0
Friday 31 Aug 2018 19:00

کراچی میں سیاسی تناؤ کم کرنیکی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت

کراچی میں سیاسی تناؤ کم کرنیکی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت
رپورٹ: ایس ایم عابدی

سندھ کے مسائل کس طرح حل ہوں گے، یہ پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے وزیراعلی سید مراد شاہ کے لئے بڑا امتحان ہے۔ سندھ میں پیپلز پارٹی کی صوبائی حکومت کو پی ٹی آئی، ایم کیو ایم پاکستان، جی ڈی اے اور دیگر جماعتوں کی شکل میں بڑی اپوزیشن کا سامنا ہے۔ سیاسی حلقوں کو توقع ہے کہ مراد علی شاہ ماضی کے مقابلے میں اس مرتبہ مزید کامیاب حکمت عملی کے تحت صوبے کے بیشتر مسائل حل کرنے میں کامیاب ہوجائیں گے۔ دوسری جانب امکان ہے کہ پی ٹی آئی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عارف علوی صدر پاکستان منتخب ہوجائیں گے۔ عام انتخابات کے بعد سندھ میں حکومت سازی کا مرحلہ مکمل ہوگیا ہے، پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سید مراد علی شاہ دوسری مرتبہ وزیراعلیٰ سندھ منتخب ہوگئے ہیں، پہلے مرحلے میں سندھ کی کابینہ میں نئے چہرے شامل کئے گئے ہیں اور دوسرے مرحلے میں امکان ہے کہ کچھ پرانے چہرے شامل ہوں گے، مراد علی شاہ ایک متحرک شخصیت ہیں، پیپلز پارٹی کی قیادت کو مراد علی شاہ سے کافی توقعات وابستہ ہیں۔ وزیراعلیٰ مراد علی شاہ کی اولین ترجیحات امن و امان کا قیام، حکومتی اداروں میں گڈگورننس قائم کرنا اور عوامی مسائل کا حل ہے۔ عید کی تعطیلات گزر چکی ہیں اور اب سندھ حکومت کی بیوروکریسی میں بھی بڑے پیمانے پر تبدیلی کی جائیں گی۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ مرکز اور تین صوبوں میں پی ٹی آئی کی حکومت کے قیام کے بعد سندھ میں پیپلز پارٹی حکومت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہوگا کہ وہ کس طرح عوام کے مسائل حل کرتی ہے کیونکہ سندھ کے عوام نے پی پی کو بھاری اکثریت سے عام انتخابات 2018ء میں صوبے میں کامیاب کرایا ہے۔ اس بات کو بھی دیکھنا ہوگا کہ وفاق اور سندھ حکومتوں کے درمیان تعلقات کی گاڑی کس انداز میں آگے بڑھے گی کیونکہ پی ٹی آئی اور پیپلز پارٹی کے درمیان سیاسی تناؤ تاحال برقرار ہے۔ تحریک انصاف اور ایم کیو ایم پاکستان کے درمیان قائم ہونے والا  ’’سیاسی اتحاد‘‘ مثبت سمت میں گامزن ہے۔ ایم کیو ایم پاکستان مرکز میں پی ٹی آئی کی اتحادی جماعت کی حیثیت سے وفاقی کابینہ کا حصہ بن گئی ہے۔ وفاقی کابینہ میں ایم کیوایم پاکستان کے ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کو انفارمیشن ٹیکنالوجی اور سینیٹر فروغ نسیم کو قانون و انصاف کی وزارت دی گئی ہے، اس طرح وفاقی کابینہ میں پی ٹی آئی کی قیادت نے کراچی کی اہم سیاسی جماعت کو نمائندگی دی ہے۔

سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اب ایم کیو ایم پاکستان کی قیادت کے لئے ایک بڑا چیلنج ہے کہ وہ کراچی اور سندھ کے شہری علاقوں کے مسائل کے حل کے لئے کس طرح پی ٹی آئی کے ساتھ مل کر حکمت عملی بناتی ہے۔ سندھ میں اس وقت پیپلز پارٹی کی حکومت قائم ہے، سندھ میں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان اپوزیشن میں ہیں۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ سیاسی اختلافات ایک طرف مگر تینوں جماعتوں پیپلز پارٹی، پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم پاکستان کو مل کر سندھ کی ترقی کے لئے کام کرنا ہوگا، عوامی خدمت سے ہی تینوں جماعتیں اپنی سیاسی پوزیشن عوام میں مزید مضبوط کرسکتی ہیں۔ پاکستان کے نئے صدر کا انتخاب 4 ستمبر کو ہوگا۔ اس وقت پاکستان کے صدر ممنون حسین ہیں۔ جن کا تعلق کراچی سے ہے۔ ملک کی حکمراں جماعت تحریک انصاف نے کراچی سے تعلق رکھنے والے پی ٹی آئی سندھ کے صدر ڈاکٹر عارف علوی کو صدر کے عہدے کے لئے اپنا امیدوار نامزد کیا ہے، تحریک انصاف کی جانب سے صدارت کے لئے نامزد کردہ امیدوار ڈاکٹر عارف علوی پیشے سے دانتوں کے ڈاکٹر اور پی ٹی آئی کے بانی اراکین میں سے ہیں۔ 29 جولائی 1949 الہی علوی کے گھر پیدا ہونے والے عارف الرحمان علوی تحریک انصاف کے بانی ممبران میں سے ہیں۔

عارف علوی نے عملی سیاست کا آغاز 1997ء سے کیا اور پہلی بار کراچی سے صوبائی حلقے پی ایس 114 سے الیکشن لڑا اور شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ عارف علوی نے 2002ء میں بھی سندھ کی صوبائی نشست پی ایس 90 سے الیکشن لڑا اور 1,276 ووٹ حاصل کرسکے تھے۔ عارف علوی پہلی بار 2013ء میں قومی اسمبلی کے حلقے 250 سے رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ ڈاکٹر عارف علوی دوسری بار 2018ء کے الیکشن میں این اے 247 سے منتخب ہوئے ہیں اور اس وقت بھی رکن قومی اسمبلی ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی 2006ء سے 2013ء تک پی ٹی آئی کے مرکزی سیکرٹری جنرل رہے اور اس وقت تحریک انصاف سندھ کے صدر ہیں۔ ڈاکٹر عارف علوی تحریک انصاف میں انتہائی سرگرم رہے ہیں اور دھرنے کے دنوں میں بھی کپتان کے ساتھ کھڑے تھے۔ امکان ہے کہ ڈاکٹر عارف علوی صدر پاکستان منتخب ہوجائیں گے۔ سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ اگر کراچی سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر عارف علوی صدر پاکستان منتخب ہوگئے تو ان سے توقع ہے کہ وہ کراچی سے سندھ کے مسائل کے حل کے لئے اپنا بھرپور کردار ادا کریں گے۔
خبر کا کوڈ : 747243
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش