0
Thursday 30 Aug 2018 18:31

امامت و ولایت(4)

امامت و ولایت(4)
تحریر: میجر ریٹائرڈ محمد نصیر

بعثت رسول (ص) عالمِ  دنیا میں دینِ خدا کے لئے  سب سے اہم اور افضل ترین امر  ہے۔ آپ (ص) کائنات کے سردار، افضل و اشرف ترین مخلوق، سید الانبیاء و اوصیاء و آئمہ (ع) ہیں۔ خدا نے آپ کو سب سے بھاری اور عظیم مسؤلیت و ذمہ داری دی۔ خاتم الانبیاء و رسل قرار دیا اور آپ (ص) کی رسالت و نبوت کے ذریعے دینِ اسلام قیامت تک کے لئے مکمل فرمایا۔  آپ کی نبوت کے آغاز یعنی بعثت رسالت کے آغاز اور رسول کے آخری ایام کے دو اھم ترین واقعات کا ذکر ہم آج کی اور کل کی اقساط میں کریں گے آج جس اھم واقعہ کا ذکر کریں گے اسے دعوت ذوالعشیرہ کے نام سے موسوم کیا جاتا ہے۔ اس واقعہ کا خلاصہ یہ ہے کہ رسول (ص) نے اس آیت "و انذر عشیرتک الاقربین"۔ اے  رسول اپنے قرابت داروں کو ڈراؤ، کے حکم پہ علیعلیہ السلام کو بلا کے دعوت کے لئے کھانا تیار کرنے کا حکم دیا۔ علی (ع) نے ارشاد نبوی کے مطابق انتظام کیا ۔ اور آپ (ص) کے حکم کے مطابق اپنے اقرباء اور حضرت عبدالمطلب (ع) کے بیٹوں اور پوتوں کو بلا لائے۔ سب کے سامنے ایک شخص کی خوراک کے برابر کھانا رکھا۔ اسی میں سب کے سب سیر ھو گئے، سبحان اللّٰہ! دعوت کی دعوت ھوئی اور معجزہ کا معجزہ دکھا دیا۔

پھر ان لوگوں کو اسلام کی دعوت دیتے ہوئے رسول (ص) نے جو تقریر فرمائی اس کا خلاصہ یہ ہے۔ ترجمہ۔ "اے اولاد عبدالمطلب! میں نہیں جانتا کہ کوئی عرب نوجوان اپنی قوم کے پاس اس سے بہتر چیز لایا ہو جو میں تمہارے پاس لایا ہوں، میں دین و دنیا کا بہترین تحفہ لایا ہوں۔ مجھے خدا نے حکم دیا ہے کہ تمہیں اس کی دعوت دوں، تم میں سے کون ہے جو اس سلسلہ میں میرے ساتھ تعاون کرے، تاکہ وہ میرا بھائی، میرا وصی اور میرا خلیفہ و جانشین بنے، یہ سن کر سب خاموش رہے اور کوئی آواز بلند نہ ھوئی۔ ہاں علی (ع) جو سن کے لحاظ سے ان سب سے کم عمر تھے۔ کھڑے ھو گئے ۔اور عرض کی یا رسول اللّٰہ! میں تیار ہوں۔ آنحضرت (ص) نے علی (ع) کا ہاتھ پکڑا اور فرمایا، "ان ھذا اخی و وصی و خلیفتی فیکم فاسمعو الہ و اطیعوا" یاد رکھنا،  یہ علی (ع) میرا بھائی، میرا ولی عہد اور تم میں میرا خلیفہ ہے۔ لہٰذا ھمیشہ اس کی بات سننا اور اس کے حکم کی تعمیل کرتے رہنا۔ وہ لوگ ھنستے اور مذاق کرتے اور جنابِ ابو طالب (ع) سے یہ کہتے ہوئے اٹھ کھڑے ہوئے، لیجیئے اپنے بیٹے کی بات سنئے ۔ اور اطاعت کیجیئے۔ (تاریخ طبری۔ جلد۔ ۲ صفحہ ۔ ۲۱۶۔ طبع مصر طبع اول۔ کامل ابن اثیر جلد ۔ ۲ ص۔ ۱۲۲۔ مسند احمد ۔ جلد۔ ۱ص۔ ۱۱۱  طبع مصر، کنزالعمال۔ طبع حیدرآباد۔ جلد۔ ۶ صفحہ۔408 و صفحہ ۔ ۳۹۲ ۔۳۹۷ ۔۔ تفسیر ابن کثیر، تفسیر ترجمان القرآن، تفسیر در مںشور، تفسیر خازن، معارج النبوة، سیرت جلیہ وغیرہا)                  

دعوت ذوالعشیرہ اور نص خلافت حضرت علی (ع) کا یہ واقعہ ایسا معتبر، صحیح اور مشہور ہےکہ مسلمان تو ایک طرف خود غیر مسلمان مؤرخین نے بھی اسے اپنی کتب تواریخ میں ثبت و ضبط کیا ہے۔ چنانچہ صاحب فلک النجاة نے کتاب ثبوت خلافت اور رسالہ "الوصی" کے حوالہ سے اس سلسلے میں مندرجہ ذیل کتب کے حوالے دیئے ہیں۔ (۱۔ کتاب اپالوجی فرام محمد اینڈ قرآن، مؤلفہ، ڈیون پورٹ ص، ۸۔ ۲۔ مسٹر کار لایل کی کتاب۔ ھیروز اینڈ بروز۔ ۳۔ کتاب خلفائے محمد اینڈ ھز سیکسیسزرز، مؤلفہ واشنگٹن ایرونگ۔ ۴۔ ڈیکلائن آف رومن ایمپائر، مس ٹرگبن ج، ۳۔  ۵۔ نیو پاپولر انسائیکلو پیڈیا، ص، ۱۳۹۔ ۶۔ اوکلے کی تاریخ اسلام ۔۔ ص۔ ۱4 ۱۴)۔ یہ واقعہ علی (ع) کی جانشینی، وصایت و امامت اور ولی عہدی کا مکمل ثبوت ہے، علی (ع) نے رسول (ص) کی ساری زندگی مدد و نصرت و تائید کی، آپ کی جوانمردی، بہادری، شجاعت، ایثار و قربانی کی مثال لانے سے دنیا قاصر و عاجز ہے۔ اس واقعہ سے واقعہ غدیر تک ان گنت مزید واقعات ہیں۔ جہاں رسول اکرم (ص) نے علی (ع) کی امامت و ولایت و خلافت کے بارے متعدد مقامات پر بیان فرمایا۔ واقعہ غدیر لکھنے کے بعد ان واقعات کا ذکر بھی تبرکاً  اگلی اقساط میں کیا جائے گا۔ دعاء ہے کہ اہل اسلام اب بھی اس در پہ اس باب کی طرف رجوع کر لیں جو باب، جو در اللّٰہ کے حکم سے پیغمبر اسلام (ص) نے امت کو دکھایا بتلایا اور عملی طور پر دعوت ذی العشیرہ سے لے کر ہر موقع پر اور غدیر اور اپنی رحلت تک بار بار دکھایا اللّٰہ کے دین کے لئے جو ایک خالص، شفاف اور پاک و طاہر دین ہے، سوائے ان مقدس ذرائع قرآن و اھل بیت (ع) کے کوئی اور سچا۔ صاف شفاف مقدس اور پاک و طاہر اور عصمت و طہارت کا حامل اور کوئی ذریعہ نہیں ہے اور جس طرح کے ذرائع سے دین لیا جائے گا ویسا ہی دین آگے ملے گا لہٰذا "کونوا مع الصادقین" صادقین کی معیت اختیار کرو۔ اسکے علاوہ فلاح و نجات ناممکن اور محال ہے۔
(جاری ہے)
خبر کا کوڈ : 747115
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش