0
Sunday 2 Sep 2018 09:30

نئی حکومت آنے کے بعد پہلی غیر ملکی اہم شخصیت کا دورہ پاکستان

نئی حکومت آنے کے بعد پہلی غیر ملکی اہم شخصیت کا دورہ پاکستان
رپورٹ: ایس اے زیدی
 
نئی حکومت کے قیام کے بعد بعض ممالک پاکستان کیساتھ ازسرنو تعلقات کو مستحکم اور مزید بہتر بنانے کے خواہاں ہیں تو بعض ممالک محتاط رویہ اختیار کئے ہوئے ہیں، ایسے میں پڑوسی اور برادر اسلامی ملک ایران کی جانب عمران خان حکومت کا بھرپور طریقہ سے خیر مقدم کیا گیا، ایرانی صدر کی جانب سے وزیراعظم عمران خان کو ٹیلی فون بھی کیا گیا اور پھر پاکستان میں متعین ایرانی سفیر بھی باقاعدہ ملاقات کیلئے تشریف لائے، انہوں نے ایرانی حکومت کی جانب سے مبارکباد کیساتھ ساتھ نئی پاکستانی حکومت کیلئے نیک خواہشات کا اظہار بھی کیا۔ محسوس یہ ہو رہا ہے کہ برادر اسلامی ملک ایران پاکستان کی نئی حکومت کیساتھ بہتر اور مزید مستحکم تعلقات قائم کرنا چاہتا ہے، جبکہ دوسری جانب (پاکستان) سے بھی ایسے ہی مثبت اشارے مل رہے ہیں۔ وزیراعظم عمران خان نے الیکشن میں فتح حاصل کرنے کے بعد اپنے سب سے پہلے خطاب میں بھی ایران کیساتھ تعلقات کو اہمیت دیتے ہوئے انہیں مزید بہتر بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا۔ گذشتہ دنوں ایران کے وزیر خارجہ ڈاکٹر جواد ظریف نے پاکستان کا دو روزہ اہم دورہ کیا، اس دورہ کے دوران انہوں نے وزیراعظم، آرمی چیف، اپنے پاکستانی ہم منصب، وزیر خزانہ اور سپیکر قومی اسمبلی کیساتھ اہم ملاقاتیں کیں۔ واضح رہے کہ پاکستان میں نئی حکومت کے قیام کے بعد یہ کسی بھی اعلیٰ غیر ملکی وفد کا پہلا دورہ ہے۔
 
ان ملاقاتوں کے دوران پاکستان نے امریکہ کی جانب سے ایران کے ساتھ جوہری معاہدے سے یکطرفہ انحراف پر ایران کے اصولی موقف کی حمایت کی ہے۔ پاکستانی دفتر خارجہ کے مطابق یہ یقین دہانی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اسلام آباد کے دورے پر آئے ہوئے ایرانی ہم منصب ڈاکٹر جواد ظریف کے ساتھ مذاکرات میں کروائی۔ وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات میں ایرانی مہمان نے نئی حکومت کو مبارک باد دی، مذاکرات میں علاقائی اور عالمی امور پر بھی بات ہوئی، جس میں افغانستان کی صورتحال اور جوہری معاہدے سے یک طرفہ امریکی انخلا کا معاملہ سرفہرست تھا۔ شاہ محمود قریشی نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ جوہری معاہدے میں شامل دیگر فریق اپنی ذمہ داریاں احسن طریقے سے نبھائیں گے، کیونکہ عالمی جوہری ادارے آئی اے ای اے نے کئی مرتبہ ایران کی جانب سے معاہدے کی پاسداری کی تصدیق کی ہے۔ شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان اس مشکل گھڑی میں ایران کے ساتھ کھڑا ہے۔ پاکستان اور ایران کے مابین مشترکہ سرحد پر شدت پسندوں کی موجودگی اور ایران گیس پائپ لائن اہم مسائل رہے ہیں۔ مشترکہ بیان میں اس کے متعلق کوئی نئی بات نہیں کی گئی، تاہم اس پر اتفاق کیا گیا کہ دونوں ممالک مشترکہ سیاسی اور اقتصادی کمیشنوں کے اجلاس جلد طلب کریں گے۔ ملاقات کے بعد دونوں وزرائے خارجہ نے میڈیا سے نمائندوں سے مشترکہ بات چیت بھی کی۔
 
قبل ازیں برادر اسلامی ملک کے مہمان وزیر خارجہ نے قومی اسمبلی کے اسپیکر اسد قیصر سے بھی ملاقات کی اور دونوں ملکوں کے درمیان پارلیمانی تعاون کے فروغ پر تبادلہ خیال کیا۔ ایرانی وزیر خارجہ محمد جواد ظریف نے اسلام آباد میں اپنے قیام کے دوران پاکستان کے وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر سے بھی ملاقات کی۔ ایرانی وزیر خارجہ اور پاکستانی وزیر خزانہ کی ملاقات میں پاکستان کے لئے ایران گیس پائپ لائن پراجیکٹ کے بارے میں خاص طور پر گفتگو ہوئی۔ ایرانی وزیر خارجہ نے پاکستانی وزیر خزانہ سے ملاقات کے بعد ایک غیر ملکی نشریاتی ادارہ سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ اس ملاقات میں زیادہ تر گفتگو دو طرفہ بینکنگ معاملات، ٹرانسپورٹ کے شعبے میں توسیع، سی پیک منصوبے میں ایران کے تعاون اور چابہار و گوادر بندرگاہوں میں ایران اور پاکستان کے تعاون کے طریقہ کار کے بارے میں انجام پائی۔ ان کا کہنا تھا ایران اور پاکستان کے درمیان تعاون کے تعلق سے اچھے مذاکرات انجام پائے اور ہم امید کرتے ہیں کہ ان کے مثبت نتائج  برآمد ہوں گے۔ علاوہ ازیں ڈاکٹر جواد ظریف نے چیف آف آرمی سٹاف جنرل قمر جاوید باجوہ سے ملاقات کی، اس ملاقات میں ایرانی وزیر خارجہ کو یقین دلایا گیا کہ پاکستان خطے میں امن و سلامتی کے لئے خلوص سے اقدامات اٹھا رہا ہے۔ جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں تہران اور اسلام آباد کے درمیان فوجی تعاون کے فروغ اور سرحدی  سکیورٹی کے معاملات پر تبادلہ خیال کیا گیا۔
 
یاد رہے کہ گذشتہ ماہ ایرانی مسلح افواج کے چیف آف سٹاف میجر جنرل محمد باقری بھی ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ساتھ اسلام آباد کا دورہ کرچکے ہیں۔ ان دوروں سے دونوں ممالک کے درمیان ایک دوسرے کی اہمیت بظاہر ظاہر ہوتی ہے۔ ایران کے وزیر خارجہ نے وزیراعظم عمران خان کیساتھ وفد کے ہمراہ اہم ملاقات کی، اس ملاقات میں مختلف شعبہ جات بشمول اقتصادی، تجارتی اور سرحدی سکیورٹی کے شعبوں میں تہران اور اسلام آباد کے تعلقات میں توسیع و پیشرفت کی اہمیت کا ذکر کرتے ہوئے عالم اسلام اور علاقے کے مسائل کے بارے میں اسلامی ملکوں کے درمیان قریبی تعاون کی ضرورت پر زور دیا گیا۔ ایران کے وزیر خارجہ محمد جواد ظریف اور پاکستان کے وزیراعظم عمران خان نے خطے کے تمام ممالک میں امن و استحکام کی برقراری اور دہشت گردی و انتہا پسندی کے خلاف سنجیدگی کے ساتھ اٹھ کھڑے ہونے کی کوششوں پر بات چیت کی۔ ڈاکٹر جواد ظریف نے عمران خان کو ایرانی صدر ڈاکٹر حسن روحانی کا اہم پیغام بھی پہنچایا۔ ایک امر واضح نظر آرہا ہے کہ پاکستان اب امریکہ دباو سے خود کو نکالنا چاہ رہا ہے اور برابری کی بنیاد پر تعلقات رکھنا چاہتا ہے۔ اس حوالے واشنگٹن بھی بخوبی آگاہ ہے، اس صورتحال میں امریکہ مخالف طاقتوں کیساتھ قربت اسلام آباد کیلئے ضروری ہے۔
 
گذشتہ ادوار حکومت کے دوران ایران اور پاکستان کے تعلقات روایتی پڑوسی کے سے رہے ہیں، کیونکہ مسلم لیگ نواز کے دور اقتدار میں پاکستان کا جھکاو ریاض کی طرف زیادہ تھا، قومی پالیسی کے ساتھ ساتھ میاں نواز شریف صاحب کی سعودی بادشاہوں کے احسانات کا بوجھ بھی ان تعلقات میں اہمیت رکھتا تھا، اب جبکہ کئی دہائیوں بعد پاکستان کا روس کے قریب ہونا، ایران کے آرمی چیف اور اب وزیر خارجہ کا دورہ، پاکستان اور امریکہ کے حوالے سے مختلف مواقع پر دوٹوک موقف اپنانا پالیسی شفٹ سمجھا جا رہا ہے۔ کہا جا رہا ہے کہ ملک کے نامور صحافیوں کے ساتھ گذشتہ دنوں ملاقات کے دوران وزیراعظم عمران خان نے یہ بات واضح کر دی کہ حکومت، امریکی بے جا قسم کے مطالبات کو نہیں مانے گی۔ ڈاکٹر جواد ظریف کے اس دورہ کو خطہ کی بدلتی صورتحال اور اسلام آباد کے واشنگٹن کیساتھ تعلقات کے نئے دور کے آغاز میں کافی اہمیت دی جاسکتی ہے، کافی عرصہ بعد دونوں ہمسائیوں اور برادر ممالک کے مابین تعلقات کی سطح ہر گزرتے دن کیساتھ بہتر ہونے کے اشارے مل رہے ہیں۔ دونوں ممالک میں نہ صرف سویلین بلکہ ملٹری وفود کا بھی اعلیٰ سطح پر تبادلہ ہو رہا ہے، جس کے پچھے خطے کی مجموعی صورتحال سمیت افغانستان میں موجود دہشتگرد تنظیم داعش کی موجودگی کا معاملہ ہے، جس کو دونوں ممالک اپنے لئے خطرہ سمجھتے ہیں۔ موجودہ صورتحال میں پاکستان، ایران، چین اور روس ایک دوسرے کے مزید قریب آکر جہاں خطہ سے امریکی اثر و رسوخ کو ختم کرسکتے ہیں بلکہ امن، ترقی اور خوشحالی کے نئے باب کا آغاز ہوسکتا ہے۔
خبر کا کوڈ : 747549
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش