0
Wednesday 19 Sep 2018 15:25

خیبر پختونخوا میں محرم الحرام کے پروگرامات اور حکومتی اقدامات

خیبر پختونخوا میں محرم الحرام کے پروگرامات اور حکومتی اقدامات
رپورٹ: ایس علی حیدر

ہمیشہ کی طرح امسال بھی عشرہ محرم الحرام کے دوران پشاور کے اندورن شہر میں واقع امام بارگاہوں اور جلوس کی گزرگاہوں پر صفائی کے ساتھ ٹریفک کو رواں دواں رکھنے اور امن و امان کے قیام کیلئے سکیورٹی پلان پر عمل جاری ہے۔ سکیورٹی اداروں سمیت تمام متعلقہ اداروں میں نہ صرف رابطوں کا مربوط نظام قائم کیا گیا ہے بلکہ تمام ادارے گراؤنڈ پر بھی نظر آرہے ہیں۔ میونسپل خدمات کی فراہمی کے ذمہ دار ادارے ڈبلیو ایس ایس پی نے محرم الحرام کے حوالے سے صفائی پلان تشکیل دیا ہوا ہے جس کے مطابق اندرون شہر اور محرم کے جلوس کے راستوں کی 3 شفٹوں میں صفائی کی جا رہی ہے۔ اندرون شہر کمانڈ روم کا قیام بھی عمل میں لایا گیا ہے جس میں ادارے کا عملہ 24 گھنٹے کسی بھی شکایت کو ترجیحی بنیادوں پر حل کرنے کے لئے موجود ہے۔ محرم صفائی پلان کے مطابق خصوصی ٹیمیں بھی تشکیل دی گئی ہیں جو صفائی عملہ کی کارکردگی کو مانیٹر کر رہی ہیں۔ ٹیوب ویلوں سے فراہمی آب کو بھی یقینی بنایا گیا ہے۔ فراہمی آب سے متعلق عملہ بھی مستعدی کے ساتھ خدمات سرانجام دے رہا ہے۔ گردوغبار پر قابو پانے کیلئے تمام راستوں اور گلیوں میں چھڑکاؤ کا عمل بھی جاری ہے۔

اس کے ساتھ ساتھ عوام میں صفائی کو برقرار رکھنے اور عملہ صفائی کے ساتھ تعاون کے حوالے سے آگاہی بینرز اور پوسٹرز آویزاں کئے گئے ہیں۔ عوام شکایات درج کرنے کیلئے ڈبلیو ایس ایس پی کے شکایات سیل نمبر 1334 پر 24 گھنٹے مفت کال کر سکتے ہیں۔ ادھر ڈبلیو ایس ایس پی کی کارکردگی کا جائزہ لینے کیلئے ٹاؤن ون ناظم زاہد ندیم نے ادارے کے ذیلی دفتروں اور اندرون شہر کا دورہ اور صفائی کی صورتحال پر اطمینان کا اظہار کیا۔ ناظم زاہد ندیم نے اندرون شہر امام بارگاہوں کا بھی دورہ کیا اور صفائی انتظامات پر اظہار اطمینان کیا۔ ادھر ڈبلیو ایس ایس پی کے عملے کی صفائی کی کارکردگی اور عوامی رائے معلوم کرنے کیلئے کمپنی کے چیف ایگزیکٹو آفیسر خانزیب خان نے بھی پشاور شہر کا دورہ کیا جس میں صفائی عملہ کے مسائل اور شہریوں کی آراء و شکایات سنیں اور موقع پر متعلقہ افسران کو احکامات جاری کئے۔ ادھر صوبائی دارالحکومت پشاور سمیت صوبہ بھر میں محرم الحرام میں امن وامان کی صورتحال برقرار رکھنے کیلئے جامع سکیورٹی پلان پر سختی سے عمل جاری ہے 9 اور 10 محرم کو موبائل سروس بند کرنے کی سفارش کی گئی ہے، جبکہ افغان مہاجرین کو کمپیوں تک محدود رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

پشاور، کوہاٹ، ہنگو، ڈیرہ اسماعیل خان اور ٹانک کو حساس ترین جبکہ 4 اضلاع مردان، ایبٹ آباد، ہری پور اور مانسہرہ کو حساس قرار دیا گیا ہے۔ 10 محرم تک صوبے میں کل 266 امام بارگاہوں سے مجموعی طور پر 460 چھوٹے بڑے جلوس نکالے جائیں گے جبکہ 2683 مجالس منعقد ہوں گی۔ پشاور میں 71 امام بارگاہوں میں 314 مجالس منعقد ہوں گی اور 118 چھوٹے بڑے جلوس نکالے جائیں گے۔ اسی طرح ہنگو میں 28 امام بارگاہوں میں 504 مجالس اور 28 جلوس نکالے جائیں گئے۔ ڈیرہ اسماعیل خان میں 69 امام بارگاہوں میں 642 مجالس اور 194 جلوس نکالے جائیں گئے۔ کوہاٹ میں 51 امام بارگاہوں میں 510 مجالس اور 12 جلوس نکالے جائیں گے۔ ٹانک میں 9 امام بارگاہوں میں 90 مجالس اور 37 جلوس نکالے جائیں گے۔ ہری پوری میں 19 امام بارگاہوں میں 190 مجالس اور 37 جلوس، ایبٹ آباد میں 5 امام بارگاہوں میں 144 مجالس اور 10 جلوس، مانسہرہ میں 8 امام بارگاہوں میں 205 مجالس اور 12 جلوس، نوشہرہ میں 3 امام بارگاہوں میں 57 مجالس اور 11 جلوس، مردان میں ایک امام بارگاہ میں 10 مجالس اور 2 جلوس، بنوں میں ایک امام بارگاہ میں 10 مجالس اور 2 جلوس اور لکی مروت میں ایک امام بارگاہ میں 7 مجالس جبکہ 3 جلوس نکالے جائیں گے۔

صوبے میں کشیدہ حالات کے حامل مجموعی طور پر 140 مقامات کی نشاندہی کی گئی ہے۔ پشاور میں ضلعی پولیس، فرنٹیئر ریزرو پولیس، ایلیٹ فورس، فرنٹیئر کانسٹیبلری، اسپیشل پولیس فورس اور ایکس سروں مین کے کل 32782 جوان، ہنگو میں 3118، ڈیرہ اسماعیل خان میں 6566، کوہاٹ میں 2660، ٹانک میں 1624،ہری پوری میں 855، ایبٹ آباد میں 700، مانسہرہ میں 899، مردان میں 942 نوشہرہ میں 956، بنوں میں 1030 اور لکی مروت میں 601 جوان محرم کی ڈیوٹی سرانجام دے رہے ہیں۔ پچھلے سال کی طرح امسال بھی 9 ویں اور 10ویں محرم کو پشاور، کوہاٹ، ہنگو اور ڈیرہ اسماعیل خان میں جلوسوں کی فضائی نگرانی بھی کی جائے گی۔ ادھر صوبائی دارالحکومت پشاور میں محرم الحرام کے آغاز کے ساتھ ہی ٹریفک وارڈن پولیس نے سکیورٹی پلان تشکیل دیدیا تھا جس کے تحت محرم الحرام کے ایام میں 3 ایس پیز، 6 ڈی ایس پیز، 12 انسپکٹرز کے ساتھ ساتھ 1107 ٹریفک وارڈن کے اہلکار اپنی ڈیوٹیاں سرانجام دے رہے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے افسران و اہلکار ماتمی جلوسوں اور ناکہ بندیوں پر موجود ہیں اور ان کے ساتھ ساتھ موبائلز رائیڈرز اسکواڈ، فور لفٹر شہر کے داخلی و خارجی راستوں پر موجود ہیں۔

اندرون شہر میں واقع امام بارگاہوں سے برآمد ہونے والے ماتمی جلوسوں کی گزرگاہوں پر تجاوزات کے خلاف آپریشن کا آغاز گذشتہ روز سے کر دیا گیا ہے جبکہ محرم الحرام کے آخری ایام میں شہر میں بڑی گاڑیوں کے داخلے پر مکمل پابندی عائد کر دی گئی ہے۔ چیف کیپٹل پولیس آفیسر پشاور قاضی جمیل الرحمٰن کا کہنا ہے کہ محرم الحرام کے پرامن انعقاد کیلئے بھر پور اقدامات کئے گئے ہیں۔ شہر کا ازسرِنو سروے کرکے تجاویز اور سفارشات کی روشنی میں تمام مجالس، جلوسوں اور دیگر تقریبات کیلئے جامع سکیورٹی پلان ترتیب دیا گیا ہے۔ محرم الحرام کے پرامن انعقاد کیلئے شیعہ علماء اور کمیونٹی کے تعاون کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں۔ سی سی پی او قاضی جمیل الرحمٰن نے مزید کہا کہ محرم الحرام کے پُرامن انعقاد کیلئے تمام توانائیاں صرف کر رہے ہیں، جلوسوں اور مجالس کے مقامات کا ازسرِنو سروے کرنے کے بعد جامع سکیورٹی پلان مرتب کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ شہر میں سی سی ٹی وی کیمروں میں اضافہ کر دیا گیا ہے جس سے جلوسوں اور شہر کی مانیٹرنگ کرنے میں مدد ملے گی۔

سی سی پی او نے جلوسوں اور مجالس کے اوقات کار پر سختی سے عمل درآمد کرنے کو یقینی بنانے پر زور دیا۔ ادھر پشاور کے اندورن شہر میں امام بارگاہوں اور جلوسوں کی گزرگاہوں کے قریب واقع سرکاری سکولوں میں 6 محرم سے 10 محرم تک 5 چھٹیوں کا اعلان کر دیا گیا تھا۔ ان سکولوں کی مجموی تعداد 16 ہے۔ ضلعی انتظامیہ نے عشرہ محرم الحرام کے پیش نظر پشاور میں دفعہ 144 نافذ کرتے ہوئے ڈبل سواری، اسلحے کی نمائش، کالے شیشوں والی گاڑیوں، غیر رجسٹرڈ گاڑیوں، لاؤڈ اسپیکر اور افغان مہاجرین کے شہر اور کینٹ میں داخلے پر پابندی بھی عائد کر دی ہے۔ اس ضمن میں جاری حکم نامے کے مطابق جلوس کی گزرگاہوں میں واقع بلند عمارتوں پر کھڑا ہونے، ماتمی جلوس کی گزرگاہوں میں قائم سرائے اور ہوٹلوں میں اجنبی افراد کے ٹھہرنے، موٹر سائیکل کی ڈبل سواری اور اشتعال انگیز مواد کی تشہیر، شہر میں آتش بازی کے سامان کی خریدوفروخت، رینٹ کی گاڑیوں اور موٹرسائیکل کے کاروبار بھی پابندی ہے۔
خبر کا کوڈ : 751018
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش