2
0
Thursday 9 Aug 2018 22:01

نئے وزیراعظم کیلئے پرانا چیلنج

نئے وزیراعظم کیلئے پرانا چیلنج
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

ہمارا دشمن کون ہے؟ طالبان کون ہیں؟ بابائے طالبان کون ہے؟ ہمارا دشمن کیا چاہتا ہے؟ اس کے مراکز کہاں ہیں؟ اس کے سرپرست کون ہیں؟ اس کی سہولتکاری کا کام کون انجام دے رہا ہے؟ اس کی مدد کون کر رہا ہے؟ آج دشمن مخفی نہیں آشکار ہے اور اس کے مراکز و سہولت کار سب عیاں ہیں، لیکن اس کے باوجود ہمارے سرکاری ادارے ملک و قوم کے دشمنوں کے خلاف کوئی ایکشن لینے سے ہچکچا رہے ہیں، اس ہچکچاہٹ کی ایک اہم وجہ یہ ہے کہ خود ہمارے اداروں کے اندر دشمنوں کے سہولتکار براجمان ہیں۔ بحیثیت پاکستانی ہمارے دشمن وہی لوگ ہیں، جو قیامِ پاکستان کے دشمن ہیں، جو آئین ِ پاکستان کے باغی اور قائداعظم محمد علی جناح کے دشمن ہیں، یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے کوچہ و بازار میں ہمارا قتلِ عام کیا، جنہوں نے آرمی پبلک سکول پشاور میں ننھے منھے طالب علموں کو خاک و خوں میں غلطاں کیا اور کئی اساتذہ کو زندہ آگ لگا دی، جس کے بعد اب آئے دن یہ لوگ پاکستان میں تعلیمی اداروں کو نذرِ آتش کرنے میں مصروف ہیں۔

گذشتہ دنوں گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں دہشتگردوں نے 12 تعلیمی اداروں پر حملہ کرکے انہیں آگ لگادی۔ نجی ٹی وی کے مطابق دیامر میں چلاس کے علاقے داریل اور تنگی میں جمعرات اور جمعے کی درمیانی شب نامعلوم افراد نے 10 تعلیمی اداروں میں گھس کر توڑ پھوڑ کے بعد انہیں آگ لگا دی جبکہ 2 کو تباہ کرنے کے لئے بارودی مواد بھی استعمال کیا۔ اس کے علاوہ بلوچستان کے علاقے پشین میں پاکستان کے دشمنوں نے لڑکیوں کے دو سکولوں کو آگ لگا دی، یہ واقعہ چھٹی کے بعد پیش آیا۔ اسی طرح بنوں میں بھی ایک پرائمری سکول کو بم سے اڑانے کی کوشش کی گئی، جسے بم ڈسپوزل سکواڈ نے ناکام بنا دیا۔ شدت پسندوں کے لئے کارروائیوں اور فرار کی راہیں فراہم کرنے والے ہی ان واقعات کے اصل ذمہ دار ہیں۔

ابھی پاکستان میں جو حالیہ انتخابات ہوئے، ان میں بھی دہشت گردوں اور شدت پسندوں کو سیاسی میدان میں کودنے کی کھلی چھٹی دی گئی، جس کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اداروں کو نذرِ آتش کرنے کی لہر بھی عروج پر پہنچ چکی ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق گذشتہ آٹھ برسوں میں پاکستان کے تعلیمی اداروں پر 867 حملے ہوچکے ہیں۔ اس وقت پاکستان میں سکول نہ جانے والے بچوں کی تعداد 67 لاکھ سے زائد ہے، پاکستان ایک ترقی پذیر ملک ہے، جس میں سکولوں میں غیر معیاری نصاب تعلیم اور اسٹاف کی کمی سمیت دیگر شکایات عام ہیں، ایسے میں تعلیمی اداروں پر حملے مزید کسی بڑے تعلیمی بحران کو جنم دے سکتے ہیں۔ تعلیم قوموں کا زیور، انسانیت کا حسن، ترقی کی شاہراہ اور افراد کی طاقت ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم زمینی حقائق کے مطابق شدت پسندوں کے ساتھ آہنی و قانونی ہاتھوں کے ساتھ نمٹیں۔

جو لوگ طالب علموں کو خاک و خوں میں غلطاں کرتے ہیں، تعلیمی اداروں پر حملہ آور ہوتے ہیں اور اساتذہ کونذرِ آتش کرتے ہیں، ایسے وحشی افراد کسی رعایت اور نرمی کے مستحق نہیں ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو پاکستان کی ترقی اور خوشحالی کے اصلی دشمن ہیں۔ شدت پسندی، پاکستان کے لئے ایک پرانا چیلنج ہے، اس کی جڑیں ہمارے سرکاری اداروں کے اندر سرطان کی طرح پھیلی ہوئی ہیں، ہمارے کسی بھی نئے وزیراعظم کے لئے سب سے کڑا چیلنج بابائے طالبان اور شدت پسند سوچ کے ساتھ نمٹنا ہوگا۔ جب تک پاک سرزمین پر بابائے طالبان اور ان کے گماشتے آزاد گھومتے رہیں گے، تب تک یہ ملک ترقی نہیں کرسکتا۔
خبر کا کوڈ : 743657
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Iran, Islamic Republic of
بہترین لکھا ہے البتہ یمن میں سکول بس حملے پر بھی بات ہونی چاہیے۔ شکریہ
Iran, Islamic Republic of
Aali janab
ہماری پیشکش