0
Tuesday 18 Sep 2018 12:01
ارے فرات کے کم ظرف و بد گہر پانی

7 محرم اور پانی

7 محرم اور پانی
تحریر: توقیر کھرل
 
لشکر یزید نے امام حسین (ع) کو میدان کربلا تک نہیں پہنچایا تھا بلکہ لشکر حسین (ع) نے یزیدی فوج کی سفاکیت کو بے نقاب کرنے کیلئے کربلا میں گھیرا تھا۔ یہ جملے علامہ حسن ظفر نقوی کے ہیں، جو انہوں نے محرم کی ایک مجلس میں بیان کئے، آج جب کیلنڈر پر محرم کی 7 تاریخ کو دیکھا تو یہ جملے اس لئے یاد آئے کہ لشکر یزید نے اسی روز امام حسین (ع) اور ان کے لشکر پر پانی بند کر دیا تھا۔ جنگوں میں پانی بند کرنا جاہلیت کی دیرینہ رسم ہے اور وہ اس کو ایک فوجی حربہ کے طور پر دشمن کو شکست دینے کے لئے استعمال کرتے تھے، اس کی ایک مثال یہ ہے کہ جنگ بدر میں جب مشرکین، اسلام کی فوج سے پہلے بدر کے علاقہ میں پہنچ گئے تو انہوں نے بدر کے کنوﺅں پر قبضہ کر لیا اور مسلمانوں کے اوپر پانی بند کر دیا، تاکہ مسلمان سختی میں پڑ کر اپنی شکست کو قبول کر لیں۔ کربلا کے میدان میں بھی لشکر یزید کی خواہش تھی کہ امام حسین (ع) اور ان کے اصحاب کو پیاسا رکھا جائے۔
 
شہداء کربلا کی پیاس کو یاد رکھتے ہوئے شعراء کرام نے تشنہ لبی کا شاعری میں بطور استعارہ استعمال کیا، بہت سے شعراء کرام نے پیاس اور کربلا کا ذکر ایک ساتھ اپنی شاعری میں کیا ہے۔ موجودہ دور کے نامور شاعر افتخار عارف کے کلام میں بھی کربلا کا شعری استعارہ نہایت منفرد ہے۔
وہی پیاس ہے وہی دشت ہے وہی گھرانا ہے
مشکیزے سے تیر کا رشتہ پرانا ہے
شکیب جلالی لکھتے ہیں:
ساحل تمام گرد ندامت سے اٹ گیا
دریا سے کوئی آکے پیاسا پلٹ گیا
نسیم امروہوی نے بھی پانی پر ایک طویل نظم لکھی۔
ارے فرات کے کم ظرف و بد گہر پانی
نہ مل سکا علی اصغر کو ڈوب مر پانی
 
طاہر ناصر علی نے اپنے شعری مجموعہ کو تشنہ لبی قرار دیتے ہوئے لکھا:
بہت انوکھی ہے شبیر تیری تشنہ لبی
کہ تیرے نام کی اب تک سبیل لگتی ہے
محرم الحرام کے ایام آتے ہی پانی، چائے اور دودھ کی سبیلوں کا خصوصی اہتمام کیا جاتا ہے۔ پیاسوں کی یاد میں سبیلوں کا انتظام تا قیامت رہے گا اور پیاسوں کی یاد کے ساتھ ساتھ لشکر یزید کے اس انتہائی اقدام کی یاد بھی دلائے گا کہ انہوں نے نواسہ رسول پر زمانہ جاہلیت کی طرح صحرا میں پانی کی رسائی بند کر دی تھی۔
خبر کا کوڈ : 750834
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش