0
Monday 24 Sep 2018 13:06

قبائلی عوام سے امتیازی سلوک رکھنے کا تاثر ختم کرنیکا وقت آگیا ہے

قبائلی عوام سے امتیازی سلوک رکھنے کا تاثر ختم کرنیکا وقت آگیا ہے
رپورٹ: ایس علی حیدر

قبائلی عوام سے امتیازی سلوک رکھنے کا تاثر ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ وزیراعظم عمران خان کی جانب سے یہ اعلان کہ ملک کے تمام علاقے کے لوگوں کو حکومت کی جانب سے مفت علاج کیلئے ہیلتھ کارڈز ملیں گے، جبکہ وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ قبائلی عوام کو بھی یہ سہولت دی جائے گی۔ گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان کو چاہیئے کہ وفاقی حکومت کو جلد از جلد اعتماد میں لے کر اس اہم نوعیت کے فیصلے کو عملی جامعہ پہنائیں۔ قبائلی علاقہ جات میں صحت کے سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پورے قبائلی اضلاع میں جتنے بھی ہیڈکوارٹر ہسپتال ہیں اس میں صرف فسٹ ایڈ تک علاج ممکن ہے، باقی اکثر مریض پشاور کے ہسپتال اور خاص کر پرائیویٹ ہسپتالوں کا رخ کرتے ہیں جہاں پر ان سادہ لوح مریضوں کو دونوں ہاتھوں سے لوٹا جاتا ہے، جب قبائلی ضلع کے ہیڈکوارٹر ہسپتال میں یہ صورتحال ہو جہاں صرف فسٹ ایڈ کا علاج ہو تو آپ خود یہ اندازہ لگائیں کہ ضلع کے دور دراز علاقوں کے چھوٹے بنیادی مراکز صحت کا کیا احوال ہوگا۔

لیکن یہ بہت افسوس کی بات ہے کہ تاحال قبائلی ضلع جہاں پر 60 لاکھ آبادی ہے اور ان کو صحت کی سہولیات نہ ہونے کے برابر ہیں۔ پھر بھی ان کو مفت علاج کیلئے ہیلتھ کارڈز کا اجراء نہ کرنا ایک امتیازی سلوک ہے جس پر قبائلی علاقہ جات میں سخت مایوسی پائی جاتی ہے۔ تاہم یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ وزیراعظم پاکستان عمران خان نے اپنی تقریر میں اس عزم کا اظہار کیا کہ پورے ملک میں مفت علاج کیلئے ہیلتھ کارڈ کا اجراء یقینی بنائیں گے، پورے ملک میں قبائلی علاقہ جات بھی آتے ہیں اور امید کی جاتی ہے کہ قبائلی عوام کے ساتھ امتیازی سلوک ختم کیا جائے گا اور قبائلی عوام کو بھی مفت علاج کے مواقع میسر آئیں گے۔ گذشتہ دنوں وزیراعلٰی خیبر پختونخوا محمود خان نے بھی اس بات کو دوہرایا ہے کہ قبائلی عوام کو بھی انصاف کارڈ کا اجراء کیا جائے گا۔ وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلٰی محمود خان کے بیان کو قبائلی ضلعوں میں عوام نے خوش آئند قرار دیا ہے، لیکن یہاں پر گورنر خیبر پختونخوا شاہ فرمان پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ وفاقی حکومت کو اس بات پر مجبور کریں کہ وہ جتنی جلدی ہو سکے قبائلی علاقوں میں مریضوں کے مفت علاج کیلئے ہیلتھ کارڈز جاری کریں۔

اس سے قبائلی عوام میں یہ تاثر ختم ہو جائے گا کہ قبائلی عوام کے ساتھ ہر دور میں امتیازی سلوک روا رکھا جاتا رہا ہے۔ اگر موجودہ حکومت اس اہم کار خیر میں کامیاب ہوئی تو قبائلی علاقوں میں تحریک انصاف کو ایک بھرپور سیاسی فائدہ مل سکتا ہے اور یہ سیاسی فائدہ قبائلی علاقہ جات میں آنے والے صوبائی اسمبلی اور بلدیاتی انتخابات کی صورت میں مل سکتا ہے، کیونکہ صوبائی اسمبلی کی تقریباََ 16 نشستیں اور 7 قبائلی اضلاع میں ناظمین اور دوسرے کونسلرز کی اکثریت نشستیں جیت سکتی ہے۔ دوسری جانب قبائلی علاقہ جات میں لوگوں کو مفت علاج کیلئے ہیلتھ کارڈ اس لئے بہت ضروری ہے کیونکہ قبائلی علاقوں میں کئی برسوں سے بدامنی کی جو لہر گزری اس نے یہاں کے لوگوں کو معاشی طور پر بدحال و تباہ کرکے رکھ دیا ہے۔ اگر سوچا جائے تو ایک گھر کا ماہانہ بجٹ کا زیادہ سے زیادہ حصہ علاج معالجے پر خرچ ہوتا ہے اور جب ایک گھر کی معاشی حیثیت اتنی خراب ہو کہ وہ اپنے مریض کا صحیح اور بروقت علاج کرنے سے قاصر ہوں تو ضرور انکی نفسیاتی کیفیت پر اس کے بہت سے منفی اثرات مرتب ہونگے اور مجبوراََ اپنے مریض کے علاج کیلئے کسی منفی سرگرمی کا حصہ بھی بن سکتے ہیں۔

خاص کر تعلیم یافتہ اور نوجوان طبقہ ایسے وقت میں بہت جلد مایوس ہو جاتا ہے اور یہی وجہ ہے کہ قبائلی علاقہ جات کے نوجوانوں میں مختلف نشہ اور خاص کر آئس نشہ کا رجحان بہت بڑھ گیا ہے اور ضروری بات ہے کہ جب ایک علاقے کا نوجوان طبقہ نشے کا عادی بن جاتا ہے تو وہاں پر چوری ڈکیٹی، اغواء برائے تاوان، دہشتگردی اور دوسرے جرائم بڑھتے ہیں۔ ماضی میں قبائلی علاقہ جات میں ان اہم باتوں پر توجہ نہیں دی گئی تھی۔ یہی وجہ ہے کہ یہاں کہ نوجوان پھر پورے ملک کے امن کیلئے خطرہ بن جاتے ہیں۔ وزیراعظم عمران اپنے آپ کو قبائل کا سب سے زیادہ خیر خواہ سمجھتے ہیں، ان کو چاہیئے کہ فوری طور پر قبائلی علاقہ جات میں انصاف ہیلتھ کارڈز کا اجراء کریں اور ایک ایسا سروے کریں کہ وہ جلد از جلد مستحق افراد کی نشاندہی کریں تاکہ ان کو یہ سہولیات میسر ہوں۔
خبر کا کوڈ : 751697
رائے ارسال کرنا
آپ کا نام

آپکا ایمیل ایڈریس
آپکی رائے

ہماری پیشکش