0
Sunday 2 Sep 2018 15:03

پاک ایران تعلقات مزید مضبوطی کیجانب گامزن

پاک ایران تعلقات مزید مضبوطی کیجانب گامزن
تحریر: تصور حسین شہزاد

پاکستان کے وزیرِ خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ پاکستان ایران جوہری معاہدے سے متعلق تہران کے اصولی موقف کی حمایت کرتا ہے اور وہ توقع کرتے ہیں کہ دیگر فریق بھی اس سمجھوتے پر من و عن عمل کریں گے۔ یہ بات پاکستان کے دفترِ خارجہ نے ایرانی وزیرِ خارجہ جواد ظریف اور ان کے پاکستانی ہم منصب شاہ محمود قریشی کے درمیان اسلام آباد میں ہونیوالی بات چیت کے بعد جاری بیان میں کہی۔ بیان کے مطابق ملاقات میں پاکستان کے وزیرِ خارجہ نے کہا کہ یہ بات اس لئے بھی اہم ہے کہ جوہری توانائی کا عالمی ادارہ آئی اے ای اے متعدد بار اس بات کی تصدیق کرچکا ہے کہ ایران سختی سے سمجھوتے پر کاربند ہے۔ وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ان کا ملک اس معاملے پر اپنے پڑوسی ایران کیساتھ کھڑا ہے۔ دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان اور ایرانی وزرائے خارجہ کے درمیان وفود کی سطح پر ہونیوالی بات چیت میں دونوں ملکوں نے مختلف شعبوں میں تعلقات کو فروغ دینے کی اہمیت پر بات کی جبکہ علاقائی اور عالمی معاملات کے بارے میں بھی تفصیل سے گفتگو ہوئی۔

دونوں رہنماؤں نے افغانستان کی صورتِحال اور امریکہ کی طرف سے یک طرفہ طور پر ایران جوہری معاہدے سے الگ ہونے کے معاملے پر گفتگو کی۔ پاکستانی دفترِ خارجہ نے مزید بتایا ہے کہ اسلام آباد اور تہران نے باہمی سیاسی مشاورت اور مشترکہ اقتصادی کمیشن سے متعلق جلد اجلاس بلانے پر اتفاق کیا ہے، جبکہ پاک ایران بارڈر کی سکیورٹی بہتر کرنے کے دونوں ملکوں کے طرف سے کئے گئے اقدامات پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے اس بارے میں مشاورت جاری رکھنے پر اتفاق کیا گیا۔ ایران کے وزیرِ خارجہ نے پاکستانی فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ سے بھی ملاقات کی۔ پاکستان فوج کے شعبہ تعلقات عامہ آئی ایس پی آر کی طرف سے جاری ہونیوالے بیان کے مطابق ملاقات میں جواد ظریف اور جنرل باجوہ نے علاقائی سلامتی کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر جنرل باجوہ نے ایرانی وزیرِ خارجہ کو آگاہ کیا کہ پاکستان خطے کے امن و استحکام کیلئے کوششیں جاری رکھے ہوئے ہے۔

ایران کے وزیرِ خارجہ جواد ظریف ایک اعلیٰ سطحی وفد کے ہمراہ جمعرات کو اسلام آباد پہنچے تھے۔ رواں سال جولائی کے انتخابات کے بعد قائم ہونیوالی نئی حکومت کے قیام کے بعد کسی غیر ملکی وزیرِ خارجہ کا اسلام آباد کا یہ پہلا دورہ ہے۔ ایرانی وزیر خارجہ کے دورے کو تجزیہ نگار مثبت قرار دیتے ہوئے اسے دونوں ہمسایہ ملکوں کے مابین اچھی پیش رفت قرار دے رہے ہیں۔ یہ امر بھی درست ہے کہ پاک ایران تعلقات میں مضبوطی سے خطے کے امن اور استحکام کو فروغ ملے گا۔ ایران اور پاکستان کے درمیان ثقافتی اور مذہبی تعلقات روز اول سے قائم ہیں اور پاکستان کو سب سے پہلے تسلیم کرنیوالا ملک بھی ایران ہے۔ خطے میں واحد اسلامی قوت ہونے کے باعث ایران اسلام دشمنوں کی آنکھوں میں کھٹکتا رہا ہے۔ بدقسمتی سے اسلام دشمنوں نے ہمیشہ مسلمانوں کو آپس میں لڑانے کی کوشش کی اور اس میں جہاں عام عوام استعمال ہوئے، وہاں ہمارے ماضی کے حکمران بھی استعمال ہوتے رہے۔

ایران نے ہر مشکل گھڑی میں پاکستان کی  مدد کی ہے۔ اب جبکہ پاکستان میں ایک خود مختار حکومت قائم ہوچکی ہے تو اس حکومت سے امید کی جا سکتی ہے کہ وہ خطے میں بہتری کیلئے دوست ممالک کیساتھ اچھے تعلقات قائم کرے گی اور جہاں امت مسلمہ کا معاملہ ہوگا، وہاں وہ کسی طور جانبداری کا مظاہرہ نہیں کرے گی۔ پاکستان نے  طے کر رکھا ہے کہ دو مسلمان ممالک کے درمیان جنگ میں پاکستان غیر جانبدار رہے گا، مگر بدقسمتی سے پاکستان نے ماضی میں متعدد بار جانبداری کا مظاہرہ کیا، جس سے ملکی ساکھ متاثر ہوئی اور ایران جیسے مخلص دوست بھی ماضی میں ہم سے دور ہوگئے۔ مگر حکومت بدلنے سے ہمارے ہمسایوں کی ترجیحات اور سوچ بھی تبدیل ہوگئی ہے۔ جس کا فائدہ اٹھاتے ہوئے پاکستان کو دوبارہ اپنا کھویا ہوا مقام حاصل کرنا ہوگا۔
خبر کا کوڈ : 747611
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش