0
Saturday 22 Sep 2018 18:05

پاراچنار، عاشورائے حسینی کے مرکزی جلوس کی روئیداد

پاراچنار، عاشورائے حسینی کے مرکزی جلوس کی روئیداد
رپورٹ: ایس این حسینی

ملک بھر کی طرح پاکستان کے سرحدی علاقے کرم کے صدر مقام پاراچنار میں بھی عاشورائے حسینی کی مجالس اور جلوس بخیر و عافیت اختتام پذیر ہوئے۔ دسویں محرم الحرام کو پاراچنار کے ارد گرد سینکڑوں امامبارگاہوں سے شبیہہ علم و ذوالجناح کے ساتھ جلوس برآمد ہوئے۔ جن میں زیڑان، پیواڑ، شلوزان، کڑمان، کنج علی زئی، آڑخی، نستی کوٹ، مالی خیل، شاخ دولتخیل، سمیر، ابراہیم زئی، بالش خیل لوئر علی زئی، عالمشیر قابل ذکر ہیں، تاہم علاقے کا مرکزی جلوس پاراچنار شہر سے بعد از ظہر برآمد ہوا۔ مرکزی جلوس بلا فاصلہ نماز ظہرین کے فورا بعد مرکزی امام بارگاہ پاراچنار سے شبیہہ ذوالجناح اور تعزیوں کے ساتھ برآمد ہوا اور اپنی قدیم روایت کے مطابق اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا تقریبا چار بجے ہزارہ قبرستان پہنچ گیا۔ راستے میں بارش اور شدید سردی کے باوجود عزاداروں نے بڑے شوق اور انہماک سے ماتم اور زنجیر زنی کی۔

ہزارہ قبرستان میں جلوس نے جلسے کی شکل اختیار کی اور علماء اور مقررین نے یہاں عزاداروں سے خطاب کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری انجمن حسینیہ اور مولانا الطاف حسین ابراہیمی اور دیگر نے خطاب کرتے ہوئے حماسہ حسینی پر روشنی ڈالی۔ اور امام حسین علیہ السلام کو پوری انسانیت کے لئے کشتئ نجات قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ امام حسین علیہ السلام شیعوں یا کسی ایک قوم کے امام نہیں بلکہ وہ پوری انسانیت کے پیشوا اور امام ہیں۔ مولانا الطاف حسین ابراہیمی نے خطاب کرتے ہوئے جلوسوں کے لئے فل پروف سکیورٹی کا بندوبست کرنے پر پاک فوج خصوصا انکے ذمہ دار آفیسرز کا شکریہ ادا کیا۔ تاہم انہوں نے مرکز اور اپنی قوم کی نمائندگی کرتے ہوئے ان پر واضح کیا کہ اسلحے کے حوالے سے ہمیں امتحان میں نہ ڈالا جائے، اسلحہ ہمارا شوق نہیں بلکہ ہماری ضرورت ہے۔ ایک خطرناک سرحد پر واقع ہونے کے ناطے جبکہ دنیا بھر کے دہشتگردوں کو افغانستان میں ہمارے قریب بسایا جا رہا ہے۔ ہم خود کو مکمل طور پر غیر محفوظ تصور کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ طوری قوم ہمیشہ نہ صرف پاک فوج کے ساتھ ہے بلکہ خود کو پاک فوج کا رضاکار دستہ قرار دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہمارے اعتماد کو زک پہنچانے کی کوشش نہ کی جائے، کیونکہ اب تک ہم نے پاک فوج کو اپنے لئے آئیڈیل تصور کیا ہوا ہے۔ ایسا نہ ہوا کہ عوام کے ذہن میں ان کے ساتھ نفرت پیدا ہو جائے۔ انہوں نے کہا، اسلحہ دینے سے پہلے ہم اپنے خانوادوں کو یا تو خود قتل کرینگے یا پھر انہیں پاک آرمی کے حوالے کرنا پڑے گا۔ کیونکہ اسلحے کے بغیر ہم اپنی خواتین اور بچوں کو دہشتگردوں کے رحم وکرم پر نہیں چھوڑ سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دیگر اقوام کے ساتھ ہمارا موازنہ نہ کیا جائے۔ دیگر ایجنسیوں کے قبائل سے بھی ہمارا موازنہ کرنا قرین انصاف نہیں۔ کیونکہ انہوں نے زندگی بھر پاکستان اور اسکی افواج کو چیلنج کیا ہے۔ جبکہ ہم نے 14 اگست 1947 سے لیکر آج تک پاکستان کے مقابلے میں صف آرا ہر قوت کو للکارتے ہوئے پاک فوج کا کردار خود ہی ادا کیا ہے۔ لہٰذا حکومت خصوصا پاک فوج اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہوئے طوری بنگش اقوام کو اپنا بازو بلکہ رضاکار فورس قرار دے۔

اسکے بعد سیکرٹری انجمن حسینیہ حاجی نور محمد نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولا حسین صرف شیعوں کا نہیں، بلکہ وہ سب کا امام اور مولا ہے۔ کربلا ایک ایسی درسگاہ ہے، جس سے ہر قوم نے کسب فیض کرتے ہوئے خود کو روحانی لحاظ سے سیراب کیا ہے۔ اسی مناسبت سے تو ایک شاعر نے یہ کہہ کر حقیقت کا اظہار کیا ہے، "اسلام زندہ ہوتا ہے ہر کربلا کے بعد" انہوں نے آخر میں کہا کہ ہمارے کچھ مسائل ہیں۔ جنہیں ہم نے متعلقہ اداروں کے ساتھ وقتا فوقتا ڈسکس بھی کیا ہے۔ وہ بالشخیل اور اراضی اور شاملات کے دیگر مسائل ہیں۔ حکومت سے ہم پرزور مطالبہ کرتے ہیں، کہ مری معاہدے کو بروئے کار لاتے ہوئے ان تمام مسائل کا حل کاغذات مال کی روشنی جلد از جلد نکالا جائے۔ مقررین کے خطاب کے دوران شدید بارش برس رہی تھی۔ تقریروں کے بعد جلوس کو دوبارہ منظم کرتے ہوئے سینہ زنی شروع کی گئی اور مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا رات بعد از مغرب مرکزی امام بارگاہ پہنچ گیا۔ جہاں نماز مغربین کے فورا بعد مجلس شام غریباں کے ساتھ پروگرام اختتام کو پہنچ گیا۔ خیال رہے کہ مجلس شام غریباں مولانا شاکر حسین نے پڑھی۔ 
خبر کا کوڈ : 751478
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش