0
Friday 31 Aug 2018 09:09

غدیر تمام خوبیوں کا عروج اور تمام رسالتوں کا نقطہ کمال

غدیر تمام خوبیوں کا عروج اور تمام رسالتوں کا نقطہ کمال
تحریر: سیدہ ایمن نقوی

عید غدیر مومنین اور ولایت کے پروانوں کے درمیان برادری اور بھائی چارے کا دن ہے۔ غدیر تمام خوبیوں کا عروج اور تمام رسالتوں کا نقطہ کمال ہے، ایک ایسے پیغام کی حامل ہے جسے ایک جملے میں یوں خلاصہ کیا جا سکتا ہے، "من کنت مولاه، فهذا علی مولاہ"۔ افضل الانبیاء کا فرمان ہے کہ "عید سعید غدیر خم میری امت کی افضل ترین عید ہے اور یہ وہ دن ہے کہ جب اللہ تعالٰی نے حکم دیا تھا کہ میں اپنے بھائی علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنی امت کا سرپرست اور علمبردار منصوب کروں تاکہ میرے بعد لوگ ان کے وسیلے سے ہدایت پا جائیں"۔ غدیر خم تمام زیبائیوں کا دن ہے، اٹھارہ ذی الحجہ کا دن ولایت کے آئینے میں عشق کا جلوہ ہے، غدیر خم خلقت کی ڈکشنری میں ولایت کے کمال کا دن ہے۔ آج کے دن جبرائیل علیہ السلام کے پیغام نے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دل نشین ہونٹوں پر مسکراہٹ کے موتی بکھیر دیئے ہیں۔ اہل تشیع کے عقیدے کے مطابق جو ایام مخصوص خیر و برکت رکھتے ہیں وہ عید شمار ہوتے ہیں۔ اٹھارہ ذی الحجہ کا دن شیعوں کی سب سے بڑی عید کا دن ہے تاکہ مسلمانوں پرحجت تمام ہو جائے اور گمراہی سے نجات پیدا کر لیں۔ اسی اہمیت کے پیش نظر واقعہ غدیر خم تمام مسلمانوں کے مستقبل کی راہ کو تعیین کرنے میں تقدیرساز کردار ادا کرتا ہے۔

غدیر خم آیات الٰہی کی روشنی میں:
عید غدیرکے دن رسول گرامی اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دنیا کے مسلمانوں کو اپنی رسالت کا اہم ترین پیغام پہنچایا تھا تاکہ وہ الٰہی کلام پر عمل کرسکیں۔"یا أَیُّهَا الرَّسُولُ بَلِّغْ ما أُنْزِلَ إِلَیْکَ مِنْ رَبِّکَ وَ إِنْ لَمْ تَفْعَلْ فَما بَلَّغْتَ رِسالَتَهُ وَ اللَّهُ یَعْصِمُکَ مِنَ النَّاسِ إِنَّ اللَّهَ لا یَهْدِی الْقَوْمَ الْکافِرین"۔﴿مائده،67﴾ اے رسول جو کچھ آپ کے پروردگار کی طرف سے آپ پر نازل کیا گیا ہے اسے پہنچا دیجئے اور اگر آپ نے ایسا نہ کیا تو گویا آپ نے اللہ کا  پیغام نہیں پہنچایا ہے اور اللہ آپ کو لوگوں ﴿کے شر﴾ سے محفوظ رکھے گا، بیشک اللہ کافروں کی راہنمائی نہیں کرتا ہے۔ امام علی علیہ السلام کی امامت اور ولایت اور عید غدیر خم کے بارے میں جو دوسری آیت نازل ہوئی ہے وہ اسی سورہ مبارکہ کی تیسری آیت ہے۔ "الْیَوْمَ أَکْمَلْتُ لَکُمْ دینَکُمْ وَ أَتْمَمْتُ عَلَیْکُمْ نِعْمَتی‏ وَ رَضیتُ لَکُمُ الْإِسْلامَ دیناً"۔ ﴿مائده،3 ﴾ آج میں نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمت تم پر پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو بطور دین پسند کرلیا۔ علامہ امینی نے اپنی کتاب الغدیر میں نے اہلسنت کے سولہ علماء کے نام لکھے ہیں کہ جنہوں نے کہا ہے کہ یہ آیت غدیرخم کے دن حضرت علی علیہ السلام کی جانشینی کے اعلان کے بعد نازل ہوئی تھی۔ (1)

غدیر روایات کی روشنی میں:
رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عید غدیر خم کے بارے میں فرمایا ہے کہ "غدیر خم کا دن میری امت کی اعلٰی ترین عید ہے اور یہ وہ دن ہے کہ جب اللہ تعالٰی نے حکم دیا تھا کہ میں اپنے بھائی علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنی امت کا سرپرست اور علمبردار منصوب کروں تاکہ میرے بعد لوگ ان کے وسیلے سے ہدایت پا جائیں اور یہ وہ دن ہے کہ جب اللہ نے میری امت پر دین کو کامل اور نعمت کو تمام کر دیا تھا اور اسلام کو پسندیدہ ترین دین قرار دیا تھا"۔ (2) امام باقر علیہ السلام نے واقعہ غدیر کو اسلام کی بنیاد قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے کہ "اسلام پانچ چیزوں پر استوار ہے نماز، زکوٰة، روزہ، حج، ولایت، اور غدیر کے دن جس طرح ولایت کی ندا دی گئی ہے کسی اور چیز کی ندا نہیں دی گئی ہے۔ (3) امام صادق علیہ السلام اس دن کی اہمیت کے بارے میں فرماتے ہیں کہ "غدیر خم کا دن اللہ کی عظیم عید کا دن ہے، اللہ تعالٰی نے کسی پیغمبر کو مبعوث نہیں کیا ہے مگر یہ کہ اس نے اس دن کو عید قرار دیا ہے اور آسمان میں اس دن کا نام عہدوپیمان کا دن اور زمین پر مستحکم عہدوپیمان اور سب کی شرکت کا دن ہے۔(4)

امام خمینی (رح) کی نظر میں غدیر کی اہمیت:
حضرت امام خمینی رحمة  اللہ علیہ نے فرمایا تھا کہ مسئلہ غدیر کوئی ایسا مسئلہ نہیں ہے کہ جس نے حضرت امیر علیہ السلام کے لئے کوئی مسئلہ بیان کیا ہو بلکہ حضرت امیر نے خود مسئلہ غدیر کو ایجاد کیا ہے۔ آپ کے لئے غدیر کی کوئی اہمیت نہیں ہے بلکہ خود امام علیہ السلام کی اہمیت ہے کہ جس کے بعد غدیر کے واقعہ نے اہمیت پیدا کی ہے۔ خلافت پر حضرت امیر کا منصوب ہونا کوئی آپ کے معنوی مقامات میں سے نہیں ہے؛ بلکہ آپ کے معنوی اور جامع مقامات کی وجہ سے غدیر کا واقعہ رونما ہوا ہے۔ (5)
مقام معظم رہبری کی نظر میں واقعہ غدیر خم:
حضرت آیت اللہ خامنہ ای اپنے عقیدہ کو بیان کرنے اور اسے ثابت کرنے کا اعتقاد رکھتے ہیں لیکن وہ فرماتے ہیں کہ اس مسئلے کو اس طرح بیان نہیں کرنا چاہیئے کہ جو اختلاف کا باعث بنے۔ آپ نے اس بارے میں فرمایا ہے کہ مرحوم شہید مطہری نے الغدیراور اسلامی وحدت کے عنوان سے ایک مقالہ تھا کہ جس میں آپ نے لکھا تھا کہ مسئلہ غدیر کا بیان کس طرح مسلمانوں کے دلوں کو ایک دوسرے کے قریب کرنے کا وسیلہ بنتا ہے۔ مرحوم علامہ امینی نے بھی الغدیر میں شیعہ عقیدے کو ثابت کیا ہے؛ لیکن آپ کی تحریر، آپ کا بیان اور طریقہ کار ایسا ہے کہ جس نے تمام مسلمانوں کو اپنی طرف جلب کر رکھا ہے۔ لہٰذا  ہمیں بھی توجہ کرنی چاہیئے کہ مسئلے کو اس طرح بیان نہیں کرنا چاہیئے کہ مسلمانوں کے درمیان اختلاف پیدا ہو جائے۔ (6)

عید غدیر اسلامی تاریخ کا سب سے بڑا دن:
 پیغمبر اسلام حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سن ۱۰ هجری میں ۱۸ /ذی الحجہ کو حج کی واپسی کے بعد غدیر خم کے مقام پر ایک لاکھ چوبیس ہزار حاجیوں کے مجمع میں اللہ تعالی کے حکم سے اپنے جانشین کا اعلان کرتے ہوئے فرمایا، "من کنت مولاہ فعلی مولاہ"۔ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی (ع) بھی مولا ہیں۔ تاریخ اسلام کے مطابق سن ۱۰ هجری میں ۱۸ /ذی الحجہ کو حج سے واپسی پر " واقعہ غدیر" پیش آیا اور تین دن تک غدیر خم میں ایک لاکھ چوبیس ہزار حاجیوں کا مجمع قیام پذیر رہا، پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے سب سے طولانی خطبہ ارشاد فرمایا جو توحید، ولایت اور امامت کے موضوعات پر مشتمل تھا؛ اور جس میں آنحضور (ص) نے اپنے بعد حضرت علی بن ابی طالب علیہ السلام اور گیارہ آئمہ علیھم السلام کو قیامت تک اپنا جانشین مقرر کیا۔ یہ دن محمد و آل محمد (علیھم السلام) کی سب بڑی عید کا دن شمار ہوتا ہے، اور اسی دن اللہ تعالی کے حکم سے رسول کریم (ص) نےحضرت امیر المومنین علی بن ابی طالب علیہ السلام کو اپنے بلافصل وصی اور خلیفہ کے عنوان سے پہچنوایا۔(7)

آنحضور (ص) کےخطبہ کا سب سے زیاد مشہور و معروف جملہ جس کو شیعہ اور سنی نے تواتر کے ساتھ نقل کیا ہے اور اس کے راویوں کی تعداد اتنی زیادہ ہے کہ اس کی صحت میں ذرہ برابر بھی شک و تردید نہیں پایا جاتا، یہ ہے کہ رسول خدا (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نے فرمایا، " من کنت مولاہ فعلی مولاہ"۔ جس کا میں مولا ہوں اس کے یہ علی بھی مولا ہیں۔ لفظ "مولا" اگرچہ مختلف معنی میں استعمال ہوا ہے لیکن اس حدیث شریف میں مسلم طور پر امت کی سرپرستی اور ولایت کے معنی میں استعمال ہوا ہےکیونکہ اس مقام پر مولا اسی معنی میں ہے جو پیغمبر اسلام (ص) کے لئے ہے۔ دین اسلام میں بعض ایسے دن ہیں جنھیں ایام اللہ کہا جاتا ہے اور ان دنوں کی عظمت، شان و شوکت مسلمانوں کے دلوں میں ہمیشہ زندہ اور نمایاں رہتی ہے ان دنوں میں عید فطر، عید قربان اور عید غدیر کا خاص مقام ہے لیکن تمام اعیاد میں جو مقام عید غدیر کو نصیب ہوا ہے وہ کسی دوسری عید کو نصیب نہیں ہوا اور یہی وجہ ہے کہ عید غدیر کو "عید اکبر" کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔ حضرت امام رضا علیہ السلام فرماتے ہیں، "و هو عید الله الاکبر غدیر"۔ اللہ تعالی کی سب سے بڑی عید ہے۔

عید غدیر کا سب سے اہم پیغام فقیہ کی ولایت مطلقہ کا اتباع ہے:
عید غدیر کا سب سے اہم پیغام فقیہ کی ولایت مطلقہ کی اتباع ہے۔ خداوند عالم نے اس دن اپنے دین کو مکمل کیا اور امت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پر اپنی نعمتوں کو تمام کیا۔ غدیر اسلام کے ایک اہم ترین مسئلے ولایت اور اسے قبول کرنے کو بیان کرتا ہے۔ غدیر نے اسلامی زندگی کے نمونے کی نشاندہی کی۔ مسلمانوں کیلئے رسول اکرم (ص) کے بعد ان کے جانشین کو جاننا بہت اہم موضوع تھا اور خداوند عالم نے عید غدیر خم میں ان کیلئے اس مسئلے کو واضح کردیا۔ مسلمانوں کیلئے یہ بات بہت زیادہ اہم تھی کہ وہ پیغمبر اسلام (ص) کے بعد ان کے جانشین کو پہچانیں اور خداوند عالم نے عید غدیر کے دن یہ مسئلہ ان کیلئے واضح کردیا۔ علی ابن ابی طالب(ع) کا پیغمبر اسلام (ص) کے جانشین کے طور پر انتخاب خدا کی طرف سے انتخاب تھا کہ جس میں غلطی اور خطا نہیں ہو سکتی۔ غدیر اسلام کو زندہ رکھنے کا دن ہے ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ اس دن امیرالمومنین (ع) سے اپنی عقیدت کا اظہار کریں۔

فلسفہ غدیر یا حدیثِ غدیر:
عید غدیر کی اصل اہمیت اس وجہ سے ہےکہ ہمارا اعتقاد ہے کہ اس عید کے موقع پر دنیا کو ایک ایسی حقیقت کا تعارف کروایا جاتا ہے جس سے بڑی حقیقت اور موضوع کا دنیا میں وجود ہی نہیں ہے۔ بعثت پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد کائنات کا اہم ترین واقعہ غدیر ہی ہے۔ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دس سالہ دورِ حکومت میں دنیا کے نقشے پر ایک ایسی حکومت کا وجود ابھرتا ہے جو اپنی مثال آپ ہے اور پوری دنیا میں ایک اعلٰی انسانی حکومت کا نمونہ قرار پاتی ہے۔ پیغمبر یعنی دنیا کا پاکیزہ ترین، روحانی ترین اور عقلمند ترین انسان۔ پیغمبران یعنی دنیا کے وہ کامیاب ترین لوگ کہ انسانی معاشروں میں پائے جانے والے فلاسفہ، حکماء اور دانشمند سب کے سب ان کے شاگرد یا ان کے مکتب کے پروردہ ہیں۔ دنیا کے تمام فلاسفہ کی آرزو رہی ہے کہ کاش وہ ایک ایسی دنیا میں پیدا ہوتے ہیں جہاں حکماء اور دانشمند حکومت کرتے ہوں۔ تو غدیر کی شکل میں ایک ایسی ہی حکومت کی بنیاد رکھی گئی تھی جس میں شہرِ علم کے دروازے کو مسلمانوں کا حاکم بنایا گیا تھا۔ عید غدیر وحدت کی باعث ہے، امت اسلامی کو غدیر کے سائے میں متحد ہونا چاہیئے۔ واقعہ غدیر کے اندر ہمارے لئے بہت سے درس پوشیدہ ہیں۔ اسی لئے ہمیں کوشش کرنی چاہیئے کہ اپنی زندگیوں میں سیرت اہل بیت (ع) کو نمونہ قرار دیں۔


منابع و مآخذ:
القرآن
1۔ ﴿الغدیر،ج 1، ص230﴾
2۔ ﴿امالى صدوق، ص125﴾
3۔ ﴿الکافی، ج ،2 ص21﴾
4۔ ﴿وسائل الشيعه،ج5،ص224﴾
5۔ ﴿صحیفه امام خمینی(ره)، ج 20، ص111﴾
6۔ ﴿ بیانات حضرت ایت الله خامنه‌ای مورخ 14 آذر1384)
7۔ (بحار الانوار، ج۳۵، ص ۱۵۰)
خبر کا کوڈ : 747128
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش