2
0
Thursday 23 Aug 2018 17:30

یہ آزاد کشمیر ہے۔۔۔ عید کے دن بھی ہڑتال!

یہ آزاد کشمیر ہے۔۔۔ عید کے دن بھی  ہڑتال!
تحریر: نذر حافی
nazarhaffi@gmail.com

خوشیاں منانے کا روز تھا، عید کا دن تھا، بازار بند تھے، مارکیٹیں سنسان تھیں، ہر طرف ہو کا عالم تھا، سکوت تھا، سناٹا تھا، خاموشی تھی اور اس خاموشی اور سکوت کے درمیان میں کچھ لوگ سراپا احتجاج بنے ہوئے تھے، میری طرح یقیناً آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ یہ عید کے دن غم کیسا! یہ جشن کے روز ماتم کیوں اور یہ خوشی کے دن سیاہ پٹیاں کیوں!یہ لوگ بازار میں نکلے تھے احتجاج کرنے، ظلم کے خلاف، بربریت کے خلاف، دھاندلی کے خلاف، بنیادی انسانی حقوق کی پامالی کے خلاف اور ارباب اقتدار کی موج مستی کے خلاف۔ عین اس وقت جب مقبوضہ کشمیر میں سری نگر کے مقام پر قابض فوج نے نماز عید کے دوران نمازیوں پر آنسو گیس شیلنگ اور پیلٹ گنز سے گولیوں کی بوچھاڑ کر دی اور اس کے بعد وادی بھر میں بھارتی فوج اور نہتے کشمیریوں کے درمیان جھڑپوں کا آغاز ہوا اور بھارتی فوج کی بربریت کے خلاف کشمیری عوام سڑکوں پر نکل آئے تو دوسری طرف کوٹلی آزاد کشمیر کے شہید چوک میں بھی کچھ لوگ محکمہ لائیو اسٹاک کے خلاف نعرہ بازی کر رہے تھے، یہ ان کے احتجاج کا تیسرا دن تھا۔

یوں تو ہر طرف ہی ظلم و زیادتی کا راج ہے لیکن ظلم کے خلاف بولنے والے اور آواز اٹھانے والے کہیں کہیں ہی نظر آتے ہیں۔ ان چند لوگوں میں انجمن تحفظ حقوق عامہ کوٹلی آزاد کشمیر کے ممبران بھی شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق علاقے میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور پانی کے قطع ہونے کے علاوہ متعدد مسائل اپنے عروج پر ہیں، جس کے ساتھ ساتھ سرکاری اداروں میں بھی لوٹ کھسوٹ اور دھونس دھاندلی عام ہے۔ اس احتجاج کے پیشِ نظر فوری مسئلہ یہ تھا کہ محکمہ لائیو اسٹاک کوٹلی کے دفتر میں خالی ہونیوالی چوکیدار کی آسامی پر ڈسٹرکٹ لائیو اسٹاک آفیسر سردار فرید نے آسامی کو مشتہر کئے بغیر اپنے کسی عزیز کو  تعینات کیا ہے۔ قابلِ توجہ نکتہ یہ ہے کہ اس آسامی سے ریٹائرڈ ہونے والی شخصیت سید شہپال حسین شاہ کے دو جوان بیٹے میرٹ پر پورے اترتے ہیں اور قانونی طور پر یہ ان کا حق بنتا تھا، جسے نظر انداز کیا گیا اور اس پر عوام ِ علاقہ نے اخوت باہمی کے تحت احتجاج شروع کر دیا، جو آج چوتھے روز میں داخل ہوگیا ہے۔

مظاہرین کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزاد کشمیر ایک طرف تو گڈ گورننس کے دعوے کرتے ہیں اور دوسری طرف سرکاری اداروں میں ڈنکے کی چوٹ پر میرٹ کو پامال کیا جاتا ہے، افسوس کا مقام یہ ہے کہ عوامی احتجاج کے باوجود اشرافیہ کے کانوں پر جوں تک نہیں رینگتی اور متعلقہ محکمے شکایات کا نوٹس تک نہیں لیتے۔ ستم بالائے ستم یہ ہے کہ محکمہ لائیو اسٹاک کے ریٹائرڈ ہونے والی جس شخصیت کے بیٹوں کو نظر انداز کیا گیا ہے، ان کا ایک بیٹا کشمیر کی آزادی کی خاطر ہندوستان میں پچیس سال جیل کاٹ کر واپس آزاد کشمیر آیا ہے۔ اس طرح اس ستم دیدہ فیملی کے ساتھ ہمدردی کے بجائے مزید ظلم یہ کیا گیا کہ بے روزگاری اور مہنگائی کے اس دور میں اس خاندان کے میرٹ کو پامال کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرین کے مطابق آزاد کشمیر میں اس طرح کی بے ضابطگیاں عام ہیں، جن پر کوئی آواز نہیں اٹھائی جاتی اور عام عوام خاموشی سے ان مظالم کو برداشت کرتی چلی آرہی ہے، لیکن اب کی بار عوام نے احتجاج کرنے کا راستہ اختیار کیا ہے جسے جاری رکھا جائے گا اور تمام مطالبات پورے ہونے تک عوامی و قانونی جدوجہد کے ساتھ عوامِ علاقہ کے حقوق کا دفاع کیا جائے گا۔ مظاہرین کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کو مقبوضہ کشمیر نہ بنایا جائے اور عوامی حقوق کا احترام کیا جائے۔
خبر کا کوڈ : 745939
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

Basharat
Pakistan
Aoa.nazar hafi column is a powerful voice of kotli azad kashmir people .I like it
Iran, Islamic Republic of
سلامت رہیں اور اسی طرح مظلومین کی آواز بنتے رہیں
ہماری پیشکش