0
Saturday 4 Aug 2018 09:09

یومِ شہدائے پولیس تجدید عہد کا دن ہے

یومِ شہدائے پولیس تجدید عہد کا دن ہے
رپورٹ: ایس علی حیدر

پچھلے سال کی طرح امسال بھی یوم شہدائے پولیس 4 اگست کو شایان شان طریقے سے منایا جا رہا ہے۔ اس سال یوم شہدائے پولیس کے حوالے سے صوبہ بھر میں مختلف تقریبات کے ساتھ ساتھ 4 اگست کو ہر ریجن کی سطح پر علیحدہ علیحدہ تقاریب جبکہ پشاور میں بڑی تقریب نشتر حال پشاور میں منعقد ہوگی۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل آف پولیس خیبر پختونخوا محمد طاہر نے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ خیبر پختونخوا پولیس کی تاریخ جرات، بہادری اور قربانیوں کی ایک لازوال داستان ہے۔ وسائل اور تربیت کے فقدان کے باوجود جس طرح خیبر پختونخوا پولیس نے گذشتہ 10 سالوں میں دہشت گردی کے خلاف سینہ سپر ہو کر مقابلہ کیا، اس کی مثال شائد ہی دنیا کی کسی اور پولیس فورس میں ملتی ہو۔ ایڈیشنل آئی جی سے لیکر سپاہی تک خیبر پختونخوا پولیس کے 1500 سے زائد شہداء نے مادر وطن کی حفاظت کی خاطر اپنی جانوں کی قربانی دی۔ ان کی قربانی کے احترام کا ہم پر اور آنے والی نسلوں پر فرض ہے۔

یہ انہی شہداء اور غازیوں کی بدولت ہے کہ آج خیبر پختونخوا پھر سے روشنیوں پھولوں کی سرزمین بن رہا ہے۔ ہمیں اپنے شہیدوں اور غازیوں پر فخر ہے، ان کی قربانیوں کا اجر تو اللہ تعالٰی ہی دیں گے، لیکن ان کے لواحقین اور بچوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ خیبر پختونخوا حکومت نے شہید پیکج کو بڑھا کر دو گنا کر دیا ہے، جو پولیس شہداء کی لازوال قربانیوں کا برملا اعتراف ہے۔ یومِ شہدائے پولیس تجدید عہد کا دن ہے، آج کے دن ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے شہیدوں کی قربانیوں کو رائیگاں نہیں جانے دیں گے۔ ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک ہمہ وقت اس جنگ کیلئے تیار رہیں گے۔ ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے رویوں اور کردار سے خیبر پختونخوا کو ایسا معاشرہ بنائیں گے، جس کی خاطر ہمارے شہیدوں نے اپنی جانوں کی قربانیاں دیں اور ہمیں عہد کرنا ہے کہ ہم اپنے بچوں کو ایک خوشحال، محفوظ اور روشن مستقبل دیں گے۔ اللہ تعالٰی ہمارا حامی و ناصر ہو۔(امین)

دیکھا جائے تو ہر قوم کی تاریخ کے بہترین صفحات شہیدوں کے خون سے لکھے جاتے ہیں۔ کوئی قوم یا گروہ جب کسی آزمائش سے دوچار ہوتا ہے تو اس وقت اس کا اور اس کے افراد کی صلاحیتوں کا امتحان ہوتا ہے۔ بعض لوگ اس امتحان میں ناکام ہو جاتے ہیں، آزمائش اور ابتلا کی موجودگی میں بھی ان کے اندر کا انسان نہیں جاگتا، لیکن بہت سے ایسے لوگ بھی ہوتے ہیں، جو آزمائش کی اس گھڑی میں اپنا بہترین کردار پیش کرکے امر ہو جاتے ہیں، اسی طرح ہر دور کے اپنے اپنے ہیرو ہوتے ہیں۔ 21ویں صدی کے پہلے عشرے کو خیبر پختونخوا پولیس کا عشرہ کہا جائے تو بے جا نہ ہوگا۔ دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ میں خیبر پختونخوا پولیس فورس کے افسروں و جوانوں نے جرات و بہادری کی ایسی داستانیں رقم کیں اور کر رہی ہے، جن کی مثال دنیا بھر میں نہیں ملتی، اس جنگ میں پولیس افسروں نے جب فرنٹ سے اپنی فورس کو لیڈ کرتے ہوئے قربانیاں دیں تو پھر اس کے جوانوں نے پیچھے مڑ کر نہیں دیکھا، بالخصوص چیف کیپٹل سٹی پولیس ملک محمد سعد کی شہادت کے بعد فورس کے جوانوں نے اس سے بڑھ کر قربانیاں دیں۔

دنیا کے کسی بھی ملک میں پولیس کی طرف سے ابھی تک ایک بھی خودکش حملے کو ناکام نہیں بنایا گیا۔ جدید ٹیکنالوجی سے لیس ترقی یافتہ ممالک کا کہنا ہے کہ خودکش حملوں کو روکا نہیں جا سکتا، لیکن دنیا کی تاریخ میں صرف اور صرف خیبر پختونخوا پولیس کو یہ منفرد اعزاز حاصل ہے کہ اس کے سرفروش افسروں و جوانوں نے جرات و بہادری کا بے مثال مظاہرہ کرکے خودکش حملہ آوروں سے لپٹ کر قیمتی جانیں تو قربان کر دیں، لیکن خودکش حملہ آروں کو اپنے ہدف تک نہ پہنچنے دیا۔ خودکش حملہ آوروں کو گلے لگا کر جرات و بہادری کی داستانیں رقم کیں، اس جنگ میں ایک ایسا وقت بھی آیا کہ ہر 36 گھنٹے اندر اندر کہیں نہ کہیں ضرور دھماکہ کیا جاتا تھا۔ یہاں تک کہ ڈیوٹی پوائنٹ پر موجود جوانوں کی ٹارگٹ کلنگ شروع کی گئی، لیکن کسی بھی پولیس جوان نے اپنے ڈیوٹی پوائنٹ کو نہیں چھوڑا اور پیٹھ نہیں دکھائی۔ اس دوران بارود سے بھری گاڑیوں کو جان کی پرواہ کئے بغیر چیک کرنے کا اعزاز بھی خیبر پختونخوا پولیس کو جاتا ہے۔

اسی قسم کے ایک واقعے میں جنوبی اضلاع سے پشاور آنے والے بارود سے بھری ایک منی ٹرک کو پولیس اہلکاروں نے بڈھ بیر کے قریب ایک پولیس چیک پوسٹ پر روکا۔ گاڑی میں بیٹھے اکیلے ڈرائیور کی تلاشی کے دوران ایک زوردار دھماکے سے تلاشی لینے والے دو اہلکاروں کے ایسے پرخچے اُڑے کہ آج تک دفنانے کیلئے ان کے جسم کے کوئی اجزاء نہیں ملے۔ چاغی کے پہاڑوں کو بارود کے دھماکوں نے تو ریزہ ریزہ کر دیا، لیکن دہشت گردوں کی بارود سے بھری گاڑیاں خیبر پختونخوا پولیس کے عزم و حوصلے کی دیوار میں دراڑ تک نہ ڈال سکیں۔ اسی طرح دہشت گردی کے ایک اور اندہوناک واقعے میں شہید ہونے والے ڈی ایس پی کی نماز جنازہ میں دوبارہ خودکش دھماکہ کرکے وحشت و بربریت کی ایک نئی مثال قائم کی گئی۔ خیبر پختونخوا کی تاریخ میں جنازے میں دھماکے کرانے کی کوئی مثال نہیں ملتی، اس قسم کے انسانیت سوز واقعات کے باوجود خیبر پختونخوا پولیس نے ہتھیار نہیں ڈالے۔
خبر کا کوڈ : 742203
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش