0
Monday 3 Sep 2018 00:34

شکریہ وزیراعظم

شکریہ وزیراعظم
تحریر: توقیر کھرل
 
ہر سال محرم الحرام، صفر المظفر اور سال کے مختلف اوقات میں لاکھوں زائرین ایران اور عراق کے لئے پاکستان سے روانہ ہوتے ہیں۔ ان زائرین میں زیادہ تعداد بائی روڈ جانے والوں کی تعداد ہوتی ہے۔ لاہور میں ایرانی ایمبیسی سے انتظامی مشکلات کے ساتھ ویزہ لگوانے کے بعد براستہ تفتان بارڈر ایران جانے والوں کو سکیورٹی اداروں کی جانب سے مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ کوئٹہ سے تفتان کے درمیان دالبدین اور دیگر علاقوں میں دہشت گرد عناصر کی دہشت کے باعث زائرین کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ زائرین کو کوئٹہ سے بارڈر اور بارڈر سے کوئٹہ تک کانوائے کی صورت میں لایا جاتا ہے۔ ایک کانوائے میں زیادہ سے زیادہ زائرین کی بسوں کو شامل کرنے کے لئے کئی دنوں تک باقی زائرین کو انتظار کرنا پڑتا ہے۔ تفتان باڈر پر زائرین کے قیام کے لئے خاطر خواہ انتظامات نہ ہونے کے باعث دوہری اذیت کا سامنا ہوتا ہے۔

سابق حکومت کے دور میں شیعہ تنظیموں اور سربراہان کی طرف سے بار بار اس مسئلہ کی طرف توجہ مبذول کروائی گئی، مگر عارضی طور پر مسائل کو حل کیا جاتا رہا ہے۔ بائی ائیر مشکلات اور زیادہ اخراجات کے باعث زائرین کی تعداد میں کمی واقع ہوئی۔ رواں سال بھی محرم الحرام میں عزاداری کا آغاز ہونے والا ہے اور پھر سے لاکھوں زائرین کربلا کے لئے براستہ ایران بائی روڈ رخ کریں گے۔ گذشتہ روز وزیراعظم عمران خان کی جانب سے ایک اہم اجلاس طلب کیا گیا، جس میں ایران اور عراق جانے والے زائرین کی مشکلات کو حل کرنے کے لئے اہم اعلانات کئے، جن میں زائرین کا تحفظ، بنیادی سہولیات اور سب سے بڑھ کر ایران بارڈر پر امیگریشن کائونٹرز میں اضافے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔

زائرین کے تحفظ، سہولیات کی فراہمی اور مشکلات کے ازالے کے لئے کسی بھی حکومت کا یہ پہلا قدم ہے، جو قابل ستائش ہے۔ ایسے اقدامات سے ایران، عراق اور پاکستان کے تعلقات مزید بہتر ہوں گے اور زائرین کو بائی روڈ سفر میں آسانی سے پاکستان کی بہتر ہوتی ہوئی معیشت میں مزید بہتری آئے گی۔ پاکستان میں زائرین نے وزیراعظم کی جانب سے اقدامات کو خوش آئند اور امید کی کرن قرار دیا ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے کئے گئے تمام وعدوں پر عمل درآمد کیا جائے گا۔
خبر کا کوڈ : 747709
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش