتے ہیں کہ عمران خان جس چیز کا ارادہ کر لے وہ کرکے ہی رہتا ہے۔ عمران خان نے 22 سال قبل کہا تھا کہ وہ پاکستان کے وزیراعظم بنیں گے، 22 سال عمران خان نے ہر قسم کے حالات کا مقابلہ کیا۔ آج عمران کی محنت اور مستقل مزاجی نے اسے وزیراعظم بنا دیا ہے۔ عمران کیلئے خوش قسمتی کی بات یہ ہے کہ وہ بااصول آدمی ہیں۔ وہ سیاسی لائن پر نہیں چلتا، بلکہ وہ سیاست کو اپنے پیچھے چلانے والا بندہ ہے۔ جو کہتے ہیں کہ سیاست گندہ نالہ ہے، ان کیلئے عرض ہے کہ اب عمران خان اس گندے نالے کی صفائی کریں گے اور اس میں شفاف پانی بہے گا، مگر اسے موقع تو دیں۔

زرداری صاحب فرماتے ہیں کہ پہلے 6 ماہ میں ہی پتہ چل جائے گا کہ عمران خان کتنے پانی میں ہے۔ اس کی پالیسیاں کیسی ہیں۔ ممتاز کالم نگار جاوید چودھری نے بھی کہا کہ جب بیوروکریسی کام نہیں کرے گی تو عمران اس سسٹم کی خرابی کا رونا لے کر بیٹھ جائے گا۔ تو جاوید چودھری صاحب کیلئے عرض ہے کہ عمران اس سسٹم کو پہلے ہی جانتا ہے۔ وہ گذشتہ 22 سال سے اسی سسٹم کا ہی مطالعہ کرتا رہا ہے۔ اس نے آتے ہی سسٹم کو تبدیل کرنا ہے۔ جہاں تک بیوروکریسی کی بات ہے تو پاکستان کی بیوروکریسی دنیا کی بہترین بیوروکریسی ہے، لیکن اسے چلانے والا ہونا چاہیے۔ یہ بیوروکریسی ہر آنیوالی حکومت کو اس کے مزاج کے مطابق ڈیل کرتی ہے۔ پیپلز پارٹی کی حکومت میں ایسے لگتا ہے کہ سارے بیوروکریٹ "جیالے" ہیں، لیکن جیسے ہی حکومت تبدیل ہوتی ہے، نواز شریف اقتدار میں آتے ہیں، یہ سارے بیوروکریٹس "متوالے" بن جاتے ہیں۔ ان میں کام کرنے کی بے پناہ صلاحیت ہے، اب عمران خان آئے ہیں تو یہ انہیں چلانے کا ہنر بھی جانتے ہیں۔

الیکشن میں کامیابی کے بعد عمران خان نے جو اپنی پہلی تقریر کی ہے۔ اس سے قبل پارٹی کا اہم اجلاس ہوا، جس میں تمام "الیکٹ ایبلز" بھی شریک تھے اور پی ٹی آئی کے پرانے کارکن اور رہنما بھی۔ عمران خان نے واضح انداز میں تمام رہنماؤں کو یہ بات کھلے بندوں بتا دی کہ نئے پاکستان میں کرپشن ہوگی نہ سفارش کلچر، اقربا پروری ہوگی، نہ جرائم پیشہ عناصر کی سرپرستی۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ اگر کوئی وزیر یا میری جماعت کا رکن اسمبلی کرپشن میں یا جرم کی سرپرستی میں پکڑا گیا تو سب سے پہلے اسے سزا ملے گی۔ پولیس آزاد ہوگی، عدلیہ کو فیصلے کرنے میں کسی دباؤ کا سامنا نہیں ہوگا۔ عمران نے کہا کہ جتنے لوگ پی ٹی آئی میں شامل ہوئے ہیں، اگر وہ کرپٹ تھے تو پچھلی حکومتوں اور جماعتوں میں تھے، اب پی ٹی آئی جوائن کرنے کے بعد نہ کرپشن ہوگی نہ سفارش بلکہ ہر کام میرٹ پر ہوگا۔

عمران نے کہا کہ اگر نواز شریف نے عوام کی خدمت کی ہوتی تو اس کی گرفتاری پر لوگ باہر آتے، لیکن کوئی نہیں نکلا۔ اگر آپ عوام کی خدمت کریں گے تو عوام آپ سے محبت کریں گے اور دنیا میں عوام کی محبت سے قیمتی کوئی چیز نہیں۔ عمران  خان کی یہ باتیں کافی حد تک درست ہیں۔ انہوں نے اپنی جماعت کی سمت کا تعین کر دیا ہے۔ عمران خان کیلئے 6 ماہ تو بہت زیادہ ہیں، 6 ہفتوں میں ہی بتا دیں گے کہ پاکستان کیسے چلاتے ہیں۔ پرانی جماعتیں پھر دیکھتی رہ جائیں گی کہ یہ ہو کیا رہا ہے۔ عمران کے پاس ایسا کون سا الہ دین کو چراغ آگیا ہے جو تمام کام خود بخود ہوتے جا رہے ہیں۔ تو اس حوالے سے عرض ہے کہ جب حکمران نیک نیت ہوں تو مال میں برکت پیدا ہوتی ہے۔ رزق وافر ہو جاتا ہے اور عمران خان کی نیت صاف اور نیک دکھائی دے رہی ہے۔ اسے موقع دیں، کام کرنے دیں، نتیجہ اللہ پاک دے گا۔
خبر کا کوڈ : 741016
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
خبریں کاپی پیسٹ کرکے کھچڑی پکائی ہے۔ افسوس ہے
"جو کہتے ہیں کہ سیاست گندہ نالہ ہے، ان کیلئے عرض ہے کہ اب عمران خان اس گندے نالے کی صفائی کریں گے اور اس میں شفاف پانی بہے گا، مگر اسے موقع تو دیں۔" لکهاری صاحب گندگی «معاویه اعظم» اور لشکر جهنگوی اور سپاه صحابه سے بهی بڑھ کر هوسکتی ہے؟!!! عمران ان لوگوں سے ملکر گندے نالے کی صفائی کرے گا!!!!! تم لوگوں میں طالبان خان کی اتنی محبت که اندهے هوچکے ہو۔
ہماری پیشکش