QR CodeQR Code

ادلب، شام میں بدامنی کے مکمل خاتمے کی چابی

3 Aug 2018 17:35

اسلام ٹائمز: اس میں کوئی شک نہیں کہ شام کی حکومت، آرمی اور عوام اپنے ملک میں ایک دہشت گرد بھی باقی رہ جانے پر راضی نہیں ہو سکتے جس کی بڑی وجہ مستقبل قریب میں شام کے بڑے حصے کو درپیش خطرات ہیں۔


تحریر: امیر مسروری

ادلب کا معرکہ شام آرمی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اس کے اتحادیوں کا اگلا ممکنہ ترین منظرنامہ ہے۔ شام کے مشرقی اور جنوبی حصوں کو دہشت گرد عناصر سے پاک کرنے کے بعد اب شام آرمی ملک کے شمال میں واقع صوبہ ادلب میں بڑے فوجی آپریشن کی تیاریوں میں مصروف ہے۔ قازقستان کے دارالحکومت آستانہ میں جاری شام سے متعلق مذاکرات کے دوران تین ممالک روس، ایران اور ترکی نے داعش، النصرہ فرنٹ، القاعدہ اور ان تین تکفیری دہشت گرد عناصر سے وابستہ ہر گروہ کے مکمل خاتمے پر اتفاق رائے کر رکھا ہے۔ اسی طرح یہ بھے طے پایا ہے کہ علیحدگی پسند گروہوں کا وجود بھی کسی قیمت پر برداشت نہیں کیا جائے گا۔ اس کا مطلب یہ ہوا کہ صوبہ ادلب میں موجود دہشت گرد عناصر کی اکثریت جن کا تعلق النصرہ فرنٹ اور القاعدہ سے ہے شام آرمی کی ٹارگٹ لسٹ میں شامل ہیں۔ لہذا اس بات کا قوی امکان پایا جاتا ہے کہ شام آرمی اپنی سرزمین کے بڑے حصے کو دہشت گرد عناصر کے قبضے سے چھڑوانے کیلئے ادلب کی جانب گامزن ہو گی۔
 
دوسری طرف ملک بھر میں دہشت گردی کے خلاف فوجی آپریشن کے دوران کئی مقامات پر دہشت گرد عناصر سے سمجھوتہ طے پایا ہے جس کے نتیجے میں انہوں نے بھاری ہتھیار شام آرمی کے حوالے کر دیئے اور انہیں محفوظ راستہ دے دیا گیا۔ یہ تمام دہشت گرد عناصر صوبہ ادلب منتقل کئے گئے ہیں۔ ایسی صورتحال میں دہشت گرد عناصر کی جانب سے دارالحکومت دمشق پر ممکنہ حملے یا دہشت گردانہ کاروائیوں کا خطرہ ہر وقت موجود ہے۔ لہذا شام آرمی شمال اور شمال مغربی علاقے میں دہشت گرد عناصر کی ممکنہ کاروائیوں کا سدباب کرنے کیلئے ایک دفاعی بیلٹ کی ضرورت محسوس کر رہی ہے۔ شام آرمی ہر گز یہ نہیں چاہتی کہ انتہائی تیزی سے ادلب شہر کی جانب پیشقدمی شروع کر دے۔ اس کی بنیادی وجہ صوبہ ادلب کی جغرافیائی صورتحال اور گذشتہ چند سالوں کے دوران دہشت گرد گروہوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر فوجی رکاوٹیں ایجاد کئے جانا ہے۔ یہ عوامل ہر فوج کیلئے مشکلات کا باعث بن سکتے ہیں۔ شام آرمی ادلب میں دہشت گرد عناصر کے محاصرے کی حکمت عملی اپنانا چاہتی ہے۔
 
صوبہ ادلب میں موجود دہشت گرد عناصر کے محاصرے کے دوران شام آرمی اسٹریٹجک صبر اور اسلحہ اور امدادی سازوسامان کی ترسیل روک کر وہاں موجود دہشت گرد عناصر کو کمزور کرنے کے درپے ہے تاکہ آخرکار یہ عناصر وسائل کی قلت کا شکار ہو جائیں۔ صوبہ ادلب کا جغرافیائی اسٹرکچر کچھ اس طرح سے ہے کہ اگر آرمی ایئرفورس کی موثر پشت پناہی کے بغیر وہاں داخل ہوتی ہے تو یہ علاقہ اس کیلئے دلدل ثابت ہو سکتا ہے۔ ادلب کا جغرافیائی اسٹرکچر انتہائی عجیب ہے۔ دوسری طرف مختلف طرز فکر کے حامل دہشت گرد گروہوں کی اس صوبے میں موجودگی نے شام حکومت کو یہ مناسب موقع فراہم کر دیا ہے کہ وہ ان کے درمیان اختلافات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے انہیں کمزور کر سکے۔ گذشتہ کچھ عرصے میں صوبہ ادلب میں مختلف دہشت گرد گروہوں کے درمیان مسلح جھڑپیں بھی انجام پائی ہیں جن میں ان کا کافی جانی اور مالی نقصان ہوا ہے۔ حالیہ چند ہفتوں میں علاقے کی تقسیم اور یونٹس کی کمانڈ ہاتھ میں لینے کی خاطر النصرہ فرنٹ اور دیگر گروہوں میں شدید جھڑپیں ہوئی ہیں جن کے نتیجے میں دسیوں دہشت گرد مارے گئے اور کئی فوجی گاڑیاں بھی تباہ ہوئی ہیں۔
 
دوسری طرف شام آرمی کسی قیمت پر دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے دہشت گرد عناصر کے وجود کو برداشت کرنے پر تیار نہیں۔ اپنے اتحادیوں سے شام آرمی کے معاہدات اور بات چیت بھی اسی امر کی تصدیق کرتے ہیں۔ ایران، عراق اور حتی ترکی بھی مغربی ایشیا کے مختلف ممالک سے تعلق رکھنے والے تکفیری دہشت گرد عناصر کا شام میں باقی رہنے اور سرگرمیاں جاری رکھنے کے مخالف ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے یہ دہشت گرد عناصر خطے میں ایسے سکیورٹی بحران کا باعث بنے ہیں جن کے اثرات ان ممالک پر بھی پڑ رہے ہیں۔ دمشق چاہتا ہے یہ عناصر اپنے ملک واپس چلے جائیں لیکن ان کی حکومتیں انہیں واپس آنے کی اجازت دینے پر تیار نہیں۔ یہ ایسے غیر ملکی افراد ہیں جنہوں نے شام میں ہی فوجی ٹریننگ حاصل کی اور یہیں پر دہشت گردانہ کاروائیوں کا تجربہ حاصل کیا۔ شام حکومت اب انہیں ملک میں مزید رہنے کی اجازت نہیں دے سکتی۔ اگر شام آرمی اس علاقے میں آپریشن کرتی ہے تو یہ افراد یقینی طور پر اس کی زد میں آئیں گے۔ ان افراد کی وطن واپسی بھی آسان نظر نہیں آتی۔ البتہ ماضی کی طرح اگر ان دہشت گرد گروہوں سے کوئی سمجھوتہ طے پا جاتا ہے تو شام حکومت انہیں ملک سے نکل جانے کیلئے محفوظ راستہ فراہم کرے گی۔
 
دوسری طرف ادلب میں موجود دہشت گرد گروہوں کے حامی ممالک کی جانب سے شام حکومت کے خلاف بھرپور پروپیگنڈا مہم شروع ہونے کا بھی امکان پایا جاتا ہے۔ اس سے پہلے مشرقی غوطہ میں شام آرمی کے فوجی آُپریشن کے دوران بھی مغربی اور عرب ممالک کی جانب سے مشکوک کیمیائی حملوں کی صورت میں اس پروپگنڈا مہم کا مشاہدہ کر چکے ہیں لیکن توقع کی جا رہی ہے کہ ادلب میں آپریشن شروع ہونے کے بعد شام مخالف ممالک کی پروپیگنڈا مہم پہلے سے بہت زیادہ سنگین ہو گی۔ شام حکومت اور آرمی جانتی ہے کہ اسے ایک دن ادلب میں فوجی آپریشن کر کے اسے آزاد کروانا ہے، لیکن کب اور کیسے؟ اسی طرح ادلب میں فوجی آپریشن کیلئے شام حکومت کے پاس علاقہ آزاد کروانے کے علاوہ اور بھی زیادہ اہم دلائل موجود ہیں۔ اسی طرح ادلب میں شام آرمی کا فوجی آپریشن ترکی سے شام کے تعلقات پر بھی اثرانداز ہو سکتا ہے۔ لیکن صوبہ ادلب میں دہشت گرد عناصر کی موجودگی کسی بھی وقت دمشق یا حلب کیلئے خطرناک ثابت ہو سکتی ہے۔ اگر دہشت گرد عناصر حلب کیلئے خطرہ ثابت ہوں یا نبل اور الزہراء جیسے اسٹریٹجک علاقوں کو نشانہ بنانا چاہیں تو شام آرمی ہر قیمت پر انہیں ادلب سے نکال باہر کرے گی۔
 
اس میں کوئی شک نہیں کہ شام کی حکومت، آرمی اور عوام اپنے ملک میں ایک دہشت گرد بھی باقی رہ جانے پر راضی نہیں ہو سکتے جس کی بڑی وجہ مستقبل قریب میں شام کے بڑے حصے کو درپیش خطرات ہیں۔ امریکہ نے شام کے مشرقی حصے میں جو سازش شروع کر رکھی ہے اس کے تحت وہ داعش کے بچے کھچے عناصر کو بچا کر رکھنا چاہتا ہے تاکہ انہیں دمشق اور بغداد کے خلاف ہتھکنڈے کے طور پر استعمال کر سکے۔ اسی بنیاد پر یقین سے نہیں کہا جا سکتا کہ شام آرمی قنیطرہ میں دہشت گرد عناصر کے خاتمے کے بعد فوراً ادلب کا رخ کرے گی لیکن اس میں کوئی شک نہیں کہ شام آرمی دمشق یا حلب کو ممکنہ خطرات سے محفوظ بنانے کیلئے منصوبہ بندی کر چکی ہے۔ ایسا دکھائی دیتا ہے کہ صوبہ ادلب کا مسئلہ مختلف مواقع اور چیلنجز کے باعث شام آرمی کیلئے ایک پیچیدہ ایشو ہے۔ لہذا دیکھنا پڑے گا کہ دونوں فریق کس حد تک صبر کا مظاہرہ کرتے ہیں۔
 
البتہ ادلب کے بعض حصے میں جنگ بندی کے ضامن کے طور پر روس اور ایران کا کردار انتہائی اہم ہے لیکن اگر دمشق یا حلب پر دہشت گرد عناصر کی جانب سے کوئی خطرہ محسوس ہوا تو شام حکومت اپنے ان اتحادی ممالک کو ادلب میں بھرپور فوجی آپریشن پر راضی کر لے گی۔ ایسی صورت میں ترکی کو شام میں ایک اور سخت تجربے سے گزرنا پڑے گا۔ اس سے پہلے حلب میں ترکی کو شام آرمی سے ایک تجربہ حاصل ہو چکا ہے اور اس نے دیکھا کہ ہر قسم کی دھکمیوں کے باوجود وہ حلب میں دہشت گرد عناصر کو شام آرمی سے محفوظ نہ رکھ سکا۔


خبر کا کوڈ: 742183

خبر کا ایڈریس :
https://www.islamtimes.org/ur/article/742183/ادلب-شام-میں-بدامنی-کے-مکمل-خاتمے-کی-چابی

اسلام ٹائمز
  https://www.islamtimes.org