0
Friday 14 Sep 2018 20:38

پاراچنار، محرم سکیورٹی اور اسلحہ کے حوالے سے آرمی جنرل کی بریفنگ(1)

پاراچنار، محرم سکیورٹی اور اسلحہ کے حوالے سے آرمی جنرل کی بریفنگ(1)
رپورٹ: علی اصغر طوری

گذشتہ روز محرم کے حوالے سے ایف سی ہاؤس پاراچنار میں جنرل پاک آرمی (جے یو سی) نعمان بشیر کی زیر صدارت ایک جلسے کا انعقاد کیا گیا، جس میں سول انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسرز، ڈپٹی کمشنر کرم محمد بصیر خان، اسسٹنٹ کمشنر محمد اکبر خان، فوجی انتظامیہ کے اعلیٰ آفیسرز بریگیڈئر اختر علیم، کرنل مسعود اور دیگر اعلیٰ سول اور فوجی حکام کے علاوہ قومی اور مذہبی اداروں کے رہنماؤں نیز شیعہ سنی عمائدین نے بھاری تعداد میں شرکت کی۔ تلاوت کلام الہیٰ سے پروگرام کا آغاز کرنے کے فوراً بعد جے یو سی جنرل نعمان بشیر نے اجتماع سے خطاب کیا۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کرم اور ملک کی سلامتی میں یہاں کے غیور اقوام کے کردار کو بیحد سراہا۔ انہوں نے محرم کے دوران سکیورٹی کے حوالے سے بات کرتے ہوئے شیعہ اور اہل تسنن سے تعاون کی اپیل کی۔ اسکے بعد انہوں نے اسلحہ حوالگی پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی نور محمد نے مجھے کچھ ہنیڈ گرنیڈ اور کچھ بارودی سرنگیں حوالے کی ہیں، جو کہ اس اندازے سے بہت کم ہیں، جو ہمیں حاصل ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اگر خدانخواستہ کہیں انڈیا اس طرف یعنی پاراچنار کی جانب سے پاکستان پر حملہ کرے تو اہلیان پاراچنار ایک سال تک اپنے ہتھیاروں کے بل بوتے پر انکا مقابلہ کرسکتے ہیں۔ چنانچہ یہ جو کچھ ہمیں دیا گیا ہے یہ بہت کم ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں کی کچھ اقوام نے ہمیں اپنا اسلحہ حوالے کیا ہے، جبکہ طوری بنگش اقوام پس و پیش سے کام لے رہی ہیں۔ تاہم ہم آپ پر واضح کر رہے ہیں کہ اگر اپنی مرضی سے اسلحہ نہ بھی دیا گیا تو ہم زبردستی اسلحہ لے سکتے ہیں۔ اس کے بعد سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی نور محمد کو دعوت دی گئی۔ انہوں نے جے یو سی کا خیر مقدم کیا اور محرم الحرام اور امام حسین علیہ السلام کے حوالے سے کچھ معروضات پیش کئے۔ حاجی نور محمد کے بعد حاجی سلیم خان آف صدہ نے خطاب کرتے ہوئے جنرل نعمان بشیر کی باتوں کی مکمل تائید کرتے ہوئے کہا کہ جب تک اسلحہ اکٹھا نہ کیا جائے، اس وقت تک کرم میں امن کی ضمانت کوئی نہیں دے سکتا۔

اس کے بعد سابق سینیٹر سید سجاد میاں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اہلیان کرم کو اسلحہ رکھنے کا کوئی شوق نہیں، تاہم دہشتگردوں کی جانب سے خطرہ موجود ہے۔ اسی وجہ سے اسلحہ دینے سے عوام کتراتے ہیں۔ انہوں نے تجویز پیش کی کہ اس مشن کے لئے کچھ وقت درکار ہے۔ اس پر اجلاس منعقد کئے جائیں اور عوام کو دہشتگردوں سے قانع کرکے قائل کیا جائے۔ اس کے بعد تحریک حسینی کے سینیئر نائب صدر اور سپریم کونسل کے رکن مولانا حاجی عابد حسین جعفری نے پروگرام انتظامیہ سے تحریک حسینی کی نمائندگی میں معروضات پیش کرنے کے لئے ٹائم کا مطالبہ کیا۔ ٹائم ملنے پر مولانا حاجی عابد حسین نے سٹیج پر جاکر ایک فصیح و بلیغ خطبہ دیا اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی اس حدیث مبارک سے آغاز کیا۔ قال رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم۔ ان الحسین مصباح الھدی و سفینۃ النجاۃ۔ بیشک امام حسین ہدایت کے چراغ اور نجات کی کشتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حسینؑ کسی ایک قوم کے نہیں بلکہ یہ پوری انسانیت کے امام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آجکل جو کچھ ہمارے پاس ہے اور ہم جو عزت کے ساتھ یہاں بیٹھے ہیں، یہ مولا حسین علیہ السلام کے مرہون منت ہے۔ اگر امام مظلوم قیام نہ فرماتے تو ہم اور پوری دنیا کے مسلمان اس طرح کی عزت سے زندگی نہ گزار سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آج سے سینکڑوں سال پہلے خواجہ معین الدین چشتی رہ نے جو یہ کہا:
شاہ ہست حسین بادشاہ ہست حسین
دین است حسین دین پناہ ہست حسین
سرداد نداد دست در دست یزید
حقا کہ بناء لا الہ ہست حسین

انہوں نے بالکل حق بجانب کہا کہ کل دین حسین کی ذات ہیں اور یہ کہ کلمہ طیبہ کی بنیاد امام حسین علیہ السلام ہیں۔ انہوں نے کہا دیکھیں، یہ بھی واضح رہے کہ امام حسین علیہ السلام نے سلطنت کے حصول کے لئے قیام نہیں کیا، کیونکہ اگر ایسا کرنے کا مقصد ہوتا تو وہ اسطرح بے سروسامانی، بچوں اور خواتین کے ساتھ کربلا نہ جاتے۔ چنانچہ علامہ اقبال رہ نے اسی ضمن میں کہا ہے:
مدعاء سلطنت بودی اگر
چوں نکردی باچنیں ساماں سفر

۔۔۔۔۔۔جاری ہے۔۔۔۔۔۔
خبر کا کوڈ : 750001
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش